۲۰۱۲/۱۲/۱۱ -رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح (بروز منگل) اسلامی بیداری اور عالم اسلام کی یونیورسٹیوں کے اساتذہ کے اجلاس میں شریک سیکڑوں دانشوروں ، ممتاز ماہرین اور یونیورسٹیوں کے اساتذہ کے ساتھ ملاقات میں اسلامی بیداری کے عنوان کی اہمیت، اسلام اور شریعت اسلامی کے مقام و منزلت ، اسی طرح انقلاب لانے والے ممالک کے عوام کے بارے میں ایک جامع تحلیل اور تجزيہ پیش کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قوموں کی نجات اور سعادت کے بارے میں دانشوروں اور ممتاز شخصیات کے نقش و کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس حوالے سے اسلامی بیداری اور عالم اسلام کی یونیورسٹیوں کے اساتذہ کا اجلاس خاص اہمیت کا حامل ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے معاشرے و سماج کی سعادت اور نجات کےسلسلے میں دانشوروں ، ممتاز شخصیات اور اساتذہ کی نقش آفرینی کے لئے اخلاص، شجاعت، ہوشیاری ، تلاش و کوشش نیز لالچ اور طمع سے دوری کو اصلی شرط قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلامی بیداری اور امت اسلامیہ میں اس بیداری کا رسوخ و نفوذ ایک عظيم حادثہ اور واقعہ ہے جو آج دنیا کے سامنے ہے اور جس کی بدولت بعض ممالک میں انقلاب رونما ہوا اور وہاں کی فاسد اور ظالم حکومتیں ختم ہوگئی ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی بیداری کو عمیق اور وسیع قراردیا اور اسلامی بیداری کے لفظ سے دشمنوں کے خوف و ہراس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دشمن بہت کوشش کررہے ہیں تاکہ اسلامی بیداری کا لفظ علاقہ کی موجودہ عظیم تحریک کے لئے استعمال نہ کیا جائے کیونکہ دشمنوں کو حقیقی اور واقعی اسلام کے پھیلنے سے سخت خوف و خطرہ لاحق ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: دشمن ، ڈالر کے غلام اسلام، فسادو اشرافیت میں ڈوبے ہوئے اسلام، اور اس اسلام سے خوفزدہ نہیں جس کی جڑیں عوام میں نہیں ہیں لیکن عمل و اقدام والے اسلام، عوام کے اندر موجود اسلام، اللہ تعالی پر توکل والے اسلام اور اللہ تعالی کے وعدوں پر حسن ظن رکھنے والے اسلام سے لرزہ بر اندام ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ہمارا یقین و اعتقاد ہے کہ موجودہ عظیم حرکت ایک وسیع و عریض اور حقیقی اسلامی بیداری ہےجو اتنی آسانی کے ساتھ منحرف بھی نہیں ہوگی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس بیداری کو اسلامی لفظ سے موسوم کرنے کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: علاقائی انقلابات میں عوام کے اسلامی نعرے، وسیع و عظیم اجتماعات تشکیل دینے میں اسلامی شخصیات کا کردار اور فاسد حکومتوں کا خاتمہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ یہ حرکت و تحریک اسلامی تحریک ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلابی ممالک کے انتخابات میں عوام کی اسلام پسند عناصر کو رائے اس تحریک کے اسلامی ہونے کی دوسری دلیل قراردیتے ہوئے فرمایا: آج اگر عالم اسلام کے زیادہ تر حصوں میں آزاد اور منصفانہ انتخابات کرائے جائيں اور اسلام پسند سیاسی عناصر بھی حصہ لیں تو عوام اسلام پسند عناصر کو ووٹ دیں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علاقائی انقلابات کے سلسلے میں بعض اہم نکات کی طرف بھی توجہ مبذول فرمائی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مصر و تیونس اور لیبیا کے انقلابات کو لاحق بعض خطرات کو پہچاننے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: خطرات کو پہچاننے کے ساتھ انقلابات کے اہداف کی بھی تشریح ہونی چاہیے