سماجی اوررشتہ داری کےامورمیں بہتری اور اصلاح کا بہترین اوراعلیٰ ترین ذریعہ صلہ رحم ہے۔ کیونکہ یہ بات ثابت ہوچکی ہےکہ رشتہ داروں کے ساتھ ملنےکی وجہ سے انسان کی بہت سی نفسیاتی مشکلات برطرف ہوجاتی ہیں۔
جیسا کہ امام صادق علیہ السلام ایک روایت میں صلہ رحم کے بعض معنوی فوائد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: صلہ ارحام، اخلاق کےاچھا ہونے، ہاتھ کی سخاوت، جان ودل کی پاکیزگی ، رزق میں اضافے اورموت کی تاخیر کا باعث بنتا ہے۔ ( صِلَهُ الارحام تُحسِّنُ الخُلقَ و تُسَمِّحُ الکَفَّ و تُطَیِّبُ النَّفسَ و تَزیدُ فی الرّزقِ و تُنسئُ فی الأجلِ». «الکافی، ج ۲، ص ۱۵۸»
بنابریں صلہ رحم اوررشتہ داروں سےملاقات اور وضعی اثرات کا معاشرے کےامورکی اصلاح میں بہت بڑا کردارہے؛ یعنی جس معاشرے میں یہ سماجی تعلیمات رائج ہوں وہ یقینا متعدد آفات سے محفوظ رہتا ہے اوربالعکس اس عمل سے جتنی دوراختیارکی جائے گی اتنا ہی وہ معاشرہ مشکلات اور آفات میں مبتلا ہوتا جائے گا۔ لہذا اللہ تعالیٰ قرآن کریم کی ایک آیت کے ضمن میں فرماتا ہے:«... وَ اتَّقُوا اللَّهَ الَّذی تَسائَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحام) اس اللہ سے ڈرو کہ جس کے نام کی وجہ سے تم ایک دوسرے سے درخواست کرتے ہو اور رشتہ داروں سے قطع تعلقی سے ڈرو کہ اللہ تمہاری حفاظت کرتا ہے۔( نساء 1)
امیرالمومنین امام علی علیہ السلام نے بھی اس دینی تعلیم کی نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: اپنے رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحم کرو اگرچہ سلام کرنےکے ذریعے ہی۔ (صِلوُا أرحامَکُم و لو بالتّسلیمِ» (الکافی، ج ۲، ص ۱۵۵)