تقصير

Rate this item
(0 votes)

تحریر: حضرت آيت اللہ العظمى سيد على خامنہ اى (دام ظلہ الوارف)

يہ عمرہ كے واجبات ميں سے پانچواں ہے _

مسئلہ 311_ سعى كو مكمل كرنے كے بعد تقصير واجب ہے اور اس سے مراد ہے سر، داڑھى يا مونچھوں كے كچھ بالوں كا كاٹنا يا ہاتھ يا پاؤں كے كچھ ناخن اتارنا _

مسئلہ 312_ تقصير ايك عبادت ہے كہ جس ميں انہيں شرائط كے ساتھ نيت واجب ہے جو احرام كى نيت ميں ذكر ہو چكى ہيں_

مسئلہ 313_ عمرہ تمتع سے مُحل ہونے كيلئے سر كا منڈانا تقصير سے كافى نہيں ہے بلكہ اس سے محل ہونے كيلئے تقصير ہى ضرورى ہے پس اگر تقصير سے پہلے سرمنڈا لے تو اگر اس نے جان بوجھ كر ايسا كيا ہو تو نہ فقط يہ كافى نہيں ہے بلكہ سرمنڈانے كى وجہ سے اس پر ايك بكرى كا كفارہ دينا بھى واجب ہے ليكن اگر اس نے عمرہ مفردہ كيلئے احرام باندھا ہو تو حلق اور تقصير كے درميان اسے اختيار ہے _

مسئلہ 314_ عمرہ تمتع كے احرام سے مُحل ہونے كيلئے بالوں كو نوچنا تقصير سے كافى نہيں ہے بلكہ اس سے محل ہونے كيلئے تقصير ہى ضرورى ہے جيسے كے گزر چكا ہے پس اگر تقصير كى بجائے اپنے بالوں كو نوچے تو اگر اسے جان بوجھ كر انجام دے تو نہ فقط يہ كافى نہيں ہے بلكہ اس پر بال نوچنے كا كفارہ بھى ہوگا _

مسئلہ 315_ اگر حكم سے لاعلمى كى وجہ سے تقصير كى بجائے بالوں كو نوچے اور حج كو بجا لائے تو اس كا عمرہ باطل ہے اور جو حج بجا لايا ہے وہ حج افراد واقع ہوگا اور اس وقت اگر اس پر حج واجب ہو تو احوط وجوبى يہ ہے كہ اعمال حج ادا كرنے كے بعد عمرہ مفردہ بجا لائے پھر آئندہ سال عمرہ تمتع اور حج بجا لائے اور يہى حكم ہے اس بندے كا جو حكم سے لاعلمى كى وجہ سے تقصير كے بدلے اپنے بال مونڈ دے اور حج بجا لائے _

مسئلہ 316_ سعى كے بعد تقصير كى انجام دہى ميں جلدى كرنا واجب نہيں ہے

مسئلہ 317_ اگر جان بوجھ كر يا لاعلمى كى وجہ سے تقصير كو ترك كركے حج كا احرام باندھ لے تو اقوى يہ ہے كہ اس كا عمرہ باطل ہے اور اس كا حج حج افراد ہوجائيگا اور احوط وجوبى يہ ہے كہ حج كے بعد عمرہ مفردہ كو بجا لائے اور اگر اس پر حج واجب ہو تو آئندہ سال عمرہ اور حج كا اعادہ كرے _

مسئلہ 318_ اگر بھول كر تقصير كو ترك كر دے اور حج كيلئے احرام باندھ لے تو اس كا احرام ، عمرہ اور حج صحيح ہے اور اس پر كوئي شے نہيں ہے اگرچہ اسكے لئے ايك بكرى كا كفارہ دينا مستحب ہے بلكہ احوط اس كا ترك نہ كرنا ہے _

مسئلہ 319_ عمرہ تمتع كى تقصير كے بعد اس كيلئے وہ سب حلال ہوجائيگا جو حرام تھا حتى كہ عورتيں بھى _

مسئلہ 320_ عمرہ تمتع ميں طواف النساء واجب نہيں ہے اگرچہ احوط يہ ہے كہ رجاء كى نيت سے طواف النساء اور اسكى نماز كو بجا لائے ليكن اگر اس نے عمرہ مفردہ كيلئے احرام باندھا ہو تو اس كيلئے عورتيں حلال نہيں ہوں گى مگر تقصير يا حلق كے بعد طواف النساء اور نماز طواف كو بجا لانے كے بعد اور اس كا طريقہ اور احكام طواف عمرہ سے مختلف نہيں ہيں كہ جو گزرچكا ہے _

مسئلہ 321_ ظاہر كى بنا پر ہر عمرہ مفردہ اور ہر حج كيلئے الگ طور پر طواف النساء واجب ہے مثلا اگر دو عمرہ مفردہ بجا لائے يا ايك حج اور عمرہ مفردہ بجا لائے تو اگرچہ اس كيلئے عورتوں كے حلال ہونے ميں ايك طواف النساء كا كافى ہونا بعيد نہيں ہے مگر ان ميں سے ہر ايك كيلئے الگ طواف النساء واجب ہے _

Read 2868 times