سلیمانی

سلیمانی

 رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے  اپنے ایک پیغام میں فری اسٹائل کشتی مقابلوں میں ایرانی پہلوانوں کی کامیابی پر شکریہ ادا کیا۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایرانی پہلوانوں نے کشتی مقابلوں میں ایرانی عوام اور خاص طور پر ایرانی جوانوں کے دلوں کا شاد کیا ، اور میں ایرانی پہلوانوں کی کامیابی پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ واضح رہے کہ دو ایرانی پہلوانوں نے کشتی کے عالمی مقابلوں میں سونے اور چاندی کے میڈلز حاصل کئے ہیں۔

اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کے وزیر خارجہ یائیر لاپیڈ نے بحرین کا دورہ کیا ہے۔ اس دورے کا مقصد تل ابیب اور منامہ میں باہمی تعلقات کا فروغ بیان کیا گیا ہے جبکہ صہیونی وزیر خارجہ اس دورے میں بحرین کے اعلی سطحی حکومتی عہدیداروں سے ملاقات بھی کریں گے۔ یہ صہیونی وزیر خارجہ کا پہلا سرکاری دورہ ہے جس میں انہوں نے منامہ میں اسرائیلی سفارتخانہ بھی کھولنا ہے۔ اسی طرح دونوں ممالک کے درمیان چند معاہدوں پر بھی دستخط انجام پانے ہیں۔ غاصب صہیونی رژیم کی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیانیے میں ان معاہدوں کا ذکر نہیں کیا گیا۔ اسی طرح تل ابیب اور منامہ کے درمیان ایک براہ راست پرواز بھی شروع کی جانی ہے۔ یہ پرواز ہفتے میں دو دن انجام پائے گی۔
 
غاصب صہیونی رژیم کے نائب وزیر خارجہ عیدال رول نے بحرین کے ساتھ اس پرواز کے افتتاح کے بارے میں کہا: "بحرین اسرائیل کیلئے ایک اہم تجارتی منزل ہے اور دونوں ممالک کے درمیان اس پرواز کا افتتاح ایک اہم اسٹریٹجک قدم ثابت ہو گا۔" دوسری طرف بحرین میں اسلامی تحریک کے سربراہ اور معروف شیعہ رہنما آیت اللہ عیسی قاسم نے صہیونی وزیر خارجہ کے دورہ بحرین پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے اس بارے میں کہا: "صہیونی دشمن کے ساتھ دوستانہ تعلقات پر مبنی نفرت انگیز غداری، بحرینی رژیم کی اپنے عوام کے ساتھ سیاسی جنگ کا حصہ ہے۔ خدا ہمارے عوام پر رحم کرے۔" انہوں نے مزید کہا: "بحرین بدستور حکومت کی پالیسیوں کے خلاف اپنے تشخص پر ڈٹا ہوا ہے۔"  
 
آیت اللہ شیخ عیسی قاسم نے کہا کہ ہماری مزاحمت طویل المیعاد ہو گی اور یہ جنگ بحرین کے تشخص کیلئے ایک فیصلہ کن جنگ ثابت ہو گی۔ حقیقت یہ ہے کہ صہیونی وزیر خارجہ لاپیڈ کا دورہ بحرین اس شکست اور ناکامی پر پردہ ڈالنے کیلئے انجام پایا ہے جس کا شکار اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم مختلف اسلامی ممالک سے تعلقات آگے بڑھانے میں ہوئی ہے۔ متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ غاصب صہیونی رژیم کے دوستانہ تعلقات استوار کرنے کے معاہدے کو ایک سال کا عرصہ گزر چکا ہے جبکہ صہیونی رژیم خطے میں تمام اسلامی ممالک کے ساتھ ایسے معاہدے انجام دینے کا منصوبہ رکھتی تھی۔ لہذا ایک سال تک صرف ان دو عرب ممالک تک محدود رہنا صہیونی رژیم کیلئے شکست کے مترادف ہے۔
 
مذکورہ بالا معاہدوں پر دستخط کے بعد صہیونی حکمران خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ بھی ایسے ہی معاہدے انجام پانے کے بارے میں بہت زیادہ امیدوار دکھائی دے رہے تھے۔ لیکن گذشتہ ایک سال کے دوران خطے کے ممالک نے غاصب صہیونی رژیم کے ساتھ ایسے معاہدے انجام دینے کی ظاہری حد تک خواہش کا بھی اظہار نہیں کیا ہے۔ آل سعود رژیم، جو خطے کے ممالک اور صہیونی رژیم کے درمیان دوستانہ تعلقات کے قیام میں اہم کردار ادا کر رہی ہے خود بھی امریکہ کے بھرپور دباو کے باوجود صہیونی رژیم سے ایسا معاہدہ انجام دینے کیلئے حاضر نہیں ہوئی۔ اس کی بنیادی وجہ امت مسلمہ میں غاصب صہیونی رژیم کی نسبت پائی جانے والی شدید نفرت اور منفی رائے عامہ ہے۔ لہذا عرب ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا قیام یا پہلے سے قائم دوستانہ تعلقات کو منظرعام پر لانے کا پراجیکٹ ناکام ہو چکا ہے۔
 
