شعبان کا مہینا عظمتوں اور برکتوں والا مہینا ہے۔جس میں انسان اگر چاہے تو وہ اپنے چھوٹے اور بڑے گناہوں کی بخشش کروا سکتا ہے۔ لکین شرط یہ ہے کہ انسان اپنے پرودگار کی عبادت کرے اور اپنے گناہوں کی بخشش کی طلب کرے۔ اور جو اعمال اس مہینے میں بتائے گئے ہیں ان اعمالوں کو سرانجام دے۔
شعبان مہینے کی فضیلت روایات کی روشنی میں:
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:
رجب خدا کا مہینہ ہے، شعبان میرا مہینہ ہے، اور رمضان میرے امت کا مہینہ ہے۔
ایک اور جگہ پر ارشاد فرمایا:
شعبان میرا مہینہ ہے اور خدا رحم کرے اس پر جو اس مہینے میں میری مدد کرے۔
امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
شعبان کا مہینہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا مہینہ ہے۔
شعبان کے مہینے میں روز رکھنے کا ثواب اور اجر:
شعبان وہ عظیم مہینہ ہے جو حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منسوب ہے۔ حضور اس مہینے میں روزے رکھتے اور اس مہینے کے روزوں کو ماہ رمضان کے روزوں سے متصل فرماتے تھے۔ اس بارے میں آنحضرت کا فرمان ہے کہ شعبان میرا مہینہ ہے اور جو شخص اس مہینے میں ایک روزہ رکھے تو جنت اس کے لیے واجب ہو جاتی ہے۔
امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ جب ماہ شعبان کا چاند نموردارہوتا تو امام زین العابدین علیہ السلام تمام اصحاب کو جمع کرتے اور فرماتے : اے میرے اصحاب ! جانتے ہو کہ یہ کونسا مہینہ ہے؟ یہ شعبان کا مہینہ ہے اور حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ شعبان میرا مہینہ ہے۔ پس اپنے نبی کی محبت اور خداکی قربت کے لیے اس مہینے میں روزے رکھو۔ اس خدا کی قسم کہ جس کے قبضہ قدرت میں علی بن الحسین کی جان ہے، میں نے اپنے پدربزرگوار حسین بن علی علیہما السلام سے سنا۔ وہ فرماتے تھے میں اپنے والدگرامی امیرالمومنین علیہ السلام سے سنا کہ جو شخص محبت رسول اور تقرب خدا کے لیے شعبان میں روزہ رکھے توخدائے تعالیٰ اسے اپنا تقرب عطا کرے گا قیامت کے دن اس کو عزت وحرمت ملے گی اور جنت اس کے لیے واجب ہو جائے گی۔
شیخ نے صفوان جمال سے روایت کی ہے کہ امام جعفرصادق علیہ السلام نے فرمایا: اپنے قریبی لوگوں کو ماہ شعبان میں روزے رکھنے پر آمادہ کرو! میں نے عرض کیا، اس کی فضیلت کیا ہے؟ فرمایا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ جب شعبان کا چاند دیکھتے تو آپ کے حکم سے ایک منادی یہ ندا کرتا:
” اے اہل مدینہ ! میں رسول خدا کا نمائندہ ہوں اور ان کا فرمان ہے کہ شعبان میرا مہینہ ہے خدا کی رحمت ہو اس پر جو اس مہینے میں میری مدد کرے یعنی روزہ رکھے۔
صفوان کہتے ہیں کہ امام جعفر صادق علیہ السلام کا ارشاد ہے کہ امیرالمومنین علیہ السلام فرماتے تھے جب سے منادی رسول نے یہ ندا دی ہے، اس کے بعد شعبان کا روزہ مجھ سے قضا نہیں ہوا اور جب تک زندگی کا چراغ گل نہیں ہو جاتا یہ روزہ مجھ سے ترک نہ ہوگا۔ نیز فرمایا کہ شعبان و رمضان دومہینوں کے روزے توبہ اور بخشش کا موجب ہیں۔
اسماعیل بن عبدالخالق سے روایت ہے کہ میں امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر تھا جب کہ روزہ شعبان کا ذکر ہوا۔ اس وقت حضرت نے فرمایا: ماہ شعبان کے روزے رکھنے کی بہت زیادہ فضیلت ہے۔
