حنبلی مذہب کا اجمالی خاکہ

Rate this item
(5 votes)

اہل سنت کے فقہی مذاہب کے درمیان حنبلی مذہب اپنی پیدائش اور پیروکاروں کے لحاظ سے چوتھے نمبر پر ہے۔ حنبلی مذہب کے موٴسس ابوعبداللہ احمد بن محمد بن حنبلی شیبانی ہیں۔ آپ عربی الاصل تھے۔اموی حکومت میں آپ کے دادا ، سرخس کے والی تھے۔ ابن حنبل ۱۶۴ ہجری میں شہر بغداد میں متولد ہوئے اور بچپن ہی میں قرآن کو حفظ کیا، پہلے آپ نے علم فقہ ، قاضی ابو یوسف سے حاصل کیا لیکن کچھ عرصہ کے بعد آپ اہل حدیث کی طرف متوجہ ہوگئے ، جب تک شافعی مصر نہیں گئے یہ ان کے پاس فقہ حاصل کرتے رہے اور آپ ان کے برجستہ شاگرد تھے۔آپ کا نظریہ تھا کہ قرآن، مخلوق نہیں ہے جس کی وجہ سے بنی عباس نے آپ کو بہت تکلیف دی اور معتصم کے زمانہ میں ۱۸ مہینہ تک قید خانہ میں رہنا پڑا۔ لیکن جب متوکل کو حکومت ملی تو اس نے آپ کی بہت دلجوئی کی اور آپ کو اپنے نزدیک بلالیا یہاں تک کہ متوکل آپ سے مشورہ کئے بغیر کوئی کام انجام نہیں دیتا تھا۔

امام احمد بن حنبل نے شافعی سے جدا ہونے کے بعد فقہ کی بنیاد پر ایک مذہب کی بنیاد ڈالی، اس فقہ کی بنیاد پانچ اصل پر استوار تھی: کتاب اللہ، سنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)،پیغمبر کے اصحاب کے فتوے، بعض اصحاب کے وہ اقوال جو قرآن سے سازگار تھے اور تمام ضعیف حدیثیں۔ انہوں نے حدیث سے استناد کرنے میں اس قدر مبالغہ سے کام لیا کہ طبری اور ابن ندیم جیسے بزرگ افراد نے ان کو مجتہد ماننے سے انکار کردیا۔ احمد بن حنبل کی سب سے اہم کتاب ”مسند“ ہے جس میں تقریبا تیس ہزار سے زیادہ حدیثیں ہیں، یہ کتاب چھ جلدوں میں چھپی ہے۔ آپ کی دوسری کتابیں تفسیر قرآن، فضائل،طاعة الرسول اور ناسخ و منسوخ ہیں۔ آپ کی فقہی کتاب آپ کے فتوں کا مجموعہ ہے جس کو ابن قیم (متوفی ۷۵۱)نے جمع کیا ہے۔ یہ مجموعہ ۲۰ جلدوں میں منتشر ہوا ہے ۔ محمد بن اسماعیل بخاری، مسلم بن نیشاپوری آپ کے بہترین شاگرد ہیں۔ ابن حنبل کا ۲۴۱ ہجری میں بغداد میں انتقال ہوا۔

چھٹی صدی میں حنبلی مذہب

امام احمد بن حنبل پہلے عقاید کے ایک عالم تھے پھر آپ کا شمار فقہی علماء میں ہونے لگا، متوکل کے زمانہ میں آپ کے کلامی مذہب کاارتقاء بہت زیادہ ہوا، یہاں تک کہ اہل حدیث کے تمام مذاہب آپ کے عقاید میں گھل مل گئے اور جب اشعری مذہب کا ظہور ہوا تو احمد بن حنبل نے اپنے کلامی مذہب کو ان کے سپرد کردیا۔

لیکن بہت صدیاں گزرنے کے بعد آٹھویں صدی میں ابن تیمیہ (م ۷۲۸) نے احمد بن حنبل کے کلامی مذہب کو دوبارہ احیاء کیا۔ ابن تیمیہ نے صرف اس کو احیاء ہی نہیں کیا بلکہ حنبلی مکتب فکر میں نئی چیزوں کا اضافہ بھی کیا۔ جیسے پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کی زیارت کیلئے سفر کرنا بدعت ہے، توحید کے نقطہ نظر سے تبرک و توسل کرنا صحیح نہیں ہے اور اہل بیت کی بہت سی فضیلتوں کاانکار جو کہ صحاح ستہ اور مسندبن حنبل میں بیان ہوئی ہیں۔

حنابلہ کی یہ نئی فکر علماء اسلام کی مخالفت کی تاب نہ لاسکی اور دم توڑنے لگی یہاں تک کہ محمد بن عبدالوہاب (۱۱۱۵۔ ۱۲۰۶ ہ ق)نے اس کو دوبارہ لوگوں کے سامنے پیش کیا۔

حنابلہ کی نئی فکر ، جمود سے ملی ہوئی ہے جیسے نئے زمانے کی چیزوں سے استفادہ کرنے کو منع کیا جاتا ہے جیسے فوٹو کھینچنے کو بغیر کسی دینی نص کے حرام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔

حنبلی مذہب کے علاقے

سعودی عرب میں حنبلی مذہب ، پہلا مذہب ہے ، سعودی عرب کے نجد کے علاقہ میں زیادہ تر اہل سنت حنبلی ہیں اور حجاز میں مذہب شافعی اور احساء میں مذہب مالکی سے مقابلہ کرتا ہے۔