اگرچہ اس وقت بھی غاصب صہیونی رژیم درپردہ کئی عرب ممالک سے انتہائی گہرے دوستانہ تعلقات استوار کئے ہوئے ہے لیکن صہیونی حکمران اعلانیہ طور پر کھلم کھلا خطے کے ممالک سے سفارتی اور دوستانہ تعلقات استوار کرنے کے درپے ہیں۔ اسی مقصد کے حصول کیلئے صہیونی رژیم نے متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے معاہدے منعقد کئے ہیں۔ صہیونی حکمرانوں کا خیال ہے کہ وہ اس طرح اپنی غاصب رژیم کیلئے مشروعیت اور قانونی جواز اخذ کر سکتے ہیں۔ لہذا عرب ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو منظرعام پر لانا اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کیلئے بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔ صہیونی حکمران سمجھتے ہیں کہ خطے کے ممالک سے دوستانہ تعلقات منظرعام پر آنے سے وہ علاقائی اور عالمی سطح پر اپنے اثرورسوخ میں اضافہ کر سکتے ہیں۔
 
غاصب صہیونی رژیم کے وزیر خارجہ کا دورہ بحرین بھی اسی پس منظر میں انجام پایا ہے۔ یائیر لاپیڈ عرب ممالک سے تعلقات کو منظرعام پر لا کر خطے اور بین الاقوامی رائے عامہ کو یہ پیغام دینا چاہتا ہے کہ ان تعلقات کو منظرعام پر لانا ہمارے لئے اہم ہے۔ دوسری طرف بحرین کی حکمفرما آل خلیفہ رژیم نے بھی اپنی عوام کی شدید مخالفت کے باوجود صہیونی وزیر خارجہ کا پرتپاک استقبال کیا ہے۔ بحرینی قوم غاصب صہیونی رژیم کے ساتھ دوستانہ تعلقات کی مذمت کرتی آئی ہے اور حکومت کے خلاف شدید احتجاج کر رہی ہے۔ سیاسی ماہرین اور تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ بحرینی حکومت اسرائیل کے ساتھ کھلم کھلا دوستانہ تعلقات استوار کر کے امریکہ کو راضی کرنے کے درپے ہے۔ یوں بحرینی حکومت عوامی حمایت سے عاری ہونے کے ناطے امریکہ کی حمایت حاصل کرنا چاہتی ہے۔

تحریر: رامین حسین آبادیان

ایران کے ادارۂ ایٹمی توانائی کے سربراہ محمد اسلامی نے کہا ہے کہ ایک آزاد اور بین الاقوامی ادارے کی حیثیت سے آئی اے ای اے کو دہشت گرد گروہوں کے ہاتھوں کا کھلونا نہیں بننا چاہئے۔

ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے روسی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو میں کہا ہے کہ فتنہ انگیزی اور کاغذ بازی اور سٹیلائٹ تصویر کہ جس کی کوئی حقیقت نہیں ہے اور اسی طرح ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کے خلاف غیر ذمہ دارانہ بیانات و الزامات، یہ سب جوہری دہشت گردی کے مترادف ہیں۔

ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے ایران کے پرامن جوہری پروگرام کے خلاف ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کے حالیہ مواقف کے بارے میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران سیف گارڈ سسٹم کے تحت تمام قوانین پر عمل کرتا رہا ہے اور وہ این پی ٹی کے اصولوں پر کاربند ہے۔

انھوں نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن ہے اور ایران کی جانب سے یورینیم کی افزودگی کا عمل بھی پرامن منصوبے کے مطابق اسی سطح کا ہے کہ جس کی ایران کو ضرورت رہتی ہے۔

ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے کہا کہ ایران کی جوہری تنصیبات کا ہمیشہ اور منظم طور پر معائنہ کیا جاتا رہا ہے اور تنصیبات میں لگے کیمروں کے ذریعے نگرانی بھی کی جاتی رہی ہے۔

 

انھوں نے کہا کہ ایران سے برتی جانے والی دشمنی کی بنا پر ایران کے پرامن جوہری پروگرام میں اختیار کیا جانے والا رویہ سیاسی محرکات اور امتیازی سلوک کا حامل ہے جبکہ یہ عمل ہرگز ناقابل قبول ہے۔

