
سلیمانی
پاکستان اور ایران باہمی تعاون سے دہشتگردی کو شکست دے سکتے ہیں، ایرانی قونصل جنرل حسن نوریان
اسلام ٹائمز۔ پاکستان کے تجارتی حب شہر کراچی میں تعینات ایرانی قونصل جنرل حسن نوریان کا کہنا ہے کہ ایرانی حکومت اور عوام خطے کی اقوام کے مشترکہ دشمنوں کی طرف سے کسی بهی قسم کی بدامنی، انتشار اور خوف پهیلانے والے دہشتگردی پر مشتمل اقدامات کی مذمت کرتے ہیں۔ اپنے ایک بیان میں ایرانی قونصل جنرل حسن نوریان نے کراچی میں حالیہ دہشتگردی کے واقعات کی شدید مذمت اور ان واقعات سے متاثره خاندانوں سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ ایران خود دہشتگردی کا شکار ہے اور انقلاب اسلامی کی کامیابی سے آج تک ستره ہزار ایرانی باشندے دہشتگردوں اور انکے آلہ کار اور حامیوں کے ہاتهوں اپنی جان گنوا بیٹهے ہیں۔ حسن نوریان نے کہا کہ ایرانی قوم دنیا میں سب سے زیاده دہشتگردی کا شکار ہے۔ کراچی میں تعینات ایرانی قونصل جنرل نے پاکستان اور ایران کی خطے میں اہمیت اور ان کے درمیان مشترکہ ہمکاری کی ضرورت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم دونوں ممالک علاقے میں اپنی اہمیت کو سمجهتے ہوئے باہمی تعاون سے دہشتگردی کو شکست دے سکتے ہیں۔
مسلح افواج کے ترجمان نے کہا؛ ایرانی مسلح افواج کا جاسوسی ڈرون کی تیاری پر دیگر ممالک سے تعاون
ارنا رپورٹ کے مطابق، ان خیالات کا اظہار بریگیڈئیر جنرل "ابوالفضل شکارچی" نے ایران سرکاری ٹی وی کی نیوز چینل سے ایک انٹرویو کے دوران، گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے ایرانی مسلح افواج کے حالیہ دورہ تاجکستان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ میجر جنرل "محمد باقری" کے اس سفر کے دوران، تاجکستان میں جاسوسی ڈرونز تیار کرنے کی ایک فیکٹری کا افتتاح کیا گیا۔
بریگیڈئیر جنرل شکارچی نے مزید کہا کہ ڈرونز کی تیاری میں اسلامی جمہوریہ ایران کی صلاحیتوں کی وجہ سے یہ فیکٹری صرف جاسوسی ڈرونز کو تیار کرے گی جو ہمارے علاقائی تعاون میں بہت موثر ثابت ہوگا۔
ایرانی مسلح افواج کے ترجمان نے کہا کہ ہم علاقے میں مختلف قسم کے ڈرونز کی تیاری میں سر فہرست ہونے سے اپنی ملک کی تمام ضروریات کو پورا کرتے ہیں لیکن دوسرے ممالک کے حوالے سے، ہمارے پاس فی الحال ان ممالک میں جاسوسی ڈرون کی برآمد یا پیداوار کے لیے دو طرفہ اور کثیر جہتی تعاون ہے۔
فلسطینیوں نے عرب ممالک سے امید چھوڑ دی ہے: سید حسن نصراللہ
حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے شام میں حزب اللہ کے سینئر کمانڈر مصطفی بدر الدین کی شہادت کی چھٹی برسی کے موقع پر کہا کہ مزاحمت نے لبنان کو آزاد کرایا ہے۔
انہوں نے اپنے خطاب میں علاقائی اور لبنان کے مسائل پر روشنی ڈالی اور کہا کہ عرب ممالک پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔
