
سلیمانی
امریکی پابندیوں کے نرغے میں سربلند "جمہوری اسلامی ایران"
ہر فرعون کے لئے ایک موسیٰ ہوا کرتا ہے۔ 1979ء تک امریکہ مشرق وسطیٰ کا فرعون بنا رہا، اسے کوئی روک ٹوک نہ تھی، اپنی مرضی سے آنا، اپنی مرضی سے جانا۔ مشرق وسطیٰ خصوصاً ایران کو وہ اپنی چھاونی سمجھتا تھا، جہاں کوئی اسے کوئی للکار نہیں سکتا تھا۔ خطے کے بڑے بڑے حکمران اس کے مقابل کھڑا ہونے کی جرات نہیں رکھتے تھے۔ شاہِ ایران خطے میں امریکی پولیس مین کا کردار ادا کر رہا تھا۔ سب کچھ امریکی مفادات کے حوالے سے اچھا چل رہا تھا کہ اچانک حالات نے پلٹا کھایا، 11 فروری 1979ء کا سورج انقلاب اسلامی کی نوید لیکر طلوع ہوا۔ مشرق وسطیٰ میں امریکی مفادات پہ کاری ضرب پڑی۔ امام خمینی موسیٰ کے روپ میں فرعونِ زمان کے مقابل کھڑے ہوگئے۔ امریکی پولیس مین راہ فرار اختیار کرچکا تھا۔ امریکہ اور اس کے حواری سمجھ گئے کہ جب تک خمینی و فرزندانِ خمینی موجود ہیں، خطے میں ہماری کامیابی ممکن نہیں۔ اسلام دشمنان سر جوڑ کر بیٹھ گئے کہ اس مشکل کا توڑ کیسے نکالا جائے۔
یہاں یاد دلاتا چلوں کہ موجودہ دور میں جس ملک و ملت پہ غلبہ کرنا مقصود ہو، اس پہ بجائے اس کے کہ جنگی جہازوں سے حملے کئے جائیں یا میزائل برسائے جائیں، اس کی اقتصاد پہ حملہ کیا جاتا ہے۔ اقتصادی لحاظ سے پابندیاں عائد کی جاتی ہیں، اس ملک کی معیشت کو تباہ کرکے اسے جھکنے پہ مجبور کیا جاتا ہے۔ لیکن انقلابِ اسلامی کا خطرہ امریکہ کے لئے اتنا بڑا تھا کہ اس نے دونوں طرف سے حملہ آور ہونے کا منصوبہ بنایا۔ ایک طرف جمہوری اسلامی کا اقتصادی پابندیوں سے گھیراو شروع کیا تو دوسری جانب صدام کے ذریعے ایران پہ حملہ آور ہوا۔ تاریخ گواہ ہے کہ ایران پر اقتصادی پابندیوں کا آغاز 1980ء سے ہوا، جب ایک طرف 22 مئی 1980ء کو امریکہ نے ایران کا اقتصادی گھیراو شروع کیا، دوسری طرف اپنے ایجنٹ صدام کے ذریعے 22 ستمبر 1980ء کو ایران پر ایک ایسی جنگ مسلط کی، جس کے نہ صرف یہ کہ دونوں مسلمان ممالک بلکہ مشرق وسطیٰ بھی قطعی طور پر ایسی کسی جنگ کا متحمل نہیں تھا۔ دونوں طرف سے بے گناہ انسان مارے جانے لگے۔
امریکہ نے دونوں جانب سے اپنا کھیل جاری رکھا۔ صدام اور صدامیوں کو اسلحہ بھی پہنچاتا رہا جبکہ دوسرے محاذ پہ ایران کو سخت ترین پابندیوں میں جکڑنے کا عمل بھی جاری رکھا۔ ان پابندیوں میں مزید سختی 1995ء میں دیکھنے میں آئی، جب بل کلنٹن نے امریکی تیل و گیس کمپنیوں کو ایرانی تیل کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کرنے سے روک دیا۔ سال 2001ء میں ان پابندیوں میں تسلسل کے ساتھ ساتھ ایک تبدیلی یہ آئی کہ پہلے صرف ایرانی سرکاری افراد اور کمپنیوں کا گھیراو کیا جاتا تھا، اب غیر سرکاری افراد اور ادارے بھی ان پابندیوں کی زد میں آنے لگے۔ اس تبدیلی کی ایک اہم وجہ یہ تھی کہ ایران کا نیوکلیئر پروگرام جو آٹھ سالہ زبردستی مسلط کی گئی جنگ کی وجہ سے کمزور پڑ چکا تھا، اس میں دوبارہ طاقت آچکی تھی اور اس پہ زور و شور سے کام جاری تھا۔ طاقت کے توازن میں تبدیلی دیکھتے ہوئے امریکہ نے بھی پینترا بدلا اور غیر سرکاری افراد و کمپنیاں بھی اب زیرِ عتاب آنے لگے امریکہ کی دیکھا دیکھی اور اس کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے یورپی یونین اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی انقلابِ اسلامی کو اپنے لئے بہت بڑا خطرہ سمجھتے ہوئے ایران پہ اقتصادی پابندیاں عائد کر دیں، لیکن انقلاب کا جو بیج امام راحل نے بویا تھا، وہ اب ایک تن آور درخت بن چکا تھا۔
جمہوری اسلامی ایران نے رہبرِ حکیم کی سرپرستی میں اس شدید ترین اقتصادی محاصرے میں بھی ترقی کا عمل جاری و ساری رکھا۔ خود رہبرِ انقلاب، ان کے مشیران اور ایرانی وزیر خارجہ سمیت متعدد اہم افراد ان غیر قانونی و غیر انسانی پابندیوں کا شکار ہوئے، لیکن رہبرِ انقلاب نے ہمیشہ یہی فرمایا "محنت جاری رکھیں، یہ پابندیاں ہمارے لئے نعمت ثابت ہونگی۔" اوباما دور میں مذاکرات کا ڈھونگ رچا کر ایران کے ساتھ ایک معاہدہ تشکیل دیا گیا، جسے ٹرمپ نے آتے ہی منسوخ کیا اور یوں ٹرمپ دور میں جمہوری اسلامی پر پابندیوں کا شدید ترین دور شروع ہوا۔ 2018ء میں ٹرمپ انتظامیہ نے ایران کو دوائیں اور طبی آلات سپلائی کرنے پر پابندی عائد کر دی۔ بقول رہبر معظم انقلاب بظاہر پینٹ کوٹ پہنے اور خوشبو و ٹائی لگائے بظاہر مہذب نظر آنے والے اندر سے کتنے غیر مہذب ہیں، جنہیں دوائوں کے نہ ہونے کے باعث انسانی جانوں کے ضیاع کا کوئی احساس نہیں۔
اسوقت جبکہ دنیا بھر میں کورونا وائرس کا قہر جاری ہے، تقریباً 18 لاکھ افراد اس سے متاثر ہوچکے، جبکہ ایک لاکھ سے زائد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ جمہوری اسلامی ایران جو پہلے سے ان غیر قانونی و غیر انسانی پابندیوں کی زد میں تھا، کورونا کا شکار ہوا۔ 70 ہزار سے زیادہ افراد کورونا کا شکار ہوئے، جس میں سے چار ہزار سے زیادہ جان دے چکے ہیں، شدید ترین پابندیوں کے نرغے میں ہونے کے باوجود مریضوں کا علاج کامیابی سے جاری ہے۔ تقریباً 42 ہزار افراد اس وائرس سے صحتیاب ہوچکے ہیں۔ کورونا کے اوج کے دنوں میں بھی ایران میں غذائی اشیاء سمیت کسی چیز کی کمی محسوس نہیں کی گئی۔ عام دکانوں سے لیکر سپر مارکیٹس تک سب کچھ آسانی سے مل رہا تھا۔ یورپ، امریکہ و برطانیہ کا حال سب کے سامنے ہے۔ بڑی بڑی مارکیٹیں خالی ہوچکی ہیں۔ لوگوں کو غذائی اشیاء بھی نہیں مل رہیں۔
لیکن ان بدترین حالات میں بھی امریکی بدمعاشی جاری ہے، ہر چند ہفتوں بعد نئی پابندیاں لگ رہی ہیں، جبکہ پاکستان، روس، چین اور اقوام متحدہ سمیت متعدد ممالک و شخصیات امریکہ کی اس اقتصادی دہشتگردی کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ بہرحال جمہوری اسلامی ایران اپنے رہبرِ عظیم الشان حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کی قیادت و سرپرستی میں سربلند ہے۔ ان کا حکیمانہ قول حرف بہ حرف سچ ثابت ہو رہا ہے، پابندیاں نعمت بن چکی ہیں، جمہوری اسلامی تنِ تنہا کورونا وائرس کو شکست دینے کے انتہائی قریب پہنچ چکا ہے۔ بقول شاعر۔۔۔۔۔وہ شمع کیا بجھے جسے روشن خدا کرے
