سلیمانی

سلیمانی

امریکی چھانیوں میں محصور دسیوں ہزار افغان پناہگزیں انتہائی کس مپرسی کے عالم میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

روزنامہ ہافنگٹن پوسٹ کے مطابق، کم سے کم پچاس ہزار افغان پناہنگزینوں کو ویکسینیشن کے باوجود، امریکی  فوجی چھاونیوں میں انتہائی ناگفتہ بہ حالات میں رکھا جا رہا ہے۔ 

بعض پناہ گزینوں نے مذکورہ جریدے کو بتایا ہے کہ سخت سردی کے باوجود انہیں گرم کپڑے فراہم نہیں کیے گئے اور وہ کیمپوں میں سردی کی شدت سے پریشان ہیں۔

گزشتہ روز ابوظہبی کے پناہ گزین کیمپ میں موجود سیکڑوں افغان شہریوں نے مظاہرے بھی کیے تھے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ پچھلے تین ماہ سے کس مپرسی کے عالم میں زندگی بسر  کر رہے ہیں اور انہیں امریکہ  لے جانے کے معاملے میں بھی لیت لعل سے کام لیا جا رہا ہے۔

میڈیا رپورٹوں میں بتایا  گیا ہے کہ ابو ظہبی میں مقیم تقریبا دس ہزار افغان پناہگزینوں کو امریکہ یا کسی دوسر یورپی ملک منتقل کیے جانے کے بارے میں تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔

نوجوانوں نے بتایا کہ انہیں دو ہسپتالوں میں طبی عملے نے نسل پرستی کا نشانہ بنایا اور ڈاکٹروں نے انہیں علاج فراہم کرنے سے انکار کر دیا اور فلسطینیوں کوزخمی حالت میں ہسپتال سے جانے کو کہا۔

ذرائع کے مطابق گذشتہ روز قابض ریاست اسرائیل کے 2ہسپتالوں میں صہیونی طبی ٹیموں نے 2فلسطینی نوجوانوں جاد عقل اور نور ابو خضیر کو اس وقت علاج سے روک دیاجبانہیں معلوم ہوا کہان دونوں فلسطینیوں کو یہودی آباد کاروں نے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

القدس کے شمال میں واقع قصبے شعفات سے تعلق رکھنے والے ان دونوں نوجوانوں نے بتایا کہ انہیں دو ہسپتالوں میں طبی عملے نے نسل پرستی کا نشانہ بنایا اور ڈاکٹروں نے انہیں علاج فراہم کرنے سے انکار کر دیا اور فلسطینیوں کوزخمی حالت میں ہسپتال سے جانے کو کہا۔

یہ دونوں نوجوان مقبوضہ بیت المقدس کی یافا شاہراہ پر آباد کاروں کے ایک گروپ کے حملے میں زخمی ہوئے تھےاوران  کے جسم پر زخموں کے نشانات جبکہ ایک کی آنکھ کے قریب ٹانکے لگائے گئے ہیں۔

افغانستان کے امور میں ایران کے خصوصی نمائندے طالبان عہدیداروں سے گفتگو کے لئے کابل پہونچے ہیں۔

حسن کاظمی قمی کی سربراہی میں ایک سیاسی و اقتصادی وفد پیر کی صبح کابل ایئر پورٹ پہونچا۔ اس وفد کے پہونچنے پر طالبان حکومت کے عہدیداروں نے اس کا استقبال کیا۔

کاظمی قمی نے کابل ایئرپورٹ پر نامہ نگاروں سے گفتگو میں اسلامی جمہوریہ ایران کو افغان قوم کا دیرینہ حامی بتاتے ہوئے کہا: جس طرح اس ملک پر قبضے کے دوران ایران نے افغان عوام کی حمایت کی آج بھی ایران اسی طرح افغانستان کی اقتصای ترقی، سکورٹی اور صلح کو پائیدار بنانے کے لئے اس ملک کے عوام کے ساتھ ہے۔

ایران کے نمائندے نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ آج افغانستان پر  اس ملک کے عوام کا اختیار ہے، امید ظاہر کی کہ افغانستان میں ایک مضبوط حکومت وجود میں آئے گی جسے پوری عوام کی حمایت حاصل ہوگی۔  

کاظمی قمی نے کہا: افغانستان میں ایک مضبوط حکومت کے سائے میں کابل اور تہران آپسی تعاون نیز ہمسایہ اور خطے کے ملکوں کے تعاون سے ایک مضبوط، ترقی یافتہ و پائیدار افغانستان کے قیام کے مقصد کو حاصل کر سکتے ہیں۔