حزب اللہ لبنان کے سینئر کمانڈر مصطفی بدر الدین 13 مئی 2016 کو شام کے نواحی علاقے میں واقع فوجی ائیرپورٹ پر تکفیری دہشت گردوں کے راکٹ اور پوپخانے کے حملے میں شہید ہوگئے تھے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ عرب دنیا کبھی بھی لبنان کو صیہونی جارحیت سے نہیں بچا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ "شہید بدرالدین ایک ذہین کمانڈر تھے جنہوں نے نے شام میں صیہونی دشمن اور تکفیری گروہوں کے خلاف مختلف میدان جنگوں میں شرکت کی۔

سید نصر اللہ نے مزید کہا کہ "اسرائیلی دشمن کے مقابلے میں لبنانی مزاحمت 1982 کے حملے کے فوراً بعد شروع ہوئی تھی۔" "شہید بدرالدین کا تعلق اس مزاحمتی نسل سے ہے جس نے اسرائیلی دشمن سے لڑنے کے لیے عرب ممالک کی باضابطہ حمایت کا انتظار نہیں کیا۔
حزب اللہ کے سکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ عرب ممالک کی حکومتیں کبھی بھی لبنان کو صیہونی جارحیت سے محفوظ نہیں رکھ سکتیں کیونکہ وہ اس وقت ناکام رہیں جب وہ طاقتور اور متحد تھیں۔
حزب اللہ کے رہنما نے کہا کہ لبنانی ریاست بھی 1982 میں قوم کو صیہونی حملے سے بچانے میں ناکام رہی؛ حتیٰ کہ اس نے 17 مئی کو دشمن کے ساتھ ہتھیار ڈالنے کے معاہدے پر دستخط کرلئے۔
حزب اللہ کے سکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ حزب اللہ، لبنان کی حفاظت اور اس کے تشخص اور تحفظ کے لیے سب سے پرعزم جماعت ہے۔
سید حسن نصر اللہ کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم نے برسوں پہلے کی اپنا فیصلہ کر لیا تھا اور موجودہ وقت میں وہ تمام محاذوں اور میدانوں میں موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم کو اب عرب ممالک، عرب یونین، اسلامی تعاون تنظیم، اقوام متحدہ اور سیکورٹی کونسل کی ضرورت نہیں ہے۔
امریکا حزب اللہ کو دبانے میں ناکام، نئی پابندیاں لگادیں
واشنگٹن : امریکا کو انتخابات میں حزب اللہ کی کامیابی ایک آنکھ نہ بھائی اور اس نے حزب اللہ پر نئی پابندیاں لگادیں۔ امریکی وزارت خزانہ نے پابندیوں میں ان افراد اور اداروں کو ہدف بنایا ہے جو حزب اللہ کو فنڈز فراہم کرتے ہیں۔ پابندیوں کی فہرست میں لبنانی کاروباری شخصیت احمد جلال رضا عبداللہ الوسیط سر فہرست ہیں۔ عبداللہ، اور ان سے وابستہ پانچ افراد، کی لبنان اور عراق میں ان کی 9 کمپنیاں بلیک لسٹ کی گئی ہیں اور امریکا کی غیر ملکی اثاثہ جات کنٹرول آفس میں درج پابندیوں کی فہرست میں شامل ہیں۔
آیت الله فاطمی نیا ؛ زندگی اور کارنامہ
حضرت آیت الله فاطمی نیا ایک مدت تک بستر بیماری پر رہنے کے بعد دوشنبہ کی صبح اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ، اپ کے انتقال پر جمھوری اسلامی ایران کی برجستہ شخصیتوں اور دیگر ممالک کے علمائے کرام نے تعزیت پیش کرتے ہوئے حوزہ علمیہ کے لئے عظیم خسارہ جانا ہے ۔
مختصر زندگی نامہ:
