ایکنا نیوز کے مطابق ایران میں اٹھتیسویں بین الاقوامی، ساتویں طلبا بین الاقوامی اور پانچویں اسپشل افراد کے مقابلوں کی اختتامی تقریب تھران آرٹ گیلری کے اندیشہ ہال میں منعقد ہوئی۔
«ایک کتاب، ایک امت» کے نعروں سے شروع ہونے والے مقابلوں میں حفظ کل قرآن، قرائت تحقیق و ترتیل
مردوں، خواتین، طلبا اور بصارت سے محروم قرء میں منعقد ہوئے۔
ایکنا نیوز نے مقابلوں میں شامل خاتون جج سے گفتگو کی ہے جو حاضر خدمت ہے:
بلقیس حرب جعفر جو جامعة المصطفی(ص) العالیمه سے فارغ التحصیل ہے انہوں نے حفظ اور جج کا کورس ایران سے مکمل کیا ہےاور اس وقت لبنان میں سرگرم عمل ہے۔
لبنانی جج کا کہنا ہے کہ سات سالوں سے حفظ بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت کرتی رہی ہوں اور چار سال سے بطور جج فرائض انجام دیں رہی ہوں اور وقف و ابتدا کے حوالے سے نظارت کرتی ہوں اور میرے لیے خوشی کا باعث ہے کہ ایران میں بطور جج شریک ہوں۔
انکا کہنا تھا کہ حفظ و تجوید کے شعبے میں لبنان میں کافی پیشرفت ہوئی ہے اور لبنان کے کافی شہروں میں اس طرح کے مراکز کام کر رہے ہیں جنمیں «جمعیة القرآن الکریم» ہے جس کے مختلف برانچیز موجود ہیں اور میں خود اس مرکز سے پڑھ چکی ہوں، یہ مرکز مختلف مواقعوں جیسے بعثت حضرت رسول(ص) اکرم اور دوسرے مواقعوں پر پروگرامز منعقد ہوتے رہتے ہیں۔
انہوں نے اٹھتیسویں بین الاقوامی مقابلوں کے حوالے سے کہا: اس سال کورونا کی وجہ سے صورتحال بدل چکی ہے تاہم مشکلات کے باوجود مقابلے عیوب سے پاک تھے۔
انہوں نے مقابلوں کے انتظامات کے حوالے سے کہا: ججز کا ائیرپورٹ پر بہترین استقبال کیا گیا اور مجموعی طور پر بہترین ٹریٹمنٹ دی گیی۔
انہوں نے مقابلوں کے تمام مراحل کو بہترین قرار دیتے ہوئے کہا: ایران میں مقابلوں کا معیار اچھا تھا اور شیعہ سنی سے ہٹ کر بلاتفریق رویہ رکھا گیا اور یہ بہترین عمل تھا۔
انہوں نے ایرانی مقابلوں میں وحدت کی اہمیت کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا: اسی وجہ سے مقابلوں میں
«ایک کتاب ایک امت» کا عنوان رکھا گیا ہے ۔
بلقیس حرب نے بعثت رسول اکرم(ص) کے موقع پر مقابلوں کو منعقد کرانے کے حوالے سے کہا: کہ ایک امت ایک کتاب رکھنے سے ایران نے یہ پیغام دیا کہ ہم سب ایک ہیں اور قرآن کریم کریم پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے آخر میں تمام منتظمین کا شکریہ ادا کیا اور کہا: ہم پورے مقابلے دوران یوں محسوس کرتے رہیں کہ ہم اپنے ہی گھر میں موجود ہیں۔/