۲۰۱۴/۰۲/۰۸ -رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسلامی جمہوریہ ایران کی فضائیہ کے بعض اعلی کمانڈروں اور اہلکاروں کے ساتھ ملاقات میں سامراجی اور تسلط پسند طاقتوں کا مقابلہ کرنے اور ملکی استقلال کی حفاظت کو انقلاب اسلامی کے اصلی اصولوں میں شمار کرتے ہوئے فرمایا: امریکی حکام کے گستاخانہ اور غیر مؤدبانہ اظہارات سب کے لئےسبق آموز اور عبرت کا باعث ہیں اور ایرانی قوم کو حالیہ مذاکرات اور امریکیوں کے گستاخانہ اظہارات کو زیر نظر رکھنا چاہیے۔رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی طرح ملک کے استقلال کی حفاظت کے سلسلے میں امریکہ کے بارے میں حضرت امام خمینی (رہ) کے خطوط اور انقلاب اسلامی کے گرانقدر اقدار اور اصولوں پر صریح اور واضح اعتماد اور توجہ پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی نظام کے اقتدار، استحکام اور باقی رہنے کا اصلی راز یہ ہے کہ انقلاب اسلامی عوام کے ارادوں ، محبتوں اور ان کے ایمان پر استوار ہے اور ایرانی قوم اس سال 22 بہمن کی ریلیوں کے موقع پر انقلاب کے نعروں کو مضبوط اور مستحکم انداز میں لگائےگي اور ایک بار پھر دنیا کے سامنے قومی اقتدار اور استقامت کا شاندار مظاہرہ کرےگی۔
یہ ملاقات19 بہمن 1357 ہجری شمسی میں فضائیہ کے اہلکاروں کی طرف سے حضرت امام خمینی (رہ) کے ساتھ تاریخی عہد کی مناسبت سے منعقد ہوئی ، رہبر معظم انقلاب اسلامی اور مسلح افواج کے کمانڈر انچیف نے اس تاریخی واقعہ کو مختلف پہلوؤں کا حامل قراردیتے ہوئے فرمایا: انیس بہمن کے واقعہ کا ایک اہم پہلو فضائیہ اور پھر پوری فوج میں استقلال کا احساس پیدا کرنا تھا کیونکہ یہی جذبہ اندرونی صلاحیتوں پر اعتماد اور خود اعتمادی کے جذبہ میں تبدیل ہوگیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے استقلال کے مفہوم کی تشریح میں نئےاستعمار کے جدید طریقوں اور دیگر ممالک میں براہ راست مداخلت کے بجائے اپنے عناصر سے استفادہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: جدید استعمار کے ساتھ مقابلے کے لئے ڈکٹیٹر اور ظالم حکمرانوں کے ساتھ مقابلہ کرنے کے علاوہ ان کے غیر ملکی اور بیرونی حامیوں کے ساتھ مقابلہ کرنا بھی بہت ضروری ہے کیونکہ ان کے بیرونی حامیوں کے ساتھ مقابلہ کرنے کے بغیر آپ کسی نتیجہ تک نہیں پہنچ پائيں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں بعض علاقائي انقلابات کی تقدیر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: وہی انقلاب کامیاب ہوگا جو موجودہ ڈکٹیٹر کا ساتھ دینے والی پس پردہ طاقت کو پہچان لےگا اور ڈکٹیٹر کی حمایت کرنے والی اس استعماری طاقت کے ساتھ سازشی مذاکرات کرنے کے بجائے اس کا مقابلہ کرے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اسی بنیاد پر حضرت امام خمینی (رہ) نے جوانوں کے توسط تہران میں امریکہ کے سابق سفارتخانہ پر قبضہ کو پہلے انقلاب سے بڑا انقلاب قراردیا کیونکہ اس حرکت سے معلوم ہوگیا کہ ایرانی قوم نے شاہ ایران کی طاغوتی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد شاہ کی حامی استعماری طاقت کو بھی پہچان کر اس کے ساتھ مقابلہ کرنا شروع کردیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: تسلط پسند طاقتوں کی شناخت اور ان کے ساتھ مقابلہ در حقیقت واقعی اور حقیقی استقلال ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: غیر ملکی تسلط پسند طاقتیں ہر ملک کے استقلال سے خوفزدہ ہوتی ہیں لہذا دیگر قوموں اور دوسرے ممالک کے حکام سے استقلال کی حس کو کمزور اور سلب کرنے کی ان کی ہمیشہ کوشش رہتی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے استقلال کو پیشرفت کے منافی قراردینے کو استعماری طاقتوں کا دلچسپ فریب قراردیتے ہوئے فرمایا: تسلط پسند اور استعماری طاقتوں کے اندرونی عوامل اور تبلیغاتی ادارے یہ باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ قومی تشخص اور مفادات پر اعتماد پیشرفت کے منافی ہے لہذا اگر کوئي ملک پیشرفت حاصل کرنا چاہتا ہے تو اسے استقلال کی طرف رغبت کم