پردہ کا واجب ہونا اسلام کا ایک قطعی حکم ہے اور سارے فقہاء اس مسئلہ میں متفق ہیں ۔ عورتوں کا یہ فریضہ ہے کہ اپنے بدن کو نامحرم مردوں سے چھپائیں اور وہ اس کے لئے برقعہ ، چادر، لمبی قمیض ، عبا، کوٹ یا مقنعہ ، غرض کہ ہر وہ چیز استعمال کر سکتی ہیں جو بدن کو اچھی طرح چھپالے، پردہ کرنے کے لئے کسی مخصوص لباس کے استعمال کرنے کے بارے میں کوئی دلیل موجود نہیں ہے۔پردہ کے واجب ہونے کے بارے میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔مسعدہ بن زیادہ کا بیان ہے میں نے امام جعفر صادق ؑ سے اس سوال کے جواب میں جو عورتوں کی ظاہری زینت کے بارے میں ہوا تھا آپؑ کی زبان مبارک سے یہ سنا ہے:’’ ظاہری زینت سے مراد چہرہ اور دونوں ہاتھ ہیں۔)علی بن جعفر کہتے ہیں کہ میں نے اپنے بھائی امام موسیٰ کاظم ؑ سے سوال کیا: مرد ، نامحرم عورت کے کن اعضاء کو دیکھ سکتا ہے؟ تو آپؑ نے فرمایا:چہرہ اور گٹے تک ہاتھ ۔‘‘امام رضا ؑ نے فرمایا:’’ جب تمہارے لڑکے سات سال کے ہو جائیں تو انہیں نماز پڑھنے کے لئے کہو لیکن عورت اس وقت اس سے اپنے بالوں کو چھپائے جب وہ بالغ ہو جائیں ۔‘‘عبدالرحمن کہتے ہیں کہ میں نے امام موسیٰ کاظم ؑ سے اس لڑکی کے بارے میں سوال کیا جو ابھی بالغ نہ ہوئی ہو کہ وہ کس عمر میں نامحرم سے اپنا سر چھپائے اور کس عمر میں نماز کے لئے اپنے سر کو مقنعہ سے ڈھانپے؟ تو آپؑ نے فرمایا: بالوں اور سر کو چھپانے کے واجب ہونے کو بلوغ کے آثار میں سے بتایا ہے لیکن چہرہ چھپانے کے واجب ہونے کے بارے میں کچھ بیان نہیں کیا گیا درحالیکہ اگر یہ کام واجب ہوتا تو اس کو پہلے یہاں بیان کیا جاتا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ عورتوں پر چہرہ چھپانا واجب نہیں ہے۔