امام خمینیؒ نے نہ صرف ایران میں اسلامی انقلاب برپا کیا بلکہ اُن کی اس جدوجہد اور عظیم فکر کی روشنی نے دنیا کے کونے کونے میں مظلوموں کیلئے اُمید کی راہیں متعین کر دیں۔ اب پوری دنیا کے مظلومین امام خمینیؒ کی اسی فکر کو سنگ میل بناتے ہوئے اپنی جدوجہد آزادی کیلئے سرگرم عمل ہیں۔ کشمیر کی تحریکِ آزادی ہو یا فلسطین کا مسئلہ، یمن میں آلِ سعود کی تباہ کاریاں ہوں یا عراق و شام پر امریکی جارحیت، ہر جگہ فکرِ امام خمینیؒ کو مدِنظر رکھتے ہوئے مقاومت کی تحریکیں اپنی منزل کی جانب گامزن ہیں۔ یہ تحریکیں ان شاء اللہ بہت جلد کامیابی سے ہمکنار ہوں گی، بالکل ایسے ہی جیسے امام خمینیؒ نے ایرانی قوم کو امریکی تسلط سے نجات دلائی۔
شاہِ ایران کے اقتدار میں موجودگی پر کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ شاہِ کیخلاف بھی کوئی آواز بلند کرنے کی جرات کرسکتا ہے، مگر امام خمینیؒ نے یہ کارِ زینبی انجام دیا اور صدائے حسینؑ بلند کرکے میدان میں اُتر آئے۔ انہوں نے دشمن کو للکارا، اپنے سے کئی گنا طاقتور دشمن کو، وقت کے یزید کو، کہ جس کے پاس اقتدار سمیت ہر طرح کے وسائل اور مضبوط فوج تھی۔ لیکن یہ سب کچھ، امام خمینیؒ کے مضبوط ارادے کے سامنے ریت کی دیوار ثابت ہوا۔ دشمن آج بھی امام خمینیؒ کے نام سے بھی لرزتا ہے۔ امام خمینیؒ کے انقلاب نے صرف ایران میں روشنی نہیں پھیلائی، بلکہ اس انقلاب نے اپنے ساتھ ساتھ اسلام کی روشنی کو دنیا بھر میں پھیلا دیا۔
دشمن نے انقلاب کی راہ میں بہت سے روڑے اٹکانے کی کوشش کی، اسے اسلامی انقلاب کی بجائے شیعی انقلاب کا لیبل لگانے کی بھی سازش کی گئی، مگر خوشبو کو کہاں روکا جا سکتا ہے، اسلام کی دل آویز خوشبو پوری دنیا تک پہنچی اور دنیا کے مظلوموں نے اس انقلاب سے استفادہ کیا۔ امام خمینیؒ نے واضح اور واشگاف الفاظ میں فرما دیا تھا کہ یہ انقلاب مظلوم کی حمایت اور ظالم کیخلاف ہے اور آج تنتالیس برس بعد بھی یہ انقلاب ویسے ہی منور و روشن ہے، جیسے پہلے روز اس نے اپنی تابناک روشنی سے دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا تھا، یہ انقلاب ان شاء اللہ انقلابِ امام زمانہ سے مربوط ہوگا۔ عالم انسانیت میں کچھ شخصیات صرف ایک قوم کا سرمایہ نہیں ہوتیں، بلکہ ان کا تاریخ ساز کردار انہیں پوری انسانیت کا افتخار بنا دیتا ہے۔ امام خمینی بھی انہی شخصیات میں سے سب سے نمایاں شخصیت ہیں۔ ان کی انقلابی شخصیت نے صرف ایران کو ہی اسلامی رنگ میں نہیں ڈھالا بلکہ پوری دنیا میں آپ کے انقلاب الہیٰ کی روشنی پہنچی اور دنیا نے اس سے استفادہ کیا۔
