واقعہ کربلا سے قبل امام حسین کی شخصیت و فعالیت

Rate this item
(0 votes)
واقعہ کربلا سے قبل امام حسین کی شخصیت و فعالیت

اِن بزرگ ہستیوں کے درمیان بھی بہت سی عظیم شخصیات پائی جاتی ہیں کہ جن میں سے ایک شخصیت حضرت امام حسین کی ہے۔ حق تو یہ ہے کہ یہ کہنا چاہیے کہ ہم خاکی ، حقیر اور ناقابل انسان بلکہ تمام عوالم وجود ، بزرگان و اولیائ کی ارواح اور تمام ملائکہ مقربین اور اِن عوالم میں موجود تمام چیزوں کیلئے جو ہمارے لیے واضح و آشکار نہیں ہیں، امام حسین کا نورِ مبارک، آفتاب کی مانند تابناک و درخشاں ہے۔ اگر انسان اِس نورِ آفتاب کے زیر سایہ زندگی بسر کرے تو اُس کا یہ قدم بہت سود مند ہوگا۔

توجہ کیجئے کہ امام حسین نہ صرف یہ کہ فرزند پیغمبر ۰ تھے بلکہ علی ابن ابی طالب و فاطمہ زہرا ٭ کے بھی نور چشم تھے اور یہ وہ چیزیں ہیں کہ جو ایک انسان کو عظمت عطا کرتی ہیں۔ سید الشہدا عظیم خاندان نبوت، دامن ولایت و عصمت اور جنتی اور معنوی فضاو ماحول کے تربیت یافتہ تھے لیکن اُنہوں نے صرف اسی پر ہی اکتفا نہیں کیا۔ جب حضرت ختمی مرتبت ۰ کا وصال ہوا تو آپ کی عمر مبارک آٹھ ، نو برس کی تھی اور جب امیر المومنین نے جام شہادت نوش کیا تو آپ سینتیس یا اڑتیس سال کے نوجوان تھے۔ امیر المومنین کے زمانہ خلافت میں کہ جو امتحان و آزمایش اور محنت و جدوجہد کا زمانہ تھا، آپ نے اپنے پدر بزرگوار کے زیر سایہ اپنی صلاحیتوں اور استعداد کو پروان چڑھانے میں بھرپور محنت کی اور ایک مضبوط و مستحکم اور درخشاں و تابناک شخصیت کی حیثیت سے اُبھرے۔

اگر ایک انسان کا حوصلہ اور ہمت ہمارے جیسے انسانوں کی مانند ہو تو وہ کہے گا کہ بس اتنی ہمت و حوصلہ کافی ہے، بس اتنا ہی اچھا ہے اور خدا کی عبادت اور دین کی خدمت کیلئے ہمت و حوصلے کی اتنی مقدار ہمارے لیے کافی ہو گی لیکن یہ حسینی ہمت و حوصلہ نہیں ہے۔ امام حسین نے اپنے برادر بزگوار کے زمانہ امامت میں کہ آپ ماموم اور امام حسن امام تھے، اپنی پوری طاقت و توانائی کو اُن کیلئے وقف کردیا تاکہ اسلامی تحریک کو آگے بڑھایا جاسکے ؛ یہ دراصل اپنے برادر بزرگوار کے شانہ بشانہ وظائف کی انجام دہی ، پیشرفت اور اپنے امامِ زمانہ کی مطلق اطاعت ہے اور یہ سب ایک انسان کیلئے عظمت و فضیلت کا باعث ہے۔ آپ امام حسین کی زندگی میں ایک ایک لمحے پر غور کیجئے۔ شہادت امام حسن کے وقت اور اُس کے بعد جو ناگوار حالات پیش آئے ، آپ نے اُن سب کا ثابت قدمی سے مقابلہ کیا اور تمام مشکلات کو برداشت کیا۔ امام حسن کی شہادت کے بعد آپ تقریباً دس سال اور چند ماہ زندہ رہے؛ لہٰذا آپ توجہ کیجئے کہ امام حسین نے واقعہ کربلا سے دس سال قبل کیا کام انجام دیئے۔

 

 