انہوں نے امریکہ کی سرکردگی میں جارح مملاک کے ہاتھوں افغانستان کی تباہی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے یہ افغانستان کی تعمیر و ترقی اسکے عوام کے ہاتھوں انجام پائے گی۔
http://www.taghribnews.com/vdcdj90kkyt0xj6.432y.html

 قم میں حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیھا کی شہادت کی مناسبت سے حرم کریمہ اہلبیت (س) کو سیاہ پوش کردیا گیا ہے۔ آج صبح  حرم مطہر کے خدام کی موجودگی میں حرم کریمہ اہلبیت (ع) میں مجلس عزا منعقد کی گئی جس میں خطباء و ذاکرین نے حضرت معصومہ سلام اللہ علیھا کے فضائل اور مصائب پیش کئے۔

حزب اللہ لبنان نے کہا ہے کہ عرب اسرائیل فوجی مشقیں بیت المقدس، فلسطین اور علاقے کی تمام اقوام کے قلب میں خنجر گھونپے جانے کے مترادف ہیں۔

حزب اللہ لبنان کی مرکزی کونسل کے رکن نبیل قاووق نے اتوار کے روز غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ بعض عرب ملکوں کی مشترکہ فوجی مشقوں کے انعقاد پر مبنی رپورٹوں پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قسم کی فوجی مشقیں، لبنان اور فلسطین کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کی جارحیت بڑھنے کا باعث بنیں گی۔

انھوں نے کہا کہ یہ فوجی مشقیں غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات برقرار کرنے والے حکمرانوں کی پیشانی پر کلنگ کا ٹیکہ ہوں گی۔

حزب اللہ کے رہنما شیخ قاووق نے کہا  کہ تحریک مزاحمت کے پاس موجود ہتھیار، غاصب  صیہونی دشمن کا مقابلہ کرنے کے لئے ہیں اور ان ہتھیاروں کا بہر صورت تحفظ کیا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ غاصب صیہونی حکومت کے مقابلے میں حزب اللہ لبنان کی دفاعی و فوجی طاقت و توانائی میں مسلسل اضافہ ہوا ہے اور جنوبی لبنان، لبنانی فوج، قوم اور تحریک مزاحمت کے دفاع کی فرنٹ لائن ہے۔
http://www.taghribnews.com/

حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام 8 ربیع الثانی سن 232 ہجری قمری بروز جمعہ مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے آپ کی والدہ کا اسم گرامی جناب حدیثہ خاتون اور آپ کے والد دسویں امام حضرت امام علی نقی علیہ السلام ہیں۔ آپ کی ولادت کے بعد آپ کے والد حضرت امام علی نقی علیہ السلام نے حضرت محمدمصطفی صلعم کے رکھے ہوئے نام " حسن بن علی " سے موسوم کیا۔

آپ کی کنیت “ ابومحمد” تھی اورآپ کے القاب بے شمارتھے جن میں عسکری، ہادی، زکی خالص، سراج اورابن الرضا زیادہ مشہورہیں۔

آپ کالقب عسکری اس لئے زیادہ مشہورہوا کہ آپ جس محلہ میں بمقام " سرمن رائے"  رہتے تھے اسے عسکرکہاجاتاتھا اوربظاہراس کی وجہ یہ تھی کہ جب خلیفہ معتصم باللہ نے اس مقام پرلشکرجمع کیاتھا اورخودبھی قیام پذیرتھاتواسے " عسکر" کہنے لگے تھے، اورخلیفہ متوکل نے امام علی نقی علیہ السلام کومدینہ سے بلواکریہیں مقیم رہنے پرمجبورکیاتھا نیزیہ بھی تھا کہ ایک مرتبہ خلیفہ وقت نے امام زمانہ (عج)  کواسی مقام پرنوے ہزار لشکر کامعائنہ کرایاتھا اور امام (ع)  نے اپنی دوانگلیوں کے درمیان سے اسے اپنے خدائی لشکرکامشاہدہ کرادیاتھا انہیں وجوہ کی بناپراس مقام کانام عسکر ہوگیاتھا جہاں امام علی نقی اورامام حسن عسکری علیہماالسلام مدتوں مقیم رہ کرعسکری مشہورہوگئے۔

امام حسن عسکری علیہ السلام کاپتھرپرمہر لگانا:

ثقة الاسلام علامہ کلینی اورامام اہلسنت علامہ جامی رقمطرازہیں کہ ایک دن حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کی خدمت میں ایک خوبصورت یمنی آیا اوراس نے ایک سنگ پارہ یعنی پتھرکاٹکڑا پیش کرکے خواہش کی کہ آپ اس پراپنی امامت کی تصدیق میں مہرکردیں حضرت نے مہرنکالی اوراس پرلگادی آپ کااسم گرامی اس طرح کندہ ہوگیاجس طرح موم پرلگانے سے کندہ ہوتاہے ۔

حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام اورخصوصیات مذہب

حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کاارشادہے کہ ہمارے مذہب میں ان لوگوں کاشمارہوگا جواصول وفروع اوردیگرشرائط کے ساتھ ساتھ ان دس چیزوں کے قائل اور  ان پرعامل ہوں گے۔:
۱ ۔ شب وروزمیں ۵۱ رکعت نمازپڑھنا۔
۲ ۔سجدگاہ کربلاپرسجدہ کرنا۔
۳ ۔ داہنے ہاتھ میں انگھوٹھی پہننا۔
۴ ۔اذان واقامت کے جملے دودومرتبہ کہنا۔
۵ ۔ اذان واقامت میں حی علی خیرالعمل کہنا۔
۶ ۔ نمازمیں بسم اللہ زورسے پڑھنا۔
۷ ۔ ہردوسری رکعت میں قنوت پڑھنا۔
۸ ۔ آفتاب کی زردی سے پہلے نمازعصراورتاروں کے ڈوب جانے سے پہلے نماز صبح پڑھنا۔
۹ ۔سراورڈاڑھی میں وسمہ کاخضاب کرنا۔
۱۰ ۔ نمازمیت میں پانچ تکبرکہنا (دمعہ ساکبہ جلد ۳ ص ۱۷۲) ۔

حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کے بعض ارشادات:

     1۔ دوبہترین عادتیں یہ ہیں کہ اللہ پرایمان رکھے اورلوگوں کوفائدے پہنچائے۔

     2۔ اچھوں کودوست رکھنے میں ثواب ہے۔

     3۔ تواضع اورفروتنی یہ ہے کہ جب کسی کے پاس سے گزرے توسلام کرے اورمجلس میں معمولی جگہ بیٹھے۔

      4۔ بلاوجہ ہنسنا جہالت کی دلیل ہے۔

      5۔پڑوسیوں کی نیکی کوچھپانا، اوربرائیوں کواچھالناہرشخص کے لیے کمرتوڑدینے والی مصیبت اوربے چارگی ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری علی شمخانی ہندوستان کے دورے پر ہیں جہاں انھوں نے نے نئي دہلی میں افغانستان کے موضوع پر سکیورٹی کانفرنس کے اجلاس کے ضمن میں روس کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری نیکلای پیٹروشف سے ملاقات میں کہا ہے کہ ایران افغانستان کے عوام کی مدد میں کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کرےگا۔ اس ملاقات میں ایران اور روس کے اعلی قومی سلامتی کے سکریٹریز نے دوطرفہ تعلقات ، علاقائي امور اور عالمی مسائل کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا۔ شمخانی نے ایران اور روس کے درمیان دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں مثبت تعاون کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی خطے کے لئے بہت بڑا ناسور ہے جس کا باہمی تعاون کے ذریعہ مقابلہ بہت ضروری ہے۔ شمخانی نے افغانستان میں جامع اور ہمہ گیر حکومت کی تشکیل پر زوردیتے ہوئے کہا کہ جامع حکومت کی تشکیل سے افغانستان میں پائدار امن و صلح قائم ہوسکتا ہے۔

روس کی اعلی قومی سلامتی کے سکریٹری نے بھی ایران اور روس کے قریبی تعلقات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں جامع حکومت کی تشکیل بہت ضروری ہے اور علاقائی ممالک کو افغانستان میں قیام امن کے سلسلے میں اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ افغانستان کے صوبے ننگرہار کی ایک مسجد میں نماز جمعہ کے دوران زور دار دھماکے کے نتیجے میں 3 نمازی شہید جب کہ امام مسجد سمیت 12 افراد شدید زخمی ہوگئے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق افغانستان کے صوبے ننگرہار کے ضلع اسپین گھر کی ایک مسجد میں اُس وقت زور دار دھماکہ  ہوا جب وہاں نماز جمعہ ادا کی جا رہی تھی۔

