ایران امریکی دھمکیوں سے مرعوب نہیں ہو گا اور ہر جارحیت کا بھرپور جواب دیگا، میریوسفی

Rate this item
(0 votes)
ایران امریکی دھمکیوں سے مرعوب نہیں ہو گا اور ہر جارحیت کا بھرپور جواب دیگا، میریوسفی

اقوام متحدہ کے لئے ایران کے مستقل کمیشن کے ترجمان علی رضا میریوسفی نے اپنے ایک بیان میں ایرانی دفاعی سیٹیلائٹ اور ایرانی فوجی بحری بیڑے کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے ایران کو دی جانے والے دھمکیوں کے جواب میں کہا ہے کہ ایران اپنے ملک و قوم کے دفاع کی خاطر کسی قسم کے اقدام سے گریز نہیں کرے گا۔ انہوں نے اس حوالے سے امریکی ہفت روزہ اخبار "نیوز ویک" کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ کسی بھی قسم کے رعب و دبدبے اور دھمکیوں کے سامنے جھکنے والا نہیں اور اپنے ملک و قوم کے دفاع میں ہر قسم کی جارحیت کا بین الاقوامی قوانین کے مطابق بھرپور جواب دے گا۔

اقوام متحدہ کے اندر ایران کے مستقل کمیشن کے ترجمان علی رضا میریوسفی نے امریکہ میں کرونا وائرس کی وسیع تباہ کاریوں کے حوالے سے جاری بدترین صورتحال میں امریکی حکومت کی ناکامی اور بین الاقوام سطح پر تناؤ میں اضافے کے امریکی اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سوال یہ ہے کہ دنیا بھر میں کرونا وائرس کے وسیع پھیلاؤ کے درمیان جب پوری دنیا کی توجہ اس وبا سے نپٹنے پر مرکوز ہے تو امریکی فوج اپنے ملک سے 7 ہزار کلومیٹرز کے فاصلے پر واقع خلیج فارس کے پانیوں میں کیا کر رہی ہے؟

واضح رہے کہ ایرانی سمندری حدود کے قریب خلیج فارس میں سپاہ پاسداران کی طرف سے امریکی فوجی بحری بیڑے کے روکے جانے پر گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے ٹوئٹر پر جاری ہونے والے ایک بیان میں لکھا گیا تھا کہ میں نے امریکی فورسز کو حکم دیے دیا ہے کہ ہر یا تمام ایرانی کشتیوں کی طرف جو سمندر میں موجود ہمارے بحری بیڑوں کو روکنے کی کوشش کریں، فائر کر کے انہیں تباہ کر دیا جائے۔

یاد رہے کہ امریکی بحریہ کی طرف سے ایرانی سمندر حدود کے نزدیک بین الاقوامی قوانین کی خلاف پر ایرانی سپاہ پاسداران کی طرف سے امریکی فوجی بحری بیڑے کے روکے جانے پر ایرانی بحریہ کے سربراہ ایڈمرل علی رضا تنگسیری نے امریکہ کو متنبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم بارہا خبردار کر چکے ہیں کہ خلیج فارس 2 لاکھ 50 ہزار کلومیٹرز رقبے پر موجود ایک بند سمندر ہے جس میں موجود کسی ایٹمی بحری بیڑے کو اگر کوئی حادثہ پیش آ گیا تو کم از کم 10 بارہ سال تک وہاں کوئی زندہ چیز یا قابل استعمال پانی باقی نہیں بچے گا جو انتہائی خطرناک صورتحال ہو گی۔

Read 853 times