آج مسلم قائدین، صدور اور سلاطین پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ جزئی اور موسمی اختلافات کو دور کریں، اسلام میں عرب و عجم اور ترک و فارس کی کوئی اہمیت نہیں ہے، اخوت اور بھائی چارہ کا ہاتھ آگے بڑھائیں، مسلم ممالک کی سرحدوں کی مشترکہ طور پر حفاظت کریں کیونکہ ہمارے درمیان کلمہ توحید ایک مشترک اصل ہے اور اسی طرح اسلامی دنیا کے مصالح اور مفادات مشترک ہیں۔
مسلم اتحاد کی طاقت اور استعمار
اگر اسلامی دنیا کے حکمران اور قائدین باہمی اتحاد قائم کرنے لگیں تو پھر یہودیوں کو فلسطین کی طرف للچائی نظروں سے دیکھنے کی کبھی جرات نہیں ہوگی، ہندوستان کشمیر کی طرف میلی آنکھ اٹھا کر دیکھ بھی نہیں سکے گا۔
لیکن استکباری قوتیں آپ کو متحد ہونے نہیں دیتی۔ اسلامی دنیا کے قدرتی ذخائر اور قومی دولت پر ہاتھ صاف کرنے والی طاقتیں نہیں چاہتی ہیں کہ ایران اور عراق آپس میں متحد ہوجائیں۔ یہ طاقتیں نہی چاہتیں کہ مصر، ایران، ترکی اور دیگر مسلم دنیا متحد ہوجائے۔
بیرونی دشمنوں کے خلاف متحد ہوں
اسلامی دنیا کے راہنماوں کو باہمی افہام و تفہیم اور اتحاد کے ذریعے اپنی سرحدوں کی حفاظت کرنی ہوگی۔ بیرونی دشمنوں کے خلاف متحد ہونا ہوگا۔ اگر مسلم حکمران متحد ہوجائیں تو مٹھی بھر قابض صیہونیوں کو فلسطین سے باہر نکال پھینک سکتے ہیں۔ مٹھی بھر صہیونی ڈاکو فلسطینوں کو کیسے بے گھر کر سکتے ہیں اور یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ مسلم حکمران تماشائی بنے رہیں اور فلسطینیوں کی کوئی مدد نہ کر سکیں!
مسلم معاشرے کے قائدین کی ذمہ داری
ان مسائل پر مل بیٹھ کر سوچنا ہوگا، آج اسلام کے نفاذ کی ذمہ داری تمہارے کاندھوں پر ہے۔ اسلامی زعماء، ممالک کے صدور ، شیوخ اور وہ لوگ اسلامی جو سربراہی رکھتے ہیں یہ جان لیں کہ خدا وند متعال نے یہ منصب اور مقام انہیں بخشا ہے تا کہ وہ لوگ اسلامی ممالک کے مسائل کو باہمی اتحاد کے ذریعے حل کریں۔
کسی قوم کا لیڈر ہونا اس قوم کو درپیش مسائل اوران کی ن زندگی سے متعلق ایک نہایت سنگین ذمہ داری اور مسئولیت ہے، اسلامی دنیا کے حکمران اپنی قوم اور ملت کو جوابدہ ہیں، قوم اپنے مسائل میں ان کی محتاج ہے۔
ترجمہ و اقتباس از کتاب: صحیفہ امام خمینی رح ص 32 33 – 34