محمد اسلامی نے کہا کہ ایران نے اعتماد کی بحالی کے لئے اب تک صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ہے اور ہمیشہ نیک نیتی کا اظہار کیا ہے۔ ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے کہا کہ امریکہ اور یورپی ملکوں کی جانب سے اپنائے جانے والے غلط طریقے کو بہر صورت روکے جانے کی ضرورت ہے اور ایرانی عوام کے مفادات کو اب اس سے زیادہ کوئی نقصان نہیں پہنچنا چاہئے۔

واضح رہے کہ آئی اے ای اے کی جانب سے اب تک پندرہ سے زائد رپورٹوں میں اس بات کی تصدیق کی جا چکی ہے کہ ایران نے ایٹمی معاہدے سے متعلق اپنے وعدوں پر پوری طرح سے عمل کیا ہے، لیکن اس کے باوجود امریکہ اور بعض یورپی ملکوں کے دباؤ میں آکر آئی اے ای اے کے سربراہ ایران کے پرامن ایٹمی پروگراموں کے بارے میں غیرذمہ دارانہ بیانات دے دیتے ہیں جو ایران کے لئے کسی بھی عنوان سے قابل قبول نہیں ہے۔

رافائل گروسی نے ابھی حال ہی میں کرج میں ایک پلانٹ کے بارے میں غیر ذمہ دارانہ بیان دیا تھا جسے ایران نے سختی کے ساتھ مسترد کر دیا۔

شیعیت نیوز:

اسلامی جمہوریہ ایران کی بری فوج کے سربراہ کیومرث حیدری کی موجودگی میں ایران کی بری فوج نے ملک کے شمال مغرب میں فاتحان خيبر مشق کا آغاز کردیا ہے۔ فاتحان خیبر مشق میں ایرانی فوج کی 216 ویں بریگیڈ ، 316 ویں بریگیڈ ، 25 ویں بریگیڈ ، 11 ویں آرٹلری یونٹ اور ڈرونز بھی حصہ لے رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق  فاتحان خيبر مشق میں ایرانی فضائیہ کے ہیلی کاپٹر بھی مدد فراہم کررہے ہیں۔ فاتحان خیبر مشق کے آغازمیں  پہلے بری فوج کے یو اے وی یونٹ نے علاقے کی عمومی صورتحال کا جائزہ لیا  اور کمانڈ پوسٹ پر تصاویر بھیجنے کے بعد ، مشق کے علاقے میں ہیلی برن فورسز کے ساتھ 25 ویں ریپڈ ری ایکشن بریگیڈ نے یلغار آپریشن کا مظاہرہ کیا۔

مشق کے تسلسل میں ، آرٹلری یونٹ نے پہلے سے طے شدہ پوزیشنوں اور اہداف پر گولہ باری کی  اور آرٹلری یونٹوں کی گولہ باری کے ساتھ بکتر بند یونٹوں نے بھی آپریشن میں حصہ لیا۔ فاتحان خیبر مشق میں فضائیہ کے ہیلی کاپٹروں نے بھی مدد فراہم کی۔

 اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے بحرین کے حکام کی طرف سے اسرائيل کے وزير خارجہ کے ذلیلانہ استقبال کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بحرین کے بادشاہ اور بحرینی حکومت نے اسرائیل کی ناجائز اور نامشروع حکومت کو باقاعدہ تسلیم کرکے اسلام ، مسلمانوں اور فلسطینیوں کی پشت میں خنجر گھونپ دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بحرینی حکومت کا اسرائیل کو تسلیم کرنے کا اقدام خطے کے اور بحرین کے حریت پسند عوام کی مرضی کے خلاف ہے۔ سعید خطیب زادہ نے فلسطینی عوام پر اسرائیلی مظالم کو نظر انداز کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بحرین کی طرف سے اسرائيل کی غاصب حکومت  کو تسلیم کرنے کے باوجود اسرائيلی حکومت ناجائز اور نامشروع ہی رہےگی۔

News Code 1908360

شیعیت نیوز: عراق سے موصولہ رپورٹ کے مطابق لاکھوں زائرین ایک طویل مسافت طے کرنے کے بعد کربلائے معلیٰ پہنچ چکے ہیں۔ دوسری طرف امام حسین علیہ السلام کے حرم مبارک میں ’’ کلّا کلّا اسرائیل ‘‘ کا نعرہ بلند کیا۔

نجف، کاظمین اور سامرا میں بھی مظلوم کربلا امام حسین علیہ السلام کے چاہنے والوں کا ہجوم اپنے عروج کو پہنچ چکا ہے۔

نجف کربلا شاہراہ سے موصولہ خبریں بھی کربلا کی جانب گامزن لاکھوں زائرین کی حکایت کرتی ہیں۔

