سعودي عرب کي حکومت نے ہزاروں ہندوستان ملازمين اور محنت کشوں کو اپنے ملک سے نکال دينے کا فيصلہ کيا ہے۔
سعودي عرب ميں پاس ہونےوالے نئے قانون کے مطابق عنقريب تقريبا چھپن ہزار ملازمين اور محنت کش نکال دئے جائيں گے۔ہندوستان کے وزير خارجہ سلمان خورشيد نے اس بات کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے دس افراد پر مشتمل ايک ٹيم سعودي عرب بھيجنے کا فيصلہ کيا ہے جو ان ہندوستاني شہريوں کو سعودي عرب سے ہنگامي حالت ميں نکالے جانے کا سرٹيفکٹ تيار کرے گي۔
يہ ايسي حالت ميں ہے کہ يہ ہندوستاني ملازمين اسي وقت واپسي کا سرٹيفکٹ حاصل کرسکيں گے جب انہيں مقامي انتظاميہ کي طرف سے کليرنس مل جائے گي۔ ہندوستان کے وزير خارجہ سلمان خورشيد نے کہا کہ اب تک چھپن ہزار سے زائد ہندوستانيوں نے ہندوستاني سفارتخانے ميں اپنا نام لکھا ديا ہے يہ وہ لوگ ہيں جن کے پاس معتبر ويزا اقامہ اور حتي پاسپورٹ بھي نہيں ہے۔
اطلاعات ہيں کہ ہندوستاني وزير خارجہ سلمان خورشيد اس معاملے پر اپني سعودي ہم منصب سعود الفيصل سے بات چيت کے لئے رياض جانےوالے ہيں -سعودي عرب کے تازہ قانون نطاقات کے مطابق سعودي کمپنيوں کو اس بات کا پابند بنايا گيا ہے کہ وہ دس فيصد ملازمين سعودي نوجوانوں کو ہي رکھيں۔سعودي عرب کي حکومت نے ملک ميں غير قانوني طريقے سے کام کرنےوالے غير ملکي شہريوں کو آئندہ چھ جولائي تک کي مہلت دي ہے کہ وہ سعودي عرب سے چلے جائيں۔