کردینی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: یہ بات بالکل غلط ہے اور ایسے لوگوں کی طرف سے بنا کر پیش کی گئی ہے جو دوسرے ممالک کے استقلال کے خلاف ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: استقلال کے معنی بداخلاقی اور دنیا سے ناراض اور الگ تھلگ ہونے کے نہیں ہیں بلکہ استقلال کے معنی ایسے ممالک کے اثر و رسوخ کے مقابلے میں مضبوط و مستحکم اور سیسہ پلائي ہوئی دیوار قائم کرنا ہے جو اپنے مفادات کو دوسری قوموں کے مفادات پر ترجیح دیتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب اسلامی کی حفاظت کے لئے انقلاب کے اقدار اور اصولوں پر صاف و شفاف اعتماد کو لازمی قراردیا اور نظریات و مواضع کے صریح اور واضح بیان کرنے میں حضرت امام خمینی(رہ) کی سیرت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حضرت امام خمینی (رہ) نےطاغوتی ، استبدادی ،ظالم اور سلطنتی حکومت کے بارے میں اپنا مؤقف بالکل واضح ، صاف و شفاف طور پر بیان کیا، اور حضرت امام (رہ) نےاسلام اور اسلامی اقدار پر مبنی نظام کے قیام اور نفاذ کے بارے میں بھی اپنے مؤقف کا صاف طور پراعلان کیا ، اسی طرح حضرت امام (رہ)نے خطرناک عالمی صہیونی نیٹ ورک اور اسرائیل کی غاصب صہیونی حکومت کے بارے میں بھی اپنے مؤقف کو صاف و شفاف طریقہ سےبیان کیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: حضرت امام خمینی (رہ) نے بغیر کسی پردہ پوشی کے اس بین الاقوامی تسلط پسند نظام کو رد کیا جس نے دنیا کو تسلط پسند اور تسلط پذير کے لحاظ سے تقسیم کررکھا ہے اور حضرت امام خمینی (رہ) نے تسلط پسند نظام یعنی امریکی حکومت کے مقابلے میں حقیقی معنی میں صاف اور شفاف مؤقف اختیار کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: یہ موارد اسلامی انقلاب کی بنیادیں اور اصول ہیں اور 35 برس گزرنے کے بعد بھی ان اصولوں اور اہداف میں کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوئی ہے اسلامی نظام اپنے اصولوں پر قائم رہ کر آگے کی سمت بڑھ رہا ہے اور اس نے مختلف شعبوں میں حیرت انگیز ترقی اور پیشرفت بھی حاصل کی ہے اور اسلامی نظام کی بدولت آج ایران علاقہ کی ایک اہم طاقت اور بین الاقوامی سطح پر ایک مؤثر ملک بن گیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: انقلاب کے اہداف اور اصول پر ایرانی قوم کی مضبوط و مستحکم استقامت و پائداری اس بات کا موجب بن گئي ہے کہ حالیہ برسوں میں تسلط پسند طاقتوں اور ان کے تبلیغاتی اداروں کی جانب سے ایران سے خوفزدہ کرنے کی ان کی پالیسی ناکام ہوگئی ہے اب عالمی قومیں اور غیر جانبدار شخصیات ایرانی قوم کو دلیر، شجاع ، صداقت پسند، صبور، ذہین اور مضبوط قوم کے عنوان سے پہچانتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: آج ایرانی قوم کی عزت و عظمت میں نہ صرف کمی واقع نہیں ہوئی بلکہ اس کے عز و وقار میں اضافہ ہوا ہے لیکن اس کے مقابلے میں امریکہ سے عالمی اقوام مزید متنفر ہوگئی ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوری نظام کی بقا کا راز ، حضرت امام (رہ) کے اصلی خطوط پر حرکت اور مؤقف کے صریح بیان کو قراردیتے ہوئے فرمایا: دوستوں اور دشمنوں کے سامنے اپنے مؤقف کو صراحت اور شفافیت کے ساتھ بیان کرنے میں بالکل ہچکچانا نہیں چاہیے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے مؤقف کو صریح اور واضح طور پر بیان کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: حکمت عملی اور طریقہ کار کو تبدیل کیا جاسکتا ہے لیکن اصول اور ہدف کو مضبوط اور مستحکم طور پر باقی رہنا چاہیے اور یہی مسئلہ ملک کے استحکام اور پیشرفت کا اصلی راز ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب اسلامی کے دوستوں اور دشمنوں کی دقیق شناخت کو اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: دنیا میں انقلاب اسلامی کے دشمن چند فاسد اور بے شرم ممالک ہیں لیکن تمام وہ قومیں انقلاب اسلامی کی دوست ہیں جنھوں نے انقلاب کے نعروں اور استقامت کے پیغام کے ساتھ ایرانی قوم کی مظلومیت