عمار نقشوانی اور امت میں فرقہ وارنہ سازشیں

Rate this item
(0 votes)
عمار نقشوانی اور امت میں فرقہ وارنہ سازشیں

برطانوی تشیع اور امریکائی اہل سنت دونوں ہی بین الاقوامی  استعمار کے آلہ کار ہیں۔۔۔ان کا وجود ہی عالم اسلام بالخصوص مخلص افراد کے اتحاد اور ایک پرچم تلے ہونے کو توڑنا ہے۔۔ رھبر مسلمین جہاں آیت اللہ سید علی خامنہ ای کا اہل اسلام میں بڑھتے نفوذ کو کم اور پھر ختم کرنے اور ساتھ ساتھ آستعمار دشمن مقاوتی گروہوں کی مضبوطی کے خلاف میدان عمل میں اترنے کے اہداف سے انہیں مضبوط کیا جارہا ہے۔۔۔

 

 ۔ MI6 ایک برطانوی خفیہ ادارہ ہے جس نے چند سال قبل سے  بہت بڑے پیمانے پر چند علمائے کرام اور ذاکرین کے ذریعے جہان تشیع کو مقاومتی گروہوں سے دور کرنے کے لئے ایک بہت بڑے پراجیکٹ کو شروع کیا ہے جس کی جانب رھبر معظم نے 7 سال پہلے متوجہ کردیا تھا۔۔

 

 اس گروپ کا تعارف یعنی mi6 کا اجمالی تعرف : mi6  برطانیہ کا خفیہ جاسوسی ادارہ ہے جسے عرف عام میں ( intelligence Service ) سے پہچانا جاتا ہے ، دوسری عالمی جنگ ( Second world war ) کے دواران اس نے مزکورہ خفیہ ایجنسی کا تہران ( ایران ) میں ایک مرکز قائم کیا تھا جس کے بہت سے ڈاکومنٹ انقلابیوں کے سامنے آئے جس کے سبب انہیں دشمن کی چالوں کا اندازہ ہوگیا۔۔۔

 

 عالم اسلام کو اس خفیہ ایجنسی ،اس کے سازشوں اور ہتھکنڈوں سے ہر لمحہ ہوشیار رہنا چاہیئے رھبر معظم اور چند دیگر اہل خبرہ نے اس عنوان کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔۔۔

 

 عصر حاضر میں mi6 نے عالم اسلام میں تفرقہ پیدا کرنے کے لئے کچھ شرپسند نام نہاد علماء،ذاکرین اور موالیوں کو یہ ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ جمہوری اسلامی ایران اور رھبریت سے نسل جدید کو دور کریں  تاکہ استعمار اپنے اہداف تک با آسانی پہنچ سکے۔۔۔

 

ان میں سے بعض افراد یہ ہیں۔۔

 

۱_ یاسر الحبیب

۲ _ حسن الہیاری

۳ _ مجتبی شیرازی

۴ _  آیت اللہ صادق شیرازی

 

 *صادق شیرازی چنل الانوار کے ساتھ 17 دیگر چنلز چلاتے ہیں اور ان ٹی وی چینلوں کو چلانے کیلئے ایک خطیر رقم درکار ہے ۔ اتنی رقم نہ تو ایرانی گورئمنٹ فراہم کر سکتی ہے  اور نہ خمس سے فراہم ہوسکتی ہے ؟ ایرانی حکومت اپنے تمام تر وسائل کے باوجود عالمی سطح کے صرف پانچ چنل چلاتی ہے، مگر آیت اللہ صادق شیرازی 18 چینلز چلارہے ہیں۔ اور حیرانی کی بات یہ ہے کہ کوئی سنی پلیٹ فارم یا پھر استعمار جدید و قدیم ان کی مخالفت نہیں کرتا بلکہ تعاون

 چند ٹی وی  چینلزکے نام درج ذیل ہیں۔۔۔:

۱۔ الانوار            ۲ ۔ الانوار حسین         ۳ ۔ امام حسینؑ

۴ ۔ مرجعیت      ۵ ۔ اباالفضل العباسؑ      ۶۔ ظہور

۷ ۔ البقیع            ۸۔ فدک ۔۔۔۔

 

 ظاہرا ان مقدس نام کے چینلز پر کون شک کرسکتا ہے ؟ اسی وجہ سے محبان اہل بیت ؑ اور سادہ لوح عوام آسانی سے دھوکہ کھا جاتے ہیں ۔ اور ان کے فریبانہ جال میں پھنس جاتے ہیں ۔ یہاں پر جنگ صفین کی تاریخ اپنے آپ کو دہراتی معلوم ہوتی ہے ۔

 

 اھداف و مقاصد۔۔۔

 

1۔۔۔۔ان کا پہلا بنیادی ھدف وحدت اسلامی میں تفرقہ ڈالنا تاکہ شیعہ و  سنی ایک دوسرے کو کافر قرار دے کر قتل و غارت میں مصروف رہیں اور یہ سکون و اطمینان سے دنیا پر حکومت کرتے ہوئے اپنی استعمارانہ طاقت میں مسلسل اضافہ کرتے چلے جائیں۔۔۔