کیونکہ اگر ہدف مشخص نہ ہو تو حیرانی اور پریشانی وجود میں آجائےگی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عالمی سامراجی طاقتوں کے شر سے نجات حاصل کرنے کو اسلامی بیداری کے اہداف میں شمار کرتے ہوئے فرمایا: اس مطلب کو وضاحت کے ساتھ بیان کرنا چاہیے کیونکہ ایسا تصور بالکل غلط اور خطا ہےکہ امریکہ کی سرپرستی میں عالمی سامراج ممکن ہے کہ اسلامی تحریکوں کے ساتھ مل جائے ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: جہاں اسلام اور اسلام پسند ہوں گے امریکہ ان کو ختم کرنے کے لئے اپنی تمام کوششیں صرف کرےگا البتہ وہ بظاہر مسکرائے گا بھی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عالمی سامراج کے ساتھ علاقائی انقلابات کو اپنی حدفاصل مشخص کرنے کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا: ہم یہ نہیں کہتے کہ وہ سامراجی طاقتوں کے ساتھ جنگ کریں لیکن اگر وہ ان کے ساتھ اپنی حد فاصل مشخص نہیں کریں گے تو وہ دھوکہ کھا جائیں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےسامراجی طاقتوں کی طرف سے دنیا پر تسلط قائم کرنےکے لئے ہتھیار، سرمایہ اور علم کے وسائل سے استفادہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ان تمام وسائل کے باوجود مغربی دنیا کے لئے اب بھی ایک بہت بڑی مشکل یہ ہے کہ ان کے پاس بشریت کو پیش کرنے کے لئے نئی فکر و سوچ نہیں ہے جبکہ عالم اسلام کے پاس نیا آئیڈیل اور نقشہ راہ موجود ہے۔
رہبر معظم انقلاب سلامی نے اسلام کو نئے افکار اور نقشہ راہ کا حامل قراردیتے ہوئے فرمایا: یہ موضوع عالم اسلام کا قوی اور مضبوط نقطہ ہے اور ان افکار پر اہداف کے ترسیم ہونے کی بنا پر مغربی ممالک کے ہتھیار، علم اور سرمایہ جیسے وسائل ماضی کی طرح غیر مؤثر ثابت ہوجائیں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی بیداری کا ایک اہم ہدف ، اسلام اور اسلامی شریعت کے محور پرہونے کو قراردیتے ہوئے فرمایا: یہ ظاہر کرنے کے لئے وسیع کوششیں جاری ہیں کہ شریعت اسلام پیشرفت، تحول اور تمدن کے خلاف ہے جبکہ ایسا نہیں ہے کیونکہ اسلام انسانوں کی تمام ضروریات کے بارے میں جوابدہ ہے اور تمام ادوار میں انسان کی پیشرفت اور ترقی کا ضامن ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ان رجعت پسند اور انتہا پسند گروہوں کے اقدامات پر افسوس کا اظہار کیا جو اپنے اقدامات کے ذریعہ اسلام میں پیشرفت کی نفی کا تصور پیش کرتے ہیں۔البتہ حقیقی اسلام وہی ہے جو بشریت کی تمام ضرورتوں کو پورا کرے اور یہی فکر و سوچ قابل قبول فکر وسوچ ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے نظام کی تشکیل کو اسلامی بیداری کا ایک دوسرا ہدف قراردیا اور نظام کی عدم تشکیل کی بنا پر شکست سے دوچار، شمال افریقہ کے تاریخی تجربات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اگر انقلاب لانے ممالک میں نظام کی تشکیل نہ ہوئی اور مضبوط بنیاد نہ رکھی گئی تو انھیں اس صورت میں سخت خطرے کا سامنا کرنا پڑےگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علاقائی انقلابات میں عوام کی پشتپناہی کی حفاظت کو ایک اہم مسئلہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اصلی طاقت عوام کے ہاتھ میں ہے اور جہاں عوام ایک آواز اور اتحاد کے ساتھ اپنے رہنماؤں کے ساتھ ہوں گے وہاں امریکہ اور امریکہ سے بھی کوئی بڑا کسی غلطی کا ارتکاب نہیں کرسکتا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عوام کو میدان میں موجود رکھنے کی تاکید کرتے ہوئے فرمایا: دانشور، صاحبان قلم، شعراء اور بالخصوص علماء اسلام اپنا اہم اور ممتاز نقش ایفا