اسلامی جمہوریہ ایران میں خواتین کی ترقی اور نمایاں کامیابیاں

Rate this item
(0 votes)
اسلامی جمہوریہ ایران میں خواتین کی ترقی اور نمایاں کامیابیاں

وفاق ٹائمز، ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد خواتین کی کامیابیوں کا ذکرکریں تو ہمیںاس شعبے میں بہت ساری کامیابیاں نظر آرہی ہیں جس کے بارے میں عالمی خاص طورپر مغربی میڈیا غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں اور حق اور سچائی کو پوری طرح مسخ کر کے بیان کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
اسلامی انقلاب کے بعد عورت کو صنفی امتیاز اور ایک شے کے طور پر دیکھنے کے بجائے عورت کو جہاں تکریم و عزت دی گئی وہاں انہیں ان کا جائز مقام دلانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے جس کے باعث ایران میں آج خواتین تمام شعبوں میں مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں بلکہ کئی شعبوں میں مردوں سے بھی آگے ہیں جس کا عالمی غیرجانبدادارے اعتراف بھی کرتے ہیں ،زیرنظر رپورٹ کو پڑھ کرآپ مغربی خاص پر امریکہ اوراسرائیلی سے وابستہ میڈیا کی غلط بیانی کا بخوبی اندازہ کرسکتے ہیں اور یہ بھی واضح ہوجائے گا کہ جو عالمی اور مغربی میڈیا میں کہا اور بتایا جارہا ہے وہ ایران دشمنی اور ایران کے خلاف میڈیا وار کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
خواتین اور صحت
ایران میں فی 100,000 خواتین کے تناسب سے60 دائیاں اور 2.8 زچگی کے ماہرین ڈاکٹرز کی موجود ہیں۔ 100 فیصد شہری رہائشیوں اور 99فیصد دیہاتیوں اور خانہ بدوشوں کے لیے قومی ہیلتھ کوریج نیٹ ورک کا نفاذ ہے۔خواتین کی اوسط عمرمیں20سال اضافہ کے ساتھ 78 سال ہوگئی ہے۔ نوزائیدہ بچوں کی اموات میں فی 100000 پیدائش میں 8.2 فیصد کی کمی ہوئی ہے۔ 5 سال سے کم عمر بچوں کی شرح اموات میں فی ایک لاکھ میں14.2فیصد کی کمی ہوئی ہے۔ ملک میں 98 فیصد گائناکالوجسٹ اور اسی شعبے سے وابستہ سرجن خواتین ہیں۔ 40% ماہر ڈاکٹرز اور 30% اعلیٰ مہارت کی حامل ڈاکٹر زخواتین ہیں۔ سروائیکل کینسر سے موت کی سب سے کم شرح کے لحاظ سے دنیا میں 10ویں نمبر پر ہے۔
خواتین اور تعلیم
خواتین یونیورسٹی فیکلٹی ممبران کے تناسب کو 3.33 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ملک کی میڈیکل سائنسز یونیورسٹیوں کے فیکلٹی ممبران میں خواتین کی تعداد 34% ہے۔ خواتین اور لڑکیوں کی ناخواندگی میں99.30% فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ملک میںسرکاری یونیورسٹیوںمیں زیرتعلیم سٹوڈنٹس کی56 فیصد خواتین ہیں۔ ملک میں پرائمری اور سیکنڈری تعلیم میں صنفی تفریق کا خاتمہ ہوا ہے۔ خواتین مصنفین کی تعداد9500 سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ 840 خواتین پبلشرز کی اس وقت نشرو اشاعت کی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ پرائمری اسکول میں طالبات کے اندراج کی شرح میں 115 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ہائی اسکول میں طالبات کے اندراج کے فیصد میں 84% تک اضافہ ہوا ہے۔ طالب علموں کے مقابلے خواتین طلبہ کی تعداد میں48 فیصد کے تناسب سے اضافہ ہوا ہے۔
ورزش کے میدان میں خواتین کی کامیابیاں
عالمی مقابلوں میں خواتین کھلاڑیوں نے 3302 تمغے جیتے ہیں۔ خواتین اور پیشہ ور کھلاڑیوں کی طرف سے اولمپک اور پیرا اولمپک کوٹے کا بیک وقت حصول دیکھنے میں آیا ہے۔ قومی اور بین الاقوامی مقابلوں میں 88,366 خواتین ریفریز کی سرگرمی اور عالمی کھیلوں کی فیڈریشنوں میں 97 بین الاقوامی نشستوں پرایرانی خواتین کی موجودگی نیز خواتین کے لیے 16,111 سپورٹس کلبوں کا قیام ساتھ ہی سپورٹس فیڈریشنز میں51 خواتین صدور اور نائب صدورخدمات سرانجام دے رہی ہیں مزید صوبائی سطح پر کھیلوں کی 70ٹیموں کی سربراہ خواتین ہیں۔
حکمرانی اور فیصلہ سازی کے میدان میں خواتین
