
سلیمانی
بین الاقوامی تقریب مذاہب اسمبلی اور عالمی اسلامی فقہ فورم جدہ کے درمیان تعاون کا معاہدہ
بین الاقوامی تقریب مذاہب اسمبلی اور عالمی اسلامی فقہ فورم جدہ کے درمیان تعاون کا معاہدہ
تہران - ارنا- تہران میں سینتیسویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کے موقع پر بین الاقوامی تقریب مذاہب اسلامی اسمبلی اور جدہ کے عالمی اسلامی فقہ فورم کے درمیان تعاون کے معاہدے پر دستخط ہوئے ۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق اس معاہدے پر دستخط ک موقع پر تقریب مذاہب اسلامی اسمبلی کے سیکریٹری جنرل حجت الاسلام والمسلمین حمید شہریاری نے کہا کہ تقریب مذاہب اسلامی اسمبلی اور عالمی فقہ فورم جدہ کے درمیان یہ پہلا معاہدہ ہے۔
انھوں نے بتایا کہ جدہ کے عالمی فقہ فورم میں نو مختلف مذاہب شامل ہیں اور اس فورم میں نئے درپیش مسائل کا جائزہ لیا جاتا ہے اور اس بات پر تبادلہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان مسائل کے بارے میں کیا فتوا جاری کیا جائے
بین الاقوامی تقریب مذاہب اسلامی اسمبلی کے سربراہ نے بتایا کہ نئی ٹیکنالوجی اور ماڈرن میڈیکل سائنس سے متعلق موضوعات ان مسائل میں شامل ہیں جن پرعالمی اسلامی فقہ فورم جدہ میں بحث ومباحثہ ہوتا ہے، بہترین دلائل کے ساتھ ان پر تبادلہ خیال کیا جاتا ہے اوران کے سبھی پہلوؤں کا دقت کے ساتھ جائزہ لیا جاتا ہے۔
حجت الاسلام والمسلمین حمید شہریاری نے کہا کہ اس معاہدے پر دستخط کے بعد اس عالمی اسلامی فقہ فورم کی میٹنگوں میں ہماری شرکت ماضی کے مقابلے میں زیادہ سرگرم ہوگی۔
انھوں نے بتایا کہ آیت اللہ محمد علی تسخیری، جدہ کے عالمی فقہ فورم کے بانیوں میں تھے ۔
بین الاقوامی تقریب مذاہب اسلامی اسمبلی کے سربراہ نے کہا کہ اب اس معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد عالمی فقہ فورم جدہ کی میٹنگوں میں شیعہ مکتب کے نمائندوں کی شرکت کی سطح بڑھ جائے گی
جدہ کے فقہ اسلامی عالمی فورم کے سربراہ قطب مصطفی سانو نے اس موقع پر کہا کہ حکمت نبوی میں مسلمین پیکر واحد ہیں جس کے ایک عضومیں درد ہو تو دیگر اعضا بھی سکون سے نہیں رہتے ۔ انھوں نے کہا کہ امت اسلامیہ پیکر واحدہ ہے اور اسلامی ممالک اور اقوام اس کے اعضا ہیں۔
المصطفی بین الاقوامی ایوارڈ کی تقریب اور عالم اسلام کے درمیان سائنس و ٹیکنالوجی کا تبادلہ
المصطفی بین الاقوامی ایوارڈ کی تقریب اور عالم اسلام کے درمیان سائنس و ٹیکنالوجی کا تبادلہ
ارنا- اصفہان – المصطفی بین الاقوامی ایوارڈ کی تقریب کے موقع پر عالم اسلام کے درمیان سائنس و ٹیکنالوجی میں تجربات کا تبادلہ بھی عمل میں آیا۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق ترقی پذیر اسلامی ملکوں کی تنظیم ڈی ایٹ کی اقتصادی یونین کے ڈائریکٹر احمر اسماعیل نے بتایا ہے کہ المصطفی بین الاقوامی ایوارڈ کی تقریب میں شرکت کے لئے آنے والے اسلامی ملکوں کے سائنسدانوں اور دانشوروں نے طب سمیت، سائنس وٹیکنالوجی کے مختلف موضوعات پر منعقد ہونے والے اجلاسوں میں شرکت اور اپنے تجربات ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کئے ۔
احمر اسماعیل نے پی کو اصفہان میں آٹھ ترقی پذیر اسلامی ملکوں کی اقتصادی یونین ایچ ایم سی کے اجلاس کے بعد ارنا کے نامہ نگار سے بات چیت میں المصطفی بین الاقوامی ایوارڈ کی تقریب کے موقع پرسائنس و ٹیکنالوجی کے موضوعات پر منعقد ہونے والے اجلاسوں کی اہمیت پر زور دیا۔
انھوں نے کہا کہ ان اجلاسوں میں اسلامی ملکوں کے سائنس و ٹیکنالوجی کے ماہرین اپنے تجربات ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کرکے ، اسلامی ملکوں کی پیشرفت میں مدد کرسکتے ہیں۔
