
سلیمانی
ایران میں انتقال اقتدار کا خوبصورت منظر
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے الیکشن میں کامیابی کے بعد سید ابراہیم رئیسی کی توثیق کر دی ہے اور انہیں ملک کے تیرہواں صدر کے طور پر منصوب کر دیا ہے۔ انتہائی پرسکون اور روجانی ماحول میں اس تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اس تقریب کو دیکھ کر اسلام اور جمہوریت کے حسین امتزاج کا جلوہ دیکھنے کو ملا۔ ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد جس نئے سیاسی اور حکومتی ڈھانچے کو متعارف کرایا گیا، اس کی چند جھلکیاں اس تقریب میں نظر آئیں۔ سبکدوش ہونے والے اور نومنتحب ہونے والے صدر کا ایک تقریب میں انتہائی ملنساری اور مجبت سے موجود ہونا ان جمہوری نظاموں اور جمہوری لیڈروں کے لئے ایک تعمیری پیغام تھا، جو اپنے آپ کو جمہوریت کا چیمپئن کہتے ہوئے نہیں تھکتے، لیکن انتخابی معرکے کے بعد ایک دوسرے کو دیکھنے کے بھی روادار نہیں ہوتے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے نومنتخب صدر سید ابراہیم رئیسی کی تقریب تقرری و توثیق منگل 3 اگست کو حسینیہ امام خمینی میں رہبر انقلاب اسلامی کی موجودگی میں سادہ لیکن انتہائي پروقار انداز میں منعقد ہوئی، جس میں سبکدوش ہونے والے صدر حسن روحانی اور ان کی کابینہ کے وزراء، عسکری قیادت اور دیگر سیاسی شخصیات کے ساتھ ساتھ علماء اور عمائدین نے شرکت کی۔ اس خوبصورت تقریب کے دوران رہبر انقلاب اسلامی نے ایرانی آئین کے مطابق حکمنامہ دیتے ہوئے نئے صدر کو باقاعدہ عہدہ صدارت کے لئے مقرر اور ان کی صدارت کی توثیق کی۔ نئے صدر کی تقرری سے متعلق اپنے حکمنامہ میں رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ خداوند عالم کے فضل و کرم سے ایرانی عوام ایک اور سخت و دشوار امتحان میں جو انتہائی پیچیدہ ماحول میں انتخابات کی شکل میں انجام پایا، سرفراز اور سرخرو ہوئے اور انہوں نے اپنے عزم و ارادے کی بدولت ایک بار پھر اپنی مرضی کا صدر منتخب کیا اور دنیا پر ثابت کیا کہ ایرانی عوام اپنی تقدیر اور مستقبل کا فیصلہ خود کرتے اور اس کا ہنر بھی خوب جانتے ہيں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسی طرح اس تقریب میں اپنے خطاب میں یہ بھی فرمایا کہ حالیہ صدارتی انتخابات میں عوام کی شرکت بھی بہت ہی بصیرت آمیز اور اہم پیغامات کی حامل رہی ہے اور عوام نے اپنی بصیرت آمیز شرکت کے ذریعے دینی جمہوریت کا پرچم پھر لہرایا۔ آپ نے فرمایا کہ ہم یہاں پر عوام کا شکریہ ادا کرتے ہيں، جنھوں نے صدارتی انتخابات میں تمام تر مشکلات کے باوجود حصہ لیا اور حکومت کا بھی شکریہ ادا کرتے ہيں، جس نے صدارتی انتخابات کو شفاف ماحول میں بہترین طریقے سے منعقد کرایا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ یہ سارا عمل ایران میں حکمفرما اسلامی اور دینی جمہوریت کے حسن کا مظہر ہے، جہاں دنیا کے بعض دیگر ملکوں کے برخلاف انتقال اقتدار کا عمل انتہائی خوش اسلوبی اور دوستانہ ماحول میں انجام پاتا ہے اور پچھلی حکومت آنے والی حکومت کے ساتھ ہر طرح کے تعاون کی یقین دہانی کراتی ہے۔
آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے ایران کے صدارتی انتخابات کے خلاف بڑے پیمانے پر کی گئی سازشوں کا ذکر کیا اور فرمایا کہ انتخابات کے بائیکاٹ کی تحریک چلائی گئی، لیکن ایران کے غیور عوام نے انتخابات میں اپنی بھرپور شرکت سے اس قسم کی سازشوں کو ناکام بنایا اور انتخابات میں ووٹنگ کی شرح بھی اچھی رہی۔ آپ نے فرمایا کہ انتقال اقتدار کے بعد نئی حکومت بنے گی اور نئے عزم و ارادے اور نئے چہروں اور جذبے کے ساتھ نئے لوگ عوام کی خدمت کے لئے آئیں گے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے حکم نامے میں تمام شعبوں میں برق رفتار ترقی کے لیے ملکی آمادگی کا ذکر کرتے ہوئے، پیداوار میں اضافے کے درمیان حائل رکاوٹوں کو دور کرنے، قومی کرنسی کو مضبوط بنانے، پسماندہ اور متوسط طبقے کو سہارا دینے اور ملک کو شایان شان مقام پر پہنچانے کے لیے تیزی سے آگے بڑھنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی کے جاری کردہ حکم تقرری میں آیا ہے کہ جحت الاسلام جناب سید ابراہیم رئیسی کی توثیق اور انہیں اسلامی جمہوریہ ایران کا صدر منصوب کرتا ہوں، خدا سے ان کی اور ان کے ساتھیوں کی کامیابی کا طلب گار ہوں۔ آپ نے یاد دہانی کرائی ہے کہ عوامی مینڈیٹ اور میری تائید اس وقت تک معتبر رہے گی، جب تک وہ (منتخب صدر) اسلام اور انقلاب کے سیدھے راستے پر گامزن رہیں گے اور خدا کے فضل سے ایسا ہی ہوگا۔
اس تقریب میں نئے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے بھی اپنے خطاب میں گذشتہ چالیس برسوں کے دوران مختلف حکومتوں کے ذریعے انجام پانے والے اقدامات کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں اسلامی نظام کے سبھی خدمتگزاروں اور ان کے اقدامات کا احترام کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی عوام نے اٹھارہ جون کے صدارتی انتخابات میں اپنی شرکت کے ذریعے جو کورونا جیسے سخت حالات میں انجام پائے، دینی جمہوریت کا شاندارہ جلوہ پیش کیا اور دشمنوں کو جنھوں نے انتخابات کے خلاف پروپیگنڈے میں سب کچھ داؤ پر لگا دیا تھا، بری طرح مایوس کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں ایران کی پوری قوم کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور جس مقصد و مطالبے کے پیش نظر انہوں نے مجھے صدر منتخب کیا ہے، اس کو پورا کرنے کی بھرپور کوشش کروں گا۔
