ایکنا نیوز- قرآن کریم کا چالیسواں سورہ «غافر» ہے جس میں 85 آیات ہیں اور یہ قرآن کے 24 ویں پارے میں ہے۔
سوره غافر مکی سورہ ہے اور ترتیب نزول کے حوالے سے قرآن کا ساٹھواں سورہ ہے جو قلب رسول گرامی اسلام(ص) پر نازل ہوا ہے۔
«غافر» کا معنی خطا چھپانے اور بخشنے والا ہے اور یہ خدا کی صفت ہے جو اس سورہ کی تیسری آیت میں ذکر کی گیی ہےاور اسی وجہ سے اس سورہ کو غافر کا نام دیا گیا ہے۔
اس سورے کا اہم موضوع کفار کا جھگڑا قرآن بارے ہے جو اس کو باطل دکھانے کی کوشش کرتا ہے اور خدا انکو عذاب کا وعدہ دیتا ہے۔
دیگر اہم موضوعات میں خدا کے بعض اہم اسماء کا ذکر ہے، اس کے بعد کفار کو دنیا و آخرت کی سزا کا ذکر ہے اور پھر حضرت موسی(ع) اور فرعون، داستان مومن آل فرعون پر بات ہوئی ہے۔
خدا کے ہونے پر دلیل، شرک کو باطل اور رسول گرامی کی دعوت کے علاوہ خدا کی بعض نعمتوں کو بیان کیا گیا ہے، اسی طرح مختلف سرزمین کی سفر کرنے تاکہ عبرت حاصل کی جاسکے پر تاکید کی گیی ہے۔
آیات ۲۸ تا ۴۵ سوره غافر میں داستان مؤمن آل فرعون پر بات کی گیی ہے. مؤمن آل فرعون کا چچا زاد اور فرعون کا وزیرخزانہ ہے جس نے طویل عرصے تک اپنے ایمان کو چھپائے رکھا، جب
حضرت موسی(ع) نے سر عام دعوت ایمان دی تو مؤمن آل فرعون نے ایمان کا ظاہر کیا اور آخر کار فرعون کے ہاتھوں شہید ہویے. انکے ہاتھ اور انگلیاں صلیب پر خشک ہوگئیں تھیں تاہم پھر بھی وہ اپنی قوم کو اشارہ کرکے کہتے کہ میری پیروی کرو تاکہ تمھیں کمال کی طرف ہدایت کرسکوں۔
اس سورہ میں قبولیت یا استحابت دعا پر اشارہ ہوا ہے اور آیت 60 سوره غافر میں کہا گیا ہے: «وَقَالَ رَبُّکمُ ادْعُونِی أَسْتَجِبْ لَکمْ: مجھے پکارو تاکہ قبول کروں».
تفاسیر میں شرایط دعا بارے کہا جاتا ہے کہ چار گروپ کی دعا قبول نہیں ہوتی، جو گھر بیٹھ کر دعا کرے کہ خدایا مجھے رزق دے۔ جو مرد بیوی سے ناراض ہو اور دعا کرے کہ خدایا مجھے ان سے چھٹکارا دے، جو اپنے مال کو فضول خرچ کرے اور پھر کہے خدایا مجھے رزق دے اور جو بغیر گواہ کے کسی کو قرض دے۔/