مقامی طالبان کمانڈر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر مسجد میں دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔ دھماکے کی نوعیت سے متعلق تفتیش جاری ہے۔

دھماکے میں 3 افراد شہید ہوگئے جب کہ امدادی کاموں کے دوران امام مسجد سمیت 12 افراد کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا ہے جن میں سے 10 زخمیوں کی حالت نازک بتائی جاتی ہے جس کے باعث مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

تاحال کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے جمعہ کے روز مسجد میں دھماکے کا یہ چوتھا واقعہ ہے جن شیعہ اور سنی مسجدوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ دھماکوں کی ذمہ داری داعش دہشت گرد تنظیم نے قبول کی تھی اور ان دھماکوں میں 400 سے زائد افراد شہید اور زخمی ہوگئے تھے۔

113 روز خوراک کے بغیر اپنی غیر قانونی حراست کی جنگ لڑنے والے فلسطینی اسیر  کو صہیونی عدالت نے  نئے سال  ماہ  فروری میں باقاعدہ آزاد کر نے کے معاہدے  کی منظوری دی ہے جو کہ غاصب دشمن کے سامنے القوسمی کی کھلی فتح  ہے۔

تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز مقبوضہ فلسطین میں اسرائیل کی صہیونی جیلوں میں قید 113 روز سے احتجاجی بھوک ہڑتال کر نے والے بے گناہ فلسطینی  نوجوان مقداد القواسمی  جو ہر گزرتے لمحے موت کی جانب تیزی سے گامزن تھےکو قابض ریاست کی جانب سے بالآخر بین الاقوامی دباؤ   سے مجبور ہو کر رہائی دینے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔

113 روز  خوراک کے بغیر اپنی غیر قانونی حراست کی جنگ لڑنے والے فلسطینی اسیر کو صہیونی عدالت نے  نئے سال ماہ  فروری میں باقاعدہ آزاد کر نے کے معاہدے  کی منظوری دی ہے جو کہ غاصب دشمن کے سامنے القوسمی کی کھلی فتح ہے۔

واضح رہے کہ قابض صہیونی جیلوں میں القواسی کی طرح سینکڑوں بغیر کسی جرم کے سزائیں کاٹنے والے  قیدی موجود ہیں جن میں چھ قیدی ابھی بھی بھوک ہڑتال کے ذریعے اپنی آزادی کے لیے احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں ،   سب سے طویل  بھوک  ہڑتال  کر نے والے قیدی  کاید الفصفوص ہیں  جو  120روز سے خوراک کے بغیر غیر قانونی صہیونی حراست کے خلاف ہڑتال پر قائم ہیں۔

شام کے فوجی جوانوں نے صوبہ الحسکہ میں امریکی دہشتگرد فوجیوں کے کاروان کا راستہ روک کر انہیں آگے بڑھنے سے روک دیا۔

فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شام کے شمال مشرقی صوبے حسکہ میں واقع قامشلی علاقے الوفا اسکوائر کے چیک پوسٹ پر شام کے فوجی جوانوں نے امریکی دہشتگرد فوجیوں کے کاروان کا راستہ روک کر انہیں آگے بڑھنے سے روک دیا جس کے بعد امریکی فوجی واپس جانے پر مجبور ہوئے۔

اس سے قبل  بھی شام کی فوج نے الکازیہ گزرگاہ پر بھی امریکی دہشتگردوں کا راستہ روک کر انہیں آگے بڑھنے سے روک دیا تھا۔

ایک طویل عرصے سے امریکہ کے باوردی دہشتگرد اور انکے حمایت یافتہ دیگر دہشتگرد ٹولے شام کے شمالی اور مشرقی علاقوں پر قابض ہیں اور روزانہ کی بنیادوں پر اس ملک کے تیل اور دیگر ذخائر کی لوٹ مار میں مصروف ہیں اور ساتھ ہی وہ شامی عوام کے لئے بڑی مشکلات بھی کھڑی کرتے رہتے ہیں۔

شام کی حکومت بارہا اقوام متحدہ میں امریکہ کی غیر قانونی موجودگی اور اسکے دہشتگردانہ اقدامات پر اعتراض درج کرا چکی ہے تاہم ابھی تک یہ عالمی ادارہ دہشتگردی کے خلاف امریکہ کے نام نہاد اتحاد کو شام میں اپنی من مانیوں سے روکنے میں ناکام رہا ہے۔