ترقی پذیر اسلامی ملکوں کے گروپ ڈی ایٹ کی اقتصادی تعاون کی یونین کے سربراہ احمر اسماعیل نے المصطفی بین الاقوامی ایوارڈ کے مثبت اور تعمیری اثرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس ایوارڈ کی تقریب کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ شعبہ طب اور صنعت سمیت سائنس وٹیکنالوجی کے مختلف شعبوں کے ماہرین اور ممتاز سائںسداں اس میں شرکت اور ایک دوسرے کے ساتھ تبادلہ خیال کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ " میں جب بھی ایران آیا ہوں ، تو پابندیوں کے باوجود سائنس و ٹیکنالوجی میں ایران کی ترقی و پیشرفت نے مجھے حیرت زدہ کیا ہے۔
آٹھ ترقی پذیر اسلامی ملکوں کے گروپ ڈی ایٹ میں ایران، ترکیہ، پاکستان، بنگلادیش، انڈونیشیا، ملیشیا، مصر اور نائیجیریا، شامل ہیں
پانچویں المصطفی بین الاقوامی ایوارڈ کی تقریب شہر اصفہان میں جمعرات 28 ستمبر کو شروع ہوئی اور پیر2 اکتوبرکی شام ختم ہوئ
اس تقریب میں عالم اسلام کے 40 ملکوں کے 100 سے زآئد سائنسدانوں نے شرکت کی
اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے زیراہتمام مجلس وحدت مسلمین کی میزبانی میں عظیم الشان عشق پیغمبر اعظم مرکز وحدت مسلمین کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔
اسلام آباد میں عشق پیغمبر اعظم(ص) مرکز وحدت کانفرنس منعقد؛
امام خمینیؒ نے ہفتہ وحدت قرآنی حکمت عملی کے تحت منانے کا اعلان کیا تھا
امام خمینیؒ نے ہفتہ وحدت قرآنی حکمت عملی کے تحت منانے کا اعلان کیا تھا
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے زیراہتمام مجلس وحدت مسلمین کی میزبانی میں عظیم الشان عشق پیغمبر اعظم مرکز وحدت مسلمین کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے زیراہتمام مجلس وحدت مسلمین کی میزبانی میں عظیم الشان عشق پیغمبر اعظم مرکز وحدت مسلمین کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں مختلف مکاتب فکر کے علماء کرام و مشائخ عظام اور عاشقان رسول اکرم (ص) مرد و خواتین حضرات کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔
پیغمبراعظم کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ دشمن نے ہمیں فرقوں میں تقسیم کر دیا ہے، پہلے دشمن سے لڑنا ہوگا، دشمن ہماری دہلیز تک پہنچ گیا ہے، اب چترال بھی محفوظ نہیں رہا، میانوالی میں لشکر حملے کر رہے ہیں، مگر میڈیا خاموش ہے، یہاں جنازہ اٹھانا ایک روٹین کی بات بن گئی ہے، ہمارے وفود کو ان کے گھر جانا چاہیے، یہ صرف مستونگ کے لوگ نہیں مرے، ہمارے بھائی مرے ہیں، ہمارے بیٹے اور بیٹیاں مرے ہیں، جو ایک انسان کو قتل کرے، وہ خدا کی نگاہ میں تمام انسانوں کا قاتل ہے، 70 قتل ہوئے تو مطلب انسانیت ستر مرتبہ قتل ہوئی ہے، ہم سب کو مل کر اس پر اسٹینڈ لینا ہوگا۔
امام خمینیؒ نے ہفتہ وحدت قرآنی حکمت عملی کے تحت منانے کا اعلان کیا تھا
انہوں نے کہا کہ شیعہ اور سنی کی وحدت کی اس وقت کی ضرورت ہے، امام خمینی نے ہفتہ وحدت قرآنی حکمت عملی کے تحت منانے کا اعلان کیا تھا تاکہ امت مسلمہ کی وحدت سے دشمن کی سازشیں ناکام ہوجائیں، پاکستان 26 کروڑ آبادی کا ایٹمی ملک ہے، پاکستانی قرآن اور دین محبت کرنے والے ہیں، پاکستان کو مفلوج کیا گیا، امریکی سفیر اور برطانوی ہائی کمشنر ملک میں کس حیثیت سے دورہ جات کر رہے ہیں، کیا یہ ملک کے آقا بنے ہوئے ہیں، دہشتگرد سن لیں، وہ ہمارے دلوں سے عشق رسول (ص) و اہلبیت (ع) کو نہیں نکال سکتے، نبی کریم حضرت محمد (ص) کی سیرت طیبہ ہمارے لیے نمونہ حیات ہے، ہم متحد ہوکر ہی اسلام دشمن قوتوں کی سازشوں کو ناکام بنا سکتے ہیں۔