حضرت آیت الله سیدعبد الله فاطمی نیا، 1946عیسوی میں شھر تبریز [ایرن کی ترک نشین سرزمین] پر پیدا ہوئے ، اپ کے والد میر اسماعیل تبریز کے عظیم علمائے کرام اور عرفاء میں سے تھے ، انہوں نے آیت الله فاطمی نیا کو بچپنے ہی سے اپنی خاص تربیت اور توجہ کا مرکز قرار دیا اور ایک مدت بعد انہیں تعلیم اور تربیت کی غرض سے آیت الله مصطفوی تبریزی (حضرت آیت الله سید علی قاضی کے شاگرد اور عظیم عارف) کے سپرد کردیا ، اس عظیم شخصیت نے تقریبا ۳۰ سال تک اپ کی ظاھری و باطنی تربیت کرکے اپ کو خوب نکھارا اور ایک عظیم شخصیت کا مالک بنا دیا ۔
آیت الله فاطمی نیا نے آیت الله مصطفوی کے علاوہ مفسر کبیرالمیزان حضرت علامہ محمد حسین طباطبائی، حضرت آیت الله الهی تبریزی (علامہ طباطبائی کے بھائی)، حضرت آیت الله محمد تقی آملی، حضرت آیت الله سید رضا بهاء الدینی، حضرت آیت الله بہجت اور دیگر بزرگ علمائے کرام سے ملاقاتیں کی ۔
ایت اللہ فاطمی نیا فقیہ ، حوزات علمیہ کے استاد ، علوم اسلامی کے ماہرین میں سے جو پیوستہ تحقیق و ریسرچ میں مشغول رہا کرتے تھے ، اس کے علاوہ ریڈیو اور ٹی وی کے پروگرام میں بھی مقرر اور میزبان کے عنوان سے موجود رہتے اور دینی و سیاسی مراکز ، حوزات علمیہ اور یونیورسٹیز میں مسلسل تقریر کے لئے مدعو کئے جاتے ۔
اپ کو اگر چہ علم رجال اور عرفان میں خاص مہارت حاصل تھی مگر مسلسل تقریروں کی وجہ سے زیادہ تر اپ کو ایک عظیم خطیب اور ماہر مقرر کے عنوان سے پہچانتے رہے ہیں اور عوام اپ کی علمی توانائیوں سے لاعلم و بے خبر ہے ، اپ صحیفہ سجادیہ اور نہج البلاغہ کے عظیم المرتبہ مفسر ہیں ۔
فروری ۲۰۱۹ عیسوی میں ڈاکٹرس کی تشخیص کے مطابق آیت الله فاطمی نیا کینسر کی بیماری کا شکار ہوئے ، کیمو وغیرہ کے وسیلہ اپ کی طبیعت میں کچھ بہتری ائی مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اپ کی طبیعت مزید بدتر ہوتی چلی گئی اور اخر کار اج مورخہ 16/ مئی/ 2022 عیسوی کو انتقال کرگئے ۔
اپ کی تالیفات :
۱: شرح و تفسیر زیارت جامعہ کبیره ۔
۲: مجالس استاد فاطمی نیا
۳: ثقافت انتظار
۴: فرجام عشق (حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے غزل کی شرح)
۵: ہزاروں میں ایک نکتہ
۶: ارمغان غدیر ( غدیر کے سلسلہ میں شیعہ و سنی منابع سے چالیس حدیثوں کا مجموعہ)
۷: نغمہ عاشقی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: ایمنا نیوز ایجنسی ، نیوز کوڈ 575388 ۔
۲: فارسی ویکیپیڈیا ، زندگی نامہ استاد فاطمی نیا ۔
ایرانی وزیر خارجہ اور متحدہ عرب امارات کے نئے صدر کے درمیان ملاقات
وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان، جنہوں نے متحدہ عرب امارات کے آنجہانی صدر کے انتقال پر تعزیت پیش کرنےکے لیے ابوظہبی کا دورہ کیا ہے، نے گزشتہ روز متحدہ عرب امارات کے نئے صدر محمد بن زاید سے ملاقات کر کے مشترکہ مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔
فریقین نے متحدہ عرب امارات میں مقیم ایرانیوں کے مسائل کا حل کے ساتھ ساتھ دلچسپی کے بعض موضوعات اور مشترکہ امور پر تبادلہ خیال کیا۔
