دین کے حدود میں رہ کر خواتین کمالات کے آسمان چھو سکتی ہیں

Rate this item
(0 votes)

ہندوستان زیر انتظام کشمیر کی معروف شخصیت اور دوردرشن سرینگر کی سابقہ ڈائریکٹر محترمہ شہزادی سائمن نے تعلیم نسواں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسلام واحد ایسا مذہب ہے کہ جس نے خواتین کو بہت اہم اور عظیم رتبہ بخشا ہے۔

- کشمیری دارالحکومت سرینگر میں ڈیموکریٹک پارٹی نیشنلسٹ کی ترجمان اعلیٰ اور جموں و کشمیر پیس فاؤنڈیشن کے خواتین ونگ کی سربراہ محترمہ شہزادی سائمن نے کہا : اسلام نے عورت کو بہت اونچا اور پروقار مقام دیا ہے۔ اسلام کا سب سے پہلا قانون لڑکیوں کو زندہ دفنائے جانے کے خلاف تھا۔ اسلام نے باقاعدہ اس جاہلانہ اور وحشتناک عمل کے خلاف جنگ کا اعلان کیا۔ آج کے زمانہ میں آپ دیکھئے کس طرح لڑکیوں کو ماں کے پیٹ میں ہی ختم کیا جاتا ہے۔ اسلام اس چیز کی ہرگز اجازت نہیں دیتا۔ اس وبا کو روکنے کے لئے ڈاکٹر اور سرکار سے زیادہ عورتوں کو خود آگے آنا ہوگا۔ کیونکہ صرف عورتیں ہی اس وبا کو پوری طرح سے ختم کرسکتی ہیں۔ اگر وہ ایسا نہیں کریں گی تو ایک زمانہ ایسا آئے گا جب خدانخواستہ عورت ہی نہیں ملے گی۔ گھر میں بیٹی ، بہن ، ماں کا نام نہیں ہوگا۔ کہنے سے مراد یہ ہے کہ کیا عورت کے بغیر دنیا ممکن ہے۔ اللہ تعالیٰ نے کائنات کی شروعات مرد اور عورت سے کی ہے۔ لڑکیوں کو ماں کے پیٹ میں ہی مار کر ہم قدرت کے خلاف جنگ کا اعلان کرتے ہیں۔

دوردرشن سرینر کی سابقہ ڈائریکٹر نے کہا کہ ان کی نظر میں عورت کی حقیقی آزادی اس کی روح اور ذہن کی آزادی میں ہے۔

انہوں نے کہا: اگر عورت تعلیم کے زیور سے آراستہ ہے اور اقتصادی طور پر آزاد ہے تو وہ کسی بھی ظلم کے خلاف لڑ سکتی ہے۔ میں سمجھتی ہوں کہ عورت کے خلاف جو مظالم ہوہرے ہیں ان کی ایک بنیادی وجہ یہ ہے کہ ان کو تعلیم سے دور رکھا گیا ہے خاص کر عالم اسلام کی عورتوں کو۔ میری نظر میں ایک عورت کے لئے تعلیم حاصل کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ ایک تعلیم یافتہ اور باشعور عورت صرف اپنے حقوق کے لئے ہی نہیں بلکہ دوسری عورتوں کے حقوق کے لئے بھی لڑ سکتی ہے۔

اسلام میں عورت کا رتبہ اتنا اہم اور اتنا عظیم ہے کہ مسلمان عورت ہرگز مظلوم نہیں ہوسکتی۔ یہ اسلام کو بدنام کرنے کے لئے اسلام دشمن عناصر کی سازشیں ہیں۔ آپ دیکھئے پیغمبر اکرم (ص) نے عورت کو کیا درجہ دیا ہے۔ اسی طرح مولائے کائنات حضرت علی مرتضیٰ (ع) جو پیکر شجاعت تھے انہوں نے عورت کو کیا رتبہ دیا۔ کس طرح وہ ایک عورت کے ساتھ پیش آتے تھے۔ عورت اگر دین کے حدود میں رہے تو وہ بہت کچھ کر سکتی ہے۔

شہزادی سائمن نے مزید کہا: دشواریاں باہری اور بناوٹی ہوتی ہیں۔ اگر عورت ارادہ کرے کہ مجھے ان حدود کے اندر رہکر یہاں تک پہنچنا ہے تو میں نہیں سمجھتی کہ اس کو زیادہ دشواریوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ایک مسلمان عورت حیا کے دائرے میں رہ کر کامیاب ہوسکتی ہے اور اپنا لوہا بھی منوا سکتی ہے۔ وہ دنیا کو دکھا سکتی ہے کہ وہ ذہنی طور پر ایک مرد سے کم نہیں۔ ہان وہ جسمانی طور کمزور ضرور ہوسکتی ہے مگر اپنے دائرے میں رہ کر عورت کیا کچھ نہیں کرسکتی۔

انہوں نے عالم اسلام کی خواتین کو اپنے پیغام میں کہا کہ دین کے دائرہ کے اندر رہکر اپنے پیروں پر کھڑے ہوجائیں۔

 

 

Read 3743 times