Print this page

شہید فتحی شقاقی، اسرائيل کا مقابلہ کرنے میں بیدارامت کا مصداق تھے

Rate this item
(0 votes)
شہید فتحی شقاقی، اسرائيل کا مقابلہ کرنے میں بیدارامت کا مصداق تھے

فلسطینی تنظیم جہاد اسلامی کے بانی و مؤسس اور پہلے سکریٹری جنرل شہید فتحی شقاقی کی شہادت کی آج پچیسویں سالگرہ ہے شہید فتحی شقاقی کو اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد نے جزیرہ مالٹا میں 26 اکتوبر 1995 میں شہید کردیا تھا۔

ڈاکٹر شہید فتحی شقاقی حضرت امام خمینی (رہ) اور انقلاب اسلامی ایران سے بہت زيادہ متاثر تھے انھوں نے اسی بنا پر" امام خمینی (رہ) ایک متبادل راہ حل " نامی کتاب تحریر کی ۔  شہید فتحی شقاقی نے انقلاب اسلامی ایران کے کامیابی کے پانچ سال بعد سن 1984 ء میں فلسطینی تنظيم جہاد اسلامی کو تشکیل دیا۔

اسلام کی ظرف باز گشت اور مشکلات کا حل :

شہید فتحی شقاقی انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کے نتیجے میں اس بات تک پہنچ گئے کہ حقیقی اسلام کی طرف بازگشت اور دینی و شرعی ذمہ داریوں پر عمل دنیائے اسلام کی مشکلات اور خاص طور پر مسئلہ فلسطین کا بنیادی اور اساسی راہ حل ہے۔ انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کے بعد مسئلہ فلسطین میں نئی روح پیدا ہوگئی اور انقلاب اسلامی ایران کو فلسطینی تنظیموں نے اپنا نمونہ عمل بنا لیا۔

شہید فتحی شقاقی نے انقلاب اسلامی ایران کو مشعل راہ بنایا:

شہید فتحی شقاقی نے جہاد اسلامی تنظیم تشکیل دے کر بائیں بازو کی تنظیموں کے افکار کو اسلامی فکر میں تبدیل کیا اور اسی تبدیلی کے نتیجے میں مسئلہ فلسطین ایک بار پھر ابھر کو دنیا کے سامنے آگیا۔ جہاد اسلامی کی تشکیل سے پہلے فلسطین کی فتح تنظيم کی اسرائیل کے خلاف جد وجہد جاری تھی ، لیکن فلسطینیوں میں باہمی اختلاف بھی شدید تھا اور اس اختلاف کو کافی حد تک دور کرنے میں شہید فتحی شقاقی نے اہم کردار ادا کیا اور ثابت کردیا کہ دین اسلام کا دنیائے اسلام کی مشکلات کو حل کرنے کے سلسلے میں بنیادی اور اساسی کردار ہے اور سازشی مذاکرات کے بجائے مزاحمتی تحریک ہی مسئلہ فلسطین کا اصلی راہ حل ہے ۔ مزاحمتی تحریک میں شہید فتحی شقاقی نے نئی روح پھونک کر بتا دیا کہ وہ اسرائیل کے مقابلے میں بیدار امت کا مصداق ہیں۔

Read 588 times