امام خمینیؒ نے ہفتہ وحدت قرآنی حکمت عملی کے تحت منانے کا اعلان کیا تھا
پیغمبر اعظم کانفرنس سے خطاب میں نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ چھڑی اور بندوق کی طاقت سے نہیں، جمہور کی طاقت سے ملک سنورے گا، بروقت اور شفاف انتخابات آج وقت کی اشد ضرورت ہیں، آج نظام مصطفیٰ کے غلبے کی بات کرنیوالی دینی قیادت کو ملکر سب کا مقابلہ کرنا ہوگا، آج دینی بنیادوں پر قومی ترجیحات کیلئے دینی جماعتوں کو اکٹھے ہونے کی دعوت دیتا ہوں۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ ہم وحدت مسلمین کو پارہ پارہ کرنے والی قوتوں کا مقابلہ کریں گے، ملی یکجہتی کونسل نے ملک میں تمام مسالک کی وحدت کو یقینی بنایا، تمام مکاتب فکر کے علماء کا ہر طرح کے حالات میں ملی یکجہتی کو قائم رکھنا بڑا جہاد ہے، آج پاکستان کی معیشت ہاتھوں سے نکل رہی ہے، خود انحصاری اور خود اعتمادی ہی پاکستان کے معاشی بحرانوں کا علاج ہے، آج پاکستان میں انسانی حقوق پامال ہو رہے ہیں، آج عدلیہ کے فیصلوں کی قدر و قیمت نہیں، آئین کی حکمرانی ہی مسائل کا واحد حل ہے۔
مغرب میں خواتین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی ایک طویل فہرست ہے،
مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے مطابق، ایرانی صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے خورشید میڈیا فیسٹیول کے شرکاء سے خطاب میں کہا کہ ہمیں اس بات کی سفارش کی گئی ہے کہ ہم اپنی زندگیوں میں پیغمبر اسلام کی پیروی کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ انسان رول ماڈل کی تلاش میں ہیں اور زندگی گزارنے کے لیے بہترین نمونہ رسول اللہ ص کی زندگی ہے۔
صدر رئیسی نے کہا کہ پیغمبر اکرم ص کی زندگی کے درخشاں پہلووں میں سے ایک پہلو عورتوں اور حقوق نسواں کی طرف آپ کی خصوصی توجہ ہونا ہے۔ یہ توجہ اس حد تک خوشگوار ہے کہ خداوند متعال نے حضرت زہرا جیسی خاتون کو کوثر اور تمام بھلائیوں کے مظہر کے طور پر متعارف کرایا ہے۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ پیغمبرانہ روایت اور پیغمبر کی تعلیمات پر توجہ دینا ایک اہم اصول ہے کہا کہ اسلامی انقلاب میں خواتین کا کردار بہت نمایاں رہا ہے۔ انقلاب کی فتح میں، دشمنوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے میں، دفاع مقدس میں، تعمیرات اور کھیلوں کے میدانوں میں خواتین کا کردار نمایاں اور قابل تعریف ہے۔
انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ آج اسلامی جمہوریہ ایران اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ مغرب کا خواتین سے متعلق نقطہ نظر انہیں ایک آلے کےطور پر تشہیر کا ذریعہ بنانا ہے لیکن اسلامی نقطہ نظر سے جس طرح خدا نے مردوں کے لیے صلاحیتیں فراہم کی ہیں اسی طرح خواتین میں
ایران

ایرانی صدر نے خورشید میڈیا فیسٹیول کے شرکاء سے خطاب میں کہا کہ مغرب میں خواتین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی ایک طویل فہرست ہے، جس میں فلسطینیوں کے ساتھ 70 سالوں سے جاری ظلم و ستم اور افغانستان میں 20 سال تک جو بربریت اور جرائم امریکیوں نے انجام دئے۔
مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے مطابق، ایرانی صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے خورشید میڈیا فیسٹیول کے شرکاء سے خطاب میں کہا کہ ہمیں اس بات کی سفارش کی گئی ہے کہ ہم اپنی زندگیوں میں پیغمبر اسلام کی پیروی کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ انسان رول ماڈل کی تلاش میں ہیں اور زندگی گزارنے کے لیے بہترین نمونہ رسول اللہ ص کی زندگی ہے۔
