قرآنی محقق اور مصنف حجت الاسلام والمسلمین سید محمد مهدی حسین زادہ نے تہران میں حوزہ نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: امام خمینیؒ ایک جامع شخصیت کے مالک تھے، ان کی مختلف جہات کا مطالعہ علمی و تحقیقی کام کا متقاضی ہے جو دینی مدارس اور جامعات میں طویل مدتی منصوبے کے تحت انجام پانا چاہیے۔ امام راحل کی یاد، سیرت اور طرزِ زندگی کا تعارف دین داری اور انقلابی روح کو معاشرے میں زندہ رکھنے کا ذریعہ بنتا ہے۔
انہوں نے امام خمینیؒ کی قرآنی شخصیت پر تاکید کرتے ہوئے کہا: انقلاب اسلامی کے رہبر کبیر قرآن کے مفسر تھے اور ان کے ذریعہ نوضوعِ ولایت فقیہ کی عالمانہ تدوین اسی قرآنی شخصیت کی مظہر ہے۔ امام خمینیؒ کے تفسیری آثار کا مطالعہ ان کے دقیق اور عمیق قرآنی فہم کا گواہ ہے۔ جمہوری اسلامی نظام کے بانی کی عوام میں مقبولیت دراصل ان کی قرآنی شخصیت کا نتیجہ ہے۔
حجت الاسلام والمسلمین حسین زادہ نے مزید کہا: امام خمینیؒ ہمیشہ قرآن کی بنیاد پر لوگوں پر خصوصی توجہ دی اور وہ عوام کو ولی نعمت سمجھتے تھے اور حکومت کے تمام مراحل اور انتخابات میں عوام کی موجودگی کو فیصلہ کن جانتے تھے۔ اسی بنا پر امام خمینیؒ نے پارلیمنٹ کو تمام امور کے لیے اساس و بنیاد قرار دیا۔
انہوں نے کہا: مکتبِ امام خمینیؒ کی وضاحت انقلاب اسلامی کی مسلسل حرکت کے لیے نہایت ضروری ہے۔ اس حوالے سے سب سے بہترین عمل یہ ہے کہ ہم رہبر معظم انقلاب اسلامی کے بیانات کا مطالعہ کریں خصوصاً ان کے وہ خطابات جو سالانہ برسی کے موقع پر امام راحلؒ کے بارے میں دیے جاتے ہیں کیونکہ ان میں امام خمینیؒ کے افکار و مکتب کی ایک مکمل اور جامع تشریح موجود ہے۔