ایران و عراق کی حکومتوں نے یہ اعلان کیا تھا کہ اس سال عراق جانے کے لئے صرف ہوائی سرحدیں کھولی جائیں گی اور کورونا سے جڑے مسائل کا خیال رکھتے ہوئے زمینی سرحدوں کو بند رکھا جائے گا تاہم یہ اعلان حسینی پروانوں کو سرحدوں کی جانب آنے سے نہ روک سکا۔

 

مکتب کربلا کے پروردہ سوگواروں نے سید الشہدا امام حسین علیہ السلام کے حرم مبارک میں ’’ کلّا کلّا اسرائیل ‘‘ کا نعرہ بلند کیا۔

 

اربعین کربلائے معلیٰ میں مظلوم کربلا، سید الشہدا حضرت امام حسین علیہ السلام کا حرم مبارک ’’ کلّا کلّا اسرائیل ‘‘ کے نعروں سے گونج اٹھا۔

یاد رہے کہ دو روز قبل عراقی کردستان کے صدر مقام اربیل میں کچھ عناصر نے فلسطینی کاز سے غداری کرتے ہوئے صیہونی حکومت کے ساتھ گٹھ جوڑ کے تناظر میں ایک کانفرنس کا اہتمام کیا گیا جس پر عراقی حکومت، عدلیہ اور سیاسی و مذہبی تنظیموں کی جانب سے سخت رد عمل سامنے آیا۔

مظلومِ کربلا کے سوگواروں نے ان کے حرم مبارک میں ’’کلّا کلّا اسرائیل‘‘ کے نعرے لگا کر یہ اعلان کر دیا کہ عراقی عوام بدستور مظلوموں بالخصوص فلسطین کے مظلوم عوام کے ساتھ ہے اور قبلہ اول اور سرزمین فلسطین پر قابض صیہونی دشمن کے ساتھ کسی بھی قسم کے رشتے کو کسی قیمت پر تسلیم نہیں کریں گے۔

قابل ذکر ہے کہ بعض روایات کے مطابق ۲۰ صفر کو اسیران کربلا کا قافلہ کوفہ و شام کی دشوار منازل طے کرنے کے بعد واپس کربلا لوٹا جہاں پہنچ کر انہوں نے اپنے عزیزوں اور پیاروں کا غم منایا۔ ایک روایت کے مطابق صحابی رسول جابر بن عبد اللہ انصاری بھی کربلا پہنچے جو بعدِ کربلا قبر امام حسین علیہ السلام کے پہلے زائر قرار پائے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے جوہری ادارے کے سربراہ محمد اسلامی روس کے دورے پر ہیں جہاں انھوں نے روس کی حکومتی کمپنی روس ایٹم کے سربراہ الیکسی لیخاچف  سے ملاقات اور گفتگو کی۔ اس ملاقات میں روس میں ایران کے سفیر کاظم جلالی ، ایرانی جوہری ادارے کے بین الاقوامی امور کے معاون کمالوندی  اور ایران کی ایٹمی ایجنسی کے بعض دیگر اعلی حکام بھی موجود تھے ۔ اس ملاقات میں ایران اور روس کے جوہری اداروں کے سربراہان نے ایٹمی انرجی کے موضوعات کے سلسلے میں باہمی تعاون کو فروغ دینے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔

بیس صفر کو امام حسین کی زیارت کے دو طریقے ہیں پہلا طریقہ وہ ہے جسے شیخ نے تہذیب اور مصباح میں صفوان جمال ﴿ساربان﴾ سے روایت کیا ہے کہ اس نے کہا مجھ کو میرے آقا امام جعفر صادق - نے زیارت اربعین کے بارے میں ہدایت فرمائی کہ جب سورج بلند ہو جائے تو حضرت کی زیارت کرو اور کہو:

 

اَلسَّلَامُ عَلَی وَلِیِّ اﷲِ وَحَبِیبِه اَلسَّلَامُ عَلَی خَلِیلِ اﷲِ وَنَجِیبِه اَلسَّلَامُ عَلَی

سلام ہو خدا کے ولی اور اس کے پیارے پر سلام ہو خدا کے سچے دوست اور چنے ہوئے پر سلام ہو خدا کے

 

 

صَفِیِّ اﷲِ وَابْنِ صَفِیِّه، اَلسَّلَامُ عَلَی الْحُسَیْنِ الْمَظْلُومِ الشَّهیدِ، اَلسَّلَامُ عَلَی

پسندیدہ اور اس کے پسندیدہ کے فرزند پر سلام ہو حسین(ع) پر جو ستم دیدہ شہید ہیں سلام ہو حسین(ع) پر

 

 

