ایران کے ثقافتی مراکز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس اجلاس میں مہاچولا یونیورسٹی کی جانب سے پروفیسر وات سوتیوارارام (یونیورسٹی کے نائب صدر اور معبد کے سربراہ)، متعدد اساتذہ، منتظمین، اور ایران کی ثقافتی رایزنی کے ماہرین نے شرکت کی۔
اجلاس کے آغاز میں پروفیسر وات سوتیوارارام نے دونوں علمی و روحانی اداروں کے درمیان تعاون کے اس موقع پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مہاچولا یونیورسٹی اس بینالمللی اجلاس کی میزبانی کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔
انہوں نے کہا: مذاہب کے رہنماؤں اور دانشوروں کے درمیان مکالمہ، قوموں کے مابین امن، ہمآہنگی اور دوستی کے فروغ کا راستہ ہے، اور ہم اپنی تمام علمی و روحانی صلاحیتوں کے ساتھ اس کانفرنس کی حمایت کریں گے تاکہ ایک ایسا ماحول قائم کیا جا سکے جو احترام، تفکر اور گفتوگو سے سرشار ہو۔
انہوں نے جنوب مشرقی ایشیا میں مذہبی مطالعات اور بینالادیان مکالمے کے میدان میں یونیورسٹی کی نمایاں حیثیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ سیمینار ایران اور تھائی لینڈ کے درمیان ثقافتی و دینی تعلقات کو مضبوط بنانے میں سنگِ میل ثابت ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی ایسے تمام اقدامات کی حمایت کرتی ہے جو امن، مفاہمت اور انسانی اقدار کے فروغ کے لیے ہوں۔
پروفیسر سوتیوارارام نے مزید کہا کہ دینی رہنماؤں کا کردار سماجی و اخلاقی بحرانوں کے خاتمے اور معاشروں میں ہمدلی پیدا کرنے کے لیے نہایت اہم ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ آج کی دنیا میں جہاں اخلاقی، سماجی اور ماحولیاتی بحران بڑھ رہے ہیں، مذہبی رہنماؤں کو صرف وعظ و نصیحت تک محدود نہیں رہنا چاہیے بلکہ اپنے عمل سے بھی انسانیت اور ایمان کی مشترکہ زبان کو زندہ رکھنا چاہیے۔
بعد ازاں، ایران کے ثقافتی نمایندے نے تھائی لینڈ کی مرحومہ ملکہ والدہ کے انتقال پر تعزیت پیش کرتے ہوئے مہاچولا یونیورسٹی کے تعاون پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج کی دنیا میں مذاہب کے درمیان مکالمہ صرف ایک ثقافتی اقدام نہیں بلکہ عالمی معاشرے کے لیے ایک بنیادی ضرورت ہے۔
رایزن نے اس بات پر زور دیا کہ مذاہبی رہنما اور دانشور پائیدار امن، اخلاقی قدروں اور بینالاقوامی مفاہمت کے قیام میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور تھائی لینڈ اپنے طویل ثقافتی و روحانی روابط کی بنیاد پر مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان پُرامن بقائے باہمی کی ایک کامیاب مثال پیش کر سکتے ہیں۔
ثقافتی نمایندے نے مزید کہا کہ ایران ہمیشہ مکالمے کو باہمی شناخت، غلط فہمیوں کے ازالے اور اقوام کے مابین تعلقات مضبوط کرنے کا ذریعہ سمجھتا ہے۔ ان کے مطابق “الٰہی مذاہب اگرچہ اپنی عبادات و رسوم میں مختلف ہیں، مگر ان کی اصل تعلیم ایک ہی ہے ، انسان کو اخلاق، عدل، محبت اور خدمت کی طرف بلانا۔
طے شدہ منصوبے کے مطابق، بینالمللی سیمینار برائے گفتوگوی ادیان بعنوان “عالمی چیلنجز اور مذہبی رہنماؤں و دانشوروں کی ذمہداریاں” ۱۶ دسمبر ۲۰۲۵ (۲۵ آذر ۱۴۰۴) کو بینکاک میں مہاچولا یونیورسٹی کے دفتر میں منعقد ہوگا۔
اس تقریب میں اسلام، بدھ مت، مسیحیت سمیت مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے ۱۵۰ سے زائد علمی، ثقافتی اور مذہبی شخصیات شرکت کریں گی۔ اہم مہمانوں میں ایران کے اسلامی ثقافت و ارتباطات تنظیم کے سربراہ، تھائی لینڈ اور سری لنکا کے بدھ رہنما، شیخالاسلام تھائی لینڈ، اور وزیرِ ثقافت شامل ہوں گے۔
اجلاس کے اختتام پر شرکاء نے سیمینار کے مقام کا معائنہ کیا اور ہالوں کی ترتیب، سہولیات اور انتظامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ یہ بھی طے پایا کہ دونوں فریق ایک مشترکہ تفصیلی پروگرام تیار کریں گے تاکہ اس بینالمللی تقریب کی شایانِ شان میزبانی کو یقینی بنایا جا سکے۔/