حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے کہا ہے کہ امریکہ حزب اللہ پر جو الزامات عائد کررہا ہے، وہ علاقے کی قوموں کے درمیان حزب اللہ کا چہرہ بگاڑ کر پیش کرنے کی پالیسی ہے۔
حسن نصراللہ نے پیر کی رات اپنے ایک خطاب میں کہا کہ امریکہ نے لبنانی نوجوانوں اور حزب اللہ کے درمیان خلیج اور فاصلہ پیدا کرنے کے لیے دسیوں لاکھ ڈالر خرچ کیے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ نے حزب اللہ پر جو الزامات لگائے ہیں اور اسے ایک دہشت گرد گروہ قرار دیا ہے، جھوٹ اور غلط ہیں اور ہم ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔
حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ جب اسرائیل کسی بھی جگہ، کسی بھی وقت اور کسی بھی طریقے سے جارحیت کا ارتکاب کرنا چاہے تو یہ استقامت اور حزب اللہ کا حق ہے کہ وہ اس کا ویسا ہی مقابلہ کرے۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ سمیر قنطار ہم میں سے ہے اور ہماری مزاحمتی فورس کا ایک کمانڈر ہے اور اسرائیلیوں نے اسے شہید کیا ہے۔ اس بنا پر یہ ہمارا حق ہے کہ ہم مناسب وقت اور جگہ پر اور مناسب طریقے سے صیہونی حکومت کے اس اقدام کا جواب دیں اور ہم اس حق پر عمل کریں گے۔
حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ متعدد نسلوں نے استقامت و مزاحمت کو ایک دوسرے سے ترکے میں حاصل کیا ہے اور شہید قنطار اور دیگر شہیدوں کا خون ثابت کرتا ہے کہ مزاحمت کا پرچم کبھی بھی سرنگوں نہیں ہو گا اگرچہ اس راستے میں زیادہ قربانیاں کیوں نہ دینی پڑیں۔ صیہونی حکومت کے جنگی طیاروں نے قابض اسرائیلیوں کی طویل قید سے سمیر قنطار کی رہائی کے بعد میزائلوں سے حملہ کر کے سمیر قنطار کو شہید کر دیا۔
حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے اسی طرح نائیجیریا کے شہر زاریا میں مسلمانوں کے وحشیانہ قتل عام اور اس پر عالمی برادری کی خاموشی کی مذمت کی۔