ٲَسِیرِ الْکُرُباتِ وَقَتِیلِ الْعَبَرَاتِ۔ اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَشْهدُ ٲَنَّه وَلِیُّکَ وَابْنُ وَلِیِّکَ، وَصَفِیُّکَ

جو مشکلوں میں پڑے اور انکی شہادت پر آنسو بہے اے معبود میں گواہی دیتا ہوںکہ وہ تیرے ولی اور تیرے ولی کے فرزند تیرے پسندیدہ

 

 

وَابْنُ صَفِیِّکَ، الْفَائِزُ بِکَرَامَتِکَ، ٲَکْرَمْتَه بِالشَّهادَة، وَحَبَوْتَه بِالسَّعَادَة، وَاجْتَبَیْتَه

اور تیرے پسندیدہ کے فرزند ہیں جنہوں نے تجھ سے عزت پائی تونے انہیں شہادت کی عزت دی انکو خوش بختی نصیب کی اور انہیں

 

 

بِطِیبِ الْوِلادَة، وَجَعَلْتَه سَیِّداً مِنَ السَّادَة، وَقَائِداً مِنَ الْقَادَة، وَذَائِداً مِنَ الذَّادَة،

پاک گھرانے میں پیدا کیا تو نے قرار دیاانہیں سرداروںمیں سردار پیشوائوں میں پیشوا مجاہدوں میں مجاہداور انہیں

 

 

وَٲَعْطَیْتَه مَوَارِیثَ الْاََنْبِیَائِ، وَجَعَلْتَه حُجَّة عَلَی خَلْقِکَ مِنَ الْاََوْصِیَائِ، فَٲَعْذَرَ فِی

نبیوں کے ورثے عنایت کیے تو نے قرار دیاان کو اوصیائ میں سے اپنی مخلوقات پر حجت پس انہوں نے تبلیغ کا

 

 

الدُّعَائِ، وَمَنَحَ النُّصْحَ، وَبَذَلَ مُهجَتَه فِیکَ لِیَسْتَنْقِذَ عِبَادَکَ مِنَ الْجَهالَة، وَحَیْرَة

حق ادا کیابہترین خیر خواہی کی اور تیری خاطر اپنی جان قربان کی تاکہ تیرے بندوں کو نجات دلائیں نادانی وگمرا ہی کی پریشانیوں سے

 

 

الضَّلالَة، وَقَدْ تَوَازَرَ عَلَیْه مَنْ غَرَّتْه الدُّنْیا، وَبَاعَ حَظَّه بِالْاََرْذَلِ الْاََدْنیٰ، وَشَرَیٰ

جب کہ ان پر ان لوگوں نے ظلم کیا جنہیں دنیا نے مغرور بنا دیا تھا جنہوں نے اپنی جانیں معمولی چیز کے بدلے بیچ دیں اور اپنی

 

 

آخِرَتَه بِالثَّمَنِ الْاََوْکَسِ، وَتَغَطْرَسَ وَتَرَدَّیٰ فِی هوَاه وَٲَسْخَطَکَ وَٲَسْخَطَ نَبِیَّکَ

آخرت کے لیے گھاٹے کا سودا کیا انہوں نے سرکشی کی اور لالچ کے پیچھے چل پڑے انہوں نے تجھے غضب ناک اور تیرے نبی(ص) کو

 

 

وَٲَطَاعَ مِنْ عِبادِکَ ٲَهلَ الشِّقاقِ وَالنِّفاقِ، وَحَمَلَه الْاََوْزارِ، الْمُسْتَوْجِبِینَ النَّارَ،

ناراض کیا انہوںنے تیرے بندوں میں سے انکی بات مانی جو ضدی اور بے ایمان تھے کہ اپنے گناہوں کا بوجھ لے کرجہنم کیطرف چلے گئے

 

 

فَجاهدَهمْ فِیکَ صابِراً مُحْتَسِباً حَتَّی سُفِکَ فِی طَاعَتِکَ دَمُه وَاسْتُبِیحَ حَرِیمُه۔

پس حسین(ع) ان سے تیرے لیے لڑے جم کرہوشمندی کیساتھ یہاں تک کہ تیری فرمانبرداری کرنے پر انکا خون بہایا گیا اور انکے اہل حرم کو لوٹا گیا

 

 

اَللّٰهمَّ فَالْعَنْهمْ لَعْناً وَبِیلاً، وَعَذِّبْهمْ عَذاباً ٲَلِیماً۔ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ رَسُولِ اﷲِ،

اے معبود لعنت کر ان ظالموں پر سختی کے ساتھ اور عذاب دے ان کو درد ناک عذاب آپ پر سلام ہو اے رسول(ص) کے فرزند

 

 

