
سلیمانی
امریکی صدر جو بائیڈن اقوامِ متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کانفرنس کے دوران سو گئے
امریکی صدر جو بائیڈن اقوامِ متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کانفرنس کے دوران سو گئے۔
اقوام متحدہ کی تاریخی دو روزہ سربراہی اجلاس ماحولیاتی سمٹ سی او پی 26 کے لیے 120 سے زائد سربراہان مملکت اور حکومتیں گلاسگو میں اکٹھا ہوئیں جس کے منتظمین کا کہنا ہے کہ یہ تباہ کن گلوبل وارمنگ سے انسانیت کے راستے کو علیحدہ کرنے کے لیے بہت اہم ہے۔
اسکاٹ لینڈ میں جاری بین الاقوامی موسمیاتی تبدیلی کانفرنس کے افتتاحی خطاب کے دوران امریکی صدر جو بائیڈن کو نیند آ گئی اور وہ سو گئے
ایک موقع پر ان کے ایک معاون نے آ کر انہیں کچھ کہا جس پر انہوں نے آنکھیں کھولیں، لیکن بدستور نیند سے جھولتے رہے۔
واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ کے زیرِ اہتمام اسکاٹ لینڈ کے شہرگلاسگو میں موسمیاتی کانفرنس کوپ 26 جاری ہے۔
چینی صدر شی جن پنگ کورونا وائرس کی وباء کے سبب موسمیاتی کانفرنس میں شریک نہیں ہوں گے۔
رواں سال عالمی موسمیاتی کانفرنس کی صدارت مشترکہ طور پر برطانیہ اور اٹلی کر رہے ہیں۔
گلاسگو میں عالمی موسمیاتی کانفرنس 12 نومبر تک جاری رہے گی، کوپ 26 کا مقصد دنیا کو درپیش موسمیاتی چیلنجز کا سدِباب کرنا ہے۔
امریکی زوال کے بارے میں دوسری بین الاقوامی کانفرنس آج سے تہران میں شروع
امریکی زوال کے بارے میں دوسری بین الاقوامی کانفرنس آج سے تہران میں شروع ہوگئی ہے۔
اس کانفرنس میں ایران سمیت دنیا بھر کے ڈھائی سو سے زائد دانشور، صحافی اور تجزیہ نگار حصہ لے رہے ہیں۔
کانفرنس میں پوسٹ امریکن ورلڈ کے عنوان سے آٹھ مختلف موضوعات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ایران اور دنیا کے ستائیس ادارے اس کانفرنس میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔
امریکی زوال کے بارے میں پہلی کانفرنس کے انعقاد کے بعد سے اب تک اس بارے میں بارہ نشستیں، بائیس انٹرویوز اور پچیس ڈسکشن منعقد کیے جا چکے ہیں جن میں دنیا بھر کے درجنوں دانشوروں اور مفکرین نے حصہ لیا ہے۔
تہران میں جاری کانفرنس کے دوران امریکی زوال اور بعد امریکہ دنیا کے بارے میں مجموعی طور پر انچاس مقالے پیش کیے جائیں کے جن میں سے تینتالیس فارسی میں اور چھے انگریزی زبان میں لکھے گئے ہیں۔
مذاکرات کا مقصد صرف بات چیت نہیں بلکہ کسی خاص نتیجے تک پہنچنا ہوتا ہے
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا ہے کہ ہم امریکی صدر بائیڈن کے رویے کو غور سے دیکھ رہے ہیں جبکہ مذاکرات کا مقصد صرف بات چیت نہیں بلکہ کسی خاص نتیجے تک پہنچنا ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ، ایران کے ساتھ مذاکرات کی درخواست بھی کرتا ہے اور مشترکہ ایٹمی معاہدے میں واپس آنے پر آمادگی کا دعوی بھی کرتا ہے لیکن عملی طور پر وہ ایران کے خلاف نئی پابندیاں بھی عائد کررہا ہے جس سے امریکہ کی متضاد اور دوگانہ پالیسی ظاہر ہوتی ہے۔
امیر عبداللہیان نے کہا کہ ہم امریکہ کی رفتار کا غور سے مشاہدہ کررہے ہیں مذاکرات کا مقصد صرف بات چيت نہیں بلکہ کسی خاص نتیجے تک پہنچنا ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ گروپ 1+4 کو ایران کے مفادات اور حقوق کی رعایت کے ساتھ مذاکرات کے لئے آمادہ ہونا چاہیے۔
کابل میں یکے بعد دیگرے 2 دھماکوں میں 19 افراد ہلاک 43 زخمی
مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں یکے بعد دیگرے 2 دھماکوں اور فائرنگ کے نتیجے میں 19 افراد ہلاک اور 43 زخمی ہوگئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق کابل میں دھماکے کے بعد فائرنگ کی آوازیں سردار محمد داؤد خان فوجی اسپتال اور سفارتی علاقہ کے قریب سنی گئی ہیں۔