25.2 فیصدخواتین سرکاری اداروں میںاہم عہدوں پر فائز ہیں، بشمول اعلیٰ، درمیانی اور بنیادی ایگزیکٹو عہدوں پرخدمات سرانجام دے رہی ہیں۔ نیز نائب صدر برائے خواتین اور خاندانی امور کا عہدہ خواتین کے لئے مختص ہے مزید ملک میں 1121 خواتین ججز کی مختلف عدالتوں میں عوام کو انصاف کی فراہمی کے حوالے سے خدمات سرانجام دے رہی ہیں اور اسلامی کونسل میں خواتین کی شرکت کی شرح میں 5.59% تک اضافہ ساتھ ہی خواتین نے حکومت کے گیارہویں دورمیں اسلامی کونسل میں 111 نشستیں حاصل کیں۔ 11ویں دور میں پارلیمنٹ کی نمائندگی کے لیے رضاکارانہ طور اپنی خدمات پیش کرنے والی خواتین کی تعداد میں 227 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ماحو لیات اور آب و ہوا کے شعبے میں خواتین کا کردار
انوائرنمنٹ آرگنائزیشن میں 40 اعلی عہدوں کی انچارج خواتین ہیں، ملک کی ماحولیاتی انتظامی پوسٹوں کا ایک چوتھائی حصہ خواتین کیلئے مختص ہیں، انوائرنمنٹ آرگنائزیشن میں 40 اعلی عہدوں کی انچارج خواتین ہیں، دیہی اور خانہ بدوش خواتین کے لیے صحت مند، معیاری اور مصدقہ مصنوعات تیار کرنے اور استعمال کرنے کے بارے میں ثقافتی بیداری کو فروغ دینے اور بڑھانے کے قومی منصوبے پر عمل درآمد ہے۔ 2021ء میں سیلاب زدہ علاقوں میں 117072 خواتین کے لیے بنیادی ضروریات (پانی، خوراک، کپڑے، کمبل)کی فراہمی۔ نیز 4مدتوں تک ماحولیات کی تنظیم کی صدرات خواتین کے پاس رہی ۔مزید 2021 میں موسمیاتی بحران سے متاثرہ 299120 خواتین کو ماہانہ گزارہ الاونس کی ادائیگی اور 2021 میں زلزلہ زدہ علاقوں میں خواتین کے عارضی قیام کے لیے 20166 محفوظ پناہ گاہوں کا قیام ساتھ ہی آبادی کے تناسب سے ایک چوتھائی حصہ سے زیادہ خواتین ماحولیاتی انتظامی عہدوں پر فائز ہیں، 2012 میں سیلاب زدہ علاقوں میں خواتین کیلئے 21014 محفوظ بستیوں کا قیام۔
کاروبار اور روزگار کے میدان میں خواتین کا کردار
خواتین کی بے روزگاری کی شرح میں 13.7 فیصد تک کمی ہوئی ہے علم پر مبنی کمپنیوں کی منیجنگ ڈائریکٹرز کے عہدوں پر735 خواتین کی اپنی خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔ خواتین کی طرف سے 250 علم پر مبنی کمپنیوں کا قیام ہوا ہے مزید علم سے وابستہ کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبر کے طور پر 2390 خواتین کی ملک کی خدمات میں سرگرم ہیں۔ ملازمت کے متلاشی خواتین کو ملازمت کے مواقع کے حصول اور مارکیٹ سے ہم آہنگ کرنے کے لیے ”پائیدار خاندان پر مبنی کاروباری نیٹ ورک” کے قومی منصوبے کا نفاذ ساتھ ہی دیہی اور قبائلی خواتین کیلئے روزگار میں اضافہ کے غرض سے قومی منصوبے کا اجراء اور خواتین کوآپریٹیو اور ان کی یونینوں کے لئے زمین کی فراہمی اور قدرتی وسائل تک رسائی میں اضافہ ممکن بنانے کے لئے اقدامات اور LNSIE ماڈل کی بنیاد پر دیہی اور قبائلی خواتین کے چھوٹے کاروبار کے لیے ایک منظم حکمت عملی پروگرام کا اجراء و دیہی خواتین اور لڑکیوں کے لیے سوشل سیکیورٹی انشورنس کا اجراء اور گھریلو خواتین کے لیے سوشل سیکیورٹی انشورنس کی فراہمی و گھر کی خواتین سربراہوں کے لیے سوشل سیکیورٹی انشورنس کا اجراء۔
خواتین اور میڈیا
انفارمیشن ٹیکنالوجی میں خواتین کی شرکت میں 31.5 فیصد اضافہ ہوا ہے خواتین کے لیے معلومات اور مواصلاتی ٹیکنالوجی تک رسائی میں اضافہ نیز فلم انڈسٹری میں 903 خواتین فلم سازوں کی فعال شمولیت اور سینماانڈسٹری میں پس پردہ2000 ماہرخواتین ماہرکی فعال موجودگی و 45بین الاقوامی فلمی میلوں میں جیوری کے طور پرایرانی خواتین ہدایت کاروں اور اداکاراں کی شرکت نیز خواتین فلم ساز وں نے مشہور فلم فیسٹیولز میں 114 قومی اور 128 قومی اوربین الاقوامی ایوارڈ اپنے نام کئے۔
معلومات اور مواصلاتی ٹیکنالوجی تک خواتین کی رسائی میں اضافہ
موبائل فون تک رسائی۔26 ملین لوگ (کل موبائل صارفین کا 45 فیصد)، کمپیوٹر تک رسائی:14.5 ملین لوگ (کل صارفین کا 48 فیصد)، انٹرنیٹ تک رسائی:لوگوں کو 18.7 ملین(صارفین کی کل تعداد کا 48 فیصد)،انٹرنیٹ تک رسائی:18.7 ملین لوگوں کو (صارفین کی کل تعداد کا 48 فیصد)۔

Read 297 times