تیرہویں صدر کی حیثیت سے اپنی تقرری اور توثیق کے بعد خطاب کرتے ہوئے نئے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ اس سرزمین پر اسلامی جمہوریت کا تابناک سورج آج سے چالیس سال قبل عظیم المرتبت رہبر حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی ولولہ انگیز قیادت میں اور اس فرض شناس اور عظیم قوم کے عزم و ہمت کے نتیجے میں طوع ہوا تھا۔ ایران کے نئے صدر نے کہا کہ پچھلے چالیس برس کے دوران ایرانی حکام اور عہدیداروں نے اسلامی جمہوریت کی پائیداری کے لیے بے پناہ کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ چالیس برس کے دوران جب بھی امام خمینی (رہ) اور رہبر انقلاب اسلامی کی ہدایات اور نظام ولایت کے اصول و اقدار پر توجہ دی گئی، ملک نے ترقی، طاقت اور پیشرفت حاصل کی ہے۔ ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ایران نے دنیا کے سامنے حکمرانی کا جو نیا ماڈل پیش کیا ہے، اس میں دنیا کے ساتھ دین، علم کے ساتھ اخلاق، انصاف کے ساتھ ترقی اور رفاہ و آسائش کے ساتھ عزت و سربلندی شامل ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ نئے صدر سید ابراہیم رئیسی کی تقریب حلف برداری جمعرات کو پارلیمنٹ ہال میں منعقد ہوگی، جس میں دنیا کے تہتر ملکوں کے سربراہاں اور اعلیٰ حکام نیز حکومتی مندوبین اور عالمی اداروں کے نمائندے شرکت کریں گے۔
تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے صدارتی تقرری کا حکم صدر سید ابراہیم رئیسی کو اعطا کردیا
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے صدارتی تقرری کا حکم آٹھویں صدر کے عنوان سے سید ابراہیم رئیسی کو اعطا کردیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے نئے صدر کی تقرری کے حکم میں اللہ تعالی کا شکر و سپاس ادا کرتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالی نے ایک بار پھر ایرانی عوام کو سخت ترین شرائط اور امتحان میں کامیاب قراردیا اور عوام نے انتخابات میں بھر پور شرکت کرکے ایک ایسی شخصیت کو انتخاب کیا جس کا ماضی مدیریت کے حوالے سے درخشاں ہے اور جو علم و تقوی ، پرہیزگاری اور پختہ عزم کی صفات سے مزين ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تقرری کے حکم میں فرمایا: میں ممتاز اور تجربہ کار عالم دین حجۃ الاسلام والمسلمین سید ابراہیم رئیسی کو ایران کے آٹھویں صدر کے عنوان سے منصوب کرتا ہوں اور اللہ تعالی کی بارگاہ میں ان کی توفیقات میں اضافہ ، کامیابی اور کامرانی کے لئے دعا کرتا ہوں۔
اعمال روز عید مباہلہ
چوبیسویں ذی الحجہ کا دن مشہور روایت کے مطابق24 ذی الحجہ عید مباہلہ کا دن ہے اس دن حضرت رسول نے نصارٰی نجران سے مباہلہ کیا تھا واقعہ یوں ہے کہ حضرت رسول نے اپنی عبا اوڑھی ،پھر امیرالمؤمنین -،جناب فاطمہ (س)اور حضرت حسن و حسین (ع)کو اپنی عبا میںلے لیا ۔تب فرمایا کہ یا اللہ ! ہر نبی کے اہلبیت (ع)ہوتے ہیں اور یہ میرے اہلبیت(ع) ہیں ۔ پس ان سے ہر قسم کی ظاہری و باطنی برائی کو دور رکھ اور ان کو اس طرح پاک رکھ جیسے پاک رکھنے کا حق ہے ،اس وقت جبرائیل امین(ع) آیت تطہیر لے کر نازل ہوئے اس کے بعد حضرت رسول خدا نے ان چار ہستیوں کو اپنے ساتھ لیا اور مباہلہ کے لئے نکلے ،نصاریٰ نجران نے آپ کو اس شان سے آتے دیکھا ،اور علامات عذاب کا مشاہدہ کیا تو مباہلہ سے دست بردار ہو کر مصالحت کر لی اور جزیہ دینے پر آمادہ ہو گئے ۔
آج ہی کے دن امیرالمؤمنین - نے حالت نماز میں سائل کو انگوٹھی عطا فرمائی ۔اور آپ کی شان میں آیہ مبارکہ ’’اِنَّمَاْ وَلَیُّکُمُ اﷲِ...‘‘ نازل فرمائی۔
خلاصہ کلام یہ کہ یوم مباہلہ بڑی عظمت اور اہمیت کا حامل ہے اور اس میں چند ایک اعمال ہیں ۔
﴿۱﴾غسل ۔
﴿۲﴾روزہ۔
﴿۳﴾دورکعت نماز کہ جس کا وقت، ترتیب اور ثواب عید غدیر کی نماز کی مثل ہے ،البتہ اس میں آیۃالکرسی کو ھُمْ فِیْھَا خَالِدُوْنَ تک پڑھے ۔
﴿۴﴾ دعائے مباہلہ:یہ ماہ رمضان کی دعائے سحر کے مشابہ ہے اور اسکو شیخ و سید دونوں نے نقل فرمایا ہے چونکہ ان دونوں بزرگوں کے نقل کردہ کلمات دعا میں کچھ اختلاف ہے ،لہذا یہاں ہم اسے شیخ کی کتاب مصباح کی روایت کے مطابق تحریر کر رہے ہیں ،شیخ کا کہنا ہے کہ امام جعفر صادق - نے دعائے مباہلہ کی بہت زیادہ فضیلت بیان فرمائی ہے اور وہ دعا یہ ہے :
اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ مِنْ بَهائِکَ بٲَبْهاه وَکُلُّ بَهائِکَ بَهیٌّ، اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِبَهائِکَ
اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے روشن ترین نور میں سے اور تیرا ہر نور درخشاں ہے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تیرے
کُلِّه اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ مِنْ جَلالِکَ بِٲَجَلِّه وَکُلُّ جَلالِکَ جَلِیلٌ،
تمام نور کے واسطے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے بہت بڑے جلوے میں سے اور تیرا ہر جلوہ بہت بڑا جلوا ہے
اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِجَلالِکَ کُلِّه اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ مِنْ جَمالِکَ بِٲَجْمَلِه وَکُلُّ
اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے تمام جلوہ کے واسطے اے معبود ! طلب کرتا ہوں تجھ سے تیرے بہترین جمال میں سے
جَمالِکَ جَمِیلٌ، اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بَجَمالِکَ کُلِّه ۔ اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَدْعُوکَ کَما ٲَمَرْتَنِی
اور تیرا ہر جمال پسندیدہ و بہترین ہے اے معبود ! میں سوال کرتا ہوں تیرے پورے جمال کے واسطے اے معبود! میں پکارتا ہوں تجھے
فَاسْتَجِبْ لِی کَما وَعَدْتَنِی ۔ اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَ لُکَ مِنْ عَظَمَتِکَ
جیسا کہ تو نے حکم کیا پس میری دعا قبول کر جیسا کہ تو نے وعدہ کیا ہے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیری بڑی بزرگی میں
بِٲَعْظَمِها وَکُلُّ عَظَمَتِکَ عَظِیمَۃٌ، اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِعَظَمَتِکَ کُلِّها ۔ اَللّٰهمَّ إنِّی
سے اور تیری ہر بزرگی ہی بڑی ہے اے معبود ! میں سوال کرتا ہوںتجھ سے تیری پوری بزرگی کے واسطے اے معبود! میں سوال کرتا
ٲَسْٲَلُکَ مِنْ نُورِکَ بِٲَنْوَرِه وَکُلُّ نُورِکَ نَیِّرٌ، اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَ لُکَ بِنُورِکَ کُلِّه ۔
