عراق میں تشدد پسندانہ کاروائیوں کی نئی لہر کے آغاز کے ساتھ ہی ، اقوام متحدہ نے بھی اس ملک میں داخلی خانہ جنگی کے حوالے سے خبردار کیا ہے ۔
عراق میں انسانی حقوق کے امور میں اقوام متحدہ کے ایلچی فرانسیسکو موٹہ نے عراق میں حالیہ پرتشدد واقعات کو دو ہزار سات عیسوی کی انتقامی کاروائیوں سے زیادہ خطرناک بتایا ہے ۔ فرانسیسکو موٹہ نے وضاحت کی کہ عراق میں جاری سیاسی اختلافات ، قومی وفاق کا نہ ہونا ، علاقائی حالات خاصطورپر شام کے بحران سے متاثر ہونا اور اسی طرح عراق کے خلاف بعض غیرملکی سرگرمیوں نے اپنے اثرات ، اس ملک پر مرتّب کیے ہیں اور عراق کی صورت اس سے شدید متاثر ہوئی ہے ۔ حالیہ ہفتوں میں دھشتگردانہ حملوں اور خونریز واقعات نے عراق کے مختلف علاقوں کو ہلاکر رکھ دیا ۔ عراق کے بعض علاقوں منجملہ طوزخورماتو ، فلوجہ ، رمادی ، موصل ، بصرہ ، کرکوک اور تکریت میں جمعرات کے دن ہونے والی دھشتگردانہ کاروائیوں کے نتیجے میں ایک سو بیس سے زیادہ افراد ہلاک و زخمی ہوئے ہیں ۔ بعض خبری ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ رواں عیسوی سال کے آغاز سے لیکر اب تک دو ہزار پانچ سو سے زیادہ افراد دھشتگردانہ کا روائیوں میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں ۔ یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ عراق میں صرف رواں جولائی کے مہینے میں دو سو پچاس افراد دھشتگردانہ واقعات میں ہلاک ہوچکے ہیں اور اس تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ اس موضوع نے سیکورٹی کے بدترین صورت حال کے حوالے سے عراقی شہریوں کی آنکھوں کو کھول دیا ہے ۔مسلمہ امر یہ ہے کہ عراق پر حکمفرما سیکورٹی کی صورت حال ، بعث پارٹی سے وابستہ عناصر کی سرگرمیوں اور القاعدہ جیسے دھشتگرد گروہوں اور اسی طرح مدمقابل بعض غیرملکی عوامل کی سرگرمیوں کے زیر اثر رہی ہیں ۔ عراق میں اردن ، متحدہ عرب امارات ، سعودی عرب جیسے عرب ملکوں کی شہریت رکھنے والے دھشتگردوں کی گرفتاری ، اس حقیقت کی غمّاز ہے کہ یہ ملک ، موجودہ صورت حال میں اپنے ہمسایہ ملکوں کی جانب سے انجام پانے والی سازشوں کی بھیٹ چڑھ رہا ہے ۔ اس درمیان عراق پر شام کے بحران کے اثرات سے بھی غافل نہیں رہا جاسکتا ۔ عراق کے صوبے صلاح الدین کے ایک پولیس کے مطابق ، شام میں دھشتگرد گروہوں سے وابستہ بعض عناصر اس کوشش میں ہیں کہ ماہ مبارک رمضان میں دھشتگردانہ کاروائیاں انجام دینے کے لئے عراق کی سرزمین میں داخل ہوجائیں ۔اس پولیس افسر نے مزید کہا کہ حالیہ دنوں میں شام سے دھشتگردوں کی ایک تعداد عراق کی جانب بڑھ رہی ہے اور پہاڑی سلسلے حمرین میں جمع ہورہے ہیں عراق کے شمالی صوبوں منجملہ صلاح الدین میں تشدد پسندانہ واقعات کی تازہ لہر ، دھشتگردوں کے ان اھداف کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔اس موضوع کو دیکھتے ہوئے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ عراق کی بدامنی کے بیشتر تانے بانے اس ملک کی سرحد پار سے جڑتے ہیں ۔ بہر حال عراق کے بعض داخلی تشدد پسند گروہوں نے ، اس ملک کی موجودہ سیکورٹی صورت حال سے غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے ، نوری المالکی حکومت کے خلاف اپنے حملوں میں اضافہ کردیا ہے ۔ ان گروہوں میں پیش پیش ایاد علاوی کی قیادت میں العراقیہ الائنس ہے جو بغداد حکومت کے خلاف منفی پروپیگنڈے کے ساتھ اس کوشش میں ہے کہ عراق میں قبائیلی اختلافات کو ہوا دے ۔عراق میں داخلی جنگ پھیلانے کی سازش ، اس ملک سے باہر تیار کی گئی ہے اور سعودی عرب اور امریکہ سے وابستہ عراق کے بعض سلسلے ، اس سازش کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش میں ہیں ۔ اس سازش کو ناکام بنانے کے لئے عراق کے علماء کرام نے اس ملک میں قومی وحدت کی تقویت کی ضرورت پر تاکید کی ہے اور گذشتہ روز عراق کے بعض آئمہ جمعہ و جماعت نے شیعہ و سنی افراد کے درمیان نماز وحدت کے انعقاد کے لئے دعوت دی ۔