آیت الله مکارم شیرازی نے حرم حضرت معصومہ قم کے زائرین کے مجمع میں اھل سیاست اورمیڈیا کو تقوی الھی کی نصیحتیں کی اور کہا : تقوی انسان کو بے دینی کے کھنڈر میں گرنے سے محفوظ رکھتا ہے ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے اپنے سلسلہ وار تفسیر قران کریم کی نشست میں جو شبستان امام خمینی (رہ) ، حرم حضرت معصومہ قم میں زائرین ومجاورین کے شرکت میں منعقد ہوئی، اھل سیاست اورمیڈیا کو تقوی الھی کی نصیحتیں اور سیاست و میڈیا میں سلائق کو استفادہ نہ کرنے کی تاکید کی۔ انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ تقوی الھی کے بہت سارے معیارات ہیں کہا : اس کا ایک میعار اخلاقیات ہیں، تقوی کی ایک قسم، سیاسی تقوی ہے، کہ جب انسان سیاسی مقام تک پہونچ جائے تو جھوٹ نہ بولے، ووٹ لینے کے لئے غیر قانونی کام نہ کرے، ووٹ لینے کے لئے پیسہ خرچ نہ کرے اور لوگوں کو جھوٹے وعدے نہ دے بلکہ صحیح راستہ پر گامزن ہو ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے تقوی میڈیا کو تقوی کے ایک دوسرے مصادیق میں بیان کرتے ہوئے اخباروں اور سماجی میڈیا کو تقوی الھی کی نصیحتیں کی اور کہا : چھوٹی سے چھوٹی خبر اگر ان کے فائدہ کی ہو تو اس بڑی اوراگر ان کے نقصان میں ہو تو کاٹ کر چھوٹی پیش کرتے ہیں، جو کچھ بھی ان کی سیاسی پارٹی کے حق میں فائدہ مند ہو اسے بڑا اور جو کچھ بھی پارٹیوں کے نقصان میں اسے چھوٹا بناکر پیش کرتے ہیں، بے گناہ یا جرم ثابت نشدہ افراد کے اسامی منتشر کرنا تقوی الھی کے مطابق نہیں ہے ۔ اس مرجع تقلید نے ابتداء سوره احزاب کی آیات کے شان نزول کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا : جنگ احد کے بعد مشرکین مکہ کے نے احساس کیا کہ کامیاب ہوگئے ہیں اور انہوں نے سوچا کہ شاید اس طرح پیغمبر(ص) کو اپنی ھمراہی پر مجبور کرسکتے ہیں، مشرکین مکہ کے کمانڈر ابوسفیان نے مدینہ کے قریب اکر پیغمبر(ص) سے امان کی درخواست کی تو حضرت نے انہیں امان دے دیا، جب وہ مدینہ پہونچے تو کچھ لوگ ان کےساتھ تھے ، وہ پیغمبر اسلام (ص) کی خدمت میں پہونچے اورعرض کیا کہ اپ کو اپنے خدا کے بارے جو کچھ بھی کہنا ہے کہیں ، مگرھمارے خداوں (بتوں ) کو برا نہ کہیں ۔
آپ نے مزید کہا : مشرکین مکہ کا تصور تھا وہ طاقت کے بل بوتہ پر گفتگو کررہے ہیں لھذا مرسل اعظم(ص) ان کی باتیں مان لیں گے، مگر ایت نازل ہوئی اورخدا نے پیغمبر(ص) کو چار باتوں کا حکم دیا کہ تقوی اختیار کریں، کفار کی تجویزنہ مانیں، منافقین کی اطاعت نہ کریں اوراگاہ رہیں کہ خداوند متعال ان کی سازشوں سے بخوبی واقف ہے، نیز حکم ہوا کہ ھماری وحی کے تابعداررہئے اور بتوں کے سلسلے میں جو کچھ بھی بتایا ہے وہی کہیں، خدا بہتر جانتا ہیں کہ اپ کے خلاف کس قسم کا اقدام کریں گے، اپ خدا پر بھروسہ کریں اور جان لیں کہ خدا اپ کا حامی ومددگار ہے ۔ حضرت آیتالله مکارم شیرازی نے یہ کہتے ہوئے کہ اگر تقوی نہ ہو تو انسان منحرف اور گمراہ ہوجائے گا یاد دہانی کی : تقوی نفسانی خواہشات کی ڈگراور شیطانی وسوسوں سے نجات کا راستہ ہے، نفسانی خواہشات اور شیطانی وسوسے انسان کو گمراہیوں کی جانب لے جاتے ہیں کہ اگر تقوی نہ ہو تو انسان بہک جائے ۔
انہوں نے تقوی کے مراتب کی جانب اشارہ کیا اور کہا : تقوی کی ایک قسم، مولائے متقیان حضرت امام علی(ع) کے مانند تقوی ہے کہ اگر پوری دنیا بھی ان کے قدموں میں ڈال دی جائے اور اس کے عوض چنیوٹی کے منھ سے ایک دانہ بھی چھیننے کو کہا جائے تو نہیں چھینیں گے، متقی اپنے تقوی کے ھمراہ ھرگز تنہائی کا احساس نہیں کرتا اگر چہ تنہا ہی کیوں نہ ہو ۔ اس مرجع تقلید نے تقوا کو اثار روزہ میں سے شمار کرتے ہوئے کہا : کوشش کریں کہ روز بروز ھمارے اندر ان جزبات کو استحکام حاصل ہو اور منحرف کرنے والے مسائل ھمیں منحرف نہ کرسکیں۔