غزہ جنگ نے صیہونی رژیم کے خزانے کو خالی کر دیا؟

Rate this item
(0 votes)
غزہ جنگ نے صیہونی رژیم کے خزانے کو خالی کر دیا؟

غزہ پر مسلط صیہونی جنگ میں ہزاروں بے گناہ فلسطینیوں کی شہادتوں اور علاقہ کو ملبے کا ڈھیر بنائے جانے کے باوجود عالمی سنجیدہ حلقے بھی یہ تسلیم کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ اس لڑائی میں اسرائیل فاتح نہیں، گو کہ اس جنگ میں جانی و مالی نقصان اہل غزہ کا ہوا، تاہم کئی پہلووں سے اب تک صیہونی رژیم کو تاریخی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ سب سے پہلے ناقابل تسخیر ہونے کی دعویدار غاصب ریاست کا پول سب سے پہلے طوفان الاقصٰی آپریشن نے توڑا، کسی دور میں پتھروں سے لڑنے والے حماس کے مجاہدین نے جب تل ابیب پر میزائلوں کی بارش کی تو صیہونیوں کے ہوش اڑ گئے، اس موقع پر ناجائز ریاست کا نہ صرف دفاعی نظام سرنگوں ہوا بلکہ انٹیلی جنس سسٹم بھی دنیا کے سامنے بری طرح ایکسپوز ہوا۔ ہلاکتوں کیساتھ کئی افراد کو قیدی بنانا مقاومتی محاذ کی بہت بڑی جنگی و سیاسی فتح تھی۔

طوفان الاقصیٰ آپریشن کے بعد جس طرح اسرائیل نہتے اہلیان غزہ پر حملہ آور ہوا وہ کوئی جنگی حکمت عملی نہیں بلکہ بے گناہ افراد پر بمباری کی صورت میں محض اپنی شکست کا دیوانہ پن تھا۔ اس جنگ کے آغاز میں ایک طویل عرصہ تک صیہونی عسکری دہشتگرد حماس سمیت مقاومتی تنظیموں کی خوشبو تک نہ سونگھ سکے، اس حملہ کے بعد اسرائیل کا وحشی پن دنیا کے سامنے آشکار کر دیا۔ جس پر وہ ممالک بھی اسرائیل کی مذمت کرتے نظر آئے، جنہوں نے اس کے مظالم کیخلاف بھی لب کشائی نہ کی تھی۔ آپریشن طوفان الاقصیٰ کے بعد قبلہ اول کی آزادی اور اسرائیل کی نابودی کی تحریک دنیا کے کونے کونے میں پھیل گئی اور غیر مسلم حریت پسند ممالک بھی اس ناجائز ریاست کے وجود کیخلاف پھٹ پڑے۔ علاوہ ازیں نیتن یاہو کو جنگی مجرم قرار دے دیا گیا، گریٹر اسرائیل کے استعماری خواب کو مقاومتی مجاہدین نے تہس نہس کرکے رکھ دیا۔

ہولوکاسٹ کا کارڈ پہلے سے کہیں کم مؤثر ہوگیا ہے اور مغرب کے لوگ بھی اسرائیل کی حقیقت دیکھنے لگے ہیں۔ فلسطینی مسئلہ، جو تقریباً بھلا دیا گیا تھا، ایک بار پھر زندہ ہوگیا ہے، جنگ نے مغربی عوام کے نقطہ نظر کو "فلسطینی-اسرائیلی تنازعہ یا دونوں فریق" سے بدل کر "اسرائیلی قبضہ یا نسل کشی" پر مرکوز کر دیا ہے۔ اگر یوں کہا جائے کہ طوفان الاقصیٰ آپریشن نے کئی سالہ صیہونی و امریکی منصوبے کو ناکام کر دیا تو غلط نہ ہوگا۔ اب اگر اس جنگ میں صیہنونیوں کے مالی نقصانات کا جائزہ لیا جائے تو وہ بہت حیران کن ہے، جہاں اس لڑائی نے اسرائیل کو جنگی و سیاسی شکست دی ہے، وہیں صیہونی خزانہ پر انتہائی گہری ضرب لگائی ہے اور یہ سب کچھ مقاومتی محاذ کی استقامت سے ممکن ہوا۔ غزہ کی جنگ کو 600 سے زائد دن گزر چکے ہیں۔

مختلف باوثوق ذرائع سے اکٹھی کی جانے والی معلومات کے مطابق اس جنگ پر کل صیہونی لاگت تقریباً 46.6 ارب ڈالر آئی ہے، جن میں ریزروسٹس کو ادائیگیاں اور امداد تقریباً 15.5 ارب ڈالر ہے، گولہ بارود اور دفاعی نظام کی خریداری پر تقریباً 10.9 ارب ڈالر خرچ ہوئے۔ اسی طرح ہوائی جہازوں، بحری جہازوں، زمینی گاڑیوں اور ان کے پرزے خریدنے پر تقریباً 6 ارب ڈالر کی لاگت آئی۔ علاوہ ازیں لاجسٹک خدمات پر تقریباً 4.6 ارب ڈالر صرف ہوئے، جنگ کے ساز و سامان پر تقریباً 3.4 ارب ڈالر، گھریلو محاذ کو مضبوط بنانے اور اضافی اخراجات پر تقریباً 2.2 ارب ڈالر خرچہ آیا، جبکہ مواصلات اور معلوماتی نظام پر تقریباً 2.5 ارب ڈالر لاگت آئی، متاثرہ صیہونی خاندانوں کی مدد پر تقریباً 1.35 ارب ڈالر خرچ ہوئے۔ اگر یہ کہا جائے کہ غزہ جنگی میں جانی نقصان تو اہل غزہ کا ہوا، تاہم اس جنگ نے ایک طرف اسرائیل کو تاریخی شکست سے دوچار کیا ہے تو ساتھ ہی صیہونی خزانہ خالی کردیا تو غلط نہ ہوگا۔

Read 13 times