قرآنی علوم ومعارف سے سرشار عورت جس نے ایمان و تقوی اور فضائل و کمالات کے اعلی مراتب حاصل کئے ہیں اور اسی طرح انبیاء علیہم السلام کی تاریخ اور توحید کا پیغام نشرکرنے میں ایک عظیم مقام پر فائز ہے وہ جلیل القدر خاتون خلیل خدا حضرت ابراہیم علیہ السلام کی شریک حیات حضرت سارہ ہیں آپ حضرت آدم علیہ السلام کے دنیا میں تشریف لانے کے تینتیس سو اکسٹھ سال بعد اور پیغمبر اسلام (ص) کی ہجرت سے اٹھائیس سو پچپن سال پہلے عراق کے شہر بابل میں پیدا ہوئیں آپ کے والد ماجد لاہج تھے اور والدہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی خالہ تھیں ۔ آپ نے ابھی زندگی کی چھتیسویں بہار ہی میں قدم رکھا تھا کہ آپ کی شادی حضرت ابراہیم سے ہوگئی اور آپ عمر کے آخری لمحہ تک ان کی مطیع و قرمانبردار رہیں۔ جناب سارہ اپنے زمانے کی مالدار خاتون اور بہت سی زمینوں اور مویشی اور جانوروں کی مالک تھیں مگر شادی کے بعد آپ نے اپنی تمام دولت وثروت حضرت ابراہیم کی خدمت میں پیش کردی تاکہ وہ دین کی نشرو اشاعت میں صرف کریں ۔
حناب سارہ نے بچپن سے ہی یہ مشاہدہ کیاتھا کہ ان کے خالہ زاد بھائی ابراہیم ، اگر چہ جہالت و گمراہی سے پر اور بت پرست معاشرے میں پیدا ہوئے تھے اوران کے ولی و سرپرست آزر خود ایک بت پرست تھے لیکن انہوں نے سن شعور ہی سے باطل خداؤں سے منھ موڑ رکھا تھا اور قوی ومستحکم دلیلوں کے ذریعے سورج ، چاند ستاروں اور ہرطرح کے خداؤں کی خدائی کو باطل قرار دیدیا تھا اور اپنے چچا آزر سے بحث و مناظرہ کرکے انہیں بت پرستی سے منع کیا تھا اس شرک و کفر کے ماحول میں جس چیز نے جناب سارہ کو اپنی طرف جذب کیا وہ انسانی اور توحیدی فضائل و کمالات تھے لہذا آپ نے ہزاروں پریشانی و مشکلات کے باوجود اپنے بھائی لوط کے ہمراہ سب سے پہلے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی نبوت کی تصدیق اور ان کی پیروی کی ۔
جناب سارہ بے شمار معنوی اور اخلاقی فضائل و کمالات کی حامل خاتون تھیں اور قضائے الہی پر صبر و تحمل کے ساتھ راضي رہنا ان کی اہم خصوصیت تھی اور خدا پر اعتماد وبھروسہ ، عبادت و ریاضت میں خلوص اس خداپرست خاتون کی دوسری صفتیں تھیں اگر چہ آپ شادی سے پہلے ایک بہت ہی مالدار خاتون تھیں لیکن حضرت ابراہیم سے شادی کے بعد بے پناہ مصائب و آلام برداشت کئے اور اس راہ میں نہایت صبر وتحمل اور خدا پر مکمل اعتماد کے ساتھ زندگی میں پیش آنے والی مشکلات کو سر کیا اور اخلاص کے ساتھ عبادت و بندگی میں منزل کمال پر فائز ہوئیں جناب سارہ کے اخلاقی صفات خصوصا مصائب وآلام میں صبر و تحمل ، اپنی تمام دولت و ثروت کو اپنے شوہر کی خدمت میں پیش کرنا پیغمبر اسلام (ص) کی شریک حیات حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا کہ جو تمام مصیبت و آلام میں پیغمبر اسلام کے ہمراہ رہیں، کے ایثار و قربانی اور ان کے جذبہ خلوص کی یاد تازہ کر دیتا ہے۔
بے شک خدا پر ایمان ، انسان کے قلب کو قوت وطاقت فراہم کرتا ہے تاکہ انسان مشکلات و پریشانی کے عالم میں حلیم و بردبار رہے۔
جب حضرت ابراہیم علیہ السلام کو نار نمرودی میں ڈالاگیا تو اس وقت جناب سارہ موجود تھیں اور آپ کی سلامتی کے لئے بارگاہ پروردگار میں دعائیں کی تھی اور آگ خدا کے حکم سے گلزار ہوگئ اور دشمنوں کی تمام سازشیں ناکام ہوگئیں اور اس واقعے کے بعد بت پرستوں نے حضرت ابراہیم ، سارہ اور لوط کو شہر سے باہر نکال دیا اور وہ لوگ شام کی جانب چلے گئے جناب سارہ نے دربدری اور سفر کی صعوبتوں کو برداشت کیا تا کہ ابراہیم کے ذریعے دین کا پیغام زیادہ عام ہوسکے اور مدتوں شام میں رہے اور اس دوران حضرت ابراہیم لوگوں کو خدا کے دین کی دعوت دیتے رہے۔
ایمان و اخلاق کی پیکر حضرت سارہ عفت و پاکدامنی میں بے نظیر تھیں آپ نہایت جمیل تھیں عام طور پر صاحبان حسن وجمال اپنے فانی حسن پر بہت زیادہ اتراتے ہیں لیکن جناب سارہ ایمان و تقوی کی دولت سے مالا مال ہونے کی بناء پر ہمیشہ پورے حجاب میں رہتی تھیں اور غیر افراد کے ساتھ کبھی بھی نشست و برخواست نہیں کرتی تھیں
