رہبر معظم سے خبرگان کونسل کے سربراہ اور اراکین کی ملاقات

Rate this item
(1 Vote)
رہبر معظم سے خبرگان کونسل کے سربراہ اور اراکین کی ملاقات

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے خبرگان کونسل کے سربراہ اور اراکین کے ساتھ ملاقات میں اسلام کے مکمل نفاذ کو اللہ تعالی کی مرضی و منشاء اور اسلامی جمہوری نظام کا اصلی ہدف قراردیا اور دیگر قوموں کو اسلام سے ڈرانے اور خوفزدہ کرنے کے سلسلے میں سامراجی طاقتوں کی سازشوں کے مقابلے میں حقیقی اور خالص اسلام کی تبلیغ اور ترویج کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: موجودہ چیلنجوں کو حل کرنے اور ان کے علل و اسباب کا جائزہ لینے کے سلسلے میں سطحی نگاہ سے پرہیز کرنا چاہیے اور مسائل و مشکلات کی اصل حقیقت کے پیش نظر ان کا منطقی اور مناسب حل تلاش کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے آیت اللہ یزدی کی خدمات ، سوابق اور شخصیت کی طرف اشارہ کیا اور خبرگان کونسل کے سربراہ کے عنوان سے ان کے انتخاب کو مناسب اور موزوں قراردیتے ہوئے فرمایا:  خبرگان کونسل کے انتخابات بہت ہی سنجیدہ ماحول اور بغیر کسی حاشیے کے منعقد ہوئے اور یہ انتخاب دوسرے اداروں کے لئے بھی بہترین نمونہ ہوسکتا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قرآن مجید کی متعدد آیات کی روشنی میں  دین کے تمام احکام اور ارکان پر توجہ کو اسلام کا مطالبہ شمار کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی معارف میں حد اقل دین کے نام سے کوئی چیز موجود نہیں ہے دین کے تمام احکام ،اجزا اور مکمل دین کا نفاذ ہمارا ہدف ہونا چاہیے اور اس سلسلے میں آگے کی سمت حرکت اور تلاش و کوش کرنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلام کی صورت اور سیرت کے تمام پہلوؤں کی حفاظت اور تقویت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اسلام کی سیرت کی حفاظت یعنی ملک کی عام حرکت ، عوام اور حکام کے طرز عمل کی تمام ظرفیتوں میں مقصد اسلام ہونا چاہیے اور کمال تک پہنچنے کے لئے منصوبہ بندی ہونی چاہیے اور اس راستے پر سب کو حرکت کرنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عالمی منہ زور طاقتوں کو اسلام کے مکمل نفاذ اور اس کی سمت حرکت کرنے میں اصلی رکاوٹ کا باعث قراردیتے ہوئے فرمایا: صہیونیوں کے سیاسی اور تبلیغاتی ادارے اسلام سے ڈرانے اور خوفزدہ کرنے کی تبلیغ اور ترویج کررہے ہیں جو اس بات کا مظہر ہے کہ ان کے ناجائز مفادات خطرے میں پڑ گئے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوری نظام نہ بدلنے بلکہ اسلامی جمہوریہ کی رفتار بدلنے کے سلسلے میں دشمن کی بعض باتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: نظام کی رفتار بدلنے کا مطلب یہ ہے کہ ایرانی قوم اسلام کے کامل نفاذ کی سمت اپنی حرکت سے پیچھے ہٹ جائے اور یہ ہدف درحقیقت وہی اسلام کی عام حرکت میں دین کی سیرت سے انحراف ، نابودی اور تبدیلی کا ہدف ہے جس کا پیچھا اب اس طریقہ سے کیا جارہا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلام ہراسی کے سلسلے میں انفعالی حرکت سے پرہیز پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: قوموں کی زندگی میں موجود اسلام اور سیاسی اسلام سے عالمی منہ زور طاقتوں کی پریشانی اور خوف و ہراس  نمایاں ہے جوحقیقت میں اسلام ہراسی  کا اصلی مفہوم ہے ایرانی قوم اسلامی انقلاب کی پرچمدار ہے اور وہ اسلام کے ثبات اور تقویت کا باعث بنی ہوئی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلام ہراسی کو فرصت میں بدلنے کو ممکن قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلام سے جوانوں اور قوموں کو مسلسل ڈرانے اور اس سلسلے میں پیہم تلاش و کوشش عالمی رائے عامہ کی توجہ کا مرکز بن جاتا ہے جس سے ان کے ذہن میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ اسلام پر اس حملہ کا اصلی سبب کیا ہے؟