ہوں تجھ سے تیرے روشن نور میں سے اور تیرا ہر نور روشن ہے اے معبود ! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے پوری نور کے واسطے
اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ مِنْ رَحْمَتِکَ بِٲَوسَعِها وَکُلُّ رَحْمَتِکَ واسِعَة، اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ
اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیری وسیع تر رحمت میں سے اور تیری ساری رحمت وسیع ہے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے
بِرَحْمَتِکَ کُلِّها۔ اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَدْعُوکَ کَما ٲَمَرْتَنِی فَاسْتَجِبْ لِی کَما وَعَدْتَنِی ۔
تیری پوری رحمت کے واسطے اے معبود! میں دعا کرتا ہوں تجھ سے جیسے تو نے حکم کیا پس میری دعا قبول کر جیسے کہ تو نے وعدہ کیا ہے
اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ مِنْ کَمالِکَ بِٲَکْمَلِه وَکُلُّ کَمالِکَ کامِلٌ، اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ
اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے کامل ترین کمال میں سے اور تیرا ہر کمال ہی کامل ہے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے
بِکَمالِکَ کُلِّه ۔ اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ مِنْ کَلِماتِکَ بِٲَ تَمِّها وَکُلُّ کَلِماتِکَ تامَّة،
تیرے پورے کمال کے واسطے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے سالم ترین کلمات میں سے اور تیرے سب کلمات ہی سالم تر ہیں
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِکَلِماتِکَ کُلِّھا اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ مِنْ ٲَسْمائِکَ
اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے پورے کلمات کے واسطے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے بہت بڑے
بِٲَکْبَرِها وَ کُلُّ ٲَسْمائِکَ کَبِیرَة، اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِٲَسْمائِکَ کُلِّها اَللّٰهمَّ
ناموں میں سے اور تیرے سارے ہی نام بڑے ہیں اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے تمام تر ناموں کے واسطے اے معبود
إنِّی ٲَدْعُوکَ کَما ٲَمَرْتَنِی فَاسْتَجِبْ لِی کَما وَعَدْتَنِی ۔ اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ مِنْ
میں دعا کرتا ہوں تجھ سے جیسے تو نے حکم کیا پس قبول کر میری دعا جیسے تو نے وعدہ کیا اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے
عِزَّتِکَ بِٲَعَزِّها وَکُلُّ عِزَّتِکَ عَزِیزَة، اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِعِزَّتِکَ کُلِّها ۔
تیری بہت بڑی عزت میں سے اور تیری ہر عزت بہت بڑی ہے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیری تمام تر عزت کے واسطے
اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ مِنْ مَشِیئَتِکَ بِٲَمْضاها وَکُلُّ مَشِیئَتِکَ ماضِیَة، اَللّٰهمَّ إنِّی
اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے ارادے میں سے جو نافذ ہونے والا ہے اور تیرا ہر ارادہ نافذ ہونے والا ہے اے معبود! میں
ٲَسْٲَلُکَ بِمَشِیئَتِکَ کُلِّها۔ اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِقُدْرَتِکَ الَّتِی اسْتَطَلْتَ
سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے پورے ارادے کے واسطے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیری قدر ت کا جس سے تو ہر چیز پر
بِھا عَلَی کُلِّ شَیْئٍ وَکُلُّ قُدْرَتِکَ مُسْتَطِیلَۃٌ، اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِقُدْرَتِکَ کُلِّها ۔
قبضہ و غلبہ رکھتا ہے اور تیری ہر قدر ت قابض اور غالب ہے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیری تمام تر قدرت کے واسطے
اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَدْعُوکَ کَما ٲَمَرْتَنِی فَاسْتَجِبْ لِی کَما وَعَدْتَنِی ۔ اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ
اے معبود! میں دعا کرتا ہوں تجھ سے جیسے تو نے حکم کیا پس قبول کر میری دعا جیسے کہ تو نے وعدہ کیا ہے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں
مِنْ عِلْمِکَ بِٲَ نْفَذِه وَکُلُّ عِلْمِکَ نافِذٌ، اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِعِلْمِکَ
تجھ سے تیرے بہت جاری ہونے والے علم میں سے اور تیرا ہر علم جاری ہے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے تمام تر علم
کُلِّه ۔ اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ مِنْ قَوْ لِکَ بِٲَرْضاُه وَکُلُّ قَوْلِکَ رَضِیٌّ، اَللّٰهمَّ إنِّی
کے واسطے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے بڑے خوش آیند قول میں سے اور تیرا ہر قول خوش آیند ہے اے معبود! میں
ٲَسْٲَلُکَ بِقَوْلِکَ کُلِّہِ ۔ اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ مِنْ مَسائِلِکَ بِٲَحَبِّها وَکُلُّها إلَیْکَ
سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے پورے قول کے واسطے اے معبود! میں طلب کرتا ہوں تجھ سے تیرے محبوب ترین سوالوں میں سے اور
حَبِیبَة، اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِمَسائِلِکَ کُلِّها۔ اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَدْعُوکَ
وہ سبھی تیرے نزدیک محبوب ہیں اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے سبھی سوالوں کے واسطے اے معبود! میں دعا کرتا ہوں
کَما ٲَمَرْتَنِی فَاسْتَجِبْ لِی کَما وَعَدْتَنِی ۔ اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ مِنْ شَرَفِکَ بِٲَشْرَفِه
تجھ سے جیسے تو نے حکم کیا پس قبول کر میری دعا جیسے کہ تو نے وعدہ کیا ہے اے معبود طلب کرتا ہوں تجھ سے تیری سب سے بڑی بزرگی
وَکُلُّ شَرَفِکَ شَرِیفٌ، اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِشَرَفِکَ کُلِّه۔ اَللّٰهمَّ
میں سے اور تیری ہر بزرگی ہی سب سے بڑی ہے اے معبود !میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیری ساری بزرگی کے واسطے اے معبود !
