مرحوم آیۃ اللہ سید محمد علوی گرگانی (رہ) کے حالات زندگی

Rate this item
(0 votes)
مرحوم آیۃ اللہ سید محمد علوی گرگانی (رہ) کے حالات زندگی

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آیت اللہ سید محمد علی علوی گرگانی (رہ) 1940ء میں نجف اشرف میں حضرت صدیقہ طاہرہ جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے ایام ولادت میں پیدا ہوئے۔ آپ کی ولادت سے آپ کے والد گرامی بہت خوش ہوئے کیونکہ آپ سے پہلے ان کے ہاں چند بیٹوں کی پیدائش ہوئی تھی لیکن وہ بچپن میں ہی فوت ہو جاتے تھے۔ آپ کے والد گرامی نے بارگاہ حضرت امیر المومنین علیہ السلام میں توسل کیا اور حضرت سے عالم و صالح فرزند کی درخواست کی۔

آیت اللہ علوی گرگانی (رہ) کے والد گرامی آیت اللہ سید سجاد علوی ایک رات عالم خواب میں حضرت امیر المومنین علیہ السلام کی زیارت سے مشرف ہوئے۔ حضرت نے انہیں عنقریب ایک بیٹے کی ولادت کی خوشخبری سنائی اور ان سے کہا کہ اس کا نام "علی" رکھنا۔

جب ان کے ہاں بچے کی ولادت ہوئی تو باپ نے پہلے سات دن کے مستحب کی رعایت کرتے ہوئے "محمد" نام رکھا اور پھر حضرت علی علیہ السلام سے وعدہ نبھاتے ہوئے ان کا نام "علی" نام رکھا۔

آیت اللہ علوی گرگانی (رہ) کی عمر جب 7 سال ہوئی تو آپ اپنے باپ کے ہمراہ ایران آگئے اور قرائت اور قرآن کریم کی تعلیم کے بعد اپنے باپ کے پاس علوم عربی کی تعلیم حاصل کرنے کا آغاز کیا اور کتاب مغنی، مطوّل اور کتاب اللمعہ کا کچھ حصہ اپنے باپ کے پاس ہی پڑا۔

جب ان کی عمر 16 سال ہوئی تو آپ اپنے والد اور علاقہ کے کچھ افراد کے ہمراہ زیارات عتبات عراق، بیت اللہ الحرام، بیت المقدس اور شام کی زیارت سے مشرف ہوئے۔ وہ اس سفر کے دوران اپنے ہمسفر افراد کو شرعی اور دینی مسائل سے بھی آگاہ کرتے رہے۔

سفر حج کے بعد آپ نجف اشرف میں دینی تعلیم کے حصول کے لئے رہنا چاہتے تھے لیکن مرحوم آیۃ اللہ العظمی حکیم رحمتہ اللہ علیہ جب آپ کے والد بزرگوار سے ملنے کے لئے آئے اور آپ کے ارادے سے آگاہ ہوئے تو فرمایا "اگر یہ حوزہ علمیہ قم میں دینی تعلیم حاصل کریں تو زیادہ بہتر ہے کیونکہ حوزہ علمیہ قم فنِ تدریس اور فن خطابت دونوں سکھاتا ہے"۔ پس آپ حوزہ علمیہ قم آگئے اور

یہاں آیت اللہ شیخ عبدالکریم حائری، آیت اللہ شیخ ابوالقاسم قمی، آیت اللہ شیخ محمد علی حائری قمی، آیت اللہ مجاہدی تبریزی، آیت اللہ طباطبائی، آیت اللہ میرزا محمد فیض قمی، آیت اللہ شیخ محمد علی حائری قمی جیسے نامور اساتذہ کے سامنے زانوی تلمذ تہہ کیا اور چار سال کے مختصر عرصہ میں باقی ماندہ سطوح کی تعلیم حاصل کی۔

آیت اللہ علوی گرگانی (رہ) نے اپنے دینی تعلیم کے دوران جن بزرگ اور نامور اساتذہ سے استفادہ کیا وہ مندرجہ ذیل ہیں: آیت اللہ العظمی بروجردی(رہ) ، حضرت امام خمینی (رہ)، آیت اللہ العظمی سید محقق داماد(رہ)، آیت اللہ شیخ علی شاہرودی (رہ)، آیت اللہ شیخ محمد علی اراکی(رہ)، آیت اللہ مرتضیٰ حائری یزدی (رہ)۔

اس کے علاوہ آیت اللہ علوی گرگانی (رہ) حوزہ علمیہ قم میں تعطیلات کے ایام میں موسم گرما میں نجف اشرف میں زیارات سے مشرف ہونے کے علاوہ سات سال تک جن بزرگ اساتذہ کے درس میں جاتے رہے وہ یہ ہیں: حضرت امام خمینی (رہ)، آیت اللہ العظمی خوئی (رہ)، آیت اللہ العظمی شاہرودی (رہ)، آیت اللہ العظمی باقر زنجانی (رہ)۔

آیت اللہ علوی گرگانی (رہ) نے اپنی چالیس سالہ تدریس کے دورانیہ میں بے شمار فاضل علماء کی تربیت بھی کی جو اس وقت ملک کے مختلف علاقوں میں خدمت دین میں مشغول ہیں۔

آیت اللہ علوی گرگانی (رہ) نے زمانۂ طالب علمی کے اوائل سے ہی تبلیغ دین پر خصوصی توجہ دی اور ماہ مبارک رمضان کے ایام میں لوگوں کی ہدایت و رہنمائی کیلئے تبلیغ دین کے لیے جاتے رہے۔ آپ 18 سال کی عمر تک ہر جمعرات اور جمعہ کو تہران میں مسجد فاطمیہ میں معارف اسلامی کے بیان کے لیے جاتے رہے۔

آپ نے فقہی، اصولی، حدیثی، رجالی اور دیگر دینی موضوعات پر متعدد کتب بھی تحریر کی ہیں۔ جن میں سے کچھ کتابیں جو شائع بھی ہیں وہ مندرجہ ذیل ہیں:

المناظر الناضرة فی احکام العترة الطاهرة (ج ۱، بخشی از کتاب طهارت)

لئالی لاصول (۶ج. مباحث الفاظ و اصول عملیه)

نور الهدی فی التعلیق علی العروة الوثقی

التعلیقة علی تحریر الوسیلة (۲ ج)

اجوبة المسائل (۲ ج) –جوابات استفتائات از طهارت تا دیات.

انوار اخلاقی یا ره توشه پارسایان (۳ ج).

توضیح المسائل (عربی و اردو میں ترجمه ہو چکی ہے).

مناسک حج (عربی و اردو میں ترجمه ہو چکی ہے).

استفتائات و مناسک و ادعیه حج

احکام جوانان

احکام بانوان

کلید سعادت (خواتین کے لئے احکام و استفتائات و نصایح اخلاقی). تحریر:سید مجتی فاطمی

گلچینی از درسهای اخلاق

احکام کسب و کار

استفتائات حج و عمره

احکام خمس

روزه سپر مؤمن۔

اس کے علاوہ ان کی دسیوں کتابیں ابھی تک زیور طبع سے آراستہ نہیں ہوئی ہیں۔

Read 815 times