اسرائیلی جارحیت کا مقصد شام کو عدم استحکام سے دوچار کرنا تھا، بشار الاسد

Rate this item
(0 votes)

ایرانی نیشنل سکیورٹی کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات میں شامی صدر کا کہنا تھا کہ دمشق کے فوجی تحقیقاتی مرکز پر اسرائیلی حملہ شام کو عدم استحکام سے دوچار کرنیکی کوشش تھی۔

شام کے صدر بشار الاسد نے کہا ہے کہ دمشق کے نزدیک آرمی ریسرچ سنٹر پر اسرائیلی فضائی حملہ شام کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوشش تھی۔ آج دمشق میں ایرانی نیشنل سکیورٹی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر سعید جلیلی کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں شامی صدر نے پہلی مرتبہ اسرائیلی حملے پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جمرایا آرمی ریسرچ سنٹر پر اسرائیلی جارحیت نے شام میں غیر ملکی حمایت سے لڑنے والے باغیوں کی ماہیت کو آشکار کر دیا ہے۔ شامی صدر کا کہنا تھا کہ ان کی فوج موجود خطرات اور جارحیت سے مقابلے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔ بشار الاسد کا یہ بیان شام کی طرف سے 31 جنوری کو اقوام متحدہ کو دی جانے والی اس وارننگ کے بعد آیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ شام اس اسرائیلی جارحیت کا چونکا دینے والا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

ایرانی نیشنل سکیورٹی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر سعید جلیلی نے شامی صدر کو اسرائیل کے مقابلے کے لئے ایران کی مکمل حمایت کا یقین دلایا اور غیر ملکی سازششوں اور منصوبوں کے خلاف مقابلے کی ضرورت پر زور دیا، جن کا مقصد شام کو عدم استحکام سے دوچار کرنا ہے۔ انہوں نے شامی صدر کو یقین دلایا کہ صیہونی حکومت کی جارحیت سے مقابلے کے لئے جہان اسلام شام کے ساتھ کھڑا ہوگا۔ اپنے اس دورے میں ایرانی نیشنل سکیورٹی کے سیکرٹری جنرل نے شام کے وزیر خارجہ ولید المعلم سے بھی ملاقات کی۔

شامی فوج نے اعلان کیا تھا کہ بدھ کو دمشق کے نزدیک جمرایا میں ہونے والے اسرائیلی فضائیہ کے حملے میں دو فوجی جاں بحق اور پانچ زخمی ہوئے تھے۔ جمعرات کے روز شام کی وزارت خارجہ کی طرف سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو لکھے جانے والے خط میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل اور اس کے وہ حمایتی جو اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں اسے بچانے کی کوشش کرتے ہیں، وہ اسرائیلی جارحیت اور اس کے نتیجے میں ہونے والے نقصان کے پوری طرح ذمہ دار ہیں۔ جمعرات کے دن ہی شام نے سلامتی کونسل سے کہا تھا کہ وہ ایک آزاد اور خود مختار ملک کے خلاف ہونے والی اسرائیلی جارحیت کی کھل کر مذمت کرے، کیونکہ اسرائیل کی یہ حرکت اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

Read 1632 times