اسلام ٹائمز۔ تحریک بیداری امت مصطفیؐ کراچی کے تحت "وحدت امت و یکجہتی فلسطین کانفرنس" کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت علامہ سید جواد نقوی نے کی۔ کانفرنس میں ملک کے تمام مکاتب فکر کے جید علماء کرام، مذہبی جماعتوں کے سربراہان، مشائخ عظام و اکابرین شریک ہوئے۔ شرکاء کانفرنس میں مولانا شکیل اختر جدون جمیعت علماء اسلام ایبٹ آباد، پروفیسر عبدالغفور راشد (نائب امیر مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان)، شیخ الحدیث مفتی مولانا محمد زبیر فہیم (صدر اتحاد المدارس العربیہ پاکستان)، قاری محمد یعقوب شیخ (مرکزی رہنما تحریک حرمت رسول)، مفتی علامہ سید قوی اللہ شاہ ترمذی، ڈاکٹر سید مہدی رضا شاہ سبزواری (سجادہ نشین آستانہ عالیہ شہباز قلندر سہیون شریف)، کراچی میں متعین ایرانی قونصل جنرل حسن نوریان، پیر سید عثمان شاہ راشدی (فرزند صبغت اللہ راشدی پیر پگاڑا)، پیر سید محمد فرحان، علامہ ناظرعباس تقوی (ایڈیشنل سیکرٹری جنرل شیعہ علماء کونسل پاکستان)، پروفیسر شمس الدین شگری، مفتی محمود الحسینی(رہنما جمعیت علماء اسلام پاکستان)، پروفیسر ڈاکٹر زاہد علی زاہدی، مفتی محمود مکرم (ناظم سندھ منہاج القرآن انٹرنیشنل)، مسلم پرویز، ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی، اسد اللہ بھٹو (مرکزی رہنما جماعت اسلامی)، مولانا منظر الحق تھانوی، مولانا ازہر شاہ ہمدانی، علامہ نثار قلندری (صدر مجلس ذاکرین امامیہ)، ایڈوکیٹ عامر علی، مفتی محمد داؤد (بین المذاہب ہم آہنگی فورم)، علامہ بدر الحسنین (عابدیہ مشن)، علامہ ضیغم عباس، مفتی رحمن و دیگر شامل تھے۔
علامہ سید جواد نقوی کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ قرآن مجید کے نصائح اور فرامین، کفار اور دشمنوں کی صفوں کی حد بندی کرنے کی تاکید کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قرآن مجید مسلمانوں کو آپس میں محبت، رحم دلی اور شفقت سے پیش آنے کی وصیت کرتا ہے اور تاکید کرتا ہے کہ مسلمان حبل اللہ کے سائے میں اتحاد کے مرکز پر قائم رہیں، پیغمبر اسلام (ص)، اہلبیت اطہار علیہم السلام اور آپکے اصحابؓ کی سیرت بھی اسی راہ و روش پر دلیل ہے، چنانچہ آغاز تاریخ سے ہی یہ بات واضح ہے کہ سیاست الٰہی توحید کے ستون پر استوار ہے اور طاغوتی سیاست کی عمارت شرک، تفرقہ جدائی و اختلاف کے بل بوتے پر ٹکی ہوئی ہے، ہماری بقاء کی بنیاد توحید اور قرآن کے محور پر اتحاد ہے۔ علامہ سید جواد نقوی کا کہنا تھا کہ فلسطینی مزاحمتی تحریکوں کے فیصلہ کن وار سے زمیں بوس ہوجانیوالی قابض و غاصب صیہونی حکومت، مجاہدین سے پڑنے والی کاری ضرب کا انتقام غزہ کے عوام، عورتوں اور معصوم بچوں سے لے رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غاصب صیہونیوں کو انکے جرائم میں امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی اور دیگر شرپسندوں کی بھرپور حمایت اور تعاون حاصل ہے، سامراجی طاقتیں، مادی و عسکری وسائل اور ذرائع ابلاغ کی وسیع تبلیغات کے باوجود حماس کی اس عظیم مزاحمت کے مقابلے میں مغلوب ہوکر رہ گئی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکیوں کے ہاتھ کہنیوں تک غزہ کے بچوں، عورتوں اور دیگر شہداء کے خون میں رنگے ہوئے ہیں، ان جرائم پر تمام اسلامی سرزمینوں اور حتی امریکہ، یورپ اور دنیا کے دیگر خطوں میں عوام کے دل کانپ اٹھے ہیں، یورپ میں آزادی اور انسانی حقوق کے دعوے کرنیوالوں نے فلسطینیوں کی حمایت میں کیے جانے والے اقدامات پر قدغن لگا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس جنایت کو روکنے کا راستہ بھی یہی ہے کہ مسلمان ممالک کے عوام، بے حس، مصلحت