اہل بیت(ع) فاؤنڈیشن آف انڈیا کی جانب سے ضرورتمند مومنین کے درمیان اشیائے خوردنی تقسیم+
دنیا بھر میں کورونا وائرس (Covid-19) کے پھیلاؤ کی وجہ سے ایک لاکھ سے زیادہ افراد اس بیماری سے متاثر ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں اپنی جانیں گنوا بیٹھے ہیں۔
اس دوران بھارت میں بھی ۲۱ دن کے لیے لاک ڈٓاؤن جاری ہے جس کی وجہ سے تمام لوگ اپنے گھروں میں بند ہیں۔
ایسے دشوار حالات میں لاکھوں کی تعداد میں غریب و فقیر افراد جو روزانہ کی محنت و مزدوری سے اپنا اور اپنے اہل و عیال کا پیٹ بھرتے تھے بے روزگار ہو چکے ہیں اور تنگدستی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے اہل بیت(ع) فاؤنڈیشن آف انڈیا نے ایک قابل قدر کاوش انجام دے کر کچھ بے سہارا مومنین کو امداد رسانی کی ہے اور کئی علاقوں میں اشیائے خوردنی کو مومنین تک پہنچایا ہے۔
فاؤنڈیشن کے صدر حجۃ الاسلام سید سرور عباس نقوی نے اس بارے میں کہا: تا حال ۲۰۰ سے زائد اشیائے خوردنی پر مشتمل پیکیج ضرورتمند مومنین کے گھروں پر پہنچائے جا چکے ہیں اور یہ سلسلہ ماہ مبارک کے آخر تک جاری رہے گا۔
آیت اللہ سید ابراہیم رئيسی : غزہ دنیا کا سب بڑا قید خانہ / غزہ کا محاصرہ اسرائیل کا ظالمانہ اقدام
ایرانی عدلیہ اور انسانی حقوق کونسل کے سربراہ آیت اللہ سید ابراہیم رئيسی نے فلسطینی تنظیم حماس کے سیاسی شعبہ کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم اسماعیل ہنیہ کے ساتھ ٹیلیفون پر گفتگو میں غزہ کو دنیا کا سب سے بڑا قید خانہ قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کی قید میں 5800 فلسطینی قیدی موجود ہیں جن میں 200 خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
ایرانی عدلیہ کے سربراہ نے بیت المقدس کی آزادی کو ایران اور مسلمانوں کی سب سے بڑی آرزو قراردیتے ہوئے کہا کہ آج اسرائیل نے غزہ کا ظالمانہ محاصرہ کررکھا ہے اور اسرائیل کا یہ ظالمانہ اقدام ناقابل قبول اور انسانی کرامت کے خلاف ہے۔
انسانی حقوق کونسل کے سربراہ نے غزہ میں طبی وسائل اور ادویات میں کمی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کا فلسطینیوں کے خلاف ظالمانہ اقدام بشریت کے خلاف جارحیت اور بربریت ہے غزہ کے فلسطینی مسلمانوں ابتدائی انسانی حقوق سے بھی محروم ہیں۔
ایرانی عدلیہ کے سربراہ نے کہا کہ آج شہید سلیمانی زندہ ہے دنیا کے گوشہ گوشہ میں کئی ملین سلیمانی موجود ہیں جو اپنی ذمہ داری پر عمل پیرا ہیں ۔آج ہر ایرانی، ہر لبنانی ، ہر فلسطینی اور ہر عراقی اسرائیل اور عالمی سامراجی طاقتوں کے خلاف سپاہ اسلام کے عظيم کمانڈر شہید سلیمانی کی ذمہ داری کو اپنے دوش پر اچھی طرح محسوس کررہا ہے۔