طالبان کے ترجمان بلال کریمی کے مطابق دارالحکومت کابل میں یکے بعد دیگرے دو دھماکے ہوئے ہیں۔ بلال کریمی نے بتایا کہ دونوں دھماکے سردار داؤد خان ملٹری اسپتال کے قریب ہوئے ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کے بعد فضا میں دھوئیں کے بادل چھا گئے اور ہر طرف افراتفری پھیل گئی۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکوں کے نتیجے میں اب تک 19 افراد ہلاک اور 43 زخمی ہوگئے ہیں۔ بعض زخمیون کی حالت تشویش ناک ہے جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافہ کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
اسپوٹنک کے مطابق حملہ آور فائرنگ کرتے ہوئے فوجی اسپتال میں داخل ہوگئے اور انھوں نے طالبان اہلکاروں پر بھی فائرنگ کا نشانہ بنایا۔
ایرانی وزیر خارجہ کی طالبان کو 6 سفارشات/ افغانستان کے بحران کو اتفاق سے حل کرنے پر تاکید
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزير خارجہ نے تہران میں افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان کے دردناک بحران کی اصل ذمہ داری امریکہ کے دوش پر عائد ہوتی ہے امریکہ نے گذشتہ بیس برسوں ميں افغانستان کو تباہ و برباد کیا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے تہران میں افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزراء خارجہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں قیام امن کے سلسلے میں تہران میں یہ دوسرا اجلاس ہے ہمارے پاکستانی بھائیوں نے اس سلسلے کا آن لائن آغاز کیا اور اس سلسلے میں ایک اعلامیہ بھی جاری کیا گیا ہمیں افغانستان کے حقائق کو بخوبی سمجھنا چاہیے کیونکہ افغانستان کے مسائل کا براہ راست اثر ہمسایہ ممالک پر پڑتا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے تہران اجلاس کے اغراض و مقاصد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر ہمسایہ ممالک کو افغانستان کی مدد اور افغانستان میں قیام امن کے سلسلے میں اپنا اہم کردار ادا کرنا چاہیے اور اس سلسلے میں علاقائی سطح پر مذاکرات اور تبادلہ خیال بہت ہی اہم ہے تاکہ باہمی صلاح و مشورے سے افغانستان میں قیام امن کا نقشہ راہ تیار کیا جاسکے ۔
ایرانی وزیر خارجہ نے بین الافغان مذاکرات پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ہمسایہ ممالک کو افغان طالبان کے ساتھ تعاون اور افغانستان میں جامع حکومت کی تشکیل کے سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور طالبان پر زوردینا چاہیے کہ وہ افغانستان میں ایسی حکومت تشکیل دیں جس میں افغانستان کے تمام گروہوں کی نمائندگی موجود ہو۔
ایرانی وزیر خارجہ نے افغانستان کے بارے میں 6 سفارشات پیش کرتے ہوئے کہا کہ پہلی سفارش یہ ہے کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت قائم ہوگئی ہے لیکن اسے ثبات اسی وقت ملےگا جب طالبان افغانستان کے شرائط کو مد نظر رکھتے ہوئے تمام قومی اور مذہبی گروہوں کی حکومت میں شمولیت کو یقینی بنائیں گے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے دوسری سفارش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان پر طالبان حاکم ہیں لہذا افغانستان کے تمام گروہوں خاص طور پرخواتین کے حقوق کا تحفظ اور شہریوں کے جان و مال کی حفاظت کی ذمہ داری بھی طالبان پر عائد ہوتی ہے اور طالبان کو دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے ساتھ انسانی حقوق کے تحفظ کے سلسلے میں خاص اہتمام کرنا