شام کے ایک چوتھائی مسلمان حنبلی ہیں، فلسطین میں یہ چوتھا مذہب شمار ہوتا ہے اور اس کے بہت کم پیروکار مصر، عمان اور افغانستان میں ہیں۔

خصوصیات اور حنبلی مذہب کے مآخذ

امام احمد بن حنبل سنت کو قرآن پر حاکم سمجھتے ہیں، اور اپنے فتووں میں احادیث اور اصحاب کے فتووں پر تکیہ کرتے ہیں، آپ مصلحت کی بناء پر فتوی نہیں دیتے تھے ، جب نص کو ایک دوسرے کے مخالف دیکھتے تھے تو مالک کے برخلاف عمل کرتے تھے اور جب بھی نص کو مصلحت کے ساتھ نہیں دیکھتے تھے تو اس کو حکم کا مبنا قرار دیتے تھے اور شافعی کی طرح مصلحت سے فرار نہیں کرتے تھے۔

امام احمد بن حنبل، حدیث مرسل اور ضعیف کو معتبر سمجھتے تھے اور ان کو قیاس پر مقدم کرتے تھے۔

آپ کے نزدیک قیاس صرف ضرورت کے وقت جائز تھا۔

حنبلی مذہب کے بعض اعتقادات

۱۔ فقہ حنبلی میں معاملات کے اصلی ارکان ، عاقلوں کی رضایت تھی اور ان کی نظر میں تمام معاملے صحیح تھے مگر یہ کہ اس معاملہ کے باطل ہونے پر کوئی نص موجود ہو۔

۲۔ حنبلی ، طہارت اور نجاست کے سلسلہ میں بہت زیادہ حساس تھے اور اس وجہ سے مذاہب کے درمیان یہ بہت زیادہ مشہور ہیں۔

۳۔ فقہ حنبلی اصل ذرایع کو قبول کرنے کی وجہ سے بہت زیادہ پھیلا۔

۴۔ حنبلیوں کی اہم خصوصیت ،امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے قضیہ میں بہت ہے۔

امام احمد بن حنبل کے بعض نظریات، کلام، سیاست اور فقہ سے متعلق مندرجہ ذیل ہیں:

۱۔ جن روایات میں خداوند عالم کی تشبیہ یا تجسیم یا رویت سے متعلق مسائل بیان ہوے ہیں، آپ ان کی تاویل کو جائز نہیں سمجھتے تھے۔

۲۔ امام احمد بن حنبل کے نزدیک صحابی کے معنی بہت زیادہ وسیع تھے ،اگر کسی نے پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)سے صرف ایک گھنٹہ ملاقات کی ہو اس کو بھی صحابی کہتے ہیں، جو مسلمان صحابی کو برا کہتا تھا وہ اس کے اسلام کو صحیح نہیں سمجھتے تھے۔

۳۔ امام احمد بن حنبل ، پہلے والے خلیفہ کا اپنے بعد والے خلیفہ کو انتخاب کرنا صحیح سمجھتے تھے ۔ امام احمد بن حنبل ، فتح پانے والے بادشاہ یا حاکم کی اطاعت ضروری سمجھتے تھے چاہے وہ حاکم ظالم ہی کیوں نہ ہو۔ آپ ایسے فاتح حاکم کی اقتداء میں نماز پڑھنے کو جائز سمجھتے تھے یا اگر یہ کسی کو نماز و غیرہ کے لئے منتخب کرے تو اس کے پیچھے نماز پڑھنے کو ضروری سمجھتے تھے اور اس نماز کو دوبارہ پڑھنا بدعت جانتے تھے۔

۴۔ امام احمد بن حنبل ، تارک نماز کو کافر اور اس کا قتل واجب سمجھتے تھے۔

حنبلی مذہب کے فقہاء اور کتابیں

اس مذہب کے مشہور فقہاء درج ذیل ہیں:

احمد بن شہاب الدین معروف بہ ابن تیمیہ (م ۷۳۸)صاحب مجموعة الرسائل الکبر و منھاج السنہ والفتاوی ، یہ کتاب پانچ جلدوں میںچھپ کر منتشر ہوئی ہے۔

ابن قیم جوزی (م ۷۵۱)، اعلام الموقعین عن رب العالمین کے مولف، یہ کتاب چار جلدوں میں چھپی ہے اس کے علاوہ آپ الطرق الحکمیہ فی السیاسة الشرعیہ اور زاد المعاد فی ھدی خیر العباد کے بھی مولف ہیں۔

ابوالفرج عبدالرحمن معروف بہ ابن رجب ، صاحب الفوائد فی الفقہ الاسلامی۔

موفق الدین ، معروف بہ ابن قدامہ (م ۶۲۰)، کتاب المغنی کے موٴ لف ، اس کتاب کے ۱۲ جزء ہیں۔

شمس الدین ابن قدامہ، مقدسی(م ۶۸۲)، کتاب الشرح الکبیر کے مصنف جو کہ المقنع کی شرح ہے۔

عبدالرحمان مقدس ، صاحب المعدة فی شرح العمدة۔

ابوبکر بن ھانی معروف بہ الاثرم، صاحب کتاب السنن۔

مآخذ : کتاب رہ توشہ حج، ج۱، ص ۱۵۵۔

Read 5434 times