پاکستان بھر میں گذشتہ روز اور آج شدید بارشوں نے نظام زندگی درہم برہم کر دیا۔ کراچی میں موسلا دھار بارش نے معمولات زندگی شدید متاثر کیا ہے ،کئی سڑکیں پانی میں ڈوب گئیں ، متعدد علاقوں سے بجلی غائب ہوگئی ، جبکہ کرنٹ لگنے اور حادثات کے واقعات میں 10 افراد جاں بحق ہوگئے۔شارع فیصل ، آئی آئی چندریگر روڈ سمیت شہر کی مختلف سڑکوں پر ابھی تک پانی کھڑا ہے۔ بارش کا پانی نومنتخب صدر ممنون حسین کے گھر میں بھی داخل ہوگیا۔ پاک فوج انجینئرنگ کور کے کرنل ابرار کے مطابق پاک فوج کی رین ایمرجنسی کے سلسلے میں پورے صوبے میں کارروائیاں جاری ہیں،جن جن علاقوں سے شکایت موصول ہورہی ہیں وہاں فوج کے جوان انتظامیہ سے مل کر مشترکہ کاروائیوں میں مصروف ہیں، پاک فوج کے جوانوں کی بڑی تعداد شہر کے مختلف علاقوں میں نکاسی آب کے سلسلے میں کارروائیاں جارہی ہے،جن میں ناتھا خان گوٹھ، شارع فیصل، ڈیفنس اور ملحقہ علاقوں میں جوانوں کی تعداد نکاسی آب کے ضروری آلات و مشینری کے ہمراہ تیزی سے نکاسی آب میں مصروف عمل ہیں،کرنل ابرار کے مطابق بیشتر علاقوں میں کھڑے پانی کو نکال دیا گیا ہے،جب کہ باقی علاقوں میں کام جاری ہے۔ محکمہ صحت سندھ نے موسلا دھار بارشوں کے باعث صوبے بھر کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔ تمام ڈاکٹرز، پیرامیڈیکل اسٹاف اور عملے کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئیں۔ جبکہ کراچی کے ایڈمنسٹریٹر ہاشم رضا زیدی کو بحرانی صورتحال پیدا ہونے کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔
ادھر دریائے کابل میں ورسک کے مقام اور دریائے ادیزئی میں ادیزئی پل کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب رکارڈ کیا گیا ہے۔
خیبر ایجنسی میں د ن بھر وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری رہا۔ گزشتہ روز کی تباہ کن بارش میں 20سے زائد مکانات تباہ اور15افراد زخمی ہوگئے تھے۔
محکمہ موسمیات نے بلوچستان میں آج رات تک شدید بارش ، دریاوٴں ، ندی نالوں میں طغیانی اور سیلاب کی وارننگ جاری کی ہے۔ کراچی ، حیدرآباد اور لاڑکانہ میں بھی سیلابی صورتحال کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ محکمہ موسمیات نے ایک بیان میں بلوچستان میں سیلاب سے متعلق پہلے سے جاری ایڈوائزری میں 12 گھنٹے کی توسیع کردی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ صبح دس بجے سے رات دس بجے تک بلوچستان میں گرج چمک کے ساتھ شدید بارشیں متوقع ہیں۔ اس کے نتیجے میں مقامی دریاوٴں ، نہروں اور برساتی نالوں میں مزید سیلاب آئے گا۔ خاص طور پر سبی ، نصیر آباد ، قلات اور مکران ڈویڑنوں میں صورت حال زیادہ خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ چوبیس سے چھتیس گھنٹوں کے دوران شدید بارشوں کی وجہ سے کراچی ، حیدرآباد اور لاڑکانہ ڈویڑن کے شہری علاقوں میں سیلابی صورت حال کا امکان مسترد نہیں کیا جاسکتا۔
جنوبی وزیرستان میں موسلادھار بارشوں کے بعد برساتی ریلوں نے تباہی مچادی ،جن سے مختلف علاقوں میں 20 مکانات گر گئے۔ شمالی وزیرستان میں بھی شدید بارشوں سے نشیبی علاقے زیر آب اگئے ہیں۔