کریں اور انقلابات کےاہداف اور دشمنوں کی طرف سے ڈالی جانے والی رکاوٹوں کے بارے میں عوام کو آگاہ کریں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے طاقتور بننے کے لئے انقلاب لانے والے ممالک میں علم و ٹیکنالوجی کی پیشرفت اور جوانوں کی علمی تربیت کو اسلامی ممالک کے بہت ضروری مسائل میں شمار کرتے ہوئے فرمایا: یہ کام ممکن ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران اس کا عملی اور کامیاب تجربہ ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایران ، انقلاب اسلامی کی کامیابی سے پہلے علم کی بہت ہی نچلی سطح پر تھا لیکن آج اسلام اور انقلاب کی برکت کی وجہ سے ایران کا دنیا کے ممتاز علمی ممالک میں شمار ہوتا ہے اور اعداد و شمار کےبین الاقوامی معتبر اداروں کی رپورٹ کے مطابق ایران کی علمی پیشرفت سرعت کے ساتھ جاری ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اس کامیاب تجربے کو اسلامی ممالک میں جاری رہنا چاہیے اور اسلامی ممالک کو اس مقام تک پہنچنا چاہیے تاکہ وہ دنیا کے لئے علمی مرجع اور نمونہ عمل بن سکیں ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا: ایران میں اسلامی نظام نے یہ ثابت کردیا ہے کہ اسلام اور اسلامی شریعت کی بنیاد پر علم کے اعلی ترین مقام پر پہنچا جاسکتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اتحاد کو عالم اسلام کے بنیادی مسائل میں شمار کرتے ہوئے فرمایا: مغربی ممالک اور امریکہ شیعہ و سنی کے عنوان سے مسلمان قوموں کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں لہذا ہم سب کو ہوشیار رہنا چاہیے اور مسائل کا اسی نقطہ نظر سے جائزہ لینا چاہیے اور اپنے مؤقف کو بیان کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سامراجی طاقتوں کی سازشوں اور کوششوں کے باوجود عالم اسلام کی پیشقدمی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس پیشقدمی کی ایک نشانی آٹھ روزہ جنگ ہے جس میں ایک طرف فلسطین کے ایک چھوٹے سے علاقہ غزہ کے رہنے والے تھے جبکہ دوسری طرف دنیا کی قوی ترین اسرائیلی فوج تھی اور جنگ بندی کے دوران جس فریق نے شرط رکھی وہ غزہ کے فلسطینی تھے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: کیا دس سال قبل اس قسم کے واقعہ کا یقین ہوسکتا تھا؟
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: فلسطینیوں کو شاباش ہو، حماس اور اسلامی جہاد کو شاباش و مبارکباد ہو غزہ کی دفاعی یونٹوں کو شاباش ہو جنھوں نے اسرائیل کے مقابلے میں بھر پور شجاعت کا مظاہرہ کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: میں اپنی طرف سے تمام فلسطینی مجاہدوں کی زحمتوں ، فداکاریوں اور کوششوں پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے غزہ کی آٹھ روزہ جنگ کو فلسطینی عوام اور اسی طرح تمام مسلمانوں کے لئے اہم درس قراردیتے ہوئے فرمایا: غزہ کی جنگ سے معلوم ہوگیا کہ اگر سب آپس میں متحد رہیں اور سختیوں پر صبر و استقامت کا مظاہرہ کریں تو سختی کے بعد آسانی کا اللہ تعالی کا وعدہ محقق ہوجائے گا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مسئلہ بحرین کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہم بحرین کے مسئلہ میں عالم اسلام کی بالکل خاموشی کو مشاہدہ کررہے ہیں جواس مسئلہ پر غلط نظریہ کی عکاس ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: بحرین کے مسئلہ پر بعض کی نگاہ مذہبی نقطہ نظر سے ہے اور اسی وجہ سے ایک ایسی قوم جو ظالم اور فاسد حکومت کے خلاف قیام کرے اس کا دفاع جائز ہے مگر بحرین کی قوم کا دفاع جائز نہیں کیونکہ وہ شیعہ ہے!
