شب قدر کے اعمال

Rate this item
(0 votes)
شب قدر کے اعمال

شب قدر مشترک اعمال

نوٹ : یہ شب قدر کے وہ اعمال ہیں جو تینوں راتوں 19, 21, 23 کو انجام دیے جاتے ہیں۔

1️⃣ شب قدر میں غسل انجام دینا

سوال:شب قدر کا غسل کس وقت انجام دیا جائے؟؟

جواب: علامہ مجلسی فرماتے ہیں بہتر ہے اس غسل کو غروب آفتاب کے وقت انجام دیا جائے اور اس کے ساتھ مغربین کی نماز پڑھی جائے۔

2️⃣ دو رکعت نماز شب قدر

نماز پڑھنے کا طریقہ
جس کی ہر رکعت میں سورہ حمد کے بعد سات مرتبہ سورہ توحید اور نماز کے بعد 70 مرتبہ اَسْتَغْفِرُ اللّه وَاَتُوبُ اِلَیه پڑھی جائے۔

یہ نماز پڑھنےکا فائدہ
رویت نبوی ہے کہ: نبی (ص) ارشاد فرماتے ہیں انسان اپنی جگہ سے اٹھے گا نہیں کہ اس کے اور اس کے ماں باپ کے سارے گناہ معاف کردیئے جائیں گے۔

3️⃣ شب بیداری اور عبادات کی حالت میں رات گزارنا

شب بیداری اور عمل صالح کا فائدہ

روایت میں وارد ہوا ہے کہ ہر شب قدر کو شب بیداری کرے اس کے ذریعہ آپ کے گناہ معاف کردیئے جائیں گے چاہے آپ کے گناہ آسمان کے ستاروں کے برابر کیوں نہ ہو چاہے آپ کے گناہ پہاڑوں کے وزن کے برابر کیوں نہ ہو اور چاہے پیمائش کے لحاظ سے آپ کے گناہ سمندکے برابر کیوں نہ ہو معاف کر دئیے جائے گے۔

4️⃣ سو مرتبہ مولا علی علیہ السلام کے قاتلوں پر لعنت کریں

اَللَّھُمَّ الْعَنْ قَتَلَۃَ اَمِیٰرِالْمُوْمِنِیْنَ
اے معبود: لعنت فرما امیرالمومنین(ع) کے قاتلین پر

4️⃣ دعائے جوشن کبیر پڑھنا

اس دعا کے پڑھنے کی فضیلت

اس دعا کو ماہ رمضان المبارک میں پڑھنا بےحد ثواب رکھتا ہے۔
روایت میں اس مقدس دعا کی فضیلت میں بیان ہوا ہے کہ جو شخص ماہ رمضان المبارک میں اس دعا کو ۳ مرتبہ پڑھے گا اللہ تعالیٰ اس پر جہنم کی آگ حرام کردے گا۔ اور جنت اس پر واجب کردے گا اور اس کے ساتھ 2 فرشتوں کو مأمور کردیا جائے گا جو اسے گناہ کرنے سے روکنے میں مدد کریں گے اور وہ پوری زندگی اللہ کی حفاظت میں رہے گا اور اس روایت کے آخر میں امام حسین علیہ السلام نے فرمایا : میرے والد امام علی(ع) نے مجھے یہ دعا یاد کرنے کی وصیت فرمائی اور مجھ سے اپنے کفن پر بھی لکھنے کو کہا اور ساتھ ہی یہ تأکید بھی فرمائی کہ میں اپنے اہل بیت میں سے ہر ایک کو اس دعا کو تعلیم دوں اور انہیں یہ دعا پڑھنے کی تأکید کروں چونکہ اس دعا میں اللہ تعالٰی کے ایک ہزار نام ہیں جنہیں اسم اعظم کہا جاتا ہے۔

5️⃣ ،زیارت امام حسین(ع) پڑھنا

فضیلت زیارت امام شب قدر میں

روایت ہے کہ شب قدر میں ساتویں آسمان پر عرش کے نزدیک ایک منادی ندا دیتا ہے کہ حق تعالیٰ نے ہر اس شخص کے گناہ معاف کر دئیے جو زیارت امام حسین(ع) کے لیے آیا ہے۔

6️⃣ قرآن سروں پر رکھنا اور خدا کو چودہ معصومین ع کا واسطہ دینا

قرآن کو کھول کر اپنے سامنے رکھے اور کہے:

اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَ لُکَ بِکِتابِکَ الْمُنْزَلِ وَمَا فِیہِ وَفِیہِ اسْمُکَ الْاَکْبَرُ وَأَسْماؤُکَ الْحُسْنیٰ وَمَا یُخافُ وَیُرْجیٰ أَنْ تَجْعَلَنِی مِنْ عُتَقائِکَ مِنَ النّارِ

اس کے بعد جو حاجت چاہے طلب کرے

پھر قرآن پاک کو اپنے سر پر رکھے اور کہے:

