قريش كے ہاتھوں آل ياسر كو سخت ترين سزائيں دى گئيں نتيجتاً حضرت عمار كى ماں حضرت سميّہ (رحمۃ اللہ عليہ) ، فرعون قريش ابوجہل (لعنۃ اللہ عليہ) كے ہاتھوں شہيد ہوگئيں وہ اسلام كى راہ ميں شہيد ہونے والى سب سے پہلي ہستى ہيں_ (1) حضرت سميّہ كے بعد حضرت ياسر (رحمۃ اللہ عليہ) شہيد ہوئے_البتہ كچھ لوگ كہتے ہيں كہ اسلام كے پہلے شہيد حضرت حارث ابن ابوہالہ ہيں_ وہ اس طرح كہ جب رسول(ص) اللہ كو اعلانيہ تبليغ كا حكم ہوا تو آپ(ص) نے مسجد الحرام ميں كھڑے ہو كر فرمايا: "" اے لوگو لا الہ الا اللہ كہو تاكہ نجات پاؤ ""يہ سن كر قريش آپ (ص) پر ٹوٹ پڑے، سب سے پہلے آپ (ص) كى فرياد رسى كيلئے پہنچنے والا يہى حارث تھا اس نے قريش پر حملہ كركے انہيں آپ كے پاس سے ہٹايا جبكہ قريش نے حارث كا رخ كيا اور اسے قتل كر ديا_ (2)
ليكن يہ واقعہ درست نہيں كيونكہ (جيساكہ پہلے ذكر ہوچكا) خدانے حضرت ابوطالب اور بنى ہاشم كے ذريعے اپنے نبى كى حفاظت كي، چنانچہ قريش آپ(ص) كا بال بھى بيكا كرنے كى جر ات نہ كرسكے_اسى طرح بنى ہاشم كے دوسرے ايمان لانے والوں كى حالت ہے كيونكہ وہ لوگ حضرت جعفر (رض) حضرت على (ع) اور ديگر افراد پر بھى حضرت ابوطالب (ع) كے مقام كى وجہ سے تشدد نہيں كرسكے_
اس کےعلاوہ مورخين كا تقريبا ًاتفاق ہے كہ اسلام كى راہ ميں سب سے پہلى شہادت حضرت سميہ (رحمۃ اللہ عليہ) اور ان كے شوہر حضرت ياسر (رحمۃ اللہ عليہ) كو نصيب ہوئي مزيد يہ كہ اعلانيہ تبليغ كى كيفيت كے بارے ميں جو كچھ كہا گيا ہے وہ مذكورہ باتوں كے صريحاً منافى ہے
1 _ الاستيعاب حاشيہ الاصابہ ج 4 ص 330 و 331 و 333 ، الاصابہ ج4 ص 334 و 335، سيرہ نبويہ ابن كثير ج1 ص 495، اسد الغابہ ج5 ص 481 اور تاريخ يعقوبى ج2 ص 28_
2_ نور القبس ص 275 از شرقى ابن قطامي، الاصابة ج 1 ص 293 از كلبي، ابن حزم اور عسكرى نيز الاوائل ج 1 ص 311،312_