اسلام قبول کرنے والی ناورے کی ایک خاتون کی یادیں

Rate this item
(0 votes)

میرا مسلمان ہونا میرےاہل خانہ کےلیۓ قابل قبول نہ تھامیری ماں نے مجھے گھر سے نکال دیا اور میں کئ دنوں تک ناروےکے مسلمان گھروں میں رہی فارس نیوز ایجنسی کے مطابق اوسلو میں مقیم مونیکا ہانگسلم نے "اقرا ‏‏ء،، ٹیلی وژن پر اس موضوع پر گفتگو کرتے ہوۓ کہ اس نے کیوں اسلام قبول کیا کہا کہ میں نہ صرف پردے کو عورت کی توھین نہیں سمجھتی بلکہ میں اسے عورت کی سہولت اور آسانی کے لۓ انتہائ ضروری سمجھتی ہوں – مونیکا کہتی ہیں میں نے اتفاقا اسلام قبول نہیں کیا ھے بلکہ یہ مسئلہ چند سال پرانا ھے میں اس علاقے سے تعلق رکھتی ہوں جہاں مرد رات کو نشہ میں دھت گھر آتے ہیں اور اپنی عورتوں کو تشدد کا نشانہ بنا کر اپنی اوراس کی زندگیوں کو تباہ کرتے ہیں –میں نے اسلام کو ایک امن ، صلح اور رحمت کا دین سمجھ کر انتخاب کیا ھے اس سے پہلے کہ میں اسلام کو قبول کرتی میں نے قرآن مجید کا ترجمہ پڑھا اور اس کا انجیل سے موازنہ کیا ا سکے بعد میں قرآن کی الہی تعلیمات کی مجزوب ہو گئي مونیکاکے بقول اس نے نہ صرف قرآن مجید کا مطالعہ کیا بلکہ فقہ اور سیرت پیغامبر سے بھی آشنائي پیدا کی نومسلم مو نیکا کہتی ہیں یورپ میں لوگ انجیل کا نام تو لیتے لیکن بدقسمتی سے اس ہر عمل نہیں کرتے لیکن جن مسلمانو ں نے مجھے اسلام اور قرآن سے آشنا کیا وہ خدائی اور قرآنی تعلمات پر عمل پیرا ہیں اور جو کچھ قرآن وسنت میں موجود ھے اس کا خاص خیال کرتے ہیں – یہ وہ چند اھم چیزیں تھیں جن کو دیکھ کر میں نے اسلام قبول کیا –

مونیکا کہتی ہیں انجیل کا مطالعہ کرنے کے بعد بھی میں اس کے مطالب کو نہ تو صحیح سمجھ سکی اور نہ وہ قابل عمل تھے لہذا میں نے انجیل کو کنارے پر رکھ کر قرآن کا مطالعہ شروع کر دیا –قرآنی مطالب نے مجھے حیران کر دیا اور میں نے ان سے بہت ذیادہ استفادہ کیا میں سورہ توحید کے مطالعےاور تلاوت کوقرآن سے عشق کا آغاز اور اپنے لیے امن و سلامتی سمجھتی ہوں مونیکا کہتی ہیں میں اس پر بہت ذیادہ خوش ہوں کہ اس وقت میری بہت سی سہلییاں بھی اسلام قبول کر چکی ہیں اور میں بھی ایک مسلمان ہوں مونیکا اسلام قبول کرنے کے بعد اپنے خاندان کے رد عمل کی طرف اشارہ کرتے ہوۓ کہتی ہیں میرے گھرانے کے لیۓ میرا اسلام قبول کرنا نا قابل قبول تھا –میری ماں نے مجھے گھر سے نکال دیا میں کا فی عرصے تک مسلمان گھروں میں رہتی رہی اس میں کوئي شک نہیں میرا مسلمان ہونا شروع میں میرے گھر والوں کے لیئے ایک بڑی مصیبت اور بحران کی مانند تھا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انہوں نے حقیقت کو تسلیم کر لیا اور مجھے گھر میں واپس بلا لیا

مونیکا ہانگسلم نے اس سوال کے جواب میں کہ بعض لوگ اس طرح کے شکوک وشبھات کا اظہار کرتے ہیں کہ قرآنی تعلیمات میں عورتوں کے موجودہ امور کےبارے میں کوئی ھدایت نہیں ھے کہا ناروے کے زرائع ابلاغ اسلام کی صحیح تعلیمات اورحقیقی شناخت سے محروم ہیں وہ اسلام کی حقیقت کو لوگوں کوبتانے سے قاصر ہیں اسلام قبول کرنے کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچی ہوں کہ دین اسلام سے ذیادہ کوئي دین عورت کی عظمت اور احترام کا قائل نہیں ھے اسلام عورت کی آزادی اور اکرام پر خصوصی توجہ دیتا ھے –

مغرب کی نظر میں عورت کی آذادی کا یہ مطلب ھے کہ وہ کپڑے اتارکر یا نیم برہنہ ہو کر سڑکوں پر گھومے پھرے آزادی کا حقیقی مفہوم یہ نہیں ھے میرا یہ عقیدہ ھے کہ اسلام نے عورت کو مکمل آزادی عطا کی ھے اور میں نہ صرف یہ کہ اسلامی پردے کو عورت کی توھین نہیں سمجھتی بلکہ حجاب اور پردے کو عورت کی سہولت اور آسانی کے لیۓ ضروری سمجھتی ہوں –

مونیکا اپنی روز مرہ کی مصروفیات کی تفصیلات بتاتے ہوے کہتی ہیں میں آجکل ناروے کی بعض مسلمان خواتین کے ساتھ مل کر اسلامی تعلیمات کی تعلیم و تربیت کا پروگرام چلا رہی ہوں ناروے کے مسلمان اسلام کی وجہ سے گونا گوں مشکلات کا شکار ہیں یہاں کے مسلمان بچے مسلمان اساتذہ کی عدم موجودگی کی وجہ سے اسلامی تعلیمات سے دور ہیں لہذا مسلمان آبادی میں ایک مسجد کی تعمیر کا پروگرام بنایا گیا لیکن وسائل کی کمی کی وجہ سے یہ منصوبہ ابھی مکمل نہیں ہوا ھے۔ مونیکا مدینہ منورہ اور مکہ مکرمہ کی زیارت کے بارے میں کہتی ہیں میں جب مکہ مکرمہ پہنچی تو تو میرے اوپر ایک عجیب سی کیفیت طاری ہو گئی اور مسجد الحرام کی زیارت کے وقت تو مجھے ایسے محسوس ہواجیسے میں خدا کے بہت ہی قریب آگئی ہوں میری آرزوھے کہ یہ زیارت مجھے بار بار نصیب ہو اور اسلام پوری دنیا میں پھیل جاۓ مونیکا ایک شادی شدہ خاتون ہیں اور اس کے تین بچے ہیں جو قرآن پاک کو صحیح عربی لہجے میں تلاوت کرتے ہیں یہ پورا خاندان اسلام کے سا ۓ میں خدا پر ایمان رکھتے ہوۓ مطمئن زندگی گزار رہا ہے۔

Read 4269 times