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ سَیِّدِ الْاَوْصِیائِ ٲَشْهدُ ٲَنَّکَ ٲَمِینُ اﷲِ وَابْنُ ٲَمِینِه عِشْتَ سَعِیداً

آپ پر سلام ہو اے سردار اوصیائ کے فرزند میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ خدا کے امین اور اسکے امین کے فرزند ہیں آپ نیک بختی میں زندہ رہے

 

 

وَمَضَیْتَ حَمِیداً، وَمُتَّ فَقِیداً، مَظْلُوماً شَهیداً، وَٲَشْهدُ ٲَنَّ اﷲَ مُنْجِزٌ

قابل تعریف حال میںگزرے اور وفات پائی وطن سے دور کہ آپ ستم زدہ شہید ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ خدا آپ کو جزا دے گا

 

 

مَا وَعَدَکَ، وَمُهلِکٌ مَنْ خَذَلَکَ، وَمُعَذِّبٌ مَنْ قَتَلَکَ، وَٲَشْهدُ ٲَنَّکَ

جسکا اس نے وعدہ کیا اور اسکو تباہ کریگا وہ جس نے آپکا ساتھ چھوڑا اور اسکو عذاب دیگا جس نے آپکو قتل کیا میں گواہی دیتا ہوں کہ

 

 

وَفَیْتَ بِعَهدِ اﷲِ، وَجاهدْتَ فِی سَبِیلِه حَتّی ٲَتَاکَ الْیَقِینُ، فَلَعَنَ اﷲُ مَنْ قَتَلَکَ،

آپ نے خدا کی دی ہوئی ذمہ داری نبھائی آپ نے اسکی راہ میں جہاد کیا حتی کہ شہیدہو گئے پس خدا لعنت کرے جس نے آپکو قتل کیا

 

 

وَلَعَنَ اﷲُ مَنْ ظَلَمَکَ، وَلَعَنَ اﷲُ ٲُمَّة سَمِعَتْ بِذلِکَ فَرَضِیَتْ بِه۔ اَللّٰهمَّ إنِّی

خدا لعنت کرے جس نے آپ پر ظلم کیا اور خدا لعنت کرے اس قوم پرجس نے یہ واقعہ شہادت سنا تو اس پر خوشی ظاہر کی اے معبود میں

 

 

ٲُشْهدُکَ ٲَنِّی وَلِیٌّ لِمَنْ والاه وَعَدُوٌّ لِمَنْ عاداه بِٲَبِی ٲَنْتَ وَٲُمِّی یَابْنَ رَسُولِ اﷲِ

تجھے گواہ بناتا ہوں کہ ان کے دوست کا دوست اور ان کے دشمنوں کا دشمن ہوں میرے ماں باپ قربان آپ پراے فرزند رسول خدا

 

 

ٲَشْهدُ ٲَنَّکَ کُنْتَ نُوراً فِی الْاََصْلابِ الشَّامِخَة، وَالْاََرْحامِ الْمُطَهرَة، لَمْ تُنَجِّسْکَ

(ص)میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نور کی شکل میںرہے صاحب عزت صلبوں میں اور پاکیزہ رحموں میں جنہیں جاہلیت نے اپنی نجاست

 

 

الْجاهلِیَّةبِٲَنْجاسِها وَلَمْ تُلْبِسْکَ الْمُدْلَهمَّاتُ مِنْ ثِیابِها وَٲَشْهدُ ٲَنَّکَ مِنْ دَعائِمِ الدِّینِ

سے آلودہ نہ کیا اور نہ ہی اس نے اپنے بے ہنگم لباس آپ کو پہنائے ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ دین کے ستون ہیں

 

 

وَٲَرْکانِ الْمُسْلِمِینَ، وَمَعْقِلِ الْمُؤْمِنِینَ، وَٲَشْهدُ ٲَنَّکَ الْاِمامُ الْبَرُّ التَّقِیُّ الرَّضِیُّ

مسلمانوں کے سردار ہیں اور مومنوں کی پناہ گاہ ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ امام (ع)ہیں نیک و پرہیز گار پسندیدہ

 

 

الزَّکِیُّ الْهادِی الْمَهدِیُّ وَٲَشْهدُ ٲَنَّ الْاََئِمَّة مِنْ وُلْدِکَ کَلِمَة التَّقْوی وَٲَعْلامُ الْهدیٰ

پاک رہبر راہ یافتہ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ جو امام آپ کی اولاد میں سے ہیں وہ پرہیز گاری کے ترجمان ہدایت کے

 

 

وَالْعُرْوَة الْوُثْقی وَالْحُجَّة عَلَی ٲَهلِ الدُّنْیا وَٲَشْهدُ ٲَنِّی بِکُمْ مُؤْمِنٌ وَبِ إیابِکُمْ مُوقِنٌ