امام خمینیؒ نے نہ صرف مکتب تشیع کو دنیا میں نئی پہچان دی بلکہ اسلامِ حقیقی کی روشنی سے بھی دنیا کو منور کیا۔ اسلام کی اصل شکل پیش کرکے وقت کے شیطان کو للکار دیا اور بتا دیا کہ اسلام حقیقی کبھی بھی استعماری و شیطانی قوتوں کا آلہ کار نہیں ہوسکتا، اس انقلاب نے جہاں ایران کو عزت و افتخار بخشا وہیں، اسلام کا بول بھی بالا کیا۔ دنیا پہلے آل سعود کے جعلی اسلام کو ہی اسلام حقیقی سمجھ رہی تھی، لیکن انقلاب اسلامی ایران کے آفتاب کی چکا چوند نے جعلی اسلام کی قلعی کھول کر رکھ دی اور اسلام حقیقی کا پرچم بلند کرکے پوری دنیا کو بتا دیا کہ ہم ہی فکرِ محمدی کے حقیقی امین اور پاسدار ہیں۔ یہ اس انقلاب کی برکت ہے کہ مظلوم بھی ظالم کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتا ہے۔
امام خمینیؒ نے دین کو سیاست سے جدا رکھنے کی استعماری سازش کو بھی ملیا میٹ کرکے رکھ دیا۔ استعمار نے اپنی حاکمیت کے قیام کیلئے جمہوریت کا پودا لگایا، یہ جمہوریت دو سو سال پہلے فرانس میں پیدا ہوئی، جس کو پوری دنیا میں نافذ کرنے کا پلان لے کر استعمار نے پہلے مسیحیت کو لتاڑا، پھر اسی آڑ میں اس کا ہدف اسلام تھا، آج جمہوریت جیسے نظام کو پوری دنیا میں نافذ کرنے اور اس ’’مقدس ترین‘‘ قرار دینے کا پروپیگنڈہ، دراصل سرمایہ دارانہ نظام کا شاخسانہ ہے، لیکن نبی کریم (ص) جمہوریت سے بھی بہت پہلے، چودہ سو سال قبل جو نظام امامت دیا، امام خمینیؒ نے اس نظام کو نہ صرف زندہ کیا بلکہ وہ 43 برسوں سے جاوید بھی ہے اور ان شاء اللہ رہتی دنیا تک قائم و دائم رہے گا اور امام زمانہؑ کے انقلاب سے متصل ہوگا۔
انقلاب اسلامی ایران دراصل انقلاب امام زمانہؑ کا آغاز اور اس کی بنیاد ہے۔ امام خمینیؒ وہ مرد حریت ثابت ہوئے جنہوں نے پوری دنیا میں ہدایت کے نئے چراغ روشن کئے۔ علامہ محمد اقبالؒ بھی ’’جدا ہو دیں سیاست سے، تو رہ جاتی ہے چنگیزی‘‘ جیسے پیغامات دے کر قوم کو جگانے کی مسلسل کوشش کر رہے تھے، لیکن انہیں بھی ملت کی بیداری تہران میں نظر آئی اور بے ساختہ کہہ اُٹھے کہ
تہراں ہو گر عالمِ مشرق کا جنیوا
شائد کہ کرہ ارض کی تقدیر بدل جائے
اسی وجہ سے تو ’’چون چراغِ لالہ سوزم در خیابان شما‘‘ میں کہتے ہیں کہ ’’می رسد مردی کہ زنجیر غلاماں بشکند دیدہ ام از روزنِ دیوان زندانِ شما‘‘ اور بالآخر یہ مردِ تہران امام خمینیؒ مشرق سے طلوع ہوا اور اس نے اپنے افکار سے ایک ہزار چار سو برسوں سے بنے استعمار و استکبار کے نظام کو توڑ ڈالا اور پوری دنیا کو بیداری کا درس دیا۔ یقیناً امام خمینیؒ اپنی روشن فکر کی بدولت ہمیشہ ہمارے درمیان زندہ رہیں گے۔ جن کی فکر اعلیٰ و ارفع ہو، وہ مرتے نہیں، وہ امر ہو جاتے ہیں اور ہمیشہ کیلئے زندہ و جاوید رہتے ہیں۔