چاہیے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے تیسری سفارش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کو افغان سرزمین ہمسایہ ممالک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے اور ہمسایہ ممالک کے اس سلسلے میں خدشات کو دور کرنا چاہیے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے چوتھی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے مظلوم اور غریب عوام کے درمیان عالمی برادری کی طرف سے دی جانے والی غذائی اور طبی امداد کو افغان عوام کے درمیان منصفانہ طریقہ سے تقسیم کرنا چاہیے۔
حسین امیر عبداللہیان نے پانچویں سفارش کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں رونما ہونے والے منظم جرائم اور دہشت گردانہ اقدامات کی روک تھام کے لئے ہمسایہ مملک کے ساتھ انٹیلجنس رابطوں کو قوی اور مضبوط بنانا چاہیے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے چھٹی سفارش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں سیاسی استحکام کے لئے اقوام متحدہ کو افغان گروہوں کے درمیان ثآلثی کا کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ افغانستان میں پائدار سیاسی نظام کے قیام میں مدد مل سکے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے ایک بار پھر تہران اجلاس میں افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزراء خارجہ کی شرکت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہ ہمسایہ ممالک کی کوششوں سے افغانستان کے عوام کے آلام اور مصائب کو کم کرنے میں مدد ملےگی۔
تہران میں افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزراء خارجہ کے اجلاس کا آغاز
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق تہران میں افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزراء خارجہ کے دوسرے اجلاس کا آغازہوگیا ہے ۔ ایران کے نائب صدر محمد مخـبر اس اجلاس سے خطاب کریں گے۔ اس اجلاس میں 4 ممالک پاکستان، ازبکستان، ترکمنستان اور تاجیکستان کے وزراء خارجہ شریک ہیں جبکہ روس اور چین کے وزراء خارجہ آن لائن شرکت کررہے ہیں۔ذرائع کے مطابق ایران کی افغانستان میں پائدار امن و صلح کے قیام کے سلسلے میں کوششیں جاری ہیں۔ ایران بھی روس ، چین،پاکستان اور دیگر ممالک کی طرح افغانستان میں جامع اور ہمہ گیر حکومت کی تشکیل کا خواہاں ہے۔
پشاور «وحدت امت؛ میراث نبوت» کانفرنس؛ پشتو قرآن کی رونمائی
ایکنا نیوز سے گفتگو میں خانہ فرھنگ ایران پشاور کے ڈائریکٹر مهران اسکندریان نے کہا کہ «وحدت امت؛ میراث نبوت» کانفرنس جو میلاد النبی(ص) کے حوالے سے منعقد کی گیی تھی اس میں مذکورہ پشتو ترجمے کی رونمائی کی گیی۔
انکا کہنا تھا: ان میں سے ایک منظوم ترجمہ ہے جو«حاج سیدجعفر حسین شاه» کا ترجمہ شدہ ہے سو سال پرانا نسخہ ہے جب کہ دوسرا «محمد رحیم دُرانی» کا ترجمہ شدہ ہے جو پشتو میں پہلا شیعہ ترجمہ ہے۔
محمد رحیم دُرانی کا کہنا ہے کہ ترجمے میں آٹھ سال کا عرصہ لگا اور انہوں نے قرآنی ترجموں کو پشتو میں تنقیدی نگاہ سے جایزہ اور بغور مطالعے کے بعد کام شروع کیا۔
رپورٹ کے مطابق «وحدت امت؛ میراث نبوت» کانفرنس خانہ فرھنگ ایران پشاور اور البصیرہ تحقیقی مرکز کے تعاون سے منعقد ہوئی جسمیں شیعہ سنی علما، دانشور، اساتذہ اور «منهاج القرآن» کے اسکالرز شریک تھے۔
مهران اسکندریان نے پروگرام سے خطاب میں کہا: پوری امت ایک خدا و ایک نبی کے ماننے والے ہیں لہذا قرآن و رسول اسلام(ص) کےفرمان پر«واعتصموا بحبل الله جمیعا ولاتفرقوا» پر عمل کرنا چاہیے۔
پشاور قونصلیٹ کے سربراہ حمیدرضا قمی نے کہا: پروگرام میں شیعہ سنی علما اور اساتذہ کی شرکت یہاں پر وحدت کی علامت ہے۔