إنِّی ٲَسْٲَلُکَ مِنْ سُلْطانِکَ بِٲَدْوَمِه وَکُلُّ سُلْطانِکَ دائِمٌ، اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ
میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیری سب سے دائمی سلطانی میں سے اور تیری ہر سلطانی ہی دائمی ہے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ
بِسُلْطانِکَ کُلِّه ۔ اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ مِنْ مُلْکِکَ بِٲَ فْخَرِه وَکُلُّ مُلْکِکَ
سے تیری تمام تر سلطانی کے واسطے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیری سب سے بڑی حکومت میں سے اور تیری تمام تر
فاخِرٌ، اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِمُلْکِکَ کُلِّه ۔ اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَدْعُوکَ کَما ٲَمَرْتَنِی
حکومت بڑی ہے اے معبود ! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیری ساری حکومت کے واسطے اے معبود! میں دعا کرتا ہوں تجھ سے جیسے تو
فَاسْتَجِبْ لِی کَما وَعَدْتَنِی ۔ اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَ لُکَ مِنْ عَلائِکَ بِٲَعْلاه وَکُلُّ
نے حکم کیا پس قبول کر میری دعا جیسے کہ تو نے وعدہ کیا ہے اے معبود! طلب کرتا ہوں تجھ سے تیری سب سے بڑی بلندی میں سے اور تیری ہر
عَلائِکَ عالٍ، اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِعَلائِکَ کُلِّه ۔ اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ مِنْ
بلندی بہت بڑی ہے اے معبود ! سوال کرتا ہوں تجھ سے تیری تمام تر بلندی کے واسطے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیری
آیاتِکَ بِٲَعْجَبِها وَکُلُّ آیاتِکَ عَجِیبَة، اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِآیاتِکَ کُلِّها
سب سے عجیب تر نشانیوں میں سے اور تیری سبھی آیات عجیب ہیں اے اللہ! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیری تمام تر آیتوں کے
اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ مِنْ مَنِّکَ بِٲَقْدَمِه وَکُلُّ مَنِّکَ قَدِیمٌ، اَللّٰهمَّ إنِّی
واسطے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے سب سے قدیم احسان میں سے اور تیرا ہر احسان قدیم ہے اے معبود! میں سوال
ٲَسْٲَلُکَ بِمَنِّکَ کُلِّه ۔ اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَدْعُوکَ کَما ٲَمَرْتَنِی فَاسْتَجِبْ لِی کَما
کرتا ہوں تجھ سے تیرے سارے احسان کے واسطے اے معبود! میں دعا کرتا ہوں تجھ سے جیسے تو نے حکم کیا پس قبول کر میری دعا جیسے
وَعَدْتَنِی ۔ اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِما ٲَ نْتَ فَیه مِنَ الشَّٲنِ وَالْجَبَرُوتِ
کہ تو نے وعدہ کیا ہے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے اس کے واسطے جس میں تیری شان اور تیرا غلبہ ظاہر و عیاں ہے
اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِکُلِّ شَٲْنٍ وَکُلِّ جَبَرُوتٍ ۔ اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِما
اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیری ہر شان اور تیرے ہر غلبے کے واسطے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے اس نام کے
تُجِیبُنِی بِه حِینَ ٲَسْٲَلُکَ یَا اﷲُ یَا لاَ إله إلاَّ ٲَنْتَ ٲَسْٲَلُکَ بِبَهائِ لا إله
واسطے جس سے تو جواب دیتا ہے جب میں تجھ سے مانگتا ہوں اے اللہ اے وہ کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں میں سوال کرتا ہوں لاالہ الا
إلاَّ ٲَنْتَ، یَا لا إلہَ إلاَّ ٲَ نْتَ ٲَسْٲَلُکَ بِجَلالِ لاَ إله إلاَّ ٲَنْتَ، یَا لاَ إله
انت کے نور کے واسطے اے وہ کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں میں سوال کرتا ہوں تجھ سے لاالہ الا انت کے جلال کے واسطے اے وہ کہ
إلاَّ ٲَ نْتَ ٲَسْٲَلُکَ بِلا إله إلاَّ ٲَنْتَ ۔ اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَدْعُوکَ کَما ٲَمَرْتَنِی
تیرے سوا کوئی معبود نہیں میں تجھ سے سوال کرتا ہوں لاالہ الا انت کے واسطے اے معبود میں دعا کرتا ہوں تجھ سے جیسے تو نے حکم کیا
فَاسْتَجِبْ لِی کَما وَعَدْتَنِی ۔ اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَ لُکَ مِنْ رِزْقِکَ بِٲَعَمِّه
پس قبول کر میری دعا جیسے تو نے وعدہ کیا ہے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے وسیع تر رزق میں سے
وَکُلُّ رِزْقِکَ عامٌّ، اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِرِزْقِکَ کُلِّه ۔ اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ
اور تیرا ہر رزق وسیع ہے اے معبود میں سوال کرتا ہوں تیرے تمام رزق کے واسطے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے
مِنْ عَطائِکَ بِٲَهنَاه وَکُلُّ عَطائِکَ هنِیئٌ، اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِعَطائِکَ
تیری خوشگوار عطا میں سے اور تیری ہر عطا خوشگوار ہے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیری تمام عطا کے واسطے
