آیت اللہ جوادی آملی: زائرین بیت اللہ اور حج کے ذمہ داران کو چاہئے کہ ’دعوت اتحاد‘ کو سرلوحہ عمل قرار دیں

Rate this item
(0 votes)
آیت اللہ جوادی آملی: زائرین بیت اللہ اور حج کے ذمہ داران کو چاہئے کہ ’دعوت اتحاد‘ کو سرلوحہ عمل قرار دیں

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے حج و زیارت کے امور میں ولی فقیہ کے نمائندے اور ایرانی حجاج کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین سید عبد الفتاح نواب نے بروز جمعہ حضرت آیت اللہ جوادی آملی کے گھر پر ان سے ملاقات کی۔

انہوں نے کہا: حجاج اور حج کے ذمہ داران دونوں کو چاہیے کہ وہ اپنے رفتار و گفتار سے اتحاد کی دعوت دیں تاکہ دوسرے حجاج آپ کے قول و فعل سے اتحاد کا احساس کریں۔

انہوں نے کہا: حج اسلام کا ایک بین الاقوامی پروگرام ہے، قرآن جو ایک بین الاقوامی کتاب ہے تین طرح کے خطاب موجود ہیں: قومی، علاقائی اور بین الاقوامی، اور قرآن کریم﴿یا ایها الذین آمنوا﴾ یعنی مسلمانوں سے زیادہ تمام عالم انسانیت سے بات کرتا ہے ﴿نَذِیراً لِلْبَشَرِ﴾، ﴿کَافَّةً لِلنَّاسِ﴾، ﴿لِلعالَمینَ نَذیرًا﴾ ، اور قرآن نصیحت کرتا ہے کہ مقامی، علاقائی اور بین الاقوامی معاشرے کو پر زیادہ سے زیادہ امن بنایا جائے اور حج اسلام کا ایک بین الاقوامی پروگرام ہے،لہذا اس بین الاقوامی پروگرام کو ہمیں علم کی نشر و اشاعت کے لئے استفادہ کرنا چاہئے۔

آیت اللہ جوادی آملی نے قافلوں میں موجود علمائے کرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا: فتح خیبر کا دن مسلمانوں کی نجات کا دن تھا جس سے مسلمانوں کو بے پناہ خوشی ملی،فتح خیبر کے دن ہی امیر المومنین علیہ السلام کے بھائی جناب جعفر طیار حبشہ سے واپس آئے، رسول اکرم (علیہ و علی آله آلاف التّحیة و الثناء) نے فرمایا آج دو پیارے اور خوشگوار واقعات پیش آئے: پہلا یہ جناب جعفر طیار حبشہ سے واپس آگئے ہیں، اور دوسرا یہ کہ آج خبیر کو فتح کر لیا گیا ہے، اب مجھے سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ کس خبر پر زیادہ خوش ہوا جائے۔

انہوں نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے مزید کہا:اب ذرا آپ سوچیں کہ فتح خیبر کجا؟ اور جناب جعفر طیار کا حبشہ سے واپس آنا کجا؟ کیوں رسول اکرم (ص)نے فرمایا کہ اب مجھے سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ کس خبر پر زیادہ خوش ہوا جائے؟ اس کا راز یہ ہے کہ جناب جعفر طیار ایک عالمانہ ، محققانہ، اور ثقافتی کام کر کے واپس آئے تھے، یعنی اگر ایک عالم ایک ایسا ثقافتی کا انجام دے سکتا جو فتح خیبر کے مترادف ہو، اس لیے میں حج کے قافلوں میں موجود علمائے کرام سے خطاب کرتےہوئے کہنا چاہتا ہوں کہ ان کا فریضہ ہے کہ وہ ایسے ثقافتی کام انجام دیں جس دین اسلام کی شان و منزلت دنیا کے سامنے عیاں ہو۔

Read 137 times