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے خالص اور حقیقی اسلام کے بیشمار فیوض و برکات قوموں کے سامنے پیش کرنے کو اس سوال کا جواب قراردیتے ہوئے فرمایا: اس راہ میں ہمیں اپنی تمام توانائی کو کام میں لانا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے خالص اور حقیقی اسلام کی خصوصیات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسلام مظلوم کا حامی و طرفدار اور ظالم کے خلاف ہے اور اسلام کے اس نظریہ کی بدولت دنیا کے گوشہ گوشہ میں جوانوں میں جوش و ولولہ پیدا ہوتا ہے اور انھیں پتہ چلتا ہے کہ اسلام مظلوموں اور بے سہارا لوگوں کا حامی اور طرفدار ہے اور اس سلسلے میں اس کے پاس عملی پروگرام بھی موجود ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے خالص اور حقیقی  اسلام کو عقلانیت کا حامی اور اوہام ، خرافات ، تحجر اور قدامت پسندی کا مخالف قراردیتے ہوئے فرمایا: ہمیں لاپرواہ اسلام کے مقابلے میں متعہد اسلام ، سیکولر اسلام کے مقابلے میں عوام کی زندگی میں موجود اسلام، کمزوروں کے لئے رحمت والے اسلام اور سامراجی طاقتوں کے خلاف جہاد والے اسلامکو  دنیا کے سامنے پیش کرنا چاہیے اور اس طرح ہمیں دشمنوں کی طرف سے دوسری قوموں کو اسلام سے ڈرانے کی سازشوں اور کوششوں کو ناکام بنا کر قوموں کی توجہ کو خالص اور حقیقی  اسلام کی طرف مبذول کرنا چاہیے ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے دوسرے حصہ میں  ایران، امریکہ اور بعض یورپی ممالک کے درمیان موجود چیلنجوں منجملہ ایٹمی معاملے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: موجودہ مشکلات اور چیلنجوں کا جآئزہ لینے کے لئے سطحی نگاہ سے پرہیز کرنا چاہیے بلکہ مشکلات کا اچھی طرح جائز ہ لیکر انھیں منطقی طریقہ سے حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے مشکلات کو عینی مثال کے طور پر پیش کرتے ہوئے فرمایا: دقیق مطالعہ کرنے سے آشکار ہوجاتا ہے کہ اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے ہم اقتصادی مشکلات سے دوچار ہوئے ہیں اس کی اصل وجہ ملک کی تیل سے وابستگی ، حکومتی اقتصاد اور عوام کی اقتصاد کے میدان میں عدم موجودگی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اہم سوالات پیش کرتے ہوئے فرمایا: اگر ہم ملک کے اقتصاد اور عوامی زندگی کو تیل سے وابستہ نہ کرتے یا انقلاب کے اوائل میں تمام اقتصادی مسائل کو حکومت سے وابستہ نہ کرتے اور اقتصادی سرگرمیوں میں حقیقی طور پر عوام کو وارد کرتے ، تو کیا دشمن آج تیل یا حکومتی اداروں پر پابندی عائد کرکے مشکلات کھڑی کرسکتا تھا؟

