ماہ ذی الحجہ کے اعمال اور فضیلت

Rate this item
(1 Vote)
ماہ ذی الحجہ کے اعمال اور فضیلت

واضح ہو کہ ذالحجہ ایک عظیم اور بزرگ تر مہینہ ہے جب اس مہینے کاچاند نظر آتا تو اکثر صحابہ وتابعین عبادت میں خاص اہتمام کرتے تھے قرآ ن میں اس کے پہلے دس دنوں کوایام معلوما ت کہاگیا ہے اور یہ بڑی فضیلت اور برکت والے ایام ہیں -حضرت رسول اللہ کافر مان ہے کہ کسی بھی دن کی نیکی و عبادت خداکے ہاں اس نیکی وعبادت سے محبوب تر نہیں جو ان دس دنوں میں کی جائے ۔

ان دس دنوں کے چند اعمال ہیں ۔

۱۔پہلے نود ن کے روزے رکھے توایساہے گویا ساری زندگی روزے رکھے ہوں۔

۲۔ان دس دنو ں میں مغرب وعشا کے درمیان دورکعت نمازپرھے کہ ہر رکعت میں سورہ الحمدکے بعد سور ہ توحید اور یہ آیات پڑھے تا کہ حجاج کعبہ کے ثواب میں شریک ہو جائے ۔

ووعد نا موسی ثلاثین لیلۃواتممناہا بعشر فتم میقات ربہ اربعین لیلۃ وقال موسی لاخیہ ہرون اخلفنی فی قومی واصلح ولاتتبع سبیل المفسدین

وعدہ کیا ہم نے موسی ٰ سے تیس راتوں کا اور مزید دس راتوں کااضافہ کیا توپھر اس کے رب کاوعدہ چالیس راتوں کا ہوگیااور کہا موسی نے اپنے بھائی ہارون میری امت میں میر اجانیشین بن اور ان کی اصلاح کراور فساد کرنیوالوں کی راہ پر نہ چلنا

۳۔ان دس دنوں میں ہر روز یہ تہلیلات پڑھے جو حضرت امیرالمومنین سے منقول ہیں اوران پر ثواب کثیر کا ذکر ہواہے اور ان کو روزانہ دس مرتبہ پڑھے تو خوب ہے وہ تہلیلات یہ ہے

لاالہ الااللہ عدد اللیالی والدہورلاالہ الااللہ عدد امواج البحور لا الہ الا اللہ ورحمتہ خیر مما یجمعون لاالہ الا اللہ عددالشوک والشجر لا الا اللہ عدد الشعر والوبرلاالہ الااللہ عددالحجر والمدرلاالہ الااللہ عددلمح العیون لاالہ الااللہ فی الیل اذا عسعس والصبح اذاتنفس لا الہ الا اللہ عدد الریاح فی البراری والصخور لاالہ الا اللہ من الیوم الی یوم ینفخ فی الصور

نہیں معبود سوائے کوئی اللہ کے راتوں اور زمانوں کی تعداد میں نہیں معبود سوائے اللہ کےسمندر کی لہروں کی تعداد میں نہیں معبودسوائے اللہ کے اور اسکی رحمت بہتر ہے  اس سے جو وہ جمع کر تے ہیں نہیں معبو دسو ائے اللہ کے درختوں اورکانٹوں کی تعداد میں نہیں  اس معبود سوائے اللہ کے بالوں اور دن کے ریشوں کی تعداد میں نہیں معبود سوائے اللہ کے پتھروں اور ڈھیلوں کی تعداد میں نہیں معبود سوائے اللہ کے پلکوں کے جھپکنے کی تعداد میں نہیں سوائے اللہ کے رات میں جب تاریک ہوجائے اور صبح کوجب وہ روشن ہونہیں معبود سوائے اللہ کے ہواؤں اور بیابانوں اور صحراوں کی تعداد میں نہیں معبود سوائے اللہ کے آج سے صور پھو نکنے کے دنوں میں

نویں ذالحجہ کی رات

یہ بڑی مبارک رات ہے یہ قاضی الحاجات سے مناجات اور رازو نیاز کی رات ہے کہ اس رات توبہ قبول اور دعامستجاب ہو تی ہے ۔پس جو شخص یہ رات عبادت میں گزارے وہ ایساہے کہ گویا ایک سوستر سال تک عبادت میں مصروف رہا ہو اس رات کے چند اعمال ہیں ۔

۱۔وہ دس تسبیحا ت جو سید نے ذکر کی ہیں ان کوہزار مرتبہ پڑہے اور وہ روز عرفہ کے اعمال میں آئیں گے ۔

۲۔ دعا ء”اللہم تعبا و تہیاپڑہے

۳۔زمین کربلا امام حسین کی زیارت کرے اوریوم عید تک وہیں رہے تاکہ اس سال میں ہر شر سے محفوظ رہ سکے ۔