صدر رئیسی نے کہا کہ پیغمبر اکرم ص کی زندگی کے درخشاں پہلووں میں سے ایک پہلو عورتوں اور حقوق نسواں کی طرف آپ کی خصوصی توجہ ہونا ہے۔ یہ توجہ اس حد تک خوشگوار ہے کہ خداوند متعال نے حضرت زہرا جیسی خاتون کو کوثر اور تمام بھلائیوں کے مظہر کے طور پر متعارف کرایا ہے۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ پیغمبرانہ روایت اور پیغمبر کی تعلیمات پر توجہ دینا ایک اہم اصول ہے کہا کہ اسلامی انقلاب میں خواتین کا کردار بہت نمایاں رہا ہے۔ انقلاب کی فتح میں، دشمنوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے میں، دفاع مقدس میں، تعمیرات اور کھیلوں کے میدانوں میں خواتین کا کردار نمایاں اور قابل تعریف ہے۔
انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ آج اسلامی جمہوریہ ایران اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ مغرب کا خواتین سے متعلق نقطہ نظر انہیں ایک آلے کےطور پر تشہیر کا ذریعہ بنانا ہے لیکن اسلامی نقطہ نظر سے جس طرح خدا نے مردوں کے لیے صلاحیتیں فراہم کی ہیں اسی طرح خواتین میں بھی صلاحیت موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مغربی معاشروں کے برعکس جو خواتین کو ایک آلہ کار کے طور پر دیکھتے ہیں یا کچھ رجعت پسندانہ خیالات جو یہ سمجھتے ہیں کہ خواتین کو گھر میں رہنا چاہیے، خواتین کے بارے میں اسلامی جمہوریہ کا نظریہ ایک تیسرا اور ترقی پسند نظریہ ہے کیونکہ خواتین معاشرے میں بہت سے اہم امور کا ذریعہ بن سکتی ہیں۔
آیت اللہ رئیسی نے خواتین کے بارے میں مغربی نقطہ نظر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مغرب والے خواتین اور خواتین کے حقوق کو آزاد ممالک پر دباؤ ڈالنے کے لیے ایک آلے کے طور پر استعمال کرتے ہیں جب کہ حقیقت میں وہ خواتین کے انسانی حقوق کے لئے بالکل بھی سنجیدہ نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم انسانی حقوق کا دعویٰ کرنے کی پوزیشن میں ہیں اور مغرب دفاعی پوزیشن میں ہے۔ اسے جواب دینا ہوگا کہ وہ کس طرح انسانی حقوق کو تباہ کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مغرب میں خواتین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی ایک طویل فہرست ہے، جس میں فلسطینیوں کے ساتھ 70 سالوں سے جاری ظلم و ستم اور افغانستان میں 20 سال تک جو بربریت اور جرائم امریکیوں نے انجام دئے جس کے نتیجے میں 35 ہزار افغانستانی بچے معذور ہوئے۔
افغانستان میں امریکی موجودگی کا جنگ، خونریزی اور تباہی کے سوا کوئی نتیجہ نہیں نکلا
صدر رئیسی نے کہا کہ آپ کہہ سکتے ہیں کہ مغربی ممالک کے پاس جامع طاقت ور میڈیا ہے جس کی وجہ سے ان کی آواز عالمی ایوانوں میں گوجتی ہے، لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارا آزاد، مستقل میڈیا اور آپ صحافی مل کر حقائق کو کھول کر بیان کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جسے آپ صحافیوں کی ہم
آخر میں صدر ابراہیم رئیسی نے تاکید کی کہ اگرچہ میں آپ کی تمامباتیں سننے کے لئے فرصت نہ کر سکا لیکن اسی محدود فرصت کو بھی غنیمت سمجھتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ آج کی یہ نشست، درست اور آزادانہ رپورٹنگ کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہوگی۔
آہنگی اور یکجہتی کے ذریعے حل کیا جاسکتا اور اسے دنیا بھر میں پورے زور و شور کے ساتھ اٹھایا جا سکتا ہے۔ لہذا اپنے آپ اور آزاد میڈیا کو بالکل بھی کم نہ سمجھیں۔
صدر رئیسی نے مزید کہا کہ مغربی میڈیا ہاوسز اور ذرائع ابلاغ کا تسلط یہ ظاہر کرنا چاہتا ہے کہ وہ صحیح خبر دے رہے ہیں، لیکن ایسا نہیں ہے۔ جب کہ آپ کے لیے ضروری ہے کہ مختلف مقامات پر بیداری اور امید افزائی کے لیے کام کریں اور درست، موثر اور شفاف خیالات کی ترجمانی کریں۔