کو درک کیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی نظام کے اقتدار اور استحکام کے راز کو عوام کی طرف سے اسلامی نظام کی حمایت اور نظام کے ساتھ ان کے گہرے لگاؤ کو قراردیتے ہوئے فرمایا: ایرانی حکام کے ساتھ مذاکرات میں امریکی حکام یہ کہتے ہیں کہ ہم ایرانی حکومت کو تبدیل کرنے کی کوشش میں نہیں ہیں حالانکہ وہ جھوٹ بولتے ہیں کیونکہ اگر ان میں ایسا کرنے کی ہمت ہوتی تو وہ اس میں ایک لمحہ بھی تاخیر نہ کرتے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اسلامی نظام کو تبدیل نہ کرسکنے کی امریکہ میں عدم توانائی کی دوسری دلیل یہ ہے کہ اسلامی نظام عوام کے ایمان ، محبتوں اور ان کے ارادوں پر استوار ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دسیوں سال گزرنے کے بعد عوام کی میدان میں موجودگي، اور ان کی طرف سے انقلاب ، اس کے نعروں اور اس کےاقدار کی حمایت کو دنیا میں بے مثال قراردیتے ہوئے فرمایا: بائیس بہمن کے دن سبھی مشاہدہ کریں گے کہ ایرانی قوم ایک بار پھر قدرت اور قوت کے ساتھ میدان میں حاضر ہوگی اور دنیا کے سامنے اپنا قومی اقتدار نمایاں کرےگی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے ایرانی قوم کی کامیابی اور ترقیات کے راز کو استقامت اور قومی سلامتی کے راز کو قومی اقتدار کا مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: قومی اقتدار کے جلوؤں میں ایک جلوہ 22 بہمن کی ریلیوں جیسے عظیم عوامی اجتماعات اور اسی طرح گوناگوں انتخابات ہیں اور جب عوام قومی اقتدار کو دشمن کے رخ پر ملتے ہیں تو اس وقت دشمن بے بس اور ناتواں ہوجاتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکی حکام کے حالیہ اظہارات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکی حکام کے بیانات اور اظہارات ہماری قوم کے لئے عبرت آموز اور سبق آموز ہیں اور ایرانی عوام کو حالیہ مذاکرات اور امریکی حکام کے غیر مؤدبانہ اظہارات کو زیر نظر رکھنا چاہیے تاکہ دشمن کو سبھی اچھی طرح پہچان لیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عوام کی نظر میں امریکہ کی دشمنی تبدیل کرنے کے سلسلے میں بعض افراد کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکی حکام کے انھیں اظہارات میں امریکہ کی دشمنی، عداوت اور اس کی دوگانہ اور متضاد پالیسی کو ملاحظہ کیجئے، امریکی حکام خصوصی جلسات میں ہمارے حکام کے ساتھ جو بات کرتے ہیں جلسہ سے خارج ہونے کے بعد اسے تبدیل کردیتے ہیں اور کسی دوسرے انداز میں اسے پیش کرتے ہیں یہ وہی دشمن کی دوگانہ ، منافقانہ اور بری نیت ہے اور ایرانی قوم کو ان موارد پر دقت کے ساتھ نظر رکھنی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: امریکی حکام کے اظہارات اور بیانات ، ملکی حکام کے لئے ہماری اس دائمی سفارش " یعنی اندرونی اقتدار کی حفاظت " کے درست ہونے کا مظہر ہیں اور خوش قسمتی سے اقتصادی حکام اس نتیجے تک پہنچ گئے ہیں کہ مشکلات کو برطرف کرنے کا راستہ اندرونی ساخت کو مضبوط بنانے پر استوار ہے اور انھوں نے اس کام کے لئے ضروری مقدمات کا آغاز کردیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایک بار پھر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ملک کی اقتصادی مشکلات کو حل کرنے کا واحد راستہ ، اندرونی بیشمار ظرفیتوں پر توجہ مبذول کرنا ہے اور اس سلسلے میں اقتصادی پابندیاں اٹھانے اور غیر ملکی وسائل پر توجہ نہیں رکھنی چاہیے، دشمن کی طرف نظر نہیں رکھنی چاہیے اور دشمن سے توقع بھی نہیں رکھنی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کے ساتھ دوستی پر مبنی امریکی حکام کے بعض اظہارات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکی حکام اس سلسلے میں بھی جھوٹ بول رہے ہیں وہ ایک طرف یہ کہتے ہیں کہ ہم ایرانی قوم کے دوست ہیں اور دوسری طرف ایرانی قوم کو دھمکیاں دیتے ہیں اور یہ توقع بھی رکھتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنی دفاعی طاقت کو کم کردے اور یہ حقیقت میں ایک مضحکہ خیز بات ہے۔
