تاریخ اسلام کی مثالی اور عظیم خواتین میں سے ایک جلیل القدر خاتون حضرت علی علیہ السلام کی بیٹی زینب صغری سلام اللہ علیہا ہیں جنہیں ام کلثوم کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے آپ حضرت امام علی علیہ السلام اور حضرت فاطمه زہرا سلام اللہ علیہا کی چوتھی اولاد اور دوسری بیٹی ہیں آپ حضرت امام حسن ، امام حسین اور حضرت زینب علیہم السلام کے بعد شہر مدینہ میں آٹھویں صدی ہجری میں پیداہوئیں۔
حضرت ام کلثوم سلام اللہ علیہا نے انہیں عظیم شخصیتوں کے دامن میں پرورش پائی اور ان کے فضائل و کمالات اور تعلیمات سے بہت زيادہ کسب فیض کیا حضرت ام کلثوم کی شادی جناب عون بن جعفر بن ابی طالب سے ہوئی لیکن چند ہی ماہ بعد جناب عون بن جعفر کا انتقال ہوگیا تو پھر آپ کی شادی محمد بن جعفر بن ابی طالب سے ہوئی ۔
حضرت ام کلثوم سلام اللہ علیہا ایک بہادر اور عقلمند خاتون تھیں جو کربلا کے دلگداز واقعے میں مدینے سے کربلا اور وہاں سے شام تک موجود تھیں درحقیقت حضرت ام کلثوم سلام اللہ علیہا کی زندگی کے تمام اہم واقعات میں سے سب سے اہم واقعہ ، کربلا کا دلخراش واقعہ تھا جس میں آپ اپنے بھائی حضرت امام حسین علیہ السلام کے ساتھ کربلا میں موجود رہیں آپ واقعہ عاشورہ کے بعد اپنی بہن حضرت زينب سلام اللہ علیہا کے ہمراہ اسیران آل محمد کی قافلہ سالار تھیں واقعات کربلا پر مشتمل کتابوں میں آپ کے ان تمام خطبوں کا ذکر ہے جو کربلا کے دلخراش واقعے کے بعد آپ نے راہ کوفہ و شام ، بعلبک، سیبور اور نصیبین میں دیئے تھے آپ کے ان آتشیں خطبوں نے حکومت بنی امیہ کی بنیادیں ہلاکر رکھ دیں ۔
چودہویں صدی کے عظیم الشان مورخ و محدث علامہ شیخ عباس قمی تحریر کرتے ہیں : جس وقت اہل بیت علہیم السلام کے قافلے کو کوفہ میں داخل کیا گیا اس وقت کوفہ کے تمام لوگ ان قیدیوں کا تماشہ دیکھنے کے لئے گھروں سے باہر جمع تھے اور رحمدلی اور افسوس کے ساتھ بچوں کو روٹی اور خرما دے رہے تھے حضرت ام کلثوم سلام اللہ علیہا نے ان چیزوں کو بچوں کے ہاتھوں سے لیا اور بلند آواز سے ان کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: اے اہل کوفہ تم لوگ اس طرح کی چیزیں دینے سے پرہیز کرو کیونکہ ہم اہل بیت رسول ہیں اور صدقہ ہم پر حرام ہے اس وقت کوفہ کی ایک ضعیفہ اس منظر کودیکھ کر زار و قطار رونے لگی حضرت ام کلثوم نے محمل سے سر نکالا اور فرمایا : اے اہل کوفہ ، تمہارے مرد ہم پر ظلم و ستم کررہے ہیں اور تمہاری عورتیں ہم پر گریہ و زاری کررہی ہیں خداوندعالم قیامت کے دن ہمارے اور تمہارے درمیان فیصلہ کرے گا ،،
حضرت ام کلثوم سلام اللہ علیہا اپنی بہن زینب سلام اللہ علیہا کا بہت زیادہ احترام کرتی تھیں نہ کبھی ان کے آگے قدم بڑھاتیں تھیں اور نہ ہی ان سے پہلے کبھی کلام کرتی تھیں لیکن جہاں پر حضرت زينب سلام اللہ علیہا بیہوش ہوجاتی تھیں آپ ان کے کلام کو مکمل پایہ تکمیل تک پہنچاتی تھیں ۔
یہ عظيم و با فضیلت خاتون جس نے حضرت علی علیہ السلام اور فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے دامن عصمت و طہارت میں پرورش پائی تھی اور شجاعت و بصیرت اور فصاحت و بلاغت کوان انوارطاہرین سے ورثے میں حاصل کیا تھا واقعہ کربلا کے چند برسوں بعد ہی اپنے خالق حقیقی کی بارگاہ میں پہنچ گئیں اور آپ کو مدینہ منورہ میں دفن کردیا گیا ۔