قابل ذکر ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزير خارجہ نے دورہ امارات سے واپسی کے بعد اپنے ٹوئیٹر بیان میں کہا کہ ایران اور امارات کے سیاسی تعلقات میں نئے باب کا آغاز ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور امارت کے تعلقات میں نئے باب کا آغاز ہوگیا ہے۔ ہم اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ گرم اور دوستانہ تعلقات کے خواہاں ہے اور علاقائی ممالک باہمی اتاد اور یکجہتی کے ساتھ غیر علاقائی اور سامراجی طاقتوں کی سازشوں کو ناکام بنا سکتے ہیں اور علاقہ کے دشمنوں کو مایوس کرسکتے ہیں۔
خلیفہ بن زاید کے انتقال کے بعد متحدہ عرب امارات کی اعلی کونسل نے محمد بن زاید کو متحدہ عرب امارات کا نیا حاکم منتخب کیا ہے۔
مرحوم فاطمی نیا , انقلاب اسلامی اوررہبر معظم کی مخالفت کو معصیت اور گناہ سمجھتے تھے
إنا لله وإنا إليه راجعون
العلماء باقون مابقي الدهر اعيانهم مفقودۃ و امثالهم في القلوب موجودۃ
مرحوم آیت اللہ سید عبداللہ فاطمی نیا بہترین معلم اخلاق، عارف ، خطیب توانا ، اسلامی مؤرخ ہونے کے علاوہ علم رجال اور عرفان میں صاحب نظربھی تھے۔ مرحوم آیت اللہ فاطمی نیا 1325 شمسی میں تبریز کے ایک علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ مرحوم سید عبداللہ فاطمی نیا نے تبریز کے بزرگ عارف آیت اللہ مصطفوی تبریزی سے 30 سال تک علوم ظاہری و باطنی حاصل کیا۔ مرحوم مصطفوی تبریزی ، عارف بزرگ مرحوم آیت اللہ قاضی کے ممتاز شاگردوں میں سے تھے۔ مرحوم آیت اللہ فاطمی نیا نے مکتب اہل بیت(ع) کی ترویج اور تبلیغ کے سلسلے میں شاندار اور گرانقدر کردار ادا کیا۔ مرحوم آیت اللہ فاطمی نیا نے علمی، عملی اور اخلاقی میدانوں درخشاں اور عظیم الشان نمونے قائم کئے ،جو آئندہ نسلوں کے لئے مشعل راہ ثابت ہو سکتے ہیں۔ مرحوم متقی، پرہیزگار، بےباک ، نڈر اور مخلص خطیب تھے۔
عوام اور خاص طور پر جوانوں کا مرحوم آیت اللہ فاطمی نیا سے خاص اور والہانہ لگاؤ تھا ۔ وہ ایسے توانا خطیب تھے جو آسانی کے ساتھ عوام کے دلوں میں اپنی جگہ بنا لیتے تھے۔مرحوم آیت اللہ فاطمی نیا کو انقلاب اسلامی اور رہبر معظم انقلاب اسلامی کے ساتھ بھی والہانہ محبت تھی ۔ وہ رہبر معظم انقلاب اسلامی کی مخالفت کو معصیت اور گناہ سمجھتے تھے، یہی وجہ ہے کہ انھوں نے اپنے قریبی اور دیرینہ دوست آقائ امجد کے انقلاب اسلامی سے انحراف کے بعد ان سے دوری اختیار کرلی۔ مرحوم ذمہ دار ، وظیفہ شناس ، دیندار اور مخلص انسان تھے اور اخلاقی اور معنوی اقدار کے اعلی مدارج پر فائز تھے۔ اللہ تعالی مرحوم پر اپنی رحمت اور مغفرت نازل فرمائے اور اہلبیت(ع) کے ساتھ محشور فرمائے اور مرحوم کے پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
معلم اخلاق، عارف آیت اللہ سید فاطمی نیا 75 برس کی عمر میں دنیائے فانی سے کوچ کرگئے
