چارلی چیپلن کا اپنی بیٹی گیرالڈن کے نام ایک خط

Rate this item
(0 votes)

میری بیٹی !

ابھی رات کا وقت ہے ، ایک کرسمس رات ۔ تمام بےنام جنگیں میرے چھوٹے سے قلعے میں محوخواب ہیں ۔ تیرے بہن بھائیوں میں کوئی بھی نہیں جاگ رہا حتی آپ کی ماں بھی سوئی ہوئی ہیں.

میں تکیف کے ساته ان سوئے ہوئے پرندوں کے جگانے کے بغیر اپنے آپ کو اس چهوٹے کمرے تک _ موت سے پہلے ویٹینگ روم _ تک پہنچ سکا. میں تجه سے بہت دور ہوں لیکن میری آنکهیں اندهی ہوجائیں اگر ایک لمحہ تیری تصویر کو اپنے آپ سے جدا کروں۔ تیری تصویر وہاں میز پر ہے. یہاں میرے دل میں بهی ہے. لیکں تو کہاں ہے ؟ وہاں جادوگر پاریس میں. تهیٹر کے اسٹیج پر ناچتی ہے. رات کٹ سکوت میں تیرے قدم کی آواز کو سنتا ہوں. سرد اندهیرے پن میں تیری آنکهوں کے تاروں کی بجلی کو دیکهتا ہوں. میں نے سنا ہے، تیرا کردار اس تهیٹر میں ایرانی شہزادی ہے جو خان تاتار کی قیدی بن گئی ہے. شہزادی بن جاؤ اور ناچو. تارا بنو اور چمکو. لیکن اگر تماش بینوں کی تعریفی ٹهٹهہ نے اور یا اگر پهولوں کا مست کرنے والا جو تیرے لئے بهیج دیتے ہیں یہ اجارت دے۔ کسی گوشہ میں بیٹه جاؤ اور میرے خط کو پڑهو. اپنے باپ کی آواز کو سنو. میں چارلی چیپلن ہوں . جب تم بچی تهی تیرے سرهانے کے قریب بیٹهتا تها اور تمہیں کہانی سناتا تها. اسلیپینگ بیوٹی کی کہانی. میری آنکهوں کو نیند ستاتی تهی اور اسے طعنہ دیتا تها کہ جاؤ میں اپنی بیٹی کی نیند میں سو گیا ہوں. خواب دیکهتا تها تیرے ماضی کا خواب، تیرے حال کا خواب. کسی لڑکی کو اسٹیج پر دیکهتا تها. کسی فرشتے کو دیکهتا تها جو آسمان پر ناچتا ہے. اور سنتا تها کہ تماش بین یہ کہتے تهے : کیا اس لڑکی کو جانتے ہیں؟ وه اس بوڑهے مسخرے کی بیٹی ہے. کیا نام تها اس کا؟ چارلز! جی. میں چارلز ہوں. آج تیری باری ہے ۔ میں ٹکڑی ٹکڑی چوڑی پتلون کے ساته ناچتا تها. اور اب تو شہزادیوں کے ریشم کپڑوں میں ناچتی ہے. یہ ناچ اور تماش بینوں کی تالیاں بجانا تجهے آسمان تک لے جائے گا. جاؤ. وہاں بهی جاؤ. لیکن کبهی کبهار زمین پر بهی آؤ. عام لوگوں کی زندگی کو دیکهو. پهیری والیوں ، ناچنے والیوں کی زندگی جو اندهیری گلی میں بهوکے پیاسے ناچتے ہیں. ان پاؤں کے ساته جو اپنی بدقسمتی سے لرزتے ہیں. میری زندگی بهی ان کی طرح تهی. ان راتوں میں، تیری بچپن کی اچهی راتوں میں جب تو میری لوری کو سنتے سنتے سوتی تهی ۔ میں جاگتا رہتا تها. تجه پر نظر ڈالتا تها. تیرے دل کی دهڑکنوں کو گنتا تها. میں اپنے آپ سے پوچهتا تها، کیا یہ چهوٹی بلّی تجهے پہنچانے گی! تو مجهے نہیں جانتی ہے. میں نے تیرے لئے زیاده کہانیاں سنائی ہیں.

لیکن کبهی اپنی کہانی کو نہیں سنایا ہے. بهوکے مسخرے کی کہانی کہ لندن کے ادنی مقاموں میں گانا گاتا تها اور خیرات اکٹهی کرتا تها.

میں نے بھوکے پن کے مزه کو چکها ہے. میں نے آوارگی کے درد کو چکها ہے. میں پهیری والے مسخرے کے درد کو محسوس کرتا ہوں کہ جو اس کے دل میں ٹهاٹهیں مارتا ہے لیکن کسی مغرور راہگیر کا کہ اسے توڑ دیتا ہے. اگرچہ میری کہانی تیرے کام نہیں آتی ہے. میں نے اسی نام سے لوگوں کو ہنسایا.

جرالدین! دنیا میں صرف ناچنا اور گانا بجانا نہیں. آدهی رات جب ہال سے باہر نکلتی ہے. امیر تعریف کرنے والوں کوبهول جاؤ. اب ٹیکسی ڈرائیور کے حال کو پوچهو. اگر ضرورتمند تها کچه رقم کپڑا خریدنے کے لئے اسے دے دو. چیک لکه کر اس کی جیب میں رکهو.

میں اپنے عامل کو پیرس میں آرڈر دے چکا ہوں. صرف تیرے ایسے خرچوں کو بے پوچه گچھ مان لے. لیکن دوسرے خرچوں کے لئے بل بهیجنا چاہیئے.

کبهی کبهار بس یا مٹرو کے ذریعہ شہر کی سیر کرو. اور یتیم بچوں پر نظر ڈالو.

میری پیاری بیٹی فن، سب سے پہلے تیرے پاؤں کو ٹور دیتا ہے. اور اس کے بعد تجهے اڑانے کے لئے پر دیتا ہے. اگر تو اپنے آپ کو تماش بینوں سے افضل جان لے اسی لمحے میں اسٹیج کو چهوڑ دو . اور ٹیکسی کے ذریعہ اپنے آپ کو پیرس کے اردگرد تک پہنچاؤ. میں وہاں کو اچهی طرح جانتا ہوں. پہلے وہاں خانہ بدوشوں کا بہاری پنگھوڑا تها. تیرے جیسی ناچنے والیاں. تجه سے خوبصورت، ہوشیار اور مغرور. وہاں شانزه لیزه تهیٹر کے کهوج روشنی کی انهی کرنے والی روشنی نہیں. خانہ بدوش ناچنے والیوں کی روشنی، چاند کی روشنی ہے.

کیا تجه سے بہتر نہیں ناچتے ہیں؟! اقبال جرم کرو. میری بیٹی یہ جان لو، چالی کے گهرانے میں ہرگز کوئی آدمی اس قدر گستاخ نہیں تها کہ ٹانگے والے اور غریب آدمی کو گالی دے سکے.

Read 4254 times