دین میں ہونے والی تحریفات سے مقابلہ

امام حسین کی عبادت اورتضرّع وزاری، توسُّل ، حرم پیغمبر ۰ میں آپ کا اعتکاف اور آپ کی معنوی ریاضت اور سیر و سلوک؛ سب امام حسین کی حیات مبارک کا ایک رُخ ہے۔ آپ کی زندگی کا دوسرا رُخ علم اور تعلیمات اسلامی کے فروغ میںآپ کی خدمات اور تحریفات سے مقابلہ کیے جانے سے عبارت ہے۔ اُس زمانے میں ہونے والی تحریف دین درحقیقت اسلام کیلئے ایک بہت بڑی آفت و بلا تھی کہ جس نے برائیوں کے سیلاب کی مانند پورے اسلامی معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ یہ وہ زمانہ تھا کہ جب اسلامی سلطنت کے شہروں، ممالک اور مسلمان قوموں کے درمیان اِس بات کی تاکید کی جاتی تھی کہ اسلام کی سب سے عظیم ترین شخصیت پر لعن اور سبّ و شتم کریں۔ اگر کسی پر الزام ہوتا کہ یہ امیر المومنین کی ولایت و امامت کا طرفدار اور حمایتی ہے تو اُس کے خلاف قانونی کاروائی کی جاتی، ’’اَلقَتلُ بِالظَنَّةِ وَالآَخذُ بِالتُّهمَةِ ‘‘،(صرف اِس گمان و خیال کی بنا پر کہ یہ امیرالمو منین کا حمایتی ہے ، قتل کردیا جاتا اور صرف الزام کی وجہ سے اُس کا مال و دولت لوٹ لیا جاتا اور بیت المال سے اُس کاوظیفہ بند کردیا جاتا)۔

اِن دشوار حالات میں امام حسین ایک مضبوط چٹان کی مانند جمے رہے اور آپ نے تیز اور برندہ تلوار کی مانند دین پر پڑے ہوئے تحریفات کے تمام پردوں کو چاک کردیا، (میدان منی میں) آپ کا وہ مشہور و معروف خطبہ اور علما سے آپ کے ارشادات یہ سب تاریخ میںمحفوظ ہیں اور اِس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ امام حسین اِس سلسلے میں کتنی بڑی تحریک کے روح رواں تھے۔

 

 

 

 

امر بالمعروف و نہی عن المنکر

آپ نے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر بھی وسیع پیمانے پر انجام دیا اور یہ امر و نہی، معاویہ کے نام آپ کے خط کی صورت میں تاریخ کے اوراق کی ایک ناقابل انکار حقیقت اور قابل دید حصّہ ہیں۔ اتفاق کی بات تو یہ ہے کہ اِ س خط کو کہ جہاں تک میرے ذہن میں ہے، اہل سنت مورخین نے نقل کیا ہے، یعنی میں نے نہیں دیکھا کہ شیعہ مورخین نے اُسے نقل کیا ہویا اگر نقل بھی کیا ہے تو سنی مورخین سے نقل کیا ہے۔ آپ کا وہ عظیم الشّان خط اور آپ کا مجاہدانہ اور دلیرانہ انداز سے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر انجام دینا دراصل یزید کے سلطنت پر قابض ہونے سے لے کر مدینے سے کربلا کیلئے آپ کی روانگی تک کے عرصے پر مشتمل ہے۔ اِس دوران آپ کے تمام اقدامات، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر تھے۔ آپ خود فرماتے ہیں کہ’’اُرِیدُ اَن آمُرَ باِلمَعرُوفِ و اَنهٰی عَنِ المُنکَرِ ‘‘، ’’میں نیکی کا حکم دینا اور برائی سے منع کرنا چاہتا ہوں۔‘‘

 

 

زندگی کے تین میدانوں میں امام حسین کی جدوجہد

توجہ فرمائیے کہ ایک انسان مثلا امام حسین اپنی انفرادی زندگی _ تہذیب نفس اور تقوی_ میں بھی اتنی بڑی تحریک کے روح رواں ہیں اورساتھ ساتھ ثقافتی میدان میں بھی تحریفات سے مقابلہ، احکام الہی کی ترویج و اشاعت ، شاگردوں اور عظیم الشان انسانوں کی تربیت کو بھی انجام دیتے ہیںنیز سیاسی میدان میں بھی کہ جو اُن کے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر سے عبارت ہے، عظیم جدوجہد اور تحریک کے پرچم کو بھی خود بلند کرتے ہیں۔ یہ عظیم انسان انفرادی ، ثقافتی اور سیاسی زندگی میں بھی اپنی خود سازی میں مصروف عمل ہے۔

 کتاب : امام حسین ، دلربائے قلوب

صاحب اثر : حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای حَفَظَہُ اللّٰہُ

 
Read 674 times