پسند اور خیانت کار حکمرانوں کی منتظر نہ رہیں اور فلسطین، کشمیر اور تمام اسلامی سرزمینوں کی آزادی کیلئے ان حکمرانوں سے اپنے راستے الگ کرلیں جو غاصب حکومت کیساتھ سفارتی، عسکری، معاشی روابط رکھتے ہوئے ان جرائم پر فقط مگرمچھ کے آنسو بہاتے ہیں لیکن مسلمان سرزمینوں کے تمام وسائل اس استکباری سیاست کیلئے وقف کر رکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت عالم اسلام کے پاس اپنے تحفظ کیلئے واحد راستہ اسلام کے محور پر اتحاد قائم کرنا ہے اور غاصب ریاست اسرائیل جو کسی کی سوچ اور تخیل سے بعید جرائم کا ارتکاب کرتی ہے کے مقابلے کا واحد ذریعہ پرعزم اور مسلح مقابلہ ہے۔ علامہ جواد نقوی کا کہنا تھا کہ امت کے پاس دفاع کا واحد راستہ اسلام کے محور پر اتحاد اور امریکی اہداف کا انکار ہے۔
علامہ سید جواد نقوی کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ قرآن مجید کے نصائح اور فرامین، کفار اور دشمنوں کی صفوں کی حد بندی کرنے کی تاکید کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قرآن مجید مسلمانوں کو آپس میں محبت، رحم دلی اور شفقت سے پیش آنے کی وصیت کرتا ہے اور تاکید کرتا ہے کہ مسلمان حبل اللہ کے سائے میں اتحاد کے مرکز پر قائم رہیں، پیغمبر اسلام (ص)، اہلبیت اطہار علیہم السلام اور آپکے اصحابؓ کی سیرت بھی اسی راہ و روش پر دلیل ہے، چنانچہ آغاز تاریخ سے ہی یہ بات واضح ہے کہ سیاست الٰہی توحید کے ستون پر استوار ہے اور طاغوتی سیاست کی عمارت شرک، تفرقہ جدائی و اختلاف کے بل بوتے پر ٹکی ہوئی ہے، ہماری بقاء کی بنیاد توحید اور قرآن کے محور پر اتحاد ہے۔ علامہ سید جواد نقوی کا کہنا تھا کہ فلسطینی مزاحمتی تحریکوں کے فیصلہ کن وار سے زمیں بوس ہوجانیوالی قابض و غاصب صیہونی حکومت، مجاہدین سے پڑنے والی کاری ضرب کا انتقام غزہ کے عوام، عورتوں اور معصوم بچوں سے لے رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غاصب صیہونیوں کو انکے جرائم میں امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی اور دیگر شرپسندوں کی بھرپور حمایت اور تعاون حاصل ہے، سامراجی طاقتیں، مادی و عسکری وسائل اور ذرائع ابلاغ کی وسیع تبلیغات کے باوجود حماس کی اس عظیم مزاحمت کے مقابلے میں مغلوب ہوکر رہ گئی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکیوں کے ہاتھ کہنیوں تک غزہ کے بچوں، عورتوں اور دیگر شہداء کے خون میں رنگے ہوئے ہیں، ان جرائم پر تمام اسلامی سرزمینوں اور حتی امریکہ، یورپ اور دنیا کے دیگر خطوں میں عوام کے دل کانپ اٹھے ہیں، یورپ میں آزادی اور انسانی حقوق کے دعوے کرنیوالوں نے فلسطینیوں کی حمایت میں کیے جانے والے اقدامات پر قدغن لگا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس جنایت کو روکنے کا راستہ بھی یہی ہے کہ مسلمان ممالک کے عوام، بے حس، مصلحت پسند اور خیانت کار حکمرانوں کی منتظر نہ رہیں اور فلسطین، کشمیر اور تمام اسلامی سرزمینوں کی آزادی کیلئے ان حکمرانوں سے اپنے راستے الگ کرلیں جو غاصب حکومت کیساتھ سفارتی، عسکری، معاشی روابط رکھتے ہوئے ان جرائم پر فقط مگرمچھ کے آنسو بہاتے ہیں لیکن مسلمان سرزمینوں کے تمام وسائل اس استکباری سیاست کیلئے وقف کر رکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت عالم اسلام کے پاس اپنے تحفظ کیلئے واحد راستہ اسلام کے محور پر اتحاد قائم کرنا ہے اور غاصب ریاست اسرائیل جو کسی کی سوچ اور تخیل سے بعید جرائم کا ارتکاب کرتی ہے کے مقابلے کا واحد ذریعہ پرعزم اور مسلح مقابلہ ہے۔ علامہ جواد نقوی کا کہنا تھا کہ امت کے پاس دفاع کا واحد راستہ اسلام کے محور پر اتحاد اور امریکی اہداف کا انکار ہے۔