انکا کہنا تھا کہ پاکستانی حکام کی کوشش سے اس سال عاشورا ور اربعین کے جلوس اور عزاداری بہترین رہی اور فرقہ واریت کے حامی بھی ناکام رہے۔
بنر نصبشده در س مقدسات اهل سنت بارے مراجع شیعه کے فتاوے کا بینر
جماعت اسلامی کے نایب امیر یاقت بلوچ نے کانفرنس ہال میں بزرگ مراجع تقلید بالخصوص حضرت آیتالله خامنهای(مد ظله العالی) کے فتاوے جس میں اہل سنت کے احترام کی تاکید کی گیی ہے اس کو سراہا اور کہا کہ اسی طرح سے بزرگ سنی علما کے فتاوے جو شیعہ مذہب کے احترام پر مبنی ہے اسکو بھی لگایا جائے اور اسے اتحاد میں اثر پڑے گا۔
دیگر مقررین اور علما نے بھی امت میں وحدت کی اہمیت کو اجاگر کیا اور البصیرہ فاونڈیشن کے ثاقب اکبر نے قرار داد میں وحدت پر تاکید کرتے ہوءے افغانستان میں نمازیوں پر تکفیری حملوں کی مذمت کی۔/
بحرین-اسرائیل میں «گرین پاسپورٹ»کے اجرا پر اتفاق
ایکنا نیوز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر صحت نیٹزان ھوروویٹیز اور بحرین کی وزارت صحت کے وزیر بنت سعید صالح کےدرمیان معاہدے پر دستخط ہوا جس سے گرین پاسپورٹ کے ساتھ مسافرکو ویکسین شدہ مسافر تسلیم گیا جائے گا۔
ھوروویٹیز نے ٹویٹ کیا ہے کہ امارات سے معاہدے کے بعد بحرین سے سبز کوریڈور کا راستہ کھل گیا۔
میں نے بحرین کے وزیر سے معاہدہ کیا اور اب گرین پاسپورٹ کے ساتھ سیاحت اور محفوظ سفر کا امکان واضح ہوا ہے۔
واضح رہے کہ ھوروویٹیز نے اسی قسم کا معاہدہ امارات سے بھی کیا ہے۔
جدید قوانین کے مطابق مقبوضہ علاقوں میں ان افراد کو اجازت دی جائےگی جنہوں نے کورونا ویکسین کا بوسٹر لگایا ہو۔
معاہدے کے مطابق گرین پاسپورٹ کے لیے دونوں ڈوز لگانا ضروری ہوگا ۔
دونوں ممالک میں اس حال میں یہ معاہدہ ہورہا ہے جہاں بحرین میں بڑی تعداد میں قیدی کورونا کی وجہ سے بدترین صورتحال سے دوچار ہیں۔
کچھ عرصے قبل جمعیت قومی «الوفاق» نے بیان میں انتباہ کیا تھا کہ کورونا بحران اور علاج سے محرومی کی وجہ سے قیدیوں کی جانوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
الوفاق نے بیان میں مطالبہ کیا کہ اس سے پہلے کہ کوویڈ کے شکارقیدی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے انکو فوری طور پر آزاد کریں تاکہ ان کو علاج کی سہولت فراہم کی جاسکے۔/
الازهر: متمدن دنیا فلسطینی زمینوں پر قبضے کے خلاف آواز بلند کرے
رشیا الیوم نیوز کے مطابق الازھر نے فلسطینی زمینوں پر مسلسل تجاوز کی شدید مذمت کی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی قوانین کے رو سے یہ سازش اور کوشش قابل مذمت اور شرپسندانہ ہے اور فوری طور پر اسکا سلسلہ روک دیا جائے۔
الازهر کا کہنا تھا کہ ہم متمدن دنیا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس جاہلانہ اقدام کو روک دے اور ایسی خلاف عقل سازش اور کوشش کے خلاف آواز بلند کریں جو مکمل طور پر عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
الازهر نے فلسطینی عوام کے حقوق پر تاکید کرتےہوئے کہا کہ فلسیطنی کاز کے لیے تمام مسلمان اور باانصاف لوگ انکی حمایت کرتے ہیں۔
صھیونی رژیم نے غزہ کنارے پر بہت سے فلسطینی مکا نات کی جگہ اپنی آبادی تیار کررہا ہے۔
فلسطینی وزارت خارجه نے ان علاقوں میں تیرہ سو یہودی مکانات زبردستی قایم کرنے کی کوشش کو ریڈ لائن سے عبور قرار دیا ہے۔
صھیونی کابینہ نے بارہا واضح کہا ہے کہ دو ریاستی حل کو وہ قبول نہیں کرسکتا اور مسلسل یہودی آباد کاری کو وسیع کرنے کی کوشش پر عمل پیرا ہے۔/
جدید اسلامی تہذیب کا قیام شیعہ سنی اتحاد کے بغیر ممکن نہیں، رہبر معظم انقلاب اسلامی