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اگر ہم مسائل کا اس طرح جائزہ لیں اور ان کا راہ حل تلاش کریں تو مشکلات حل ہوجائیں گی اور ہماری نگاہیں دشمن کی محبت پر نہیں لگیں گی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عالمی منہ زور طاقتوں کے آشکارا و مخفی چیلنجوں، منجملہ ایٹمی معاملے کی مدیریت میں اس نقطہ نگاہ کو منطقی، کارآمد اور مؤثر قراردیتے ہوئے فرمایا: مذاکراتی ٹیم جسے صدر محترم نے منتخب کیا ہے حقیقت میں ایک اچھی ، امین ، دلسوز اور قابل قبول ٹیم ہےجو تلاش و کوشش کررہی ہے لیکن ان اچھے بھائیوں کے باوجود میں مطمئن نہیں ہوں ، کیونکہ ہمارے مد مقابل فریق مکار، دھوکے باز ، حیلہ گر اور پشت میں خنجر گھونپنے والا ہے۔

رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے طاقتور افراد کے دھوکہ نہ دینے کے رائج اشتباہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئےفرمایا:  بعض تصور کرتے ہیں کہ امریکہ کو اتنی اقتصادی ، فوجی اور سیاسی طاقت کے باوجود دھوکے اور فریب  دینے کی کوئی  ضرورت  نہیں ہے لیکن اس تصور کے برخلاف امریکیوں کو مکر و فریب کی بہت زيادہ ضرورت ہے اور اب بھی وہ اسی پر عمل کررہے ہیں اور اس حقیقت سے ہمیں پریشانی اور نگرانی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکیوں کی  سازشوں اور چالوں کے بارے میں ہوشیار رہنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: امریکی ہمیشہ مذاکرات کے اختتام کے لئے مقرر وقت میں اپنا لب و لہجہ سخت و تند و تیز کردیتے ہیں تاکہ اپنے اہداف کو عملی جامہ پہنا سکیں اور ان کے اس فریب سے آگاہ اور باخبر رہنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حالیہ ایام اور ہفتوں میں امریکیوں کی پست اور گھٹیا باتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:

ایک صہیونی احمق و نادان شخص نے وہاں جا کر تقریر کی ، امریکیوں نے بھی کچھ باتیں کی ہیں تاکہ خود کو الگ کرلیں اور اپنی انہی باتوں میں انھوں نے ایران پر دہشت گردوں کی حمایت کا الزام عائد کیا جو حقیقت میں خندہ آور اور تعجب انگیر ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: امریکیوں اور ان کے اتحادیوں نے علاقہ میں خونخوار اور خبیث ترین دہشت گردوں یعنی داعش دہشت گرد گروہ کو تشکیل دیا اور اس کی مسلسل حمایت کررہے ہیں اور پھر بے بنیاد اور غلط قسم کے الزامات کو اسلامی جمہوریہ ایران پر عائد کررہے ہیں!

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکہ کی طرف سے جعلی صہیونی حکومت کی پیہم حمایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: واشگٹن ایسی غاصب صہیونی حکومت کی حمایت کررہا ہے جو آشکارا دہشت گردوں کی حمایت کا اعتراف کررہی ہے جبکہ الزامات اسلامی جمہوریہ ایران پر عائد کئے جارہے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکی سینیٹروں کے حالیہ خط کو امریکہ میں سیاسی اخلاق کے خاتمہ اور امریکی نظام کے زوال کے علائم میں شمار کرتے ہوئے فرمایا: دنیا کے تمام ممالک بین الاقوامی قبول شدہ قوانین کے مطابق عمل کرتے ہیں اور حکومتوں کی تبدیلی کے بعد معاہدوں کی پابندی کرتے ہیں لیکن امریکی سینیٹرز سرکاری طور پراعلان کرتے ہیں کہ اس حکومت کے خاتمہ کے بعد معاہدے منسوخ ہوجائیں گے کیا یہ امریکہ کے اندرونی نظام کے زوال اور امریکہ میں سیاسی اخلاق کے خاتمہ کی علامت نہیں ہے؟

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اسلامی جمہوریہ کے حکام اپنا کام کرنا جانتے ہیں اور اچھی طرح جانتے ہیں کہ اگر ممکنہ معاہدے تک پہنچ گئے تو کیسے عمل کریں گے تاکہ امریکی حکومت اس معاہدے کو بعد میں منسوخ نہ کرسکے ۔

 

Read 1444 times