انہوں نے تاکید کی کہ بیانئے کی جنگ میں صحیح اور بروقت بیانیہ جو ادراک کو تشکیل دیتا ہے بہت اہم ہے خاص طور پر نوجوان نسل میں۔
صدر مملکت نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہم فلسطینی صحافی کی حمایت کرتے ہیں جس نے صیہونیوں کے قتل اور جرائم کی خبریں پھیلانے کے لیے اپنا خون بہایا، کہا کہ مغرب والے دنیا کی آنکھوں کے سامنے معاہدے لکھتے ہیں اور پھر پوری ڈھٹائی کے ساتھ ان کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔
آیت اللہ رئیسی نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور مغربی ممالک میں آج کل ہونے والے بہت سے جرائم کو برملا کرنے کے لئے آپ صحافیوں کا اتحاد اور تعاون بہت ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مغرب والے جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں اور پھر نہایت بے شرمی کے ساتھ اسے آزادی اظہار اور انسانی حقوق کا نام دیتے ہیں، وہ ہماری مقدس ترین کتاب قرآن مجید کی توہین کر رہے ہیں جو آزادی اظہار اور انسانی حقوق کی خود مغربی تعریف کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
صدر رئیسی نے کہا کہ وہ بنی نوع انسان کے تمام عقائد اور مقدس کتابوں کی توہین کرتے ہیں۔
انہوں نے کانفرنس میں موجود غیر ملکی صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ آج دنیا میں کیا ہو رہا ہے، اور یہ صورت حال آپ اور آزاد میڈیا اور ہم سب کے فرائض منصبی اور مشن کو مزید سنگین بنا دیتی ہے۔
آیت اللہ رئیسی نے مزید کہا کہ صحیح کام یہ ہے کہ خبر کو درست انداز میں لوگوں تک پہنچایا جائے اور کرائے کے جبر نگاروں اور غلط رپورٹوں کی تشہیر نہ کی جائے تاکہ لوگوں کے اذہان میں فہمی پیدا نہ ہو۔ لوگوں کو تجزیہ و تحلیل کی صلاحیت بڑھانی چاہئے، پیغمبر اکرم (ص) اور اسی طرح امام صادق (ع) اور ہمارے مکتب کی دیگر بزرگ شخصیات لوگوں کو غور و فکر کی دعوت دینے کے ہی دنیا میں تشریف لائے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے مذہبی رہنماوں کہ ہمیشہ سے یہ خواہش رہی ہے کہ لوگ غور و فکر سے کام لیں، جب کہ مغربی معاشروں میں وہ لوگ فکری آذادی نہیں چاہتے، بلکہ ایک ایسی فکر چاہتے ہیں جو ان کے زیر اثر ہو اور آزاد نہ ہو۔
صدر رئیسی نے کہا کہ مغرب اپنے میڈیا کی مدد سے جعلی خبریں اور الزامات انسانی معاشروں پر مسلط کرنا چاہتا ہے جب کہ میڈیا انسانی معاشرے تک حقائق کو پہنچانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، لیکن امریکہ اور مغرب نہیں چاہتے کہ لوگوں تک حقائق پہنچیں، وہ لوگوں کی لاعلمی اور جہالت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے جابرانہ تسلط کو دوام دینا چاہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مغرب والے چاہتے ہیں کہ انسانی معاشروں میں استدلال اور شعور کے بجائے جہالت کو فروغ ملے اور طلباء، ماہرین تعلیم اور عوام کو تجزیہ و تحلیل کی طاقت حاصل نہ ہوجائے۔
آیت اللہ رئیسی نے مزید کہا کہ ہمارے شہداء یہی چاہتے تھے کہ لوگ اپنے تجزیے کی قوت میں اضافہ کریں اور حق و باطل میں تمیز کریں۔ حق کو غلط سے الگ کرنا اور انسانی حقوق کے حقیقی حامی کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے سے ممتاز کرنا سیکھیں۔
ابراہیم رئیسی نے مقبوضہ فلسطین کا ذکر کرتے ہوئے کہا: آپ دیکھتے ہیں کہ فلسطین کے بارے میں کتنے معاہدوں پر مغربیوں کی حمایت سے دستخط ہوئے اور دشمنوں اور غاصبوں نے ان تمام معاہدوں کی خلاف ورزی کی جب کہ یہ تمام معاہدے امریکیوں کی آنکھوں کے سامنے ہوئے۔