 

2۔۔۔۔ان کا دوسرا بنیادی ھدف عزاداری کی اصلی صورت مسخ کرنا تاکہ عوام الناس نعوز باللہ اس عظیم عبادت سے نفرت کرنے لگیں ۔ جہاں ایک زمانہ مین اہل سنت عزاداری میں مکمل شرکت کیا کرتے تھے وہاں اب انہیں عزاداری اور ذکر اہل بیت علیہم السلام سے بالکل دور کیا جائے ۔۔۔۔

 

3۔۔۔۔ان کا تیسرا بنیادی ھدف لوگوں کو نظام امامت و ولایت اور بالخصوص نظام مرجعیت اور ولایت فقیہ سے دور کرنا تاکہ شیعوں کی طاقت کے اصلی سرچشمہ پر ضرب لگا کر اس مکتب کو کمزور کیا جاسکے۔۔۔حیران اس امر پر ہوتی ہے کہ برصغیر میں جہاں کوئی سادہ سا افسر یا سیاست دان نعرہ حیدری لگادے یا امام ضامن باندھ لے تو ہماری عوام کس قدر خوش ہوتی ہے اور پھولے نہیں سماتی وہاں جمہوری اسلامی ایران میں ایک ملک کا صدر اور اس کی کابینہ اور مکمل اسمبلی اور سینٹ تمام عدلیہ ذکر حسین بھی کرتی ہے گریہ بھی کرتی ہے اور ماتمی حلقوں میں ماتم بھی کرتے ہیں مگر پاک و ھند کی عوام بالخصوص ماتمی طبقہ اس امر سے یا تو غافل ہے یا پھر ان سے کبھی اس امر کے سلسلے میں اچھے جملے سننے کو نہیں ملے۔۔۔جمہوری اسلامی ایران نے پوری دنیا کی تشیع کو قوی کرنا شروع کیا ہے مگر استعمار پراپگنڈے کے ذریعے محبان اہل بیت علیہم السلام کو ایران سے دور کرنے کے لئے سینکڑوں منصوبوں پر عمل کررہا ہے جس میں سے ایک عمار نقشوانی یا پھر وادی سندھ سے جانی شاہ اور اس نوعیت سے افراد کو ہوادینا ہے۔۔تاریخ میں اہل سندھ تو بہت بابصیرت رہے ہیں نہیں معلوم اس مرتبہ اہل سندھ نے ان بے لگام حیوانوں کو ابھی تک کیوں لگام نہیں دی

 

 4۔۔۔۔۔چوتھا بنیادی ھدف عوام الناس کو نظام مرجعیت سے دور کرنا کیونکہ یہی وہ نظام ہے جو طاقت بن کر استعماری منصوبوں کو نیست و نابود کرتا ہے۔ تاریخ گواہ ہے چند سال قبل جب امریکی افواج حرم امام حسین علیہ السلام اور حرم امام حسن عسکری علیہ السلام پر حملہ آور ہوئی تھی تو ان کا دفاع کرنے والی شخصیات مجتھدین تھے یا وہ موالی جو آج مرجعیت کے خلاف بولتی نظر آرہی ہے۔۔اسی مانند 7 سال قبل جب امریکہ اور آل سعود نے داعش کے ذریعے حرم حضرت عباس اور حرم بی بی زینب کو گرانا چاھا تو کہاں تھے یہ موالی کیوں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے نہیں پہنچے۔۔۔۔حیرانی کی بات یہی ہے کہ جس سسٹم اور نظام نے اپنی جانوں پر کھیل کر دفاع حرم کیا اور ہزاروں شھداء دئیے آج یہ موالی انہی کو برا بھلا کہتے ہین اور عوام ان کے جھوٹے پروپگنڈے میں آجاتی ہے۔

 

 ہمیں ہوشیار رہنا چاہیئے اور ہمیں معلوم ہونا چاہیئے کہ دشمن دو طرح کے ہوتے ہیں ایک وہ دشمن جو ظاہر و آشکار ہے اور اسلام پر ضرب لگانا چاہتا ہے لیکن اس سے کہیں زیادہ خطرناک دوست نما دشمن ہے جو دوست بن کر اسلام کی پشت میں خنجر گھونپ رہا ہوتا ہے ۔۔۔

 

 جہان تشیع میں عمار نقشوانی اور ان جیسے دسیوں خطیب راہ ولایت سے دور ہونے کے سبب دشمن کی اس چال کو سمجھ نہ پائے اور جانے انجانے میں دشمن اسلام کا ساتھ دینے پر تلے ہوئے ہیں۔۔ اور ساتھ ساتھ ان افراد کی بے بصیرتی پر دکھ ہوتا ہے جو ان بین الاقوامی معاملات اور دشمن کی چالوں کو اپنی سادہ لوحی کے سبب نظر انداز کردیتے ہیں۔

سید برھان حسینی

Read 670 times