جناب سارہ ایثار وقربانی کی پیکر اور عفو و درگذر کرنے والی خاتون تھیں شادی کے چند سال بعد جب انہیں یہ احساس ہوا کہ وہ ماں نہیں بن سکتیں اور حضرت ابراہیم کے یہاں ایک بچے کا وجود ضروری ہے تاکہ نسل رسالت کا سلسلہ جاری رہے توآپ نے اپنی کنیز خاص ہاجرہ کہ جو ایک متقی و پرہیزگار خاتون تھیں انہیں حضرت ابراہیم سے شادی کرنے کے لئے آمادہ کیا اور اس طرح پروردگار عالم نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اسماعیل جیسا بیٹا عطافرمایا ۔
جناب سارہ بہترین شریک حیات ہونے کے ساتھ ساتھ ہر ہر منزل پر حضرت ابراہیم علیہ السلام کی یاور و مددگار تھیں یہی وجہ ہے کہ خداوندعالم نے ان کے ایثار اور جذبہ قربانی ، صبر و اطمینان اور اعتماد کے نتیجے میں ایسی عمر میں کہ جس میں عورتوں میں بچہ جننے کی صلاحیت نہیں ہوتی جناب سارہ کو اسحاق جیسا فرزند عطا کیا اور یہ ایک معجزہ الہی تھا ورنہ علمی اعتبار سے بھی اسے کوئی قبول نہیں کرسکتا کہ ایک عورت نوے سال کی عمر میں ماں بن سکتی ہے ۔
حضرت ابراہیم اور جناب سارہ بہت زیادہ مہمان نواز تھے جناب سارہ کی ہمیشہ یہی کوشش رہتی تھی کہ تمام نیک امور بالخصوص مہمان نوازی میں حضرت ابراہیم کے شانہ بشانہ رہیں۔ ایک دن حضرت ابراہیم اور سارہ کے یہاں مہمان آئے لیکن یہ عام مہمان نہیں بلکہ فرشتے تھے جو انسانی شکل میں حضرت سارہ اور حضرت ابراہیم کے مہمان ہوئے تھے ۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فورا ہی مہمانوں کی خاطر و تواضع کے لئے اسباب فراہم کئے اور بہترین بھنا ہوا بچھڑے کا گوشت لائے سارہ نے بھی کھانا تیار کرنے میں اپنے شوہر نامدار کا ہاتھ بٹایا اور خوشی خوشی مہمانوں کے سامنے کھانا پیش کیا لیکن مہمانوں کا ابراہیم کے گھر آنے کا مقصد ، انہیں بشارت و خوشخبری سنانا تھا ۔
وہ لوگ بڑھاپے کے عالم میں خداوند عالم کے فضل وکرم سے صاحب اولاد ہوئے ایسا فرزند جس کا سارہ مدتوں سے انتظار کررہی تھیں اور اس طرح فرشتوں نے جناب سارہ کو ایک عظیم فرزند اسحاق کی خوشخبری سنائی سارہ نے جیسے ہی ماں بننے کی خبر سنی تو کہا : ” اب میرے یہاں بچہ پیدا ہوگا جب کہ میں بوڑھی ہوں اور میرے شوہر بھی بوڑھے ہو چکے ہیں یہ تو بالکل عجیب سی بات ہے ۔ فرشتوں نے کہا کہ کیا تمہیں حکم الہی میں تعجب ہورہا ہے اللہ کی رحمت اور برکت تمہارے گھر والوں پر ہے وہ قابل حمد اور صاحب مجد و کرامت ہے ۔
اور پھر پروردگار عالم نے حضرت سارہ کو ایک عظیم فرزند اسحاق کی شکل میں عطا فرمایا حضرت اسحاق جناب یعقوب علیہ السلام کے والد ماجد ہیں اور حضرت یعقوب علیہ السلام انبیاء بنی اسرائیل ، حضرت موسی ، داؤد ، سلیمان ، زکریا ، عیسی، یحیی اور دوسرے انبیاء علیہم السلام کے جد امجد ہیں ۔
دین اسلام نے جنسیت کو لوگوں کی عظمت و برتری شمار نہیں کیا ہے بلکہ عورتوں اور مردوں کے لئے خدا سے قربت کا بہترین ذریعہ تقوی اور پرہیزگاری کو قرار دیا ہے ۔ دین اسلام کی نظر میں مومن انسان اپنے نیک اعمال اور فضائل و کمالات کے ذریعے خدا سے قربت حاصل کرتاہے اسی لئے پروردگار عالم نے انسان کو چاہے وہ مرد ہوں یا عورت ، روئے زمین پر اپنا جانشین وخلیفہ بنانے کا مستحق و سزاوار قراردیا ہے ۔
جناب سارہ نے بھی بے انتہا کوشش و محنت کرکے آرام و سائش سے دوری اور مادیت سے کنارہ کشی اختیار کی تھی اور خدا کی عبادت وبندگی میں اس درجہ کمال پر پہنچ چکی تھیں کہ پروردگارعالم نے ان کے عزت واحترام اور تعظیم کے لئے فرشتوں کو بھیجا اور ان سے خطاب کیا بالآخر عظمت و رفعت کی پیکراور توحید پروردگار کی حامی جناب سارہ اپنی بابرکت ودرخشاں زندگی اور حضرت ابراہیم کی رسالت وولایت کی حفاظت کرتے ہوئے ایک سو بیس سال کی عمر میں راہی ملک ارم ہوگئیں۔
سلام ہو اس حامی خدا اور خلیل خدا پر ۔