وے بلھیا، اساں مرنا ناہیں
گور پیا کوئی ہور
(اے بُلھے شاہؒ، ہم نے نہیں مرنا، ہماری قبر میں جسے دفن کیا گیا ہے، وہ کوئی اور ہے)
شاہِ ایران کے اقتدار میں موجودگی پر کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ شاہِ کیخلاف بھی کوئی آواز بلند کرنے کی جرات کرسکتا ہے، مگر امام خمینیؒ نے یہ کارِ زینبی انجام دیا اور صدائے حسینؑ بلند کرکے میدان میں اُتر آئے۔ انہوں نے دشمن کو للکارا، اپنے سے کئی گنا طاقتور دشمن کو، وقت کے یزید کو، کہ جس کے پاس اقتدار سمیت ہر طرح کے وسائل اور مضبوط فوج تھی۔ لیکن یہ سب کچھ، امام خمینیؒ کے مضبوط ارادے کے سامنے ریت کی دیوار ثابت ہوا۔ دشمن آج بھی امام خمینیؒ کے نام سے بھی لرزتا ہے۔ امام خمینیؒ کے انقلاب نے صرف ایران میں روشنی نہیں پھیلائی، بلکہ اس انقلاب نے اپنے ساتھ ساتھ اسلام کی روشنی کو دنیا بھر میں پھیلا دیا۔
دشمن نے انقلاب کی راہ میں بہت سے روڑے اٹکانے کی کوشش کی، اسے اسلامی انقلاب کی بجائے شیعی انقلاب کا لیبل لگانے کی بھی سازش کی گئی، مگر خوشبو کو کہاں روکا جا سکتا ہے، اسلام کی دل آویز خوشبو پوری دنیا تک پہنچی اور دنیا کے مظلوموں نے اس انقلاب سے استفادہ کیا۔ امام خمینیؒ نے واضح اور واشگاف الفاظ میں فرما دیا تھا کہ یہ انقلاب مظلوم کی حمایت اور ظالم کیخلاف ہے اور آج تنتالیس برس بعد بھی یہ انقلاب ویسے ہی منور و روشن ہے، جیسے پہلے روز اس نے اپنی تابناک روشنی سے دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا تھا، یہ انقلاب ان شاء اللہ انقلابِ امام زمانہ سے مربوط ہوگا۔ عالم انسانیت میں کچھ شخصیات صرف ایک قوم کا سرمایہ نہیں ہوتیں، بلکہ ان کا تاریخ ساز کردار انہیں پوری انسانیت کا افتخار بنا دیتا ہے۔ امام خمینی بھی انہی شخصیات میں سے سب سے نمایاں شخصیت ہیں۔ ان کی انقلابی شخصیت نے صرف ایران کو ہی اسلامی رنگ میں نہیں ڈھالا بلکہ پوری دنیا میں آپ کے انقلاب الہیٰ کی روشنی پہنچی اور دنیا نے اس سے استفادہ کیا۔