فلسطینی تنظیم حماس کے سابق وزیر اعظم اور سیاسی شعبہ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے مسئلہ فلسطینی کے بارے میں ایرانی حکومت اور عوام کی بصیرت، آگاہی ، بیداری اور رہبر معظم انقلاب اسلامی کی طرف سے فلسطینی عوام کی بھر پور حمایت کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں پراسرائيل کے بے رحمانہ مظالم اور عرب حمکرانوں کی مسئلہ فلسطین کے بارے میں سازش ،غفلت اور سستی کو تاریخ میں یاد رکھا جائےگا۔
کورونا وائرس نے امریکہ میں تباہی مچادی/ ایک ہی دن میں 2 ہزار افراد ہلاک
امریکہ میں گذشتہ 24 گھنٹوں میں 2 ہزار افراد کی ریکارڈ ہلاکتوں کے بعد کورونا وائرس سے مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 18 ہزار 693 تک پہنچ گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق امریکہ پہلا ملک ہے جہاں کورونا وائرس سے ایک ہی دن میں 2 ہزار افراد ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ کورونا وائرس میں مبتلا افراد کی تعداد 5 لاکھ سے زائد ہوگئی ہے۔ ذرائع کے مطابق امریکہ ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد میں بھی اٹلی کو پیچھے چھوڑ دےگا۔ اس وقت اٹلی میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 18 ہزار 849 ہے جبکہ امریکہ میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 18 ہزار 693 ہے اور اس طرح اٹلی اسوقت 200 افراد سے اگے ہے۔ اطلاعات کے مطابق امریکہ کچھ ہی گھنٹوں نے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد کے لحاظ سے اٹلی سے آگے بڑھ جائےگا۔ ذرائع کے مطابق دنیا پر دھونس جمانے والا امریکہ کورونا وائرس کے سامنے بے بس نظر آرہا ہے۔ امریکہ کو طبی وسائل کی شدید کمی کا سامنا ہے
امریکہ کو اپنی سرزمین پر مزید قبضہ برقرار رکھنے کی اجازت ہرگز نہیں دیں گے، حشد الشعبی
عراقی سرکاری افواج میں شامل عوامی مزاحمتی فورس حشد الشعبی نے جاری ملکی حالات پر غور و خوض کے بعد اپنے تمام ذیلی بریگیڈز اور عراقی مزاحمتی فورسز کے ہمراہ ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں عراقی صدر کی طرف سے وزارت عظمی کے لئے تازہ چنے گئے امیدوار "عدنان الزرفی" کی نامزدگی کو مسترد کرتے ہوئے تاکید کی گئی ہے کہ عراق کے اندر موجود غیرملکی قابض فورسز عراقی سرزمین سے فی الفور نکل جائیں۔ عراقی نیوز چینل السومریہ نے اس حوالے سے کہا ہے کہ پارلیمنٹ میں امریکی فورسز کے انخلاء پر مبنی قرارداد کے منظور ہو جانے کے بعد عراقی عوام نے اس قرارداد کی حمایت میں متعدد ملین مارچ منعقد کر کے اس پر مہر رضایت ثبت کر دی تھی۔
عراقی مزاحمتی فورس حشد الشعبی کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ عراق سے امریکی فورسز کے فوری انخلاء کے عوامی فیصلے بعد امریکی فورسز کو عراق سے نکل جانے کے لئے دی گئی مہلت کے دوران امریکی سرکشی میں کئی گنا اضافہ دیکھا گیا ہے جبکہ اس مدت کے دوران امریکی جارحیت نے عراقی سکیورٹی فورسز اور پولیس سے بڑھ کر عراقی عوام کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ حشد الشعبی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ان امریکی جارحانہ اقدامات کے بعد عراقی مزاحمتی فورسز کا ہنگامی اجلاس بلایا گیا جس میں تمام عراقی مزاحمتی فورسز نے مشترکہ طور پر حسب ذیل تاریخ ساز پیغام دیا ہے:
۱۔ عراقی قوم، حکومت اور پارلیمنٹ کے فیصلے سے امریکی روگردانی اور امریکیوں کی طرف سے عراقی حق حاکمیت کی مسلسل خلاف ورزی نے ثابت کر دیا ہے کہ امریکی فورسز عراق پر قابض ہیں اور طاقت کے علاوہ کوئی اور زبان نہیں سمجھتیں۔ حشد الشعبی کے بیان میں قابض امریکی فورسز کو مخاطب کر کے کہا گیا ہے کہ آج کے بعد تمہارے ساتھ تمہارے مزاج کے مطابق سلوک کیا جائے گا۔ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکیو جان لو کہ آج تک تمہارے خلاف انجام پانے والے تمام اقدامات تمہاری جارحیت کا ایک چھوٹا سا جواب تھا کیونکہ تب تمہارے خلاف آپریشن کا فیصلہ نہیں کیا گیا تھا جبکہ تم ان سادہ سے اقدامات کا "جواب" اپنے فوجی اڈوں کو خالی کر کے ایک جگہ جمع ہونے کے علاوہ کچھ نہیں دے پائے۔ حشد الشعبی نے اپنے پہلے پیغام میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران عراقی مزاحمتی فورسز پر حملوں کی امریکی دھمکیوں کو امریکی فورسز کی طرف سے اپنی شکست پر پردہ ڈالنے کا اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی فوجی عراقی مزاحمتی محاذ کے ساتھ الجھنے کی طاقت نہیں رکھتے۔
۲۔ حشد الشعبی نے اپنے مشترکہ بیان میں دوسرا پیغام عراقی سیاسی پارٹیوں کے نام دیتے ہوئے اس بات پر تاکید کی کہ امریکی جاسوس تنظیموں کے ساتھ منسلک عراقی وزارت عظمی کے امیدوار "عدنان الزرفی" کے خلاف اپنے اصولی اور ٹھوس موقف کا اعلان کرتے ہوئے صدر (برہم صالح) کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ اس امیدوار (عدنان الزرفی) کو وزارت عظمی کے لئے نامزد کرنے کے اقدام کے ذریعے متعدد ملین مارچ منعقد کرنے والی عراقی عوام اور اعلی دینی مرجعیت کی خواہشات کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔ حشد الشعبی نے عدنان الزرفی کو کرپشن کا ملزم اور متنازع امیدوار قرار دیتے ہوئے کہا کہ عراقی صدر نے عدنان الزرفی کو وزارت عظمی کے لئے نامزد کر کے عمدی طور پر عراق کے اندرونی امن و امان کو داؤ پر لگا دیا ہے جبکہ ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے اور ملک کے اندر استحکام اور امن و امان کی بحالی کی خاطر اپنی تمام کوششوں کو بروئے کار لائیں گے۔
۳۔ عراقی مزاحمتی فورس حشد الشعبی نے اپنے تمام بریگیڈز کے ہمراہ دیئے گئے مشترکہ بیان کے آخری پیغام میں عراقی قوم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم عہد کرتے ہیں کہ آپ کے دفاع میں ہمیشہ وفادار سپاہی باقی رہیں گے۔ حشد الشعبی نے کہا کہ ہم امریکہ کو اپنی پاکیزہ خاک پر مزید قبضہ برقرار رکھنے، ملکی دولت کو لوٹنے اور غاصب صیہونی رژیم (اسرائیل) کی خاطر ہمارے ملک کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دیں گے۔ اس بیان میں عراقی قوم کو مخاطب کر کے کہا گیا ہے کہ آپ ہمیں جہاد کے ہر میدان میں حاضر پائیں گے۔