نویں ذی الحجہ کا دن

یہ روز عرفہ ہے اور بہت بڑی عید کادن ہے اگرچہ اس کوعید کے نام سے موسوم نہیں کیاگیا  یہی وہ دن ہے جسمیں خدائے تعالی ٰ نے بندوں کواپنی اطاعت وعبادت کی طرف بلایاہے آج کے دن ان کے لیے اپنے جود وسخا کا دستر خوان بچھایا ہے اور آج شیطان کودہتکاراگیااور زلیل وخوارہواہے ۔

روایت ہے کہ امام زین العابدین نے روز عرفہ ایک سائل کی آواز سنی جو لو گوں سے خیرات مانگ رہا تھا آپ نے فرمایا :افسوس ہے تجھ پر کہ آج کے دن بھی تو غیر خدا سے سوال کررہا ہے حالانکہ آج تویہ امید ہے کے ماوں کے پیٹ کے بچے بھی خداکے لطف وکرم سے مالامال ہو کر سعید وخوش بخت ہوجائیں گے ۔

اس دن کے چند ایک اعمال یہ ہیں ۔

 

۱۔ غسل کرے

۲۔ اما م حسین علیہ السلام کی زیارت کہ اسکاثواب ہزارحج ہزار عمرہ اور ہزار جہاد جتنا بلکہ اس سے بھی زیادہ ہے اس زیارت کی فضیلت میں بہت سی متواتر حدیثیں نقل ہوئی ہیں کہ آج کے دن جو کوئی حضرت کے قبہ مقدسہ کے تحت تو اس کا ثواب عرفات والوں سے کم نہیں ذیادہ ہے

۳۔نماز عصر کے بعد دعاء عرفہ پڑھنے سے قبل زیر آسمان دورکعت نماز بجالائے اور اپنے گناہوں کااقرارو اعتراف کرے تاکہ اسے عرفات میں حاضری کاثواب ملے اور اس کے گناہ معاف ہوں۔اس کے بعد آئمہ طاہرین علیہم السلام کے حکم کے مطابق دعا پڑھے اوراعمال عرفہ بجا لائے اوریہ اعمال بہت زیادہ ہیں کہ اس مختصر کتاب میں ان کا بیان ممکن نہیںپھر بھی حسب گنجائش ہم یہاں چندااعمال کاذکر کرتے ہیں ۔

شیخ کفعمی نے مصباح میں فرمایا ہے کہ یوم عرفہ کا روزہ مستحب ہے بشرطیکہ دعا عرفہ کے پڑھنے میں کمزوری آنے کا بھی خوف نہ ہوزوال سے پہلے غسل کرنا بھی مستحب ہے اورشب عرفہ وروز عرفہ زیارات امام حسین  بھی مستحب ہے زوال کے وقت زیر آسمان نماز ظہر وعصرنہایت متانت اور سنجیدگی سے بجالائے اس کے بعد دورکعت نماز پڑھے کہ پہلی رکعت میں سو رہ الحمد کے بعد سورہ توحیداوردوسری رکعت میں سورہ الحمدکے بعد سورہ کافرون پڑھے بعد چار رکعت نمازپڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ الحمد کے بعد پچاس مرتبہ سورہ توحید کی قرائت کرے ۔

دسو یں ذی الحجہ کی رات

یہ بڑی عظمت وبرکت والی رات ہے اوریہ چار راتوں میں سے ہے جن میں شب بیداری مستحب ہے آج کی رات آسمان کے دروازے کھلے ہوئے ہیں اس شب میں امام حسین علیہ السلام کی زیارت مستحب ہے اوردعا ” یا دائم الفضل علی البریۃ ۔۔۔کا پڑھنا بھی بہتر ہے جس کاذکرشب جمعہ کے اعمال میں ہوچکاہے

دسو یں ذی الحجہ کادن

یہ روز عید قربان اور بڑی عظمت و بزرگی والا دن ہے اس میں کئی ایک اعمال ہیں :

۱۔ غسل : آج کے دن غسل کرنا سنت موکدہ ہے اوربعض علماء تو اس کے واجب ہونے کے قائل بھی ہیں ۔

۲۔نمازعید آج کے دن بھی نماز عید کے بعد قربانی کے گوشت سے استعمال کرے ۔

۳۔ نمازعید سے قبل وبعد منقولہ دعائیں پڑھے

۴۔ دعا ندبہ پڑھے

۵۔ قربانی : قربانی کرنا سنت موکدہ ہے قربانی کی کھالیں دینی اور رفاحی اداروں کو دیں ۔