امام خمینیؒ نے نہ صرف مکتب تشیع کو دنیا میں نئی پہچان دی بلکہ اسلامِ حقیقی کی روشنی سے بھی دنیا کو منور کیا۔ اسلام کی اصل شکل پیش کرکے وقت کے شیطان کو للکار دیا اور بتا دیا کہ اسلام حقیقی کبھی بھی استعماری و شیطانی قوتوں کا آلہ کار نہیں ہوسکتا، اس انقلاب نے جہاں ایران کو عزت و افتخار بخشا وہیں، اسلام کا بول بھی بالا کیا۔ دنیا پہلے آل سعود کے جعلی اسلام کو ہی اسلام حقیقی سمجھ رہی تھی، لیکن انقلاب اسلامی ایران کے آفتاب کی چکا چوند نے جعلی اسلام کی قلعی کھول کر رکھ دی اور اسلام حقیقی کا پرچم بلند کرکے پوری دنیا کو بتا دیا کہ ہم ہی فکرِ محمدی کے حقیقی امین اور پاسدار ہیں۔ یہ اس انقلاب کی برکت ہے کہ مظلوم بھی ظالم کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتا ہے۔
امام خمینیؒ نے دین کو سیاست سے جدا رکھنے کی استعماری سازش کو بھی ملیا میٹ کرکے رکھ دیا۔ استعمار نے اپنی حاکمیت کے قیام کیلئے جمہوریت کا پودا لگایا، یہ جمہوریت دو سو سال پہلے فرانس میں پیدا ہوئی، جس کو پوری دنیا میں نافذ کرنے کا پلان لے کر استعمار نے پہلے مسیحیت کو لتاڑا، پھر اسی آڑ میں اس کا ہدف اسلام تھا، آج جمہوریت جیسے نظام کو پوری دنیا میں نافذ کرنے اور اس ’’مقدس ترین‘‘ قرار دینے کا پروپیگنڈہ، دراصل سرمایہ دارانہ نظام کا شاخسانہ ہے، لیکن نبی کریم (ص) جمہوریت سے بھی بہت پہلے، چودہ سو سال قبل جو نظام امامت دیا، امام خمینیؒ نے اس نظام کو نہ صرف زندہ کیا بلکہ وہ 43 برسوں سے جاوید بھی ہے اور ان شاء اللہ رہتی دنیا تک قائم و دائم رہے گا اور امام زمانہؑ کے انقلاب سے متصل ہوگا۔
انقلاب اسلامی ایران دراصل انقلاب امام زمانہؑ کا آغاز اور اس کی بنیاد ہے۔ امام خمینیؒ وہ مرد حریت ثابت ہوئے جنہوں نے پوری دنیا میں ہدایت کے نئے چراغ روشن کئے۔ علامہ محمد اقبالؒ بھی ’’جدا ہو دیں سیاست سے، تو رہ جاتی ہے چنگیزی‘‘ جیسے پیغامات دے کر قوم کو جگانے کی مسلسل کوشش کر رہے تھے، لیکن انہیں بھی ملت کی بیداری تہران میں نظر آئی اور بے ساختہ کہہ اُٹھے کہ
تہراں ہو گر عالمِ مشرق کا جنیوا
شائد کہ کرہ ارض کی تقدیر بدل جائے
اسی وجہ سے تو ’’چون چراغِ لالہ سوزم در خیابان شما‘‘ میں کہتے ہیں کہ ’’می رسد مردی کہ زنجیر غلاماں بشکند دیدہ ام از روزنِ دیوان زندانِ شما‘‘ اور بالآخر یہ مردِ تہران امام خمینیؒ مشرق سے طلوع ہوا اور اس نے اپنے افکار سے ایک ہزار چار سو برسوں سے بنے استعمار و استکبار کے نظام کو توڑ ڈالا اور پوری دنیا کو بیداری کا درس دیا۔ یقیناً امام خمینیؒ اپنی روشن فکر کی بدولت ہمیشہ ہمارے درمیان زندہ رہیں گے۔ جن کی فکر اعلیٰ و ارفع ہو، وہ مرتے نہیں، وہ امر ہو جاتے ہیں اور ہمیشہ کیلئے زندہ و جاوید رہتے ہیں۔
وے بلھیا، اساں مرنا ناہیں
گور پیا کوئی ہور
(اے بُلھے شاہؒ، ہم نے نہیں مرنا، ہماری قبر میں جسے دفن کیا گیا ہے، وہ کوئی اور ہے)
تحریر: تصور حسین شہزاد
اسلام ٹائمز