صدر رئیسی کے بیانیے کی جنگ کا تذکرہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ حکایات کی جنگ میں ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ صحیح بیانیہ ہو اور بروقت معلومات فراہم کی جائیں تاکہ لوگوں اور نوجوان نسل میں صحیح ادراک پیدا ہو، اس لیے واقعات کو درست طریقے سے بیان کرنا بہت ضروری ہے۔
انہوں نے تاکید کی کہ ہم صہیونیوں کے قتل کی رپورٹنگ کرنے پر فلسطین میں جاں بحق ہونے والی خاتون صحافی کی حمایت کرتے ہیں۔ ہم اس خاتون کی بھی حمایت کرتے ہیں جسے جرمنی میں عدالتی ٹرائل کے دوران اپنے حجاب اور اپنی اقدار کے تحفظ کے باعث قتل کر دیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ ہم میڈیا میں لکھنے والی باخبر خاتون کی حمایت کرتے ہیں اور آج میڈیا سمیت مختلف شعبوں میں کام کرنے والی تمام خواتین کو سپورٹ کیا جانا چاہیے۔
صدر رئیسی نے اعتراف کیا کہ ہمارے انقلاب کے بانی اور انقلاب کی موجودہ قیادت نے ہمیں جو کچھ سکھایا وہ یہ ہے کہ آزاد اور مستقل افکار معاشرے میں موثر ثابت ہو سکتے ہیں۔
سویڈن کا دنیا کے 2 ارب مسلمانوں کے اقدار کو نظر انداز کرتے ہوئے ملک کے اقدار کا دفاع کرنا، ہرگز قابل قبول نہیں ہے۔
نیویارک میں ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے اپنے سویڈش ہم منصب ٹوبیاس بلسٹروم کے ساتھ ملاقات کی۔
اس ملاقات میں امیر عبداللہیان نے اپنے سویڈش ہم منصب کے ساتھ متعدد بار مشترکہ ٹیلی فون پر بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس مختلف شعبوں میں تبادلہ خیال کے لیے اہم موضوعات ہیں۔ لیکن سب سے اہم مسئلہ آپ کے ملک میں قرآن پاک کی توہین کا تسلسل ہے۔
سویڈن میں قرآن پاک کی مسلسل توہین کے باعث دنیا کے 2 ارب مسلمانوں کے مجروح جذبات کا ذکر کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ سویڈن کا دنیا کے 2 ارب مسلمانوں کے اقدار کو نظر انداز کرتے ہوئے ملک کے اقدار کا دفاع کرنا، ہرگز قابل قبول نہیں ہے۔
اس لیے ہم سویڈش حکومت کی جوابدہی اور ذمہ داری کو قبول کرنے کی ضرورت اور اہمیت پر زور دیتے ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم سفیروں کے تبادلے کے حوالے سے سویڈن میں قرآن پاک کے حوالے سے اچھے اقدام کے منتظر ہیں۔
انہوں نے سویڈن میں قید ایک ایرانی شہری حمید نوری کی صورت حال کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ حمید نوری کے کیس کے پیچھے منافقین ہیں جن کے ہاتھ ہزاروں ایرانی شہریوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ ہ
ایران کے ادارہ برائے جوہری توانائی کے سربراہ نے مغربی ممالک کے کردار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک ایران پر دباو بڑھانے کے لئے عالمی جوہری ادارے کا غلط استعمال کرتے ہیں۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے ادارہ برائے جوہری توانائی کے سربراہ محمد اسلامی نے آئی اے ای اے کے سربراہ رفائل گروسی سے ملاقات کی اور ایران اور عالمی ادارے کے درمیان فنی تعاون کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔
عالمی جوہری ادارے کے 67ویں اجلاس کے دوران ہونے والی ملاقات میں دونوں اعلی عہدیداروں نے باہمی تعاون کو بڑھانے پر زور دیا۔
ایرانی جوہری توانائی کے ادارے کے سربراہ نے اس موقع پر مغربی ممالک کے کردار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک سیاسی دباو اور اقتصادی پابندیوں کے لئے عالمی جوہری ادارے کا غلط استعمال کررہے ہیں۔
انہوں نے عالمی ادارے کے سربراہ سے اپیل کی کہ اپنی غیر جانبداری کی حفاظت کرتے ہوئے ایران کے خلاف کسی کا آلہ کار بننے سے گریز کریں۔