ایرانی مسلح افواج کے سپریم کمانڈر نے فرمایا: مسلح افواج کے مختلف شعبوں میں ایرانی قوم اور حکام، اللہ تعالی کی توفیق سے روز بروز اپنی دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ کریں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اندرونی افرادی قوت پر اعتماد کو ملک کی نجات اور مختلف اقتصادی، سیاسی، سماجی اور ثقافتی مسائل کو حل کرنے کا بہترین راستہ قراردیتے ہوئے فرمایا: پائدار و مزاحمتی اقتصادی پالیسیوں کو عنقریب ابلاغ کردیا جائےگا اور اس کے ساتھ پائدار اور مزاحمتی اقتصاد کے لئے ضروری اقدامات اور انتظامات کو عمل میں لایا جائے گا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی عوام اور حکام کو بعض سفارشات بھی کیں۔
پہلی سفارش ، قوم ، حکام اور اعلی شخصیات کے درمیان اتحاد کی حفاظت اور ضمنی مسائل کو اصلی مسائل سے دور رکھنے کی تاکیدپر مبنی تھی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: آج اندرونی اقتدار اور مخالف سمت سے آنے والے طوفانوں کے مقابلے میں استقامت ایرانی قوم کی اصلی حرکت اور اصلی مسئلہ ہے اور اللہ تعالی کے لطف و کرم سے ایرانی قوم گذشتہ 35 برس کی طرح ان طوفانوں کو بھی خنثی اور غیر مؤثر بنادےگی۔
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا: ملک کے حکام اور مدیروں کو عوام پر اعتماد کے ذریعہ عوام اور حکام کے درمیان اتحاد کو فروغ دینا چاہیے اور اسی طرح حکام پر عوام کے اعتماد کو بھی بڑھانا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی کی دوسری سفارش حکومت پر تنقید کرنے والوں اور اسی طرح حکومتی اہلکاروں کے بارے میں تھی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حکومت پر تنقید کرنے والوں کو انصاف اور سعہ صدر کی دعوت دیتے ہوئے فرمایا: حکومت نے چند ماہ پہلے ذمہ داری کو دوش پر لیا ہے اور حکام کو موقع فراہم کرنا چاہیےتاکہ وہ کام کو قدرت اور طاقت کے ساتھ آگے بڑھا سکیں، اور اس کے ساتھ ہی تنقید کرنے والوں کو وسیع القلب ہونا چاہیے ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حکومت کو بھی تنقید کرنے والوں کے ساتھ سعہ صدر سے پیش آنےکی دعوت دیتے ہوئے فرمایا: سب کو ایکدوسرے کا احترام کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک میں دشمن کے بعض عناصر کی موجودگي کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ان عناصر کے بارے میں غفلت نہیں کرنی چاہیے اور نہ ہی انھیں بعض کمزور نقاط سے استفادہ کرکےملک کی پیشرفت میں خلل ایجاد کرنے کی اجازت دینی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: سبھی کو ایکدوسرے کے تعاون کے ساتھ حضرت امام خمینی (رہ) اور ملک کی پیشرفت اور اقتدار کی راہ پر گامزن رہنا چاہیے اور یہ قوم تمام امور کو بہترین شکل میں آگے بڑھانے میں کامیاب ہوجائےگی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے اختتام پر اطمینان دلاتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم دشمنوں پر ایٹمی معاملے میں اور دیگر معاملات میں کامیاب و کامراں ہوجائےگی۔
اس ملاقات کے آغاز میں ایرانی فضائیہ کے سربراہ میجر جنرل حسن شاہ صفی نے حضرت امام حسن عسکری (ع) کی ولادت باسعادت اور انیس بہمن کو حضرت امام خمینی (رہ) کے ساتھ فضائيہ کے عہد کی مناسبت سے مبارک باد پیش کی اور فضائیہ کی پیشرفت،ترقی و توانائي کے بارے میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا: ایرانی قوم اور ایرانی فضائيہ کے جوان کسی بھی نقطہ میں دشمن کی طاقت کو توڑنے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں۔
ایرانی فضائیہ کے سربراہ نے مغرب کے شکست خوردہ سیاستدانوں کی جانب سے ایران کے خلاف فوجی آپشن کو میز پر رکھنے کے بیان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا:آٹھ سالہ دفاع مقدس اور استقامت اور سامراجی نظام کی ذلت و حقارت ہماری اور ان کی مشترکہ تاریخ ہے اور ہم خالی ہاتھ رجز خوانوں کو اس کے مطالعہ کی دعوت کرتے ہیں اور یقینی طور پر ہمارا جواب مضبوط ، مستحکم ، غافلگير اور دنداں شکن ہوگا۔