جنرل قاسم سلیمانی داعش کیخلاف جنگ میں ہماری مدد کرنیوالے پہلے شخص تھے، مسعود بارزانی
عراقی خودمختار ریاست کردستان کے سابق صدر اور کرد ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ مسعود بارزانی نے بین الاقوامی نیوز چینل ایم بی سی کو دیئے گئے اپنے انٹرویو میں شہید جنرل قاسم سلیمانی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے سال 2014ء میں داعش کے ساتھ مقابلے کے لئے بھیجے گئے اسلحے اور عسکری امداد پر ایران کا شکریہ ادا کیا ہے۔ مسعود بارزانی نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ امریکی دہشتگردانہ کارروائی میں شہید کر دیئے جانے والے ایرانی سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی نے داعش کے حملے کے ابتدائی ایام میں میرے ساتھ رابطہ قائم کیا تھا۔ کرد رہنما کا کہنا تھا کہ شہید جنرل قاسم سلیمانی نے مجھ سے داعش کے بڑھتے حملوں سے مقابلے کے بارے میں سوال کیا جس پر میں نے جنرل قاسم سلیمانی سے اینٹی ٹینک اسلحے کا تقاضا کیا اور پھر ایران نے اسلحے سے بھرے 2 ہوائی جہاز ہماری مدد کو بھیج دیئے۔
کرد ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ مسعود بارزانی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں بھی دہشتگرد گروہ موجود رہے ہیں لیکن داعش انتہائی عجیب دہشتگرد تنظیم تھی کیونکہ دیکھتے ہی دیکھتے 24 گھنٹوں کے دوران ہزاروں کلومیٹر سرحدی علاقے پر اس کا قبضہ ہو چکا تھا اور ہمارے پاس اس سے مقابلے کے لئے کچھ بھی نہیں تھا جبکہ امریکہ نے داعش کے خلاف لڑنے والوں کو اسلحہ کی ترسیل پر پابندی عائد کر رکھی تھی۔ انہوں نے داعش کے حملے کے زیراثر عراقی فوج کی فوری عقب نشینی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ (حشد الشعبی کے برخلاف) سابقہ عراقی فوج ملکی دفاع اور قوم سے وفاداری کے اصول پر تشکیل نہیں دی گئی تھی لہذا داعش نے وحشتناک طریقے سے اس کا شیرازہ بکھیر دیا۔ واضح رہے کہ داعش نے عراق و شام پر 2014ء میں حملہ کر کے دونوں ممالک کے آدھے سے زیادہ رقبے پر قبضہ کر لیا تھا جس کو سال 2017ء میں جنرل قاسم سلیمانی نے مکمل شکست دے کر دونوں ممالک کو نئی زندگی بخشی تھی۔
"انتظار فرج" کا مطلب امید، فعالیت اور جدوجہد ہے کرونا کے دوران فلسطین و یمن سمیت اقوام عالم پر ہونیوالے ظلم سے غافل نہیں ہونا چاہئے، آیت اللہ خامنہ ای
اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے عید سعید نیمۂ شعبان کے حوالے سے ٹیلیویژن پر قوم سے براہ راست خطاب کیا ہے۔ آیت اللہ سید علی خامنہ نے ٹیلیویژن پر قوم سے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ آج انسان تاریخ کے کسی بھی وقت سے بڑھ کر "منجی بشریت" (نجات دہندہ) کی ضرورت کا احساس کر رہا ہے۔ انہوں نے 15 شعبان عید میلاد حضرت ولی عصر علیہ السلام کی مناسبت سے امت مسلمہ کو تبریک پیش کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ اسلام کے اندر "انتظار فرج" کا مطلب نجات کی امید، اس پر ایمان رکھنا، فعالیت اور روشن مستقبل کے حصول کے لئے اقدام اٹھانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتظارِ فرج بیکار بیٹھ جانے اور کچھ نہ کرنے کا نام نہیں بلکہ اسلام کے اندر انتظار فرج کا مطلب روشن مستقبل اور الہی وعدے کے حصول کے لئے جدوجہد کرنا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی ایران آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے کرونا وائرس کو دنیا بھر کی حکومتوں کے لئے ایک امتحان قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی قوم کرونا وائرس کے ساتھ مقابلے کی جدوجہد میں سرخرو ہوئی ہے۔ انہوں نے مغربی دنیا میں حالیہ بحران کے دوران ہونے والی بے عدالتیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت تک حاصل شدہ علم و خرد عالم بشریت کی بے عدالتی کی گرہ کھولنے کے قابل نہیں جبکہ انسانیت کو اپنی دیرینہ آرزوؤں تک پہنچنے کے لئے الہی وعدے کے پورے ہونے کی ضرورت ہے اور یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالی کی طرف سے حضرت حجت بن الحسن علیہما السلام کو دنیا بھر کو عدلت و انصاف سے بھر دینے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے کرونا وائرس کے حوالے سے ایرانی قوم کی طرف سے عوامی خدمت میں انجام دی جانے والی جانثاریوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تمام اعلی انسانی فعالیت ایرانی عوام کے اندر اسلامی تمدن کے گہرے رسوخ کی علامت ہے۔ رہبر انقلاب نے کرونا بحران کے زیراثر مغربی حکومتوں خصوصا امریکہ کی طرف سے دوسرے ممالک کے خریدے گئے ماسک، دستانے اور طبی سامان کے زبردستی ہتھیا لئے جانے اور مغربی عوام کی طرف سے بنیادی ضرورت کی اشیاء پر دھاوا بولنے اور ناامنی کے احساس کے باعث اسلحے کی دکانوں پر ہجوم لانے کو مغربی دنیا کی طرف سے ظاہر کئے جانے والے جھوٹے اعلی انسانی تمدن کا اصلی چہرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان اقدامات کے ذریعے مغربی دنیا نے انفرادی مفاد اور مادّہ پرستی پر مبنی اپنے اصلی تمدن سے پردہ اٹھا دیا ہے۔
آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے پہلی و دوسری عالمی جنگ اور ویتنام، افغانستان اور عراق پر امریکی حملوں کو گزشتہ سالوں کے عظیم مظالم قرار دیا اور دنیا بھر میں جاری کرونا وائرس کے بحران کے حوالے سے امت محمدی (ص) کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں کرونا وائرس کے جاری بحران کے زیراثر امتِ مسلمہ کو طاقتور ممالک کی طرف سے فلسطین و یمن سمیت دنیا کی تمام اقوام پر ہونے والے ظلم و ستم سے غافل نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن کی سازشوں اور دشمنی سے بھی غافل نہیں رہنا چاہئے کیونکہ بعض لوگوں کی اس سوچ کے برخلاف کہ اگر ہم دشمنی نہ کریں تو استکباری طاقتیں بھی ہم سے دشمنی نہیں کریں گی، استکباری طاقتوں کی دشمنی جمہوری اسلامی نظام کی بنیاد اور عوام کی دینی قیادت کے ساتھ ہے۔
امریکی بدمعاش ڈکیتی پر اترا!