اسلامی نے ایران میں جوہری توانائی کی صنعت اور ٹیکنالوجی کے مواقع کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس ٹیکنالوجی کو عوام کی خدمت میں استعمال کیا جارہا ہے۔ ایران ان عالمی ادارے کے پروگرام کے مطابق ان مواقع کو دنیا کے دوسرے ممالک میں بھی انسانیت کی خدمت کے لئے پیش کرنے کے لئے تیار ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایران کے خلاف مغربی ممالک کا ظالمانہ سیاسی دباو ناکام ہوگیا ہے اور ایران ان پابندیوں کا مناسب جواب دے گا۔
خطبہ شام کے پیغامات
اہلبیت طاہرین علیہم السلام کے گھرانے سے تعلق رکھنے والی خواتین ، معصوم بچوں اور غل و زنجیروں میں جکڑے ہوئے امام زین العابدین سید الساجدین حضرت علی بن الحسین علیہ السلام کو قیدیوں کی شکل میں جب یزید پلید کے محل میں داخل کیا گیا تو سات سو کرسی نشین سامنے تھے ، ان ہستیوں کو قیدی اور غلاموں کی شکل میں دربار میں لایا گیا تھا اور مزید اذیت دینے کے لئے یزید نے ایک درباری خطیب کو منبر پر بلایا ، اس بکے ہوئے شخص نے خاندان بنی امیہ ، معاویہ اور یزید کی مدح و سرا نیز خاندان اہلبیت ، امیرالمومنین اور امام حسین علیہم السلام کی برائیاں اور مذمت شروع کردی ، اسی قید و بند کی حالت میں بھرے دربارمیں امام علیہ السلام نے اس درباری خطیب کو مخاطب قرار دیتے ہوئے فرمایا «ویلک ایھا الخاطب لقد اشتریت مرضاۃ المخلوق بسخط الخالق فتبوأ مقعدک من النار» (۱) اے بولنے والے وای ہو تجھ پر تونے مخلوق کی خوشنودی مالک کے غضب کے بدلے خریدی ہے تونے اپنا ٹھکانہ جھنم کو قرار دیا ہے اور یہ کہہ کر آپ نے بھی خواہش ظاہر کی کہ ان لکڑیوں کے ڈھیر پر جاکر کچھ بیان کریں جس میں اللہ کی رضا اور حاضرین کے لئے اجر و ثواب ہو ۔
امام علیہ السلام اس جملے کے ذریعہ یزید اور مخاطبین کو یہ سمجھانا چاہ رہے تھے کہ تمہارے افعال ، تمہارے کردار اور تمہاری باتوں میں خدا کا غضب ہے اور ہمارے افعال ، ہمارے کردار اور ہماری باتوں میں خدا کی خوشنودی ہے اور بشریت کو خدا کے غضب کے راستے سے ہٹا کر خدا کی رضایت و خوشنودی کے راستے پر آنے کیلئے ہمارا راستہ چننا ہوگا اور تمہارے راستے سے دوری اختیار کرنا ہوگی۔
یزید راضی نہیں ہو رہا تھا لیکن لوگوں کے اصرار پر اس نے امام علیہ السلام کو بھی کچھ بولنے کی اجازت دی ، امام علیہ السلام نے جو کہ ایک قیدی کی شکل میں تھے اپنا تعارف کچھ اس طرح سے کروایا : اللہ نے ہمیں چھ چیزیں عطا کیں ہیں اور سات فضیلتوں سے شرفیاب کیا ہے ، اللہ نے ہمیں علم ، حلم و بردباری ، جود و سخاوت ، فصاحت زبان ، شجاعت و دلاوری اور مومنین کے دلوں میں محبت عطا کی ہے ، امام علیہ السلام نے یہاں پر جن صفات کا بیان کیا ہے یہ وہ صفات ہیں جن کا ایک اسلامی حاکم ، اسلامی قیادت ، خلیفہ و امام میں ہونا ضروری ہے لہذا امام علیہ السلام اس نورانی کلام کے ذریعہ یزید ، درباریوں اور معاشرے کو بتا دینا چاہتے تھے کہ اصلی اسلامی قیادت رسول کی جانشینی اور امامت ہمارا حق ہے اور تو اے یزید غاصب ہے تجھے رسول کا جانشین ہونے کا اعلان نہیں کرنا چاہئے ۔ (۲)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: نفس المهموم، ص ۲۴۲
۲: مجلسی ، محمد باقر ، بحارالانوار، ج ۴۵، ص ۱۳۷-۱۳۹
حضرت رقیہ اسرائے کربلا کی مظلومیت کی دستاویز
مورخین نے امام مظلوم حسین ابن علی علیہما السلام کی چار بیٹیاں تحریر کی ہیں ؛ فاطمہ کبری، فاطمہ صغری، سکینہ اور رقیہ ۔ شیعہ منابع میں حضرت امام حسین علیہ السلام کی چار سالہ بیٹی کا تذکرہ ہے ، قرن ششم هجری قمری کے مصنف علاء الدین طبری کی کتاب کامل بہائی میں اس واقعہ کا ذکر موجود ہے کہ شام کے قید خانہ میں امام مظلوم حسین ابن علی علیہما السلام کے ایک بیٹی کو دفن کردیا گیا جن کے نام کے سلسلہ میں اختلاف ہے ۔
