بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم
حضرت آیة اللہ العظمیٰ شیخ فاضل لنکرانی (دام ظلہ)
جیسا کہ حضرت عالی واقف ہیں کہ تیسرے عیسوی قرن کے شروع ہوتے ہی اہل مغرب (یوروپ)نے مسلمانوں کے درمیان فتنہ انگیزی کا مصمم ارادہ کر لیا ہے اور وہ اسلام و مسلمانوں کی ڈرائونی صورت میں نقشہ کشی کرنا چا ہتے ہیں ۔ان حالات میں اسلامی امت کے اتحاد کی حفاظت ہر زمانہ سے زیادہ ضروری دکھا ئی دیتی ہے ۔
مو جودہ حالات میں مسلمانوں کے اتحاد پر مو جود قاطع دلا ئل ہونے کی توجہ کے ساتھ حضرت عالی کی نظر میں اسلامی مذاہب کا اتباع کرنے والوں کے لئے ''امت اسلامی ''نام سے استفادہ کرنا کیسا ہے ،جبکہ مذاہب اسلامی جیسے اہل سنت کے چاروں فرقے ،اسی طرح زیدیہ ،ظاہریہ ،اباضیہ وغیرہ جو دین مبین اسلام کے اصول پر ایمان رکھتے ہیں ۔آیا مندرجہ بالا ذکر شدہ فرقوں کی تکفیر کرنا جا ئز ہے یا نہیں ؟تکفیر کی حداور موجودہ زمانہ میں اُس کا کیا معیار ہے ؟
ہم خدا وند سبحان سے حضرت عالی کے لئے آئے دن اسلام اور مسلمانوں خاص طور سے شیعوں کی خدمت کرنے کے لئے زیادہ توفیق کے خواہاں ہیں ۔
جواب:
بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم
یہ تمام فرقے جب تک دین مبین اسلام کے کسی اصول یا ضرورت کا انکارنہ کریں یا خدا نکردہ ائمہ اطہارعلیہم السلام کی تو ہین نہ کریں اسلامی فرقوں میں شمارہوں گے ۔
محمد الفاضل اللنکرانی