کورونا سے بوکھلا چکے امریکی صدر نے ظاہراً ہر قیمت پر کورونا وائرس کی روک تھام کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ وہ اپنے ملک کے جنگی دور کے قوانین کو استعمال کرتے ہوئے، اب تک کینیڈا فرانس اور جرمنی کے ذریعے چین سے خریدے جا چکے طبی ساز و سامان کو زیادہ پیسہ دے کر لے اڑ چکے ہیں اور دوسروں کا حق مار کر اپنے عوام کا حق ادا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس ماڈرن ڈکیتی کا شکار ہونے والے کینیڈا، فرانس اور جرمنی نے ٹرمپ کے اس غیر اخلاقی اور غیر ذمہ دارانہ اقدام پر اپنی سخت برہمی ظاہر کی ہے۔
ایران کو مغربی ممالک کی مدد کی کوئی ضرورت نہیں
ایرانی پارلیمنٹ کے نمائندے جبار کوچکی نژاد نے ایرانی حکام کو اندرونی توانائیوں سے استفادہ کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کو مغربی ممالک کی مدد کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ اور مغربی ممالک آج خود کورونا وائرس سے نمٹنے میں ناکام ہوگئے ہیں ۔ کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں ہمیں مغربی ممالک کی امداد کی توقع نہیں رکھنی چاہیے کیونکہ وہ خود اس وبا سے نمٹنے میں بری طرح ناکام ہوچکے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہمیں ملک کی اندرونی ظرفیتوں اور صلاحیتوں سے بھر پور استفادہ کرنا چاہیے کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں حکومت اور عوام ایک پیج پر ہیں۔ کوچکی نژاد نے کہا کہ ہم عوام کے تعاون سے کورونا وائرس کو شکست دے سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ صوبہ گیلان میں کورونا وائرس کے کیسز زيادہ تھے جہاں اب ان کیسز میں کمی آگئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایران کو مغربی ممالک کی مدد کی کوئي ضرورت نہیں ، ایران اپنی اندرونی صلاحیتوں سے استفادہ کرتے ہوئے کورونا وائرس کو شکست دے سکتا ہے
ایران تیرا شکریہ: ہندوستان
اسلامی جمہوریہ ایران میں ہندوستان کے سفیر گدام درمندرا Gaddam Dharmendra نے کل قم کے گورنر بہرام سرمست سے ہونے والی ملاقات میں کہا کہ ہندوستان کے پاس کورونا کا مقابلہ کرنے کیلئے طبی وسائل اور ماہر ڈاکٹروں کی کمی ہے۔
ہندوستان کے سفیر نے قم میں ہندوستانی شہریوں کے علاج معالجے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت کی پہلی ترجیح ہندوستانی باشندوں کی واپسی ہے تا کہ اس طرح ہم ایران سے ہندوستانی شہریوں کے علاج معالجے کے بوجھ کو کم کر سکیں۔
قم کے گورنر نے اس ملاقات میں کورونا وائرس کے پھیلنے کے ساتھ ہی ایران میں مقیم غیر ملکی باشندوں کی صحت و سلامتی اور علاج معالجے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہر حکومت پہلے اپنے باشندوں کا علاج معالجہ کرتی ہے تاہم ایران میں اس قسم کا رویہ نہیں پایا جاتا اور یہاں سب برابر ہیں۔
بهرام سرمست نے اسی طرح 802 ہندوستانی باشندوں کی 5 مرحلوں میں ہندوستان روانگی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران میں ہندوستانی با شندوں کا علاج ہو رہا ہے اور انھیں ہوٹلوں اور دوسری جگہوں میں قرنطینہ کیا گیا ہے۔