نشان محکم تر سلسلہ اور دنیا والوںپر خدا کی دلیل و حجت ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ کا اور آپ کے بزرگوں کا ماننے والا

 

 

بِشَرائِعِ دِینِی وَخَواتِیمِ عَمَلِی وَقَلْبِی لِقَلْبِکُمْ سِلْمٌ وَ ٲَمْرِی لاََِمْرِکُمْ مُتَّبِعٌ

اپنے دینی احکام اور عمل کی جزا پر یقین رکھنے والا ہوں میرا دل آپکے دل کیساتھ پیوستہ میرا معاملہ آپ کے معاملے کے تابع اور میری

 

 

وَنُصْرَتِی لَکُمْ مُعَدَّة حَتَّی یَٲْذَنَ اﷲُ لَکُمْ فَمَعَکُمْ مَعَکُمْ لاَ مَعَ عَدُّوِکُمْ صَلَواتُ

مدد آپ کیلئے حاضر ہے حتی کہ خدا آپکو اذن قیام دے پس آپکے ساتھ ہوں آپکے ساتھ نہ کہ آپکے دشمن کیساتھ خدا کی رحمتیں ہوں

 

 

اﷲِعَلَیْکُمْ وَعَلَی ٲَرْواحِکُمْ وَ ٲَجْسادِکُمْ وَشاهدِکُمْ وَغَائِبِکُمْ وَظَاهرِکُمْ وَبَاطِنِکُمْ

آپ پر آپ کی پاک روحوں پر آپ کے جسموں پر آپ کے حاضر پر آپ کے غائب پر آپ کے ظاہر اور آپ کے باطن پر

 

 