تبریز : معلم اخلاق ، عارف ، خطیب توانا اور اسلامی مؤرخ آیت اللہ سید عبداللہ فاطمی نیا 75 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔ آیت اللہ فاطمی نیا تبریز میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد بزرگوار بھی تبریز کے معروف علماء اور عرفا میں شامل تھے۔ مرحوم سید عبداللہ فاطمی نیا ، تبریز کے بزرگ عارف آیت اللہ مصفوی تبریزی سے 30 سال تک علوم ظاہری و باطنی حاصل کرتے رہے ۔ مرحوم مصطفوی تبریز ، عارف بزرگ مرحوم آیت اللہ قاضی کے ممتاز شاگردوں میں سے تھے۔مرحوم آیت اللہ فاطمی نیا علم رجال اور عرفان میں صاحب نظر تھے۔
برطانیہ میں معاشی ابتری، اخراجات میں کمی کے لیے 90 ہزار سرکاری ملازمین کو فارغ کرنے پر غور
لندن : برطانوی حکومت نے اخراجات میں کمی کے لیے 90 ہزار سرکاری ملازمین کو فارغ کرنےکا فیصلہ کرلیا۔ وزیراعظم بورس جانسن نے کابینہ کے وزراء کو خصوصی ہدایات جاری کردی ہیں۔ بورس جانسن نے وزرا سے کہا ہے کہ وہ مختلف محکموں سے ملازمین کی تعداد میں کمی لائیں۔ ملازمین کی تعداد میں کمی سے حکومتی اخراجات میں واضح کمی آئے گی اور اس سے بچنے والا پیسہ عوام کی فلاح و بہبہود کے لیے خرچ کیا جائے گا۔ ملازمین کی تعداد میں کمی لانے کیلئے تجاویز ایک ماہ میں پیش کریں۔ سرکاری اخراجات میں کمی لا کر معیارِ زندگی کی بڑھتی قیمتوں کو کم کیا جا سکتا ہے۔ٹیکس دہندگان سے وصول کیا گیا ہر پائونڈ ترجیحی طور پر عوام پر خرچ کرنا ضروری ہے۔
۱۶ مئی یوم مردہ باد امریکہ از رہبر انقلاب
بحران زدہ امریکہ!
دنیا کے تمام اہم فیصلہ کن ادارے یہاں تک کہ امریکی بھی یہی بات کہہ رہے ہیں کہ امریکی ریاست بحران کا شکار ہے.امریکہ اقتصادی بحران،بین الاقوامی بحران،سیاسی اور اخلاقی بحران کا شکار ہے.آج،امریکہ کے قرضے،اور اسکے پورے خام مال کی پروڈکشن تقریبا برابر ہے.یہ بحران کی علامت ہے.
امریکی اقتصادی بحران!
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ جب ایک حکومت کے قرضے اور واجبات اسکے raw material کی production کے قریب ہوجائیں تو یہ بحران کی علامت ہے.آج امریکہ کی یہی حالت ہے.اسکے قرضوں کی مقدار اسکی 66% raw material production کے برابر ہے.یہ ملک کس کی مدد کرنا چاہے گا؟ایسا ملک تو صرف دوسروں سے چھیننا چاہے گا تاکہ اپنی مرمت کر سکے۔
امریکی سیاسی بحران!
امریکہ نہ صرف اقتصادی بلکہ سیاسی لحاظ سے بھی بحران کا شکار ہے.آج دن کے ہر کونے میں کسی استثناء کے بغیر یہ بات میں پورے وثوق سے کہہ رہا ہوں کہ دنیا میں جہاں بھی کوئی قوم ظلم و بربریت کے خلاف قیام کرتی ہے اسکا نعرہ "مردہ باد امریکہ” ہے۔
ہر مظلوم کا نعرہ،مردہ باد امریکہ!
ایک زمانے میں”مردہ باد امریکہ”صرف ایرانی قوم کا نعرہ تھا لیکن آج ہر جگہ،مغربی ایشیاء سے لیکر مشرقی ایشیاء تک،یورپ سے لیکر لیٹن امریکہ اور افریقہ تک جہاں بھی ظلم کے خلاف آواز اٹھتی ہے ان سب کا نعرہ”مردہ باد امریکہ” ہے.یہ امریکہ کی سیاسی حالت ہے.اس سے بڑھ کہ کیا بحران ہوگا۔
عہد بصیرت ، رھبر معظم