اسلام ٹائمز۔ فارس نیوز ایجنسی کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے رسول اکرم ص اور امام جعفر صادق ع کی ولادت نیز ہفتہ وحدت کی مناسبت سے بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کے شرکاء اور اعلی سطحی حکومتی عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے پیغمبر اکرم ص کی سیرت اور امت مسلمہ کی ذمہ داریوں کے بارے میں چند اہم نکات بیان کئے ہیں۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے "انسانی زندگی کے تمام پہلووں پر مشتمل دین مبین اسلام کی جامعیت کی وضاحت اور ترویج" اور "اتحاد بین المسلمین کے فروغ" کو امت مسلمہ کی دو اہم ذمہ داریاں قرار دیا اور کہا: "وحدت اسلامی ایک اصولی چیز اور قرآنی فریضہ ہے اور جدید اسلامی تہذیب و تمدن کے قیام جیسا عظیم اور مقدس ہدف شیعہ سنی اتحاد کے بغیر ممکن نہیں ہے۔"
ولی امر مسلمین جہان امام خامنہ ای نے دین مبین اسلام کی جامعیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "سیاسی مادی قوتوں نے ہمیشہ سے اس بات پر زور دیا ہے کہ اسلام ایک جامع دین نہیں ہے نیز اس کے پاس انسانی زندگی کے تمام پہلووں کیلئے مناسب منصوبہ بھی نہیں پایا جاتا بلکہ (دین اسلام) فردی عمل اور قلبی عقیدے تک محدود ہے۔ انہوں نے اپنے لکھاریوں اور محققین کی زبانی اس نظریے کا بھرپور پرچار کیا اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ دین اسلام تہذیب و تمدن سازی، معاشرے کی مدیریت، اقتصاد، طاقت اور دولت کی تقسیم، جنگ اور امن، اندرونی اور عالمی سیاست، عدل کا قیام اور ظلم اور شرپسند عناصر کے مقابلے جیسے اہم ایشوز کے بارے میں نہ تو نظریہ فراہم کرتا ہے اور نہ ہی عملی میدان میں کوئی رہنمائی فراہم کرتا ہے۔"
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اسلامی متون واضح طور پر اسلام کے بارے میں ایسے تاثر کی نفی کرتے ہیں، مزید کہا: "دین اسلام انسانی زندگی کے تمام پہلووں پر مشتمل ہے۔ دل کی گہرائیوں اور عبادت سے متعلق امور سے لے کر سیاسی، اقتصادی، سماجی، سکیورٹی اور بین الاقوامی مسائل اس میں شامل ہیں۔ جو شخص اس بات کا منکر ہے اس نے یقیناً قرآن کریم کی متعدد واضح آیات پر توجہ نہیں دی۔" آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے سماجی امور اور تہذیب و تمدن سازی جیسی اہم ذمہ داری پر اسلام کی تاکید کو حاکمیت کی جانب اسلام کی توجہ قرار دیا اور کہا: "اسلام میں سماجی نظم و نسق کا مطالبہ حکومتی امور اور امام کے تعین کے بغیر ممکن نہیں اور قرآن کریم میں بھی انبیاء علیہم السلام کو امام یعنی معاشرے کے سربراہ اور کمانڈر کا عنوان دیا گیا ہے۔"
ولی امر مسلمین جہان امام خامنہ ای نے اتحاد بین المسلمین کو یقینی فریضہ اور قرآنی حکم قرار دیتے ہوئے کہا: "وحدت اسلامی ایک اصولی بات ہے اور کچھ خاص حالات کے تحت ایک عارضی حکمت عملی نہیں ہے۔ باہمی اتحاد مسلمانوں کی طاقت میں اضافے کا باعث بنتا ہے تاکہ اس طرح وہ غیر اسلامی ممالک کے ساتھ تعلقات میں بھی فوقیت اور برتری کے حامل ہو سکیں۔" امام خامنہ ای نے مزید کہا: "آج شیعہ اور سنی کی اصطلاحات امریکہ کے سیاسی کلچر میں بھی داخل ہو چکی ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ اصل اسلام کے ہی مخالف اور دشمن ہیں۔" آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مسئلہ فلسطین کو اتحاد بین المسلمین کا حقیقی معیار قرار دیا اور کہا: "مسلمانوں کے درمیان اتحاد کا حقیقی معیار مسئلہ فلسطین ہے۔ جس قدر فلسطینیوں کے حقوق کی بازیابی کیلئے سنجیدگی کا اظہار کیا جائے گا اسی قدر اتحاد بین المسلمین بھی مضبوط ہوتا جائے گا۔"