اعمال ماہ شعبان (اعمال مشترک)
1۔ روزہ رکھنا۔
2۔ صلوات بھیجنا۔
3۔ صدقہ دینا۔
4۔ مناجات شعبانیہ کا پڑھنا
5۔ روزانہ 70 مرتبہ اَسْتَغْفِرُاللهَ وَ اَسْئَلُهُ التَّوْبَةَ کہنا۔
6۔ روزانہ 70 مرتبہ اَسْتَغْفِرُاللهَ الَّذى لااِلهَ اِلاّ هُوَ الرَّحْمنُ الرَّحیمُ الْحَىُّ الْقَیّوُمُ وَ اَتُوبُ اِلَیْهِ کہنا۔
7۔ اس مہینے میں ہزار دفعہ لا اِلهَ اِلا اللهُ وَلا نَعْبُدُ اِلاّ اِیّاهُ مُخْلِصینَ لَهُ الدّینَ وَ لَوُ کَرِهَ الْمُشْرِکُونَ کہنا۔
8۔ اس مہینے کی ہر جمعرات کو دو رکعت نماز پڑھنا جس کی ہر رکعت میں سورہ حمد کے بعد 100 مرتبہ سورہ توحید اور سلام کے بعد 100 مرتبہ صلوات بھیجنا۔
9۔ ظہر کے وقت اور نصف شب، صلوات شعبانیہ کا پڑھنا جو امام سجاد(ع) سے منقول ہے اور وہ یہ ہے:
اَللّهُمََّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ و َآلِ مُحَمَّدٍ شَجَرَةِ النُّبُوَّةِ وَ مَوْضِعِ الرِّسالَةِ وَ مُخْتَلَفِ الْمَلاَّئِکَةِ وَ مَعْدِنِ الْعِلْمِ وَ اَهْلِ بَیْتِ الْوَحْىِ. اَللّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ و َآلِ مُحَمَّدٍ الْفُلْکِ الْجارِیَةِ فِى اللُّجَجِ الْغامِرَةِ یَامَنُ مَنْ رَکِبَها وَ یَغْرَقُ مَنْ تَرَکَهَا الْمُتَقَدِّمُ لَهُمْ مارِقٌ وَالْمُتَاَخِّرُ عَنْهُمْ زاهِقٌ وَاللاّزِمُ لَهُمْ لاحِقٌ. اَللّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ الْکَهْفِ الْحَصینِ وَ غِیاثِ الْمُضْطَرِّ الْمُسْتَکینِ وَ مَلْجَاءِ الْهارِبینَ وَ عِصْمَةِ الْمُعْتَصِمینَ. اَللّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ صَلوةً کَثیرَةً تَکُونُ لَهُمْ رِضاً وَ لِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ اَداَّءً وَ قَضاَّءً بِحَوْلٍ مِنْکَ وَ قُوَّةٍ یا رَبَّ الْعالَمینَ. اَللّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ الطَّیِّبینَ الاْبْرارِ الاْخْیارِ الَّذینَ اَوْجَبْتَ حُقُوقَهُمْ وَ فَرَضْتَ طاعَتَهُمْ وَ وِلایَتَهُمْ. اَللّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَاعْمُرْ قَلْبى بِطاعَتِکَ وَلا تُخْزِنى بِمَعْصِیَتِکَ وَارْزُقْنى مُواساةَ مَنْ قَتَّرْتَ عَلَیْهِ مِنْ رِزْقِکَ بِما وَسَّعْتَ عَلَىَّ مِنْ فَضْلِکَ وَ نَشَرْتَ عَلَىَّ مِنْ عَدْلِکَ وَ اَحْیَیْتَنى تَحْتَ ظِلِّکَ وَ هذا شَهْرُ نَبِیِّکَ سَیِّدِ رُسُلِکَ شَعْبانُ الَّذى حَفَفْتَهُ مِنْکَ بِالرَّحْمَةِ وَالرِّضْوانِ الَّذى کانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَ آلِه وَ سَلَّمَ یَدْاَبُ فى صِیامِهِ وَ قِیامِهِ فى لَیالیهِ وَ اَیّامِهِ بُخُوعاً لَکَ فى اِکْرامِهِ وَاِعْظامِهِ اِلى مَحَلِّ حِمامِهِ. اَللّهُمَّ فَاَعِنّا عَلَى الاِْسْتِنانِ بِسُنَّتِهِ فیهِ وَ نَیْلِ الشَّفاعَةِ لَدَیْهِ اَللّهُمَّ وَاجْعَلْهُ لى شَفیعاً مُشَفَّعاً وَ طَریقاً اِلَیْکَ مَهیَعاً وَاجْعَلْنى لَهُ مُتَّبِعاً حَتّى اَلْقاکَ یَوْمَ الْقِیمَةِ عَنّى راضِیاً وَ عَنْ ذُنُوبى غاضِیاً قَدْ اَوْجَبْتَ لى مِنْکَ الرَّحْمَةَ وَالرِّضْوانَ وَ اَنْزَلْتَنى دارَ الْقَرارِ وَ مَحَلَّ الاْخْیارِ.