Print this page

فقہ حنبلی اور امام احمد حنبل

Rate this item
(4 votes)

سوانح عمری :

عبداللہ بن محمد بن حنبل بن ہلال شیبانی مروزی کا تعلق عربی خاندان شیبان بن ذھل یا بنی ذھل بن شیبان سے تھا آپ حنبلیوں کے راہنما اور اہل سنت والجماعت کے چوتھے امام ہیں۔ آپ کی ولادت۱۶۴ ہجری مطابق ۷۸۰ عیسوی میں ہوئی ، امام احمد حنبل نے فقر وفاقہ کی زندگی بسر کی اورآپ کسب معاش کے لئے کپڑے بننے کا کام کیاکرتے تھے۔

آپ نے قرآن کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد علم فقہ حاصل کیا اور اس کے بعد کتابت کا فن حاصل کرنے میں مشغول ہوگئے ۔ آپ نے ایک مدت تک اہل رای کی کتابوں کا مطالعہ کیا، امام احمد حنبل حدیث کو ثابت کرنے کے لئے مختلف طریقوں سے استفادہ کرتے تھے کیونکہ آپ حدیث کو دین کی اساس سمجھتے تھے ۔ آپ نے علم حدیث کی تلاش میں ۱۸۶ ہجری مطابق ۸۰۲ عیسوی سے بصر ہ، کوفہ، حجاز، یمن اور شام کے سفر کئے۔

اساتید :

امام احمد حنبل نے وکیع، یحیی بن آدم، یحیی بن سعید قحطان اور یحیی بن معین جیسے اساتید سے بہت زیادہ حدیثیں حاصل کیں، ان کے علاوہ میثم اور ابویوسف کے شاگر د سے جو خود ابوحنیفہ کے شاگرد تھے علم حاصل کیا ، شافعی بھی آپ کے استاد تھے۔

شاگرد :

امام احمد بن حنبل کے وہ شاگرد جنہوں نے حدیثیں نقل کرنے میں آپ کی مدد فرمائی ہے ان کے نام درج ذیل ہیں: ابوالعباس اصطخری، احمد بن ابی خیثمہ، ابو یعلی موصلی،ابوبکر اثرم، ابوالعباس ثعلب، ابوداؤد سجستانی وغیرہ۔

آپ کاانتقال ۲۴۱ ہجری مطابق ۸۵۵ عیسویں کو شہر بغداد میں ہوا ۔

فقہ حنبلی کی خصوصیت :

اس مذہب کے موسس حدیثیں جمع کرنے او ر اقوال کی تحقیق میں اس قدر مشغول ہوگئے تھے کہ بعض علماء کے بقول جیسے طبری نے کہا ہے کہ ان کی کوئی الگ فقہ نہیں ہے۔ لیکن اس بات کا ادعا کیا جاسکتا ہے کہ دوسرے تمام مذاہب سے جدا حنبلی نام کی ایک فقہ موجود ہے جس کی خصوصیت یہ ہے کہ انہوں نے پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی حدیثوں کی طرف زیادہ توجہ دی ہے۔

فقہ حنبلی کے مآخذ :

اس مذہب نے اپنی فقہ کا اصلی مآخذ قرآن و سنت کو قرار دیا ہے ، اس فرقہ کے بزرگ حضرات قرآن اور سنت کے درمیان فرق کے قائل نہیں ہیں، اور جو لوگ ان دونوں کو ایک دوسرے سے جدا سمجھتے ہیں یا ایک کو دوسرے پر قربان کردیتے ہیں یہ ان کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں ، اس فقہی مکتب کی عام خصوصیت یہ ہے کہ ہر طرح کے اجتہاد و رائے کی مخالفت کرتے ہیں، اور صرف احادیث سے استناد کرتے ہیں۔ حنبلیوں کے نزدیک صحابہ اور فقہاء کے اقوال بھی حجت ہیں، قرآن و حدیث ، قول صحابہ اور فقہاء کے علاوہ کچھ اور موارد بھی ہیں جن کی اہمیت ان کے نزدیک بہت کم ہے لیکن کلی طور پر ان سے استناد کیاجاسکتا ہے اور یہ موارد درج ذیل ہیں :

قیاس، اجماع، مصالح مرسلہ اور سد الذرائع۔

حنبلی، ضعیف حدیث سے اس جگہ پر استفادہ کرتے ہیں جب وہ قرآن و سنت سے تعارض نہ کرے، ان کی فقہ کی ایک خصوصیت جو مشہور بھی ہوگئی ہے وہ عبادات، معاملات اور طہارت میں سختی کرنا ہے ،ان سختیوں کا ایک نمونہ وضو میں کلی(مضمضہ)اور ناک میں پانی ڈالنا واجب سمجھتے ہیں۔

مفتی کے لوازم و شرائط :

ان کے ممیزات میں سے ایک چیز جو پسندید ہ بھی ہے وہ مفتی کے حدود و شرائط کو معین کرنا ہے، اس خصوصیت کے چند نمونہ یہ ہیں:

۱۔ مفتی کو عالم اور صابر ہونا چاہئے۔

۲۔ مفتی کی نیت خالص ہونا چاہئے۔

۳۔ مفتی کو زمانہ اور لوگوں کے حالات سے آگاہ ہونا چاہئے۔

۴۔ مفتی کو قرآن و سنت اور احادیث کی سند سے عالم ہونا چاہئے۔

۵۔ ایک حد تک فتوی دینے کی لیاقت اور صلاحیت ہونا چاہئے تاکہ لوگ اس سے دشمنی نہ کریں۔

فقہ حنبلی نے معاشرہ کے مسائل کی طرف بھی خاص توجہ دی ہے اور اس کی مناسبت سے فقہی احکام صادر کئے ہیں، اس کے چند نمونہ درج ذیل ہیں:

اگر کوئی شخص کسی زمین کو فقراء اور ضعیف لوگوں کے لئے وقف کرے تو اس میں سے جو چیز نکلے اس پر زکات نہیں ہے۔

وہ رشتہ دار جس کا نفقہ انسان پر واجب ہے و ہ لوگ ہیں، جو خوداپنے اخراجات کی ذمہ داری ادا نہیں کرپاتے۔

دعوے کو دلیلوں سے ثابت کرنے کے سلسلہ میں فقہ حنبلی کا نظریہ :

۱۔ اقرار: حنبلیوں کا نظریہ ہے کہ اقرار،لفظ ، کتابت کے ذریعہ اور گونگے افراد کے اشارہ کرنے سے واقع ہوجاتا ہے۔

۲۔ قسم : اگر میں کسی پر کسی چیزکا ادعا کروں اور اس کو ثابت کرنے کیلئے میرے پاس کوئی دلیل نہ ہوتو قاضی طرف مقابل کو قسم کھانے پر مجبور کرے گا کہ اس کی بات جھوٹی ہے۔

۳۔ شہادت : حنبلیوں کا عقیدہ ہے کہ جن چیزوں میں شہادت دی جاسکتی ہے وہ سات ہیں:

الف و ب۔ زنا اور لواط کی شہادت چار مردوں کے ذریعہ ثابت ہوتی ہے۔

ج۔ فقیری کا ادعا کرنا اور یہ ادعا تین مردوں کی شہادت سے قابل قبول ہے۔

د۔ حدود جیسے قذف، شراب پینا، اور راہزنی جو دو مردوں کی شہادت سے ثابت ہوتی ہے۔

ھ۔ نکاح اور طلاق جو دو مردوں کی شہادت سے ثابت ہوتی ہے۔

و۔ وہ زخم جو انسان یا حیوان پر وارد ہوتے ہیں،ان کو جانوروں کے ڈاکٹر کی رپورٹ کے بعد دو مرد یا ایک مرد اور ایک عورت کی شہادت سے قبول کیا جاسکتا ہے۔

ز۔ عورتوں کے وہ عیوب جو مردوں سے چھپے ہوئے ہیں یہ عیوب ایک عورت کی شہادت سے ثابت ہوتے ہیں۔

۴۔ قرعہ : اس مذہب کے نزدیک قرعہ ، حکم کرنے کے برابر ہے، طلاق، نکاح، غلام آزاد کرنے، مال اور بیویوں کے ساتھ سونے کو تقسیم کرنے اسی طرح بیویوں میں سے کسی بیوی کو اپنے ساتھ سفر میں لے جانے کو قرعہ کے ذریعہ حکم کرتے ہیں ۔ احمد حنبل نے اسحاق بن ابراہیم اور جعفر بن محمد کی روایت میں کہا ہے کہ قرعہ جائز ہے۔

دینی اور کلامی عقاید :

امام احمد حنبل اور ان کے چاہنے والے حدیثی مسلک کے طرفدار ہیں اس وجہ سے ان کو کلام کا موسس نہیں کہا جاسکتا ، لہذا عقاید میں جو بھی عقیدہ ان کی طرف منسوب ہے وہ سب کتاب و سنت سے حاصل کیا گیا ہے۔

عام طور سے حنبلی مسلک ارجا ء کے معتقد ہیں ، مثلا مسئلہ تکفیر میں ان کا نظریہ وہی مرجئہ کا نظریہ ہے۔ خدا شناسی کے مباحث میں صفاتیہ میں ان کا شمار ہوتا ہے اور اس متعلق جھمیہ، قدریہ، معتزلہ اور ان کے ماننے والوں کی مذمت کرتے ہیں۔ یہ لوگ خدا کے کلام یعنی قرآن کو مخلوق نہیں سمجھتے۔

ایمان کے باب میں قول اور عمل کو شرط جانتے ہیں۔ مسئلہ رویت، ان کے لئے حق اور صحیح ہے کیونکہ صحیح حدیث میں انہوں نے خداوند عالم کی رویت کے متعلق بیان کیا ہے۔

مذاہب اربعہ میں سب سے کم تعداد حنبلی مذہب کو ماننے والوں کی ہے۔

مآخذ

۱۔ فقہ تطبیقی سعید منصوری (آرانی)۔

۲۔ اہل سنت و الجماعت کے امام محمد رؤف توکلی۔

۳۔ الائمة الاربعہ ڈاکٹر احمد اشرباصی۔

۴۔ تحقیق در تاریخ و فلسفہ مذاہب اہل سنت یوسف فضائی۔

Read 5630 times