کُلِّه ۔ اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ مِنْ خَیْرِکَ بِٲَعْجَلِه وَکُلُّ خَیْرِکَ عاجِلٌ، اَللّٰهمَّ
اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیری بھلائی میں سے جلد ملنے والی کااور تیری ہر بھلائی جلد ملنے والی ہے اے معبود! میں سوال
إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِخَیْرِکَ کُلِّه ۔ اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ بِٲَ فْضَلِه
کرتا ہوں تجھ سے تیری ساری بھلائی کے واسطے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے فضل میں سے بہت بڑا فضل کا اور تیرا
وَکُلُّ فَضْلِکَ فاضِلٌ، اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِفَضْلِکَ کُلِّه ۔ اَللّٰهمَّ إنِّی
ہر فضل بہت بڑا ہے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیری سارے فضل کے واسطے اے معبود! میں دعا کرتا ہوں
ٲَدْعُوکَ کَما ٲَمَرْتَنِی فَاسْتَجِبْ لِی کَما وَعَدْتَنِی ۔ اَللّٰهمَّ صَلِّ عَلَی
تجھ سے جیسے تو نے حکم کیا پس قبول کر میری دعا جیسے کہ تو نے وعدہ کیا ہے اے معبود! محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) پر رحمت نازل فرما
مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَابْعَثْنِی عَلَی الْاََیمانِ بِکَ وَالتَّصْدِیقِ برَسُولِکَ عَلَیْه وَآلِه اَلسَّلَامُ
اور اٹھا کھڑا کر مجھے جبکہ تجھ پر میرا ایمان ہو تیرے رسول کی تصدیق کروںان پر اور ان کی آل (ع)پر سلام ہو
وَالْوِلایَة لِعَلِیِّ بْنِ ٲَبِی طالِبٍ وَالْبَرائَة مِنْ عَدُوِّه وَالائتِمامِ بِالْاََئِمَّة مِنْ آلِ مُحَمَّدٍ
اور تصدیق کروں علی (ع)ابن ابی طالب(ع) کی ولایت کی دورر ہوں ان کے دشمنوں سے اور ائمہ(ع) کی پیروکاری کا کہ جو آل محمد(ص) میں سے ہیں
عَلَیْهمُ اَلسَّلَامُ، فَ إنِّی قَدْ رَضیْتُ بِذلِکَ یَا رَبِّ ۔ اَللّٰهمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ عَبْدِکَ
ان سب پر سلام ہو پس میں راضی ہوں اس بات پر اے پروردگار اے معبود!حضرت محمد(ص) پر رحمت فرما جو تیرے بندے اور تیرے
وَرَسُولِکَ فِی الْاََوَّلِینَ، وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ فِی الْاَخِرِینَ، وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ فِی
رسول(ص) ہیں پہلے لوگوں میں اور حضرت محمد(ص) پر رحمت فرما پچھلے لوگوں میں حضرت محمد(ص) پر رحمت فرما
الْمَلاََ الْاََعْلیٰ، وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ فِی الْمُرْسَلِینَ ۔ اَللّٰهمَّ ٲَعْطِ مُحَمَّداً الْوَسِیلَه
افلاک اور عرش برین میں اور حضرت محمد(ص) پر رحمت فرما پیغمبروں میں اے معبود! حضرت محمد(ص) کو عطا فرما ذریعہ
وَالشَّرَفَ وَالْفَضِیلَة وَالدَّرَجَة الْکَبِیرَة اَللّٰهمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَقَنِّعْنِی
بلندی بڑائی اور بلند سے بلند تر مقام اے معبود! محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) پر رحمت فرما اور مجھے قانع کر
بِما رَزَقْتَنِی، وَبارِکْ لَی فِیما آتَیْتَنِی، وَاحْفَظْنِی فِی غَیْبَتِی وَکُلِّ غائِبٍ هوَ لِی ۔
اس رزق پر جو تو نے دیا برکت دے اس میں جو تو نے مجھے دیامیری حفاظت کر میری غیبت میں اور اس میں جو مجھ سے غائب ہے
اَللّٰهمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَابْعَثْنِی عَلَی الْاِیمانِ بِکَ وَالتَّصْدِیقِ بِرَسُولِکَ
اے معبود! محمد(ص) وآل(ع) محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور مجھے اٹھا جبکہ میرا تجھ پر ایمان ہو اور تیرے رسول(ص) کی تصدیق کروں
اَللّٰهمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وٲَسْٲَلُکَ خَیْرَ الْخَیْرِ رِضْوانَکَ وَالْجَنَّة وَٲَعُوذُ
اے معبود!محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیری بہتر سے بہتر خوشنودی اور جنت کااور پناہ لیتا ہوں
بِکَ مِنْ شَرِّ الشَّرِّ سَخَطِکَ وَالنَّارِ اَللّٰهمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاحْفَظْنِی
تیرے سخت سے سخت غضب اور جہنم سے اے معبود! محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور میری حفاظت کر
مِنْ کُلِّ مُصِیبَة وَمِنْ کُلِّ بَلِیَّة وَمِنْ کُلِّ عُقُوبَة وَمِنْ کُلِّ فِتْنَة وَمِنْ کُلِّ بَلائٍ وَمِنْ کُلِّ
ہر ایک مصیبت سے ہر ایک مشکل سے ہر ایک سزا سے ہر ایک الجھن سے ہرایک تنگی سے ہر ایک
شَرٍّ وَمِنْ کُلِّ مَکْرُوه وَمِنْ کُلِّ مُصِیبَة وَمِنْ کُلِّ آفَة نَزَلَتْ ٲَو تَنْزِلُ مِنَ السَّمائِ إلَی
برائی سے ہر ایک ناپسند امر سے ہر ایک کھٹنائی سے اورہر ایک آفت سے جو نازل ہوئی یا نازل ہو آسمان سے زمین کی
الْاََرْضِ فِی هذِه السَّاعَة وَفِی هذِه اللَّیْلَة، وَفِی هذَا الْیَوْمِ، وَفِی هذَا الشَّهرِ وَفِی
طرف اس موجودہ گھڑی میں آج کی رات میں آج کے دن میں اور اس مہینہ میں اور اس رواں
هذِه السَّنَة اَللّٰهمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاقْسِمْ لِی مِنْ کُلِّ سُرُورٍ وَمِنْ کُلِّ