۶۔ تکبیرات : جو شخص منی میں ہو وہ روز عید کی نماز ظہر سے تیر ھویں ذی الحجہ کی نماز فجر تک پندرہ  نماز وں کے بعد تکبیریں پڑھے اور دیگر شہروں کے لوگ روز عید کی نماز ظہر سے بارہویں ذی الحجہ کی نماز فجر تک

دس نمازوں کے بعد تکبیریں پڑھیں ۔کافی کی صیحح روایت کے مطابق وہ تکبیریں یہ ہیں ۔

اللہ اکبر اللہ اکبر لاالہ اللہ واللہ اکبر وللہ الحمد اللہ اکبر علی ما ہدینا اللہ اکبر علی ما رزقنامن بہمۃ الانعام والحمدللہ علی ما ابلانا

اللہ بزرگ تر ہے اللہ بزرگ تر ہے نہیں کوئی سو ائے اللہ کے اللہ بزرگ تر ہے اور اللہ ہی کے لیے حمد ہے اللہ بز رگ تر ہے کہ اس نے ہمیں ہدا یت دی اللہ بز رگ تر ہے کہ اس نے ہمیں روز ی دی بے زبان چو پا یو ں میں سے اور حمد ہے اللہ کے لیے کہ اس نے ہماری آزمائش کی ۔

یہ تکبیریں مذکورہ نمازوں کے بعد حتی الامکان باربار پڑھنامستحب ہے بلکہ نوافل کے بعدبھی پڑھے ۔

اٹھارہویں ذی الحجہ کی رات

یہ عید غدیر کی رات ہے جو بڑی عزت وعظمت کی حامل ہے سید نے کتاب اقبال میں اس رات کی بارہ رکعت نما زذکر کی ہے ۔

اٹھارہویں ذی الحجہ کا دن

یہ عیدغدیر کادن ہے جوخدائے تعالی ٰ اور آل محمد علیہم السلام کی عظیم ترین عیدوں میں سے ہے ہر پیغمبر نے اس دن عید منائی اور ہر نبی اس دن کی شان وعظمت کاقائل رہا ہے آسمان میں اس عید کا نام ”روز عہد معہود “۔ہے اور زمین میں اس کانام ۔میثاق ماخوذوجمع مشہور ہے ۔

ایک روایت کے مطابق امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا گیا کہ جمعہ عید الفطر اورعید قر بان کے علاوہ بھی مسلمانوں کے لیے کوئی عیدہے ؟حضرت نے فرمایا :ہاں ان کے علاوہ بھی ایک عید ہے اور وہ بڑی عزت وشرافت کی حامل ہے عرض کی گئی وہ کو نسی عید ہے؟آپ نے فر مایاوہ دن کہ جس میں رسو ل اعظم نے امیرالمومنین کاتعارف اپنے خلیفہ کے طور پرکرایا آپ نے فرمایاکہ جس کا میں مولاہوں علی بھی اس کے مولا ہیں اوریہ اٹھارہویں ذی الحجہ کا دن اورروز عید غدیرہے ۔راوی نے عرض کی کہ اس دن ہم کیاعمل کریں ؟ حضرت نے فرمایا کہ اس دن روزہ رکھو  خد اکی عبادت کرو محمد وآل محمدکاذکر کرو اور ان پرصلواٰت بھیجو ۔

حضور نے امیر المومنین کواس دن عید منا نے کی وصیت فر مائی جیسے ہر پیغمبر اپنے اپنے وصی کو اسطرح وصیت کرتا رہا ہے :

ابن نصربزنطی نے امام علی رضاعلیہ السلام سے روایت کی ہے کہ حضرت نے فرمایا: اے ابن ا بی نصر!تم جہاں بھی ہو روز غدیرنجف اشرف پہنچو اور حضرت امیرالمومنین علیہ السلام کی زیارت کرو کہ ہرمومن مرد اور ہر مومنہ عورت کے ساٹھ سال کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔مزید یہ کہ پورے ماہ رمضان شب ہائے قدراور عیدالفطرمیں جتنے انسان جہنم کی آگ سے آزاد کیے جاتے ہیں،اس ایک دن میں ان سے دوچندافراد کو جہنم سے آزاد قرار دیا جاتا ہے۔ آج کے دن اپنے حاجت مند مومن بھائی کو ایک درہم بطورصدقہ دینا دوسرے دنوں میں ایک ہزار درہم دینے کے برابر ہے۔پس عیدغدیر کے دن اپنے برادر مومن کے ساتھ احسان ونیکی کرواور اپنے مومن بھائی ومومنہ بہن کو شاد کرے، خدا کی قسم ! اگر لوگوں کو اس دن کی فضیلت کا علم ہوتا اور وہ اس کا لحاظ رکھتے تو اس روز ملائکہ سے دس مرتبہ مصافحہ کیا کرتے۔ مختصر یہ ہے کہ اس دن کی تعظیم کرنا لازم ہے اور اس میں چند اعمال ہیں:

۱۔اس دن کا روزہ رکھنا ساٹھ سال کے گناہوں کا کفارہ ہے، ایک روایت میں ہے کہ یوم غدیر کا روز مدت دنیا کے روزوں ،سوحج اور سوعمرے کے برابر ہے۔

۲۔اس دن غسل کرنا ضروری اور باعث خیروبرکت ہے۔

۳۔اس روز جہاں کہیں بھی ہوخود کو روضہ امیرالمومنین علیہ السلام پر پہنچائے اور آپ کی زیارت کرے۔ آج کے دن کے لیے حضرت کی تین مخصوص زیارتیں ہیں اور ان میں سب سے مشہور زیارت امین اللہ ہے جو دور و نزدیک سے پڑھی جا سکتی ہے۔ یہ زیارت جامعہ مطلقہ ہے اور اسے باب زیارات میں تحریر کیا جائے گا۔

 ۴۔حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ سے منقول تعویز پڑھے کہ سید نے کتاب اقبال میں اس کا ذکر کیا ہے۔

۵۔ دو رکعت نماز بجا لائے اور سجدہ شکر میں سو مرتبہ شکراً شکراً کہے، پھر سجدے سے سر اٹھائے اور یہ دعا پڑھے:

۷۔ آج کے دن دعاء ندبہ پڑھے،

۱۰۔ سو مرتبہ کہے:

الحمدللہ الذی جعل کمال دینہ وتمام نعمتہ بولایۃ امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام

حمد ہے اللہ کے لیے جس نے اپنے دین کے کمال اور نعمت کے اتمام کو امیرالمومنین حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی ولایت کے ساتھ مشروط قرار دیا

واضح ہو کہ عیدغدیر کے دن اچھالباس پہنے، خوشبولگائے، خوش وخرم ہو ،مؤمنین کو راضی وخوش کرے، ان کے قصور معاف کرے ، ان کی حاجات پوری کرے، رشتہ داروں سے نیک سلوک کرے، اہل وعیال کے لیے عمدہ کھانے کا انتظام کرے، مومنین کی ضیافت کرے اور ان کا روزہ افطار کرائے۔ مومنین سے مصافحہ کرے ، برادران ایمانی سے خوش خوش ملے اور ان کو تحائف دے۔ آج کی عظیم نعمت یعنی ولایت امیرالمومنین پر خدا کا شکر بجا لائے۔ کثرت سے صلوات پڑھے اور اس دن خدا کی عبادت کرے کہ ان تمام امور میں سے ہر ایک کی بڑی فضیلت ہے۔

آج کے دن اپنے مومن بھائی کو ایک روپیہ دینا دوسرے دنوں میں ایک لاکھ روپیہ دینے کے برابر ثواب رکھتا ہے اور آج کے دن اپنے مومن بھائیوں کو دعوت طعام دینا گویا تمام پیغمبروں اور مومنوں کو دعوت طعام دینے کی مانند ہے۔ حضرت امیرالمومنین علیہ السلام کے خطبہ غدیر میں ہے جو شخص آج کے دن کسی روزہ دار کو افطاری دے گویا اس نے دس فئام کو افطاری دی ہے۔ ایک شخص نے اٹھ کر عرض کی مولا!فئام کیا ہے؟ فرمایا کہ فئام سے مراد ایک لاکھ پیغمبر،صدیق اور شہید ہیں، ہاں تو کتنی فضیلت ہو گی اس شخص کی جو چند مومنین ومومنات کی کفالت کر رہا ہو؟ پس میں بارگاہ الہٰی میں اس شخص کا ضامن ہوں کہ وہ کفراور فقر سے امان میں رہے گا۔

خلاصہ یہ کہ عزوشرف والے دن کی فضیلت کا بیان ہماری استطاعت سے باہر ہے، یہ شیعہ مسلمانوں کے اعمال قبول ہونے اور ان کے غم دور ہونے کا دن ہے۔ اسی دن حضرت موسٰی علیہ السلام کو جادوگروں پر غلبہ حاصل ہوااور حضرت ابراہیم علیہ السلام کے لیے آگ گلزار بنی۔ حضرت عیسٰی علیہ السلام کی طرف حضرت شمعون کوولایت ووصایت ملی، حضرت سلیمان علیہ السلام نے آصف بن برخیا کی وزارت دنیا بت پر لوگوں کو گواہ بنایا اور اسی دن حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے اپنے اصحاب میں اخوت قائم فرمائی ۔ پس یوم غدیر مومنین باہم صیغہ اخوت پڑھیں اور آپس میں بھائی چارہ قائم کریں۔

ماخوذ: مفاتیح الجنان

 

 

 

 
Read 760 times