مشهور یہ ہے کہ شھادت کے وقت اپ کا سن تین یا چار برس کا تھا اور سن 61 ھجری قمری کے ماہ صفر کے ابتدائی دنوں میں اپ کا انتقال ہوگیا ۔
سید ابن طاووس اپنی کتاب لہوف میں تحریر کرتے ہیں کہ جب حضرت اباعبداللہ الحسین علیہ السلام نے شب عاشور دنیا کی بے وفائی کے سلسلہ میں اشعار پڑھے تو حضرت زینب سلام اللہ علیہا اسے سن کر بہت روئیں ، امام حسین علیہ السلام نے انہیں صبر کی تلقین کی اور فرمایا : میری بہن ام کلثوم و زینب و فاطمہ و سکینہ و رباب ! میری باتیں یاد رکھئے کہ جب میں شھید کردیا جاؤں تو میرے لئے گریبان چاک نہ کرئے گا ، اپنے چہرے زخمی نہ کرئے گا بلکہ صبر سے کام لیجئے گا ۔
واقعہ عاشوراء کے بعد دشمنوں نے زندہ بچے ہوئے لوگوں کو اسیر کرلیا کہ ان اسیروں کے درمیان کمسن بچی بھی موجود ہے ، جنہیں رقیہ کے نام سے یاد کیا گیا ہے ، اپ امام حسین علیہ السلام کی شھادت کے بعد جناب زینب اور دیگر اسیروں کے ساتھ اسیر ہوکر شام لے جائی گئیں ، جب شام کے خرابہ سے کسی بچی کے رونے صدا اتی تو اہل شام با خبر ہوجاتے کہ امام حسین علیہ السلام کی کمسن بیٹی حضرت رقیہ رو رہی ہیں ، ایک رات اپ نیند سے بیدار ہوئیں تو اپنے بابا کو یاد کر کے رونے لگیں ، اپ کے گریہ و زاری سے یزید ملعون کی نیند میں خلل پڑا تو اس نے دریافت کیا کہ اس رات کے سناٹے میں کون رو رہا ہے ؟ کسی نے بتایا کہ حسین علیہ السلام کی یتیمہ فریاد کناں ہے تو اس ملعون نے امام حسین علیہ السلام کے سر کو زندان شام میں بھیج دیا ، جب جناب رقیہ نے بابا کا کٹا ہوا سر دیکھا تو بیتاب ہوگئیں اور آہ نالہ کرنے لگیں ، روتے روتے بابا کے منھ پر منھ رکھ دیا اور اسی حالت میں اپ کا دم نکل گیا ، اہل حرم نے خون بھرے کرتے میں ہی اپ کو زندان شام میں دفن کردیا ۔
ایران ہیوی واٹر سے ڈیوٹیریٹڈ کمپائونڈذ بنانے میں کامیاب
محمد اسلامی نے کہا کہ ہم لیزر ٹیکنالوجی ، بایوٹیکنالوجی اور ڈیوٹیریٹڈ کمپائونڈذ کے ملاپ سے بننے والی ادویات پر لیبارٹری میں کام شروع کر چکے ہیں اور اس شعبے میں پیشرفت کی امید ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ تازہ ترین کامیابیوں میں سے ایک ہے جو ایران نے حال ہی میں حاصل کی ہے۔
محمد اسلامی نے بتایا مزید بتایا کہ ڈیوٹیریٹڈ کمپائونڈذ کی ٹیکنالوجی صرف چند ترقی یافتہ ممالک تک محدود ہے مگر ہم اس کامیابی کے بعد دیگر ممالک کی درخواست پر ڈیوٹیریٹڈ کمپائونڈذ برآمد کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔
سائنسی علوم کی پیداوار میں ایران کا پندرھواں نمبر
ارنا کی رپورٹ کے مطابق ایران کے ڈپٹی ہیلتھ منسٹر فار ریسرچ اینڈ ٹیکنالوجی، یونس پناہی نے بتایا ہے کہ 2020 میں ٹیکنالوجی کی پیداوار میں دنیا میں ایران کی رینکنگ 67 تھی جو 2021 میں 60 اور اب 53 ہو گئی ہے۔
ایران کے وزیر صحت یونس پناہی نے اسٹریٹیجک ریسرچ اور ٹیکنالوجی کی توسیع کے ذریعے حفظان صحت کی ضرورتیں پوری کرنے میں بہتر عالمی رینکنگ تک پہنچنے کے پروگرام کی خبر دی اور بتایا کہ ایرانی یونیورسٹیوں کے ٹیکنالوجیکل ریسرچ کے 800 مراکز میں ملک کی حفظان صحت کی صورتحال بہتر کرنے اور اس شعبے کی ضرورت کی تکمیل کے لئے کام ہورہا ہے۔
ایران کے ڈپٹی ہیلتھ منسٹر فار ریسرچ اینڈ ٹیکنالوجی نے کہا کہ ٹیکنالوجی اور اسٹیم سیل کے شعبوں میں ریسرچ، بیماریوں میں کمی، کینسر کا علاج، ہربل میڈیسین کی پیداوارمیں اضافہ، دواؤں کی درآمدات کی ضرورت کو کم کرنا،ملک کی آبادی کو بڑھاپے سے بچانا، منشیات کے استعمال اور خودکشی میں کمی اور سماجی مشکلات کی برطرفی سائنسی اور تحقیقاتی پروگراموں کی ترجیحات میں شامل ہے۔