سال میں اے معبود! رحمت نازل فرما محمد(ص) و آل محمد (ص)پر اور نصیب کر مجھے ہر ایک راحت ہر ایک
بَهجَة، وَمِنْ کُلِّ اسْتِقامَة، وَمِنْ کُلِّ فَرَجٍ، وَمِنْ کُلِّ عافِیَة، وَمِنْ کُلِّ سَلامَة، وَمِنْ
مسرت ہر طرح کی ثابت قدمی ہر ایک کشادگی ہر ایک آرام ہر طرح کی سلامتی ہر طرح
کُلِّ کَرامَة وَمِنْ کُلِّ رِزْقٍ واسِعٍ حَلالٍ طَیِّبٍ وَمِنْ کُلِّ نِعْمَة وَمِنْ کُلِّ سعَة نَزَلَتْ ٲَو
کی عزت اور ہر قسم کی روزی وسیع حلال پاکیزہ ہر طرح کی نعمت اور ہر ایک وسعت جو نازل ہوئی یا
تَنْزِلُ مِنَ السَّمائِ إلَی الْاََرْضِ فِی هذِه السَّاعَة، وَفِی هذِه اللَّیْلَة، وَفِی هذَا الْیَوْمِ،
نازل ہو آسمان سے زمین کی طرف اس موجودہ گھڑی میں آج کی رات میں آج کے دن
وَفِی هذَا الشَّهرِ وَفِی هذِه السَّنَۃِ اَللّٰهمَّ إنْ کانَتْ ذُ نُوبِی قَدْ ٲَخْلَقَتْ وَجْهی عِنْدَکَ
اس مہینے میں اور اس رواں سال میں اے معبود !اگر میرے گناہوں نے تیرے سامنے میرا چہرا پژمردہ کردیا وہ میرے اور تیرے
وَحالَتْ بَیْنِی وَبَیْنَکَ وَغَیَّرَتْ حالِی عِنْدَکَ فَإنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِنُورِ وَجْهکَ الَّذِی لاَ یُطْفٲُ
درمیان حائل ہو گئے اور تیرے سامنے میرا حال خراب کر دیا ہے تو میں سوالی ہوں تیرے نور ذات کے واسطے جو بجھتا نہیں
وَبِوَجْه مُحَمَّدٍ حَبِیبِکَ الْمُصْطَفی، وَبِوَجْه وَ لِیِّکَ عَلِیٍّ الْمُرْتَضی، وَبِحَقِّ ٲَولِیائِکَ
اور محمد(ص) کی عزت کے واسطے جو تیرے چنے ہوئے دوست ہیں اور تیرے ولی علی مرتضی (ع)کی عزت کے واسطے اور تیرے اولیائ
الَّذِینَ انْتَجَبْتَهمْ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَنْ تَغْفِرَ لِی مَا مَضیٰ مِنْ
کے وسیلے سے جن کو تو نے پسند کیا ہے یہ کہ تو محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ میں جو گناہ پہلے کر چکا ہوں وہ
ذُنُوبِی، وَٲَنْ تَعْصِمَنِی فَیما بَقِیَ مِنْ عُمْرِی، وَٲَعُوذُ بِکَ اَللّٰهمَّ ٲَنْ ٲَعُودَ فِی شَیْئٍ
معاف کر دے اور باقی زندگی میں گناہوں سے مجھے محفوظ رکھ اور تیری پناہ لیتا ہوں اے اللہ اس سے کہ تیری نافرمانی کے کسی
مِنْ مَعاصِیکَ ٲَبَداً مَا ٲَبْقَیْتَنِی، حَتَّی تَتَوَفَّانِی وَٲَنَا لَکَ مُطِیعٌ وَٲَنْتَ عَنِّی راضٍ،
کام کیطرف پلٹوں جب تک تو مجھے زندہ رکھے یہاں تک کہ مجھے موت دے تو میں تیرا اطاعت گزار اور تو مجھ سے راضی ہو اور یہ کہ تو
وَٲَنْ تَخْتِمَ لِی عَمَلِی بِٲَحْسَنِه وَتَجْعَلَ لِی ثَوابَه الْجَنَّة وَٲَنْ تَفْعَلَ بِی مَا ٲَنْتَ ٲَهلُه
میرے اعمال نامے کو نیکی پر ختم کرے اور اس کے ثواب میں مجھے جنت عطا کرے نیز میرے ساتھ وہ سلوک کر جو تیرے شایاں
یَا ٲَهلَ التَّقْوی وَیَا ٲَهلَ الْمَغْفِرَة صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَارْحَمْنِی بِرَحْمَتِکَ
ہے اے بچانے والے اے پردہ پوشی کرنے والے محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور مجھ پر رحم فرما اپنی رحمت سے
یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔
اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔
﴿۵﴾دورکعت نماز اور ستر مرتبہ استغفار کے بعد شیخ و سید کی نقل کردہ وہ دعا پڑھے ،جس کا آغاز الحمد للہ رب العالمین سے ہوتا ہے ،ہر مومن اور مومنہ حضرت امیر-کی پیروی کرتے ہوئے صدقہ و خیرات کرے نیز حضرت کی زیارت پڑھے اور اس روز زیارت جامعہ کا پڑھنا زیادہ مناسب ہے ۔
شب ِتاریک رشکِ روز ہوگی عزمِ پیہم سے
شب کے نصف پہر وہ اچانک خواب سے بیدار ہو جایا کرتی تھی۔ دنیا کے سامنے بظاہر خوش نظر آنے والے لڑکی اندر ہی اندر کیسے کیسے طوفاں اٹھائے ہوئے تھی، کوئی نہ جانتا تھا۔ اکثر چند جملے اس کے ذہن میں بازگشت کرتے رہتے اور وہ شب بھر سو نہ پاتی، ایسا اضطراب تھا جسے وہ آج تک کوئی نام نہ دے سکی۔ وہ جب تھوڑی دیر زیر لب مسکراتی یا زندگی کو چند لمحے محسوس کرنے کی کوشش کرتی تو ایک عظیم ہستی کے جملے اُس کے ذہن میں ٹکڑاتے *ہمیشہ اس فکر میں رہو کہ خدا نے تم سے کوئی بڑا کام لینا ہے، اگر یہ سوچ تمہارے قلب اور ذہن میں رہے گی تو تھکاوٹ، کاہلی اور نکماپن تمہارے قریب نہیں بھٹکے گا، نیز اس بات کا احساس اپنے اندر قوی کر لو کہ تمہیں کوئی دیکھ رہا ہے اور تمہاے ایک ایک لمحے کا مشاہدہ کر رہا ہے*
وہ یہ بات اچھے سے جانتی تھی کہ بغیر ہدف کے زندگی گزارنا موت ہے، بس یہ خیال آتے ہی وہ اپنی حقیقی مادرِ جان جنابِ سیدہ فاطمہ زہراء سلام علیہا کا عطا کردہ انمول تحفہ یعنی سیاہ چادر اٹھاتی اور پھر سے خود کو کسی الہیٰ کام میں مصروف کر لیتی۔ وہ ہمیشہ خود کو یہ باور کروانے کی کوشش کرتی کہ رب نے یقیناً اُس سے بڑا کام لینا ہے، اسی لیے بچپن میں وہ ایک دفعہ موت کے کنویں سے واپس پلٹ آئی تھی اور جوانی میں بھی ایک بار پھر موت کو بہت قریب سے دیکھا تھا، یقینا یہ رب کی طرف سے اشارہ تھا کہ وہ عام موت نہیں مر سکتی۔ ہر انسان کی زندگی میں کوئی نہ کوئی خوف ہر لمحہ مسلط رہتا ہے، اُسے بس عام موت مرنے سے خوف آتا تھا۔ شہید قائد کا یہ جملہ کہ *شہادت ہمارا ورثہ ہے، جو ہماری ماؤں نے ہمیں دودھ میں پلایا ہے* ہر وقت اس کے ذہن سے ٹکڑاتا اور وہ صدق دل سے رب سے مناجات کرتی کہ رب اُسے جلد قبول کرے اور اُس کے نفس کی بہترین قیمت لگائے۔