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: علاقہ کے حالات پر صحیح نگاہ ، دشمن کے حیلوں اور منصوبوں کے پیش نظر ہونی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شام کے بارے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مؤقف کو دشمن کے حیلوں کے پیش نظر قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران کسی بھی مسلمان کا خون بہانے کے خلاف ہے، لیکن شام کی موجودہ صورتحال کے ذمہ دار وہ لوگ ہیں جنھوں نے شام کے مسئلہ کو اندرونی جنگ ، برادر کشی اور تخریبکاری تک پہنچایا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: قوموں کے تمام مطالبات تشدد کے بغیر اور متعارف طریقوں سے پورے کرنے چاہییں۔
اس ملاقات کے آغاز میں اسلامی ممالک کے سات دانشوروں اور اساتذہ نے علاقہ کے موجود ہ حالات اور اسلامی بیداری کے بارے میں اپنے اپنے نظریات پیش کئے۔
حضرات:
٭ ڈاکٹر منیر شفیق، فلسطینی دانشور و تجزيہ نگار
٭ ڈاکٹر مجدی حسین، مصر کی الشعب پارٹی کے سربراہ
٭ ڈاکٹر راشد الراشد، بحرین کے سیاسی سرگرم کارکن اور محقق
٭ ڈاکٹر بابا اینوبای، سینیگال کے مذہبی امور کے سابق وزیر اور محقق
٭ ڈاکٹر علی فیاض، لبنانی پارلیمنٹ کے نمائندے
٭ ڈاکٹر عمر الشاہد، تیونس یونیورسٹی کے استاد اور سیاسی کارکن
٭ محترمہ ڈاکٹر عابد علی، پاکستان میں قائد اعظم یونیورسٹی کے بین الاقوامی شعبے کی سربراہ
مذکورہ شخصیات نے مندرجہ ذیل موضوعات کی طرف اشارہ کیا:
٭ اسلامی جمہوریہ ایران نے امام خمینی (رہ) کی سربراہی میں دنیا میں اسلامی بیداری کا آغاز کیا
٭ مسلمانوں کی صفوں میں اتحاد قائم کرکے سازشوں اور مشکلات پر غلبہ پایا جا سکتا ہے
٭ عالم اسلام اور مقاومت کے ہاتھوں حالیہ برسوں میں حاصل ہونے والی کامیابیوں سے مناسب استفادہ
٭ اسلامی جمہوریہ ایران کا اسلامی انقلاب علاقائی انقلابوں کے لئے ناقابل انکار نمونہ ہے
٭ اسلام علاقائی انقلابوں اور تحریکوں کا اصلی محور ہے
٭ اسلامی بیداری میں جوانوں پر توجہ کی اہمیت اور ان کے لئے مسائل کی تشریح پر تاکید
٭ انقلاب لانے والے ممالک میں عالمی سامراجی طاقتوں اور اسرائیل کے مقابلے میں واضح اور آشکار مؤقف پر تاکید
٭ اسلامی ممالک میں علمی پیشرفت پر توجہ کی ضرورت
٭ بحرین میں مسلمانوں کے قتل عام پر عالم اسلام اور عالمی اداروں کے سکوت پر شدید تنقید
٭ علاقہ بالخصوص انقلابی ممالک میں بحران پیدا کرنے کی سازش کے مقابلے میں ہوشیاری پر تاکید
اس ملاقات کے آغاز میں عالمی اسلامی بیداری کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر ولایتی نے اسلامی بیداری کی گذشتہ نشستوں کی تشکیل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اسلامی بیداری اور عالم اسلام کی یونیورسٹیوں کے اساتذہ کا اجلاس " پیشرفت، عدالت اور دینی عوامی حکومت" کے عنوان سے منعقد ہوا جس میں اسلامی ممالک کے 500 اساتذہ ، دانشوروں اور محققین نے شرکت کی اور عالم اسلام اور علاقائی مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