شاه عبدالعظیم «عبدالعظیم فرزند علی فرزند حسین فرزند زید فرزند امام حسن مجتبی(ع)» کی آرامگاہوں کے مجموعے کا نام ہے جو تہران کے نزدیک شہر ری میں ہے۔
اس روضہ کی تعمیر ھجری قمری کی تیسری صدی(نھمین صدی عیسوی) کے آخر میں کی گئ۔ لیکن مقبرے کا اصلی دروازہ جو کہ شمال میں واقع ہے،بادشاہوں آل بویه اور بعد میں مجدالملک قمی کے حکم سے مکمل کیاگیا۔
مقبرے کی عمارت کا نچلا حصہ مستطیلی ہےجس کا ہر ضلع تقریبا 8میتر ہے، اوپر سلجوقی کی دوسری عمارتوں کی طرح اس کی چتھ کو بھی چار کونوں میں ترچھا بنایا گیا ہے۔
اس کے اوپر آٹھ ضلعی اور اس کے اوپر سولہ ضلعی بنایا گیا ہے اس سولہ ضلعی کے اوپر مقبرہ کا اصلی گنبد بنایا گیا ہے۔ ان سب حصوں پر داخل سے شیشے کا کام کیا گیا ہے۔ اس حصے کی تعمیر اور اصلی تبدیلیاں شاه طهماسب صفوی کے زمانے میں کی گئیں۔ صحن اور آستانه کا ایوان دوره صفوی کے آثار ہیں۔ دور قاجار میں بہت ساری اضافی تعمیرات کی گئیں۔ گنبد کے اوپر سنہری غلاف ناصرالدین شاه کے حکم پر 1270 ھ۔ق 1835عیسوی میں چڑھایا گیا۔
حضرت شاه عبدالعظیم کے ساتھ دو اور امامزاده بهی هیں . امامزاده حمزه رح اور امامزاده طاهر رح .
تاریخی آثار
٭ عبدالعظیم مرقد کا صندوق کہ جس کو 725ھ۔ق1335عیسوی میں تعمیر کیا گیا۔
٭لکڑی کے دو کتبے کہ جو لکڑے کے دو نۓ دروازوں پر لگاۓ گۓ ہیں، ان کو 848ھ،ق 1444 عیسوی میں بنایا گیا۔
٭شمالی ڈیوڑھی اورخواتین کی مسجد کے درمیان لکڑی کا بڑا دروازہ جو 904 ھ ۔ق ، 1498 عیسوی دورہ تیموری میں بنایا گیا۔
پرانا تصویر – قاجار کے دور میں
نیا تصویر – امام خمینی رحمت الله علیه کے دور میں