آمِینَ رَبَّ الْعالَمِینَ۔

ایسا ہی ہو جہانوں کے پروردگار۔

اس کے بعد دو رکعت نماز پڑھے اپنی حاجات طلب کرے اور پھر وہاں سے واپس چلا آئے

د

۱۔ ان تعلیمات کا حاصل کرنا جو دنیا کو انسان کی نگاہ میں پست و حقیر کردے اور خدا کو عظیم و بزرگ، تاکہ دنیا کی کوئی چیز اسے اپنے معبود سے راز و نیاز کرتے وقت، خدا سے منحرف کر کے اپنی طرف متوجہ نہ کر سکے۔
۲۔ دنیا کے ذرق و برق اور مختلف حرکات و سکنات کی طرف توجہ، مبذول ہونے کی وجہ سے حواس متمرکز نہیں ہوپاتے ہیں انسان جسقدر بیہودہ مشغلوں سے اپنے کو دور رکھے گا اتنا ہی اس کی عبادتوں میں حضور قلب و غیرہ کا اضافہ ہوگا۔
۳۔ نماز، دعا اور تمام عبادات کو انجام دینے کیلئے اچھی جگہ کا انتخاب کرے کیونکہ دعا کے موثر ہونے میں اس کا بہت بڑا اثر ہے، اسی وجہ سے ایسی چیزوں کے سامنے نماز پڑھنا مکروہ ہے جو انسان کے ذہن کو اپنے آپ میں مشغول کرلیتی ہیں، اسی طرح کھلے ہوئے دروازوں، لوگوں کے آنے جانے کی جگہ، شیشہ (آئینہ) کے سامنے اور تصویروں وغیرہ کے سامنے نماز پڑھنا مکروہ ہے ، اسی وجہ سے مسلمانوں کی مسجدیں اور عبادت گاہیں جس قدر بھی سادہ اور زرق و برق سے خالی ہوں بہتر ہے کیونکہ اس سے حضور قلب میں مدد ملتی ہے۔
۴۔ گناہوں سے پرہیز کرنا بھی دعا کے قبول ہونے میں موثر ہے ، کیونکہ گناہ، قلب کے آئینہ کو مکدر کردیتا ہے اور محبوب حقیقی کے جمال کو اس میں منعکس ہونے سے مانع ہوتا ہے اور دعا کرنے والے انسان یا نماز گزار کو جو حجاب پیش آتے ہیں وہ اپنے آپ کو اس میں منحصر نہیں سمجھتا اسی دلیل کی بنیاد پر ہر نماز اور دعا سے پہلے اپنے گناہوں سے توبہ کرنا چاہئے اور اپنے آپ کو خدا کے سپرد کردینا چاہئے ۔ نماز کے مقدمہ میں جو اذکار بیان ہوئے ہیں ان کی طرف توجہ بہت زیادہ مفید ہے۔
۵۔ نماز، دعا کے معنی سے آشنائی اور افعال و اذکار کے فلسفہ سے آشنائی بھی بہت حضور قلب کے لئے بہت زیادہ موثر ہے کیونکہ انسان جب عبادت کے معانی اور فلسفہ کو جانتا ہے اور اس کی طرف متوجہ رہتا ہے تو حضور قلب کی راہیں ہموار ہوتی چلی جاتی ہیں۔
۶۔ مستحبات نماز، عبادت اور دعا کے مخصوص آداب کو انجام دینا، چاہے نماز کے مقدمات میں اور چاہے اصل نماز میں حضور قلب کیلئے بہت زیادہ مدد فراہم کرتا ہے۔
۷۔ ان تمام باتوں سے صرف نظر کرتے ہوئے ہر کام کیلئے تمرین ، استمرار اور اس کی طرف توجہ ضروری ہے ، بہت زیادہ ایسا ہوتا ہے کہ انسان کسی کام کے شروع میں ایک لمحہ یا چندلمحہ کیلئے حضور قلب اور اپنی فکر کو متمرکز کرتا ہے لیکن اس کام کو ہمیشہ انجام دینے اور اس کی طرف توجہ رکھنے سے اس کے نفس کے اندر اتنی زیادہ قدرت آجاتی ہے کہ وہ نماز او ردعا کے وقت اپنی فکر کے تمام دریچوں کو غیر معبود کیلئے بند کردیتا ہے اور اپنے آپ کو خدا کے حضور میں دیکھتا ہے اور اس کے ساتھ راز و نیاز کرنے لگتا ہے۔
اس بناء پر تمام لوگوں خصوصا جوانوں کو نصیحت کرتا ہوں کہ اپنے ہوش و حواس کو پراکندہ ہونے اور اپنی عبادت میں حضور قلب نہ ہونے کی وجہ سے رنجیدہ اور مایوس نہ ہوں ، اس بتائے ہوئے طریقہ پر چلتے رہیں انشاء اللہ ایک روز ضرور کامیاب ہوں گے۔
۸۔ جو عبادتیں بار بار انجام دی جاتی ہیں جیسے نماز تو ان کی ظاہری شکل کو تبدیل کرنے سے حضور قلب میں مدد ملتی ہے مثلا نماز میں سورہ حمد کے بعد جو سورہ پڑھے جاتے ہیں ان کو بدلتا رہے ، رکوع و سجود میں کبھی ذکر”سبحان اللہ“ اور کبھی ”سبحان ربی العظیم و بحمدہ“ اور ”سبحان ربی الاعلی و بحمدہ“ پڑھے دعائے قنوت کو بدل بدل کر پڑھے یا مثلا دعائے کمیل کو کبھی عام طریقہ سے اور کبھی ترتیل اور کبھی آواز کے ساتھ پڑھے ، نماز اور دعا کو پڑھتے وقت اپنے آپ کو مکہ اور مدینہ کے حرم وغیرہ میں تصور کرے۔
تجربہ بتاتا ہے کہ ظاہری صورت کو بدلنے سے حضور قلب اور فکر کو متمرکز کرنے میں مدد ملتی ہے۔
۹۔ جن غذاؤں میں حرام یا نجس ہونے کا شبہ پایا جائے ان سے پرہیز کرنا، دعا کی قبولیت میں بہت زیادہ موثر ہے۔
۱۰۔ ان سب باتوں کے باوجود، اپنے تمام وجود کے ساتھ دعا، نماز اور زیارتوں میں حضور قلب جیسی نعمتوں کی خداوند عالم سے درخواست کرے وہ کریم اور رحیم ہے اور کوشش کرنے والے کو ناامید نہیں کرتا۔
چنین شنیدم کہ لطف ایزد بہ روی جویندہ در نبندد!
دری کہ بگشاید از حقیقت بر اہل عرفان، دگر نبندد!

 رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آیت اللہ حسن زادہ آملی کے انتقال پر تعزیتی پیغام ارسال کیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے پیغام میں فرمایا: آیت اللہ حسن زادہ آملی کے انتقال کی خبر سن کر سخت صدمہ ہوا ۔ آیت اللہ حسن زادہ آملی نادر ، معدود اور ممتاز افراد میں شامل تھے ۔ مرحوم بہترین دانشور، ذو فنون  اور ممتاز علمی و معنوی شخصیت کے مالک تھے ۔علوم و معارف کے دوستداروں کے لئےان کی تالیفات و تصنیفات مشعل راہ ثابت ہوں گی۔میں مرحوم کے انتقال پر ان کے اہلخانہ، دوستداروں اور شاگردوں خاص طور پر آمل کے مؤمن اور مخلص عوام کو تعزیت و تسلیت پیش کرتا ہوں۔ اللہ تعالی مرحوم پر اپنی رحمت اور مغفرت نازل فرمائے۔