اَللّٰھُمَّ بِحَقِّ ہذَا الْقُرْآنِ وَبِحَقِّ مَنْ أَرْسَلْتَہُ بِہِ وَبِحَقِّ کُلِّ مُؤْمِنٍ مَدَحْتَہُ فِیہِ وَبِحَقِّکَ عَلَیْھِمْ فَلاَ أَحَدَ أَعْرَفُ بِحَقِّکَ مِنْکَ

اسکے بعد دس دس مرتبہ یہ جملے کہیں

بِکَ یَا اللهُ:ا ے الله تیرا واسطہ
بِمُحَمَّد ٍ:محمدکاواسطہ
بِعَلِیٍّ :علی (ع) کا واسطہ
بِفاطِمَةَ :فاطمہ (ع) کا واسطہ
بِالْحَسَنِ : حسن(ع) کاواسطہ
بِالْحُسَیْنِ حسین(ع) کا واسطہ بِالْحُسَیْنِ
بِعَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ : علی بن الحسین(ع) کا واسطہ
مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ :محمد بن علی(ع) کا واسطہ
بِجَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ:جعفر(ع)بن محمد(ع) کا واسطہ
بِمُوسَیٰ بْنِ جَعْفَر :ٍموسی (ع)بن جعفر (ع)کا واسطہ
بِعَلِیِّ بْنِ مُوسی: علی(ع)بن موسی(ع)کاواسطہ
بِمُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ :محمد بن علی (ع) کاواسطہ
بِعَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍعلی(ع) بن محمد (ع)کاواسطہ
بِالْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ :حسن بن علی(ع) کا واسطہ
بِالْحُجَّةِ: حجت القائم (ع)کا واسطہ

پھر اپنی حاجات طلب کرو

(بالخصوص مولا صاحب الزمان (عج) کے ظہور کے لیے دعا کریں)

7️⃣ سورکعت نماز بجا لائے

جسکی بہت فضیلت ہے اسکی ہررکعت میں الحمد کے بعد دس مرتبہ سورۃ توحید کا پڑھنا افضل ہے۔

(اگر کسی کی قضاء نمازیں ہیں تو وہ اس نما زکی بجائے قضا نمازوں کو پڑھے)

شب قدر کی راتوں میں یہ دعا پڑھے :

اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَمْسَیْتُ لَکَ عَبْداً داخِراً لاَ أَمْلِکُ لِنَفْسِی نَفْعاً وَلا ضَرّاً وَلا أَصْرِفُ عَنْہا سُوءً أَشْھَدُ بِذلِکَ عَلَی نَفْسِی وَأَعْتَرِفُ لَکَ بِضَعْفِ قُوَّتِی وَقِلَّةِ حِیلَتِی فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَ نْجِزْ لِی مَا وَعَدْتَنِی وَجَمِیعَ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ مِنَ الْمَغْفِرَةِ فِی ہذِہِ اللَّیْلَةِ وَأَتْمِمْ عَلَیَّ مَا آتَیْتَنِی فَإِنِّی عَبْدُکَ الْمِسکِینُ الْمُسْتَکِینُ الضَّعِیفُ الْفَقِیرُ الْمَھِینُ اَللّٰھُمَّ لاَ تَجْعَلْنِی ناسِیاً لِذِکْرِکَ فِیما أَوْلَیْتَنِی وَلا غافِلاً لاِِِحْسانِکَ فِیما أَعْطَیْتَنِی وَلاَ آیِساً مِنْ إِجابَتِکَ وَإِنْ أَبْطَأَتْ عَنِّی فِی سَرَّاءَ أَوْ ضَرَّاءَ أَوْ شِدَّةٍ أَوْ رَخاءٍ أَوْ عافِیَةٍ أَوْ بَلاءٍ أَوْ بُؤْسٍ أَوْ نَعْماءَ إِنَّکَ سَمِیعُ الدُّعاءِ

شیخ کفعمی سے روایت ہے کہ امام زین العابدین (ع)اس دعا کو تینوں شب قدر میں قیام و قعود اور رکوع سجود کی حالت میں پڑھتے تھے۔

علامہ مجلسی(علیہ الرحمہ) فرماتے ہیں کہ ان راتوں کا بہترین عمل یہ ہے کہ اپنی بخشش کی دعا کرے ، اپنے والدین، اقرباء اور زندہ ومردہ مومنین کی دنیا وآخرت کے لیے دعا مانگے ۔

اور جس قدر ممکن ہومحمدوآل محمد(ع)پر صلوات بھیجے اور بعض روایات میں ہے کہ شب قدر کی تینوں راتوں میں دعائے جوشن کبیر پڑھے

روایت میں آیاہے کہ کسی نے رسول الله صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے سوال کیا کہ اگر مجھے شب قدر کا موقع ملے تو میں خدا سے کیا مانگوں؟ آپ نے فرمایا: کہ خدا سے صحت و عافیت مانگو۔

حوزہ نیوز ایجنسی

Read 878 times