Print this page

سوره ابراهیم اور پیغمبروں کا مشترکہ ہدف

Rate this item
(0 votes)
سوره ابراهیم اور پیغمبروں کا مشترکہ ہدف

ایکنا نیوز- قرآن مجید کو چودہواں سورہ «ابراهیم» کے نام سے منسوب ہے جسمیں 52 آیات ہیں اور یہ سورہ قرآن کریم کے تیرہویں پارے میں ہے۔ مکی سورہ ہے اور ترتیب نزول کے حوالے سے بہترواں سورہ ہے جو رسول گرامی (ص)  پر اترا ہے۔

ابراہیم کے نام سے منسوب کرنے کی وجہ اس سورہ میں حضرت ابراہیم کی داستاں ہے اور جو کوئی

حضرت ابراهیم (ع) کو جاننا چاہتا ہے تو سرفہرست یہی سورہ ہے جو اس کو متوجہ کرتا ہے۔

یہ سورہ صرف ابراهیم کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سورہ میں پیغمبر خدا کو انکی دعاوں کے منظرکے ساتھ پیش کیا گیا ہے اور یہ واحد سورہ ہے جسمیں حضرت ابراہیم کا ذکر کرتے ہوئے ان کی دعاوں کی طرف اشارہ ہوا ہے جو قرآن کی خاص دعاوں میں معروف ہیں۔

سوره ابراهیم میں بنیادی قوانین، بصیرت اور عقیدے کو پیش کیا گیا ہے اور مومنین کے لیے نماز قائم کرنے اور خدا کی راہ میں اعلانیہ یا چھپا کر خرچ کرنے پر تاکید گئی ہے۔

 

سوره ابراهیم کا بنیادی موضوع  توحید، توصیف قیامت اور اعمال کا محاسبہ ہے۔ علامه طباطبایی اس سورے کے اصلی مقصد کو توصیف قرآن بیان کرتا ہے کیونکہ اس میں رسالت پیغمبر پر نشانیاں موجود ہیں جن کی مدد سے رسول گرامی ظلمت سے نور کی طرف ہدایت کرتے ہیں اور خدائے بزرگ و برتر عزیز و حمید ہےاور سب کو نعمت سے مالا مال کرتا ہے جس کی دعوت قبول کرنی چاہیے اور عذاب سے ڈرنا چاہیے۔

اس سورہ میں رسولوں کی رسالت کو بیان کیا گیا ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ تمام انبیاء ایک ہی مقصد کو حاصل کرنا چاہتے تھے۔

اس سورہ کے بڑے حصے میں کسی نبی کا نام لئے بغیر مخالفین سے سامنا کرنے کی بات کی گئی ہے کہ وہ کسطرح عمل یا ردعمل دکھاتے۔

اس سورہ میں نور و ظلمت کا مقایسہ کرنا یا «طیبه» و «خبیثه»، قرار و زوال ، امن و امان کی بات کی گیی ہے اور پیغمبروں کے مخالفوں سے مقابلہ اور انجام کا ذکر موجود ہے

 

 
Read 439 times