امام موسی کاظم کے زمان امامت پر مختصر نظر

Rate this item
(0 votes)
امام موسی کاظم کے زمان امامت پر مختصر نظر

ے باپ منصور کارویہ جو امام جعفر صادق علیہ السّلام کے خلاف تھا اسے معلوم تھا اس کا یہ ارادہ کہ جعفر صادق علیہ السّلام کے جانشین کو قتل کر ڈالاجائے یقیناً اس کے بیٹے ھارون کو معلوم ھوچکا ھوگا . وہ تو امام جعفر صادق علیہ السّلام کی حکیمانہ وصیت کا اخلاقی دباؤ تھا جس نے منصور کے ھاتھ باندہ دیئے تھے اور شھر بغداد کی تعمیر کی مصروفیت تھی جس نے اسے اس جانب متوجہ نہ ھونے دیا تھا ورنہ اب ھارون کے لیے ان میں سے کوئی بات مانع نہ تھی . تخت سلطنت پر بیٹھ کر اپنے اقتدار کو مضبوط رکھنے کے لیے سب سے پھلے اس کے ذھن میں تصور پیدا ھوسکتا تھا کہ اس روحانیت کے مرکز کو جو مدینہ کے محلہ بنی ھاشم میں قائم ھے توڑنے کی کوشش کی جائے مگر ایک طرف امام موسیٰ کاظم علیہ السّلام کامحتاط اور خاموش طرزِ عمل اور دوسری طرف سلطنت کے اندرونی مشکلات جن کی وجہ سے نوبرس تک ھارون کو بھی کسی امام کے خلاف کھلے تشدد کا موقع نھیں ملا .


شہادت

سب سے آخر میں امام موسیٰ کاظم علیہ السّلام سندی بن شاھک کے قید خانے میں رکھے گئے یہ شخص بھت ھی بے رحم اور سخت دل تھا- آخر اسی قید میں حضرت کوانگور میں زھر دیا گیا- 25رجب 183ھ میں 55 سال کی عمر میں حضرت کی شھادت ھوئی۔ بعد شھادت آپ کے جسد مبارک کے ساتھ بھی کوئی اعزاز کی صورت اختیار نھیں کی گئی بلکہ حیرتناک طریقے پر توھین آمیز الفاظ کے ساتھ اعلان کرتے ھوئے آپ کی لاش کو قبرستان کی طرف روانہ کیا گیا- مگر اب ذرا عوام میں احساس پیدا ھو گیا تھا اس لئے کچھ اشخاص نے امام کے جنازے کو لے لیا اور پھر عزت و احترام کے ساتھ مشایعت کر کے بغداد سے باھر اس مقام پر جواب کاظمین کے نام سے مشھور ھے، دفن کیا

مؤلف: تبیان ڈاٹ نیٹ

Read 864 times