عشاق شہداء کی وادی میں قدم رکھنے کے بعد اسے احساس ہوا کہ یہاں معاملہ کتنا سخت ہے۔ حق الناس کے ساتھ ساتھ حق النفس کی طرف بھی ہر لحظہ متوجہ رہنے کی ضرورت ہے۔ ایک شہیدہ کے حوالے سے ملتا ہے کہ وہ اپنی ڈائری کے ہر صفحے پہ لکھا کرتیں تھیں کہ *خدا دیکھ رہا ہے* سننے میں یہ جملہ کتنا مختصر ہے، مگر انسان ہر لمحہ اس جملے کو ذہن میں رکھے تو بہت سے امور کی انجام دہی سے خود کو روک لے۔ وہ جانتی تھی کہ اس وادی عشق میں ایسے ایسے نیک طینیت اور روشن چہروں والے جوان موجود ہیں، جو نہ صرف خدا کے مقربین میں سے ہیں بلکہ خدا اُن کا اس قدر عاشق ہے کہ انہیں اُن کی شہادت کی تاریخ تک سے آگاہ کر رکھا ہے۔
وہ اکثر گھنٹوں سوچتی کہ بہشتِ زہراء کا منظر کتنا پرکیف ہوتا ہوگا، جب شہداء سید الشہداء کے ہمراہ مومنین کی حاجت روائی کرتے ہوں گے اور اس سے بڑھ کر فرزندِ زہراء کی قربت نصیب ہونا کتنا بڑا اعزاز ہے۔ شہادت کے مقام و مرتبے کو سمجھنا بہت مشکل ہے۔ مقامِ شہادت اللہ کی بارگاہ میں اتنا عظیم اور بلند ہے کہ برزخ میں داخل ہونے سے قبل اس مقام کو درک نہیں کیا جا سکتا۔ شہید مرتضیٰ آوینی کہا کرتے تھے کہ *نمازِ عشق دو رکعت ہے، پہلی رکعت دنیا میں اور دوسری رکعت جنت میں، لیکن اس کے لیے خون سے وضو کرنا پڑتا ہے۔* وہ کئی سالوں سے منتظر ہے کہ اپنے لہو سے نماز عشق ادا کرے اور اپنے حقیقی محبوب سے جاملے، مگر یہ راہ اس قدر آساں نہیں۔
شہداء جہاد اصغر سے قبل جہاد اکبر میں کامیاب ہوئے۔ جہاد اکبر یعنی اپنے نفس سے جہاد کرنا۔ ہم جہاد اصغر کے لیے آمادہ ہیں مگر کوئی بھی جہاد بالنفس کی طرف مائل نہیں۔ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ جب تک اپنے دل کو دنیا کی تمام وابستگیوں سے خالی نہیں کریں گے، اُس وقت تک شہادت جیسی سعادت کو حاصل نہیں کرسکتے۔ عشق حقیقی کی راہ پر گامزن یہ لڑکی نہیں معلوم کب لقائے الہیٰ کا جام پیے، مگر اِس سے قبل یہ جاننا ضروری ہے کہ خدا کے لیے جینا خدا کے لیے مرنے سے کہی زیادہ مشکل ہے۔ ہم سب خدا کے لیے مرنے پر تیار ہیں مگر کیا کوئی خدا کے لیے جینے پر بھی آمادہ ہے۔؟
زندگی کا سفر کاٹنا ہے اگر، آگ پر رقص کرنے کا فن سیکھ لو
جسم چاہے جلے، روح پھلے پھولے، جینا چاہو تو مرنے کا فن سیکھ لو
میجر جنرل سلامی نے ایرانی کورونا ویکسین کا پہلا ٹیکہ لگوالیا
اسلامی جمہوریہ ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی نے آج تہران کے تختی اسٹیڈیم میں کورونا ویکسینیشن سینٹر کے دورے کے دوران ایرانی کورونا ویکسین کا پہلا ٹیکہ لگوا لیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق میجر جنرل حسین سلامی نے آج سپاہ کے اعلی کمانڈروں کے ہمراہ تہران میں تختی اسٹیڈيم میں سپاہ کی بری فوج کی طرف سے عوامی ویکسینیشن مرکز کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ عوام ہمارے ولی نعمت ہیں اور ہمارا مقصد یہ ہے کہ جو کچھ ہمارے جسم و جان میں ہے وہ ہم عوام کی خدمت میں پیش کریں۔ انھوں نے کہا کہ سپاہ کے تمام اہلکار کا کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے اور ویکسین لگوانے کے سلسلے میں وزارت صحت کے عملے کے ساتھ بھر پور تعاون جاری ہے۔
امریکہ عراق اور خطے میں تکفیری دہشت گردوں کو پیشرفتہ ہتھیار فراہم کررہا ہے
عراقی پارلیمنٹ کے نمائندے عدی الخدران نے خطے میں امریکہ کی طرف سے دہشت گردوں کی حمایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ تکفیری دہشت گردوں کو پیشرفتہ ہتھیار فراہم کررہا ہے۔
عراقی پارلیمنٹ کے نمائندے نے کہا کہ امریکہ نے عراق اور خطے کے اسلامی ممالک میں عدم استحکام پیدا کرنے اور علاقہ کی جغرافیائی صورتحال کو تبدیل کرنے کے لئے داعش جیسے دہشت گرد گروہوں کو تشکیل دیا۔ امریکہ تکفیری دہشت گردوں کو پیشرفتہ ہتھیار فراہم کررہا ہے۔ عدی الخدران نے کہا کہ عراق کے بعض صوبوں میں داعش دہشت گردوں کی فعالیت امریکی منصوبے کے مطابق ہے۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ تکفیری اور وہابی دہشت گردوں کے پاس پیشرفتہ ہتھیار کہاں سے آرہے ہیں؟۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ آج بھی عراق میں دہشت گردوں کی پشتپناہی اور انھیں پیشرفتہ ہتھیار فراہم کررہا ہے۔
نائجیریا کی عدالت نے شیخ ابراہیم زکزاکی اور ان کی ہمسر کو باعزت بری کردیا
نائیجریا کے عدالت عظمیٰ نے نائجیریا کی اسلامی تحریک کے سربراہ شیخ ابراہیم زکزاکی اور انکی اہلیہ زینب کو 6 سال کی سخت ترین اسیری کے بعد آج تمام مقدمات باعزت بری کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
