فکر اسلامی میں موت و حیات وجود و عدم کی طرح دو مفہوم نہیں ہیں، جس طرح فلسفہ میں سمجھا جاتا ہے جس کا نتیجہ آخرت کے جزاء و سزا کا انکار ہے۔دنیا کی زندگی انسان کی زندگی کا پہلا مرحلہ ہے جو وجود انسانی کی صورت میں ہے اور موت اس پہلے مرحلے کے اختتام کانام ہے۔یہی موت زندگی کے ایک نئے مرحلے کا آغاز ہے اور وہ آخرت ہے۔اس لیے موت کو عدمی وجود نہیں بلکہ ایک امر وجودی ہے جیسا کہ اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے:
(خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيَاةَ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلً) (هود-7)
اس نے موت و حیات کو اس لئے پیدا کیا ہے تاکہ تمہاری آزمائش کرے کہ تم میں حَسن عمل کے اعتبار سے سب سے بہتر کون ہے۔
زندگی کے مراحل
اسلامی نقطہ نظر سے زندگی کا مفہوم فقط اسی جاری زندگی پر منحصر نہیں ہے یہ زندگی کا ایک حصہ ہے زندگی تین طرح کی ہوتی ہے:
۱۔ دنیا کی زندگی جس میں ہم جی رہے ہیں۔
۲۔ آخرت یعنی قیامت کی زندگی ہم جس کی طرف بڑھ رہے ہیں،اس زندگی میں جنت ملے گی یا جہنم ملے گی۔
۳۔ برزخ کی زندگی جو ان دو کے درمیان ہے یہ یا تو جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے یا جہنم کے گڑھوں میں سے ایک گڑھا ہے۔
فنا نہیں بقا
عربی میں خلود اس ابدی زندگی کو کہا جاتا ہے جس کی کوئی حدہو نہ حساب،
اصطلاح میں عام طور پر اس کا اطلاق موت کے بعد والے مرحلے پر ہوتا ہے ۔انسان باقی رہنے کےلیے بنا ہے فنا ہونے کے لیے نہیں بنا۔موت اختتام سفر نہیں بلکہ ایک حالت سے دوسرے حالت میں جانے کا نام ہے،اس زندگی سے دوسری زندگی کی طرف۔یہ بقا جنت اور جہنم کی صورت میں ہو گی یعنی یا تو ہمیشہ کے لیے جنت ہو گی یا ہمیشہ کے لیے جہنم۔ تمام آسمانی ادیان کی تعلیمات یہی ہیں کہ انسان قیامت کے دن اپنے اعمال کے نتائج کی بنیاد پر جنت یا جہنم جائے گا۔