یاد رہے کہ نائجیریا کی حکومت شیخ زکزاکی کے 6 بیٹوں سمیت سینکڑوں شیعوں کو شہید کرچکی ہے۔ واضح رہے کہ شیخ زکزاکی کی صاحبزادی سہیلہ زکزاکی نے اس سے قبل مہر خبررساں ایجنسی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے اپنے والدین کی آزادی کے بارے میں امید کا اظہار کیا تھا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی : اس حکومت میں ، یہ بات واضح ہوگئی کہ امریکہ اور مغربی ممالک پر اعتماد کا کوئی فائدہ نہیں
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایران کے صدرحسن روحانی اور ان کی کابینہ کے اراکین کے ساتھ آخری ملاقات میں فرمایا: اس حکومت میں ، یہ بات واضح ہوگئی کہ امریکہ اور مغربی ممالک پر اعتماد کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عید سعید غدیر کی مناسبت سے تمام مسلمانوں اور خاص طور پر ایرانی عوام کو مبارکباد پیش کی اور عوامی خدمت کو اللہ تعالی کی نعمت قراردیتے ہوئے فرمایا: اس نعمت کا شکر ادا کرنے اور انقلاب اسلامی کے اہداف تک پہنچنے کے لئے اپنی تمام توانائیوں اور صلاحیتوں سے استفادہ کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے واقعہ غدیر کو اسلام کے مسلّم اور ناقابل انکار واقعات میں قراردیتے ہوئے فرمایا: غدیر خم کے واقعہ کو شیعہ اور سنی علماء نے 110 صحابہ اور معتبر اسلامی اسناد کے حوالے سے نقل کیا ہے اور اہلسنت کے بعض بزرگ علماء نے بھی اس واقعہ کو اسلام کا اہم اور تارخی واقعہ قراردیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بارہویں حکومت کے بعض اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا: حکومت کے بعض اقدامات توقعات کے مطابق تھے لیکن بعض اقدامات توقعات کے مطابق نہیں تھے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے گیارہویں اور بارہویں حکومتوں کے تجربات کو تیرہویں حکومت کے لئے اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: ایک اہم تجربہ جو اس حکومت میں حاصل ہوا ہے وہ یہ ہے کہ مغربی ممالک پر اعتماد نہیں کرنا چاہیے کیونکہ مغربی ممالک ناقابل اعتماد ہیں وہ اپنے اہداف کی تلاش وکوشش میں ہیں اور ہمیں اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کی تلاش و کوشش کرنی چاہیے۔ امریکہ اور مغربی ممالک پر بالکل اعتماد نہیں کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ملک کے اندرونی منصوبوں کو مغربی ممالک کے منصوبوں سے منسلک نہیں کرنا چاہیے جہاں ہم نے کام خود انجام دیا وہاں ہم کامیاب ہوئے اور جہاں ہم نے کام کو امریکہ اور مغربی ممالک کے ساتھ ملکر شروع کرنے کی کوشش کی ، وہاں ہمیں شکست اور ناکامی کا سامنا ہوا، لہذا تجربات کی روشنی مغربی ممالک پر اعتماد نہیں کرنا چاہیے۔ امریکہ آج بھی مذاکرات میں مستقبل میں معاہدے کو نقض نہ کرنے کی ضمانت دینے کے لئے تیار نہیں ہے۔ امریکہ کی خباثت کا سلسلہ جاری ہے اور وہ عالمی قوانین اور معاہدوں کو توڑنے میں شرم محسوس نہیں کرتا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے اختتام پر کابینہ کے ارکان کو مخاطب کرتے ہوئےفرمایا: اللہ تعالی مدد فرمائے جہاں بھی آپ رہیں اپنی دینی اور انقلابی ذمہ داریوں پر عمل کرتے رہیں ۔
الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلاَمَ دِينًا فَمَنِ اضْطُرَّ فِي مَخْمَصَةٍ غَيْرَ مُتَجَانِفٍ لِّإِثْمٍ فَإِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
-آج میں نے تمہارے لئے دین کو کامل کردیا ہے اور اپنی نعمتوں کو تمام کردیا ہے اور تمہارے لئے دین اسلام کو پسندیدہ بنادیا ہے لہذا جو شخص بھوک میں مجبور ہوجائے اور گناہ کی طرف مائل نہ ہو تو خدا بڑا بخشنے والا مہربان ہے
3سورة المائدة
ایران نے ثابت کردیا ہے کہ وہ قابل اعتماد ہمسایہ ملک ہے
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قطر کے وزير خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثآنی تہران کے دورے پر ہیں ، جہاں اس نے ایران کے نئے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی کے ساتھ ملاقات اورگفتگو کی ۔ اس ملاقات میں آیت اللہ رئیسی نے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کو ایران کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں قراردیا۔
ایران کے نئے صدر نے قطر کو ایران کا برادر اور دوست ملک قراردیتے ہوئے کہا کہ قطر ایران کا ہمسایہ ملک ہے اور ایران ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ اور برادرانہ تعلقات کو مضبوط بنانے کی پالیسی پرگامزن ہے ۔ آیت اللہ رئیسی نے کہا کہ ایران نے ثابت کردیا ہے کہ وہ ہمسایہ ممالک کے لئے بہترین اور قابل اعتماد ہے۔
آیت اللہ رئیسی نے کہا کہ ایران ہمسایہ ممالک کی سلامتی، ترقی و پیشرفت کا خواہاں ہے۔ قطر کے وزیر خآرجہ نے بھی اس ملاقات میں آیت اللہ رئیسی کو ایران کا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کی۔ قطر کے بادشاہ کا سلام